سلمان حمید
محفلین
واہ۔ ہر شعر اپنی مثال آپ ہے۔ بہت خوب۔
کہاں تک رم کیا جائے، غزالِ دشت کی صورتسو احمدؔ دشتِ وحشت سے یکایک دوڑ آیا ہوں
خوب است احمد بھائی!
ویسے یہ آنکھوں ہی آنکھوں میں کسی کو گھر تک چھوڑ آنے والی اصطلاح تو عموماً مزاح نگار برادری کسی اور ہی مفہوم میں استعمال کرتی رہی ہے، آپ نے تو اسے کسی اور ہی رنگ میں برت لیا اور کیا ہی خوب برتا۔
فاتح بھائی میرے خیال میں بات ایسی نہیں ہے.ایک ضمنی بات: کراچی میں بولی جانے والی اردو میں دوڑ کو موڑ توڑ کا ہم قافیہ یا انہی کے تلفظ پر بولا جاتا ہے۔
ہم نے تو کراچی میں ایک بڑی اکثریت کو ایسے ہی بولتے سنا ہے خصوصاً آج کل۔ واؤ لین کی آواز کو واؤ مجہول اور یائے معروف کی آواز کو یائے مجہول سے بدل کر بولتے ہیں اور کچھ صاحبان علم سے استفسار کیا تو معلوم ہوا کہ ہندوستان کے کچھ علاقوں میں ایسے بولا جاتا تھا اور یہ لوگ اس لہجے کو اختیار کیے ہوئے ہیں اور اس لہجے کو امالہ بھی کہا جاتا ہے۔فاتح بھائی میرے خیال میں بات ایسی نہیں ہے.
کراچی میں اکثریت صاف لہجہ رکھتی ہے
ہاں البتہ کچھ علاقوں میں مخصوص لوگ لٹا کر بولتے ہیں جیسے "پہلی گلی کا چوتھا مکان" کو
" پیلی گلی کا چُوتھا مکان" کہنا اور "مَیں" کو "مے" کہنا "دُوڑ" ان میں سے بھی کم ہی کہتے ہیں. اسے کراچی کی زباں نہیں کہا جاسکتا.
جی فاتح بھائی دیگر باتیں درست ہیں مگر کراچی میں اکثریت کا لہجہ یہ نہیں ہے.ہم نے تو کراچی میں ایک بڑی اکثریت کو ایسے ہی بولتے سنا ہے خصوصاً آج کل۔ واؤ لین کی آواز کو واؤ مجہول اور یائے معروف کی آواز کو یائے مجہول سے بدل کر بولتے ہیں اور کچھ صاحبان علم سے استفسار کیا تو معلوم ہوا کہ ہندوستان کے کچھ علاقوں میں ایسے بولا جاتا تھا اور یہ لوگ اس لہجے کو اختیار کیے ہوئے ہیں اور اس لہجے کو امالہ بھی کہا جاتا ہے۔
ایک ضمنی بات: کراچی میں بولی جانے والی اردو میں دوڑ کو موڑ توڑ کا ہم قافیہ یا انہی کے تلفظ پر بولا جاتا ہے۔
فاتح بھائی میرے خیال میں بات ایسی نہیں ہے.
کراچی میں اکثریت صاف لہجہ رکھتی ہے
ہاں البتہ کچھ علاقوں میں مخصوص لوگ لٹا کر بولتے ہیں جیسے "پہلی گلی کا چوتھا مکان" کو
" پیلی گلی کا چُوتھا مکان" کہنا اور "مَیں" کو "مے" کہنا "دُوڑ" ان میں سے بھی کم ہی کہتے ہیں. اسے کراچی کی زباں نہیں کہا جاسکتا.
کیا شاندار غزل ہے، ایک ایک شعر عمدہ۔
کس کس شعر پر داد دیں۔
زبردست۔
بہت بہت شکریہ
بہت خوب صاحب
واہ۔ ہر شعر اپنی مثال آپ ہے۔ بہت خوب۔
واہ واہ ہ ہ
کیا کہنے!
بہت اعلی جناب
ماشاءاللہ
بہت خوب غزل ہے
اور اگر آپ نے اس غزل کی تشریح نہ پڑھی تو کیا پڑھا۔محمداحمد بھیا، بے پناہ داد! کسی خاص کیفیت میں کہی گئی غزل معلوم ہوتی ہے۔ آپ کا ہر شعری وار کارگر ثابت ہوا اور دل کے زخموں کو جیسے پھر سے ہرا کر گیا، سلامت رہیں پیر و مرشد!
محمداحمد بھائی کی غزل کے ساتھ جو سلوک محترم نیرنگ خیال نے کیا ہے، اس کے بعد میں اپنے کمنٹ کا دوسرا حصہ رضاکارانہ طور پر واپس لیتا ہوں۔اور اگر آپ نے اس غزل کی تشریح نہ پڑھی تو کیا پڑھا۔
میں خود بھی کراچی سے ہی ہوں۔جی فاتح بھائی دیگر باتیں درست ہیں مگر کراچی میں اکثریت کا لہجہ یہ نہیں ہے.
مائیکرو اسکوپک ویو دینا نہیں چاہتا بس یوں سمجھ لیں کچھ علاقوں کی مخصوص آبادی اس طرح ضرور بولتی ہے مگر شہر کی عظیم اکثریت صاف اور خالص اردو لہجہ رکھتی ہے.
ممکن ہے آپ کو رابطہ زیادہ تر ایسے ہی افراد سے رہا ہو جس کے باعث آپ کی یہ رائے متشکل ہوئی ہو بہرحال یہاں کراچی سے کئی احباب ہیں وہ اپنی رائے دیں تو بات واضح ہو جائے
محمداحمد بھائی کی غزل کے ساتھ جو سلوک محترم نیرنگ خیال نے کیا ہے، اس کے بعد میں اپنے کمنٹ کا دوسرا حصہ رضاکارانہ طور پر واپس لیتا ہوں۔
تابش بھائی نے آپ کے زخموں پر مرہم رکھنے کے لئے ہی ذوالقرنین بھائی کا وہ دھاگہ تلاش کرکے دیا ہے جو اُنہوں نے ہمارے زخموں پر نمک مرچیں چھڑکنے کے لئے تیار کیا تھا۔
آپ نے اپنے تبصرے کا دوسرا حصہ واپس لے لیا اچھا کیا۔ شاعری کو اتنا سنجیدگی سے بھی نہیں لینا چاہیے۔
میں خود بھی کراچی سے ہی ہوں۔
میری رائے میں پڑھے لکھے لوگ یہ لہجہ اختیار نہیں کرتے لیکن عوام الناس میں کافی زیادہ رائج ہے۔
یہ بات شاعری کرنے کے حوالے سے ہے یا شاعری پڑھنے کے حوالے سے.شاعری کو اتنا سنجیدگی سے بھی نہیں لینا چاہیے۔
یہ بات شاعری کرنے کے حوالے سے ہے یا شاعری پڑھنے کے حوالے سے.