تعلق رکھ لیا باقی، تیّقن توڑ آیا ہوں
کسی کا ساتھ دینا تھا، کسی کو چھوڑ آیا ہوں
تمھارے ساتھ جینے کی قسم کھانے سے کچھ پہلے
میں کچھ وعدے، کئی قسمیں، کہیں پر توڑ آیا ہوں
محبت کانچ کا زنداں تھی یوں سنگِ گراں کب تھی
جہاں سر پھوڑ سکتا تھا، وہیں سر پھوڑ آیا ہوں
پلٹ کر آگیا لیکن، یوں لگتا ہے کہ اپنا آپ
جہاں تم مجھ سے بچھڑے تھے، وہیں رکھ چھوڑ آیا ہوں
اُسے جانے کی جلدی تھی، سومیں آنکھوں ہی آنکھوں میں
جہاں تک چھوڑ سکتا تھا، وہاں تک چھوڑ آیا ہوں
کہاں تک میں لئے پھرتا محبت کا یہ اِکتارا
سو اب جو سانس ٹوٹی، گیت آدھا چھوڑ آیا ہوں
کہاں تک رم کیا جائے، غزالِ دشت کی صورت
سو احمدؔ دشتِ وحشت سے یکایک دوڑ آیا ہوں
واہ
احمد بھائی
کیا خوب غزل ہے۔
محفل نے کیا کیا شعراء پیدا کیے ہیں۔
زبردست
ماشاء اللہ
کیا خوب اندازِ سخن ہے
جیتے رہیئے
اجی کہیں پڑھ رکھا تھا، لیکن الفاظ کی ترتیب بھول رہا تھا۔ ایک صورتحال میں استعمال کرنے کی ضرورت پیش آئی، سو درست استعمال کے لیے تلاش کیاشکریہ بھائی!
خوش رہیے۔
یہ شعر کہاں ٹکرا گیا آپ کو؟
بہت خوب محمد احمد ۔۔۔ ہر شعر لاجواب ۔۔
کیا خوبصورت اشعار ہیں !!
محبت کانچ کا زنداں تھی یوں سنگِ گراں کب تھی
جہاں سر پھوڑ سکتا تھا، وہیں سر پھوڑ آیا ہوں
پلٹ کر آگیا لیکن، یوں لگتا ہے کہ اپنا آپ
جہاں تم مجھ سے بچھڑے تھے، وہیں رکھ چھوڑ آیا ہوں
اُسے جانے کی جلدی تھی، سومیں آنکھوں ہی آنکھوں میں
جہاں تک چھوڑ سکتا تھا، وہاں تک چھوڑ آیا ہوں
بہت داد قبول کیجئے جناب محمد احمد صاحب ۔ واہ!
اسلام و علیکم
بہت عرصہ بعد نیٹ کھولا تو غزلیات میں آپ کا نام نظر آیا ٹائم کم ہونے کے باوجود کلک کیا اور حسب توقع ایک شاندار غزل ملی ، کیا بات ہے جتنی بھی داد دیں کم ہے ہر ایک شعر ایک سے بڑھ کر ہے، لاکھوں داد پیش خدمت ہیں، کونسا شعبہ ہے جزبات اور احساسات کا جسے نظر انداز کیا گیا ہو، دل کی گہرائی سے داد پھوٹی پڑتی تھی آپ سامنے نہیں ورنہ ہاتھ چوم لیتا،واہ واہ کیا بات ہے سبحان اللہ، اللہ زور قلم میں اور اضافہ کرے آمین،
ایک شعر کا خلاصہ چاہتہ ہوں کیا یہ اکتارہ وہی ساز بجانے کا آلہ ہے جسے اکثر سوفیانہ کلام گانے والے ہاتھ میں لیکر بجاتے ہوئے کلام پڑھتے ہیں ، شاید اکثر لوگ اسے کوئی آسمان کا ایک تارا نہ سمجھ لیں، اور ایک شاندار شعر کا مطلب ہی نہ جان پائیں، محمد احمد صاحب اللہ آپ کو خوش رکھے ہماری دعائیں آپ کے ساتھ ہیں، وسلام
احمد بھائی اِٹز سٹننگ! کُچھ کہنا مُشکل ہو رہا ہےغزل
تعلق رکھ لیا باقی، تیّقن توڑ آیا ہوں
کسی کا ساتھ دینا تھا، کسی کو چھوڑ آیا ہوں
تمھارے ساتھ جینے کی قسم کھانے سے کچھ پہلے
میں کچھ وعدے، کئی قسمیں، کہیں پر توڑ آیا ہوں
محبت کانچ کا زنداں تھی یوں سنگِ گراں کب تھی
جہاں سر پھوڑ سکتا تھا، وہیں سر پھوڑ آیا ہوں
پلٹ کر آگیا لیکن، یوں لگتا ہے کہ اپنا آپ
جہاں تم مجھ سے بچھڑے تھے، وہیں رکھ چھوڑ آیا ہوں
اُسے جانے کی جلدی تھی، سومیں آنکھوں ہی آنکھوں میں
جہاں تک چھوڑ سکتا تھا، وہاں تک چھوڑ آیا ہوں
کہاں تک میں لئے پھرتا محبت کا یہ اِکتارا
سو اب جو سانس ٹوٹی، گیت آدھا چھوڑ آیا ہوں
کہاں تک رم کیا جائے، غزالِ دشت کی صورت
سو احمدؔ دشتِ وحشت سے یکایک دوڑ آیا ہوں
محمد احمدؔ
احمد بھائی اِٹز سٹننگ! کُچھ کہنا مُشکل ہو رہا ہے
ماشا اللہ۔ عمدہ غزل ہے۔ ڈھیروں داد۔