غزل ۔ تعلق رکھ لیا باقی، تیّقن توڑ آیا ہوں ۔ محمد احمدؔ

محمداحمد

لائبریرین
خوب است احمد بھائی!

بہت شکریہ سعود بھائی!

آخر آپ کی بھی نظر ہو ہی گئی اس غزل پر۔ :)

ویسے یہ آنکھوں ہی آنکھوں میں کسی کو گھر تک چھوڑ آنے والی اصطلاح تو عموماً مزاح نگار برادری کسی اور ہی مفہوم میں استعمال کرتی رہی ہے، آپ نے تو اسے کسی اور ہی رنگ میں برت لیا اور کیا ہی خوب برتا۔ :) :)

اُف :)
کوئی بتلائے کہ ہم بتلائیں کیا :)
 
ایک ضمنی بات: کراچی میں بولی جانے والی اردو میں دوڑ کو موڑ توڑ کا ہم قافیہ یا انہی کے تلفظ پر بولا جاتا ہے۔
فاتح بھائی میرے خیال میں بات ایسی نہیں ہے.
کراچی میں اکثریت صاف لہجہ رکھتی ہے
ہاں البتہ کچھ علاقوں میں مخصوص لوگ لٹا کر بولتے ہیں جیسے "پہلی گلی کا چوتھا مکان" کو
" پیلی گلی کا چُوتھا مکان" کہنا اور "مَیں" کو "مے" کہنا "دُوڑ" ان میں سے بھی کم ہی کہتے ہیں. اسے کراچی کی زباں نہیں کہا جاسکتا.
 

فاتح

لائبریرین
فاتح بھائی میرے خیال میں بات ایسی نہیں ہے.
کراچی میں اکثریت صاف لہجہ رکھتی ہے
ہاں البتہ کچھ علاقوں میں مخصوص لوگ لٹا کر بولتے ہیں جیسے "پہلی گلی کا چوتھا مکان" کو
" پیلی گلی کا چُوتھا مکان" کہنا اور "مَیں" کو "مے" کہنا "دُوڑ" ان میں سے بھی کم ہی کہتے ہیں. اسے کراچی کی زباں نہیں کہا جاسکتا.
ہم نے تو کراچی میں ایک بڑی اکثریت کو ایسے ہی بولتے سنا ہے خصوصاً آج کل۔ واؤ لین کی آواز کو واؤ مجہول اور یائے معروف کی آواز کو یائے مجہول سے بدل کر بولتے ہیں اور کچھ صاحبان علم سے استفسار کیا تو معلوم ہوا کہ ہندوستان کے کچھ علاقوں میں ایسے بولا جاتا تھا اور یہ لوگ اس لہجے کو اختیار کیے ہوئے ہیں اور اس لہجے کو امالہ بھی کہا جاتا ہے۔
 
ہم نے تو کراچی میں ایک بڑی اکثریت کو ایسے ہی بولتے سنا ہے خصوصاً آج کل۔ واؤ لین کی آواز کو واؤ مجہول اور یائے معروف کی آواز کو یائے مجہول سے بدل کر بولتے ہیں اور کچھ صاحبان علم سے استفسار کیا تو معلوم ہوا کہ ہندوستان کے کچھ علاقوں میں ایسے بولا جاتا تھا اور یہ لوگ اس لہجے کو اختیار کیے ہوئے ہیں اور اس لہجے کو امالہ بھی کہا جاتا ہے۔
جی فاتح بھائی دیگر باتیں درست ہیں مگر کراچی میں اکثریت کا لہجہ یہ نہیں ہے.
مائیکرو اسکوپک ویو دینا نہیں چاہتا بس یوں سمجھ لیں کچھ علاقوں کی مخصوص آبادی اس طرح ضرور بولتی ہے مگر شہر کی عظیم اکثریت صاف اور خالص اردو لہجہ رکھتی ہے.
ممکن ہے آپ کو رابطہ زیادہ تر ایسے ہی افراد سے رہا ہو جس کے باعث آپ کی یہ رائے متشکل ہوئی ہو بہرحال یہاں کراچی سے کئی احباب ہیں وہ اپنی رائے دیں تو بات واضح ہو جائے
 

محمداحمد

لائبریرین
ایک ضمنی بات: کراچی میں بولی جانے والی اردو میں دوڑ کو موڑ توڑ کا ہم قافیہ یا انہی کے تلفظ پر بولا جاتا ہے۔

میرے خیال میں یہ بات صرف کراچی تک محدود نہیں ہے بلکہ عام بول چال میں تلفظ کا بہت زیادہ خیال پاکستان بھر میں کہیں بھی نہیں رکھا جاتا۔ سو دوڑ، موڑ، توڑ اور خوف سب ایک ہی انداز میں بولے جاتے ہیں۔

البتہ کراچی میں پھر بھی اردو کا کافی بہتر تلفظ / لہجہ سننے کو ملتا ہے ورنہ باقی صوبوں اور سندھ کے سندھی اکثریت والے علاقوں میں تو اردو کا جو تلفظ ملتا ہے اُس پر دیگر زبانوں کا اثر صاف نظر آتا ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
فاتح بھائی میرے خیال میں بات ایسی نہیں ہے.
کراچی میں اکثریت صاف لہجہ رکھتی ہے
ہاں البتہ کچھ علاقوں میں مخصوص لوگ لٹا کر بولتے ہیں جیسے "پہلی گلی کا چوتھا مکان" کو
" پیلی گلی کا چُوتھا مکان" کہنا اور "مَیں" کو "مے" کہنا "دُوڑ" ان میں سے بھی کم ہی کہتے ہیں. اسے کراچی کی زباں نہیں کہا جاسکتا.

اس طرح کا لہجہ کراچی کے کچھ غیر ترقی یافتہ علاقوں میں جہاں کم پڑھے لکھے لوگ رہا کرتے ہیں سُننےکو ملتا ہے۔ تاہم آپ نے ٹھیک کہا کہ یہ لہجہ کراچی کی نمائندگی نہیں کرتا۔

یوں بھی اس لب و لہجے کا واؤ لین یا واؤ مجہول کی درست ادائیگی سے کوئی خاص ربط نہیں ہے بلکہ یہ ایک مختلف ڈایالیکٹ ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
کیا شاندار غزل ہے، ایک ایک شعر عمدہ۔
کس کس شعر پر داد دیں۔
زبردست۔
بہت بہت شکریہ


واہ۔ ہر شعر اپنی مثال آپ ہے۔ بہت خوب۔

واہ واہ ہ ہ
کیا کہنے!


ماشاءاللہ
بہت خوب غزل ہے

بہت شکریہ آپ تمام دوستوں کی حوصلہ افزائی کا۔

بے حد ممنون ہوں۔
 

فرقان احمد

محفلین
محمداحمد بھیا، بے پناہ داد! کسی خاص کیفیت میں کہی گئی غزل معلوم ہوتی ہے۔ آپ کا ہر شعری وار کارگر ثابت ہوا اور دل کے زخموں کو جیسے پھر سے ہرا کر گیا، سلامت رہیں پیر و مرشد!
 

فاتح

لائبریرین
جی فاتح بھائی دیگر باتیں درست ہیں مگر کراچی میں اکثریت کا لہجہ یہ نہیں ہے.
مائیکرو اسکوپک ویو دینا نہیں چاہتا بس یوں سمجھ لیں کچھ علاقوں کی مخصوص آبادی اس طرح ضرور بولتی ہے مگر شہر کی عظیم اکثریت صاف اور خالص اردو لہجہ رکھتی ہے.
ممکن ہے آپ کو رابطہ زیادہ تر ایسے ہی افراد سے رہا ہو جس کے باعث آپ کی یہ رائے متشکل ہوئی ہو بہرحال یہاں کراچی سے کئی احباب ہیں وہ اپنی رائے دیں تو بات واضح ہو جائے
میں خود بھی کراچی سے ہی ہوں۔ :)
میری رائے میں پڑھے لکھے لوگ یہ لہجہ اختیار نہیں کرتے لیکن عوام الناس میں کافی زیادہ رائج ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
محمداحمد بھائی کی غزل کے ساتھ جو سلوک محترم نیرنگ خیال نے کیا ہے، اس کے بعد میں اپنے کمنٹ کا دوسرا حصہ رضاکارانہ طور پر واپس لیتا ہوں۔

:) :) :)

تابش بھائی نے آپ کے زخموں پر مرہم رکھنے کے لئے ہی ذوالقرنین بھائی کا وہ دھاگہ تلاش کرکے دیا ہے جو اُنہوں نے ہمارے زخموں پر نمک مرچیں چھڑکنے کے لئے تیار کیا تھا۔ :) :) :)

آپ نے اپنے تبصرے کا دوسرا حصہ واپس لے لیا اچھا کیا۔ شاعری کو اتنا سنجیدگی سے بھی نہیں لینا چاہیے۔ :) :) :)
 

فرقان احمد

محفلین
:) :) :)

تابش بھائی نے آپ کے زخموں پر مرہم رکھنے کے لئے ہی ذوالقرنین بھائی کا وہ دھاگہ تلاش کرکے دیا ہے جو اُنہوں نے ہمارے زخموں پر نمک مرچیں چھڑکنے کے لئے تیار کیا تھا۔ :) :) :)

آپ نے اپنے تبصرے کا دوسرا حصہ واپس لے لیا اچھا کیا۔ شاعری کو اتنا سنجیدگی سے بھی نہیں لینا چاہیے۔ :) :) :)

سچ پوچھیں تو اس غزل میں بہت دم خم ہے، ذوالقرنین بھائی کو بھی داد دینا ہو گی کہ انہوں نے کمال ذہانت سے اس غزل کی درگت بنائی اور محترم تابش صدیقی کے تو کیا ہی کہنے! انہیں خوب معلوم ہے کہ محفل کے کس رکن کے ساتھ کیسے پیش آنا ہے۔ سب کے لیے سلامتی کی دعا۔
 
آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین
یہ بات شاعری کرنے کے حوالے سے ہے یا شاعری پڑھنے کے حوالے سے. :)

پڑھنے کے حوالے سے ہے۔

پڑھنے کے حوالے سے بھی فرقان بھائی کو سمجھانے کے لئے کہا ہے۔ ورنہ شاعری کا اثر لینا یا نہ لینا اختیار میں کہاں ہوتا ہے۔
 
Top