اُنہوں نے غزل چھیڑی مُجھے ساز دینا ذرا عُمرِ رفتہ کو آواز دینا
شمشاد لائبریرین اکتوبر 24، 2007 #62 ہما آپ نے جو شعر لکھا ہے اس کا پہلا مصرعہ یوں ہے : غزل اس نے چھیڑی مجھے ساز دینا
شمشاد لائبریرین اکتوبر 24، 2007 #63 یہ غزل اپنی، مجھے جی سے پسند آتی ہے آپ ہے ردیف شعر میں غالب! ز بس تکرارِ دوست (چچا)
نوید صادق محفلین نومبر 8، 2007 #64 احمد میں کس کے لب سے غزل پرورش کروں غالب ہوں میں نہ شہر تغزل کا میر ہوں شاعر: سید آلِ احمد
شمشاد لائبریرین نومبر 8، 2007 #65 بیاضِ دل پر غزل کی صورت رقم کیے ہیں ترے کرم بھی، ترے ستم بھی حساب سارے (فراز)
نوید صادق محفلین اپریل 20، 2008 #66 غزل کہی نہیں جاتی غزل بناتے ہیں سخن وری نہ ہوئی گویا کارخانہ ہوا شاعر: نوید صادق
شمشاد لائبریرین اپریل 20، 2008 #67 کر میر اِس زمیں میں اور اک غزل تُو موزوں ہے حرف زن قلم بھی اب طبع بھی اِدھر ہے
نوید صادق محفلین اپریل 21، 2008 #68 وہ سمجھتا ہے یہ اندازِ تخاطب کہ نہیں یہ غزل اس غزل آرا کو سنا کر دیکھیں شاعر: عرفان صدیقی
شمشاد لائبریرین اپریل 23، 2008 #69 مِلاتا ہے یہ لَے اُس کے نفَس کے زیر و بم سے خدارا دل کی میرے طرزِ گویائی تو دیکھو (ناہید ورک)
شمشاد لائبریرین اپریل 23، 2008 #70 غلط ہو گیا۔ " غزل " پر شعر دینا تھا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اے مہِ نیم شب دیکھ میری غزل دل پہ تیری سیادت سی ہونے لگی (ناہید ورک)
غلط ہو گیا۔ " غزل " پر شعر دینا تھا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اے مہِ نیم شب دیکھ میری غزل دل پہ تیری سیادت سی ہونے لگی (ناہید ورک)
شمشاد لائبریرین جولائی 20، 2008 #72 اب بھی خزاں کا راج ہے لیکن کہیں کہیں گوشے رہِ چمن میں غزلخواں ہوئے تو ہیں (فیض)
ر راجہ صاحب محفلین جولائی 22، 2008 #74 دریدہ تن ہے وہ قحبائے سیم و زر جس کو بہت سنبھال کے لائے تھے شاطرانِ کہن رباب چھیڑ غزل خواں ہو رقص فرما ہو کہ جشنِ نصرت محنت ہے جشنِ نصرتِ فن
دریدہ تن ہے وہ قحبائے سیم و زر جس کو بہت سنبھال کے لائے تھے شاطرانِ کہن رباب چھیڑ غزل خواں ہو رقص فرما ہو کہ جشنِ نصرت محنت ہے جشنِ نصرتِ فن
مغزل محفلین جولائی 22، 2008 #76 ہما نے کہا: غزل انہوں نے چھیڑی مجھے ساز دینا ذرا عمرِ رفتہ کو آواز دینا مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ بی بی۔۔ یہ آداب اور حفظِ مراتب شعر کا حسن برباد اور مصرع بے سمندر کررہے ہیں۔ ۔۔۔ مصرع یوں ہے ۔۔ ’’ غزل اس نے چھیڑی، مجھے ساز دینا ‘‘
ہما نے کہا: غزل انہوں نے چھیڑی مجھے ساز دینا ذرا عمرِ رفتہ کو آواز دینا مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ بی بی۔۔ یہ آداب اور حفظِ مراتب شعر کا حسن برباد اور مصرع بے سمندر کررہے ہیں۔ ۔۔۔ مصرع یوں ہے ۔۔ ’’ غزل اس نے چھیڑی، مجھے ساز دینا ‘‘
ر راجہ صاحب محفلین جولائی 24، 2008 #77 جی میں آتا ہے کہ کچھ اور بھی موزوں کیجے دردِ دل ایک غزل میں تو سنایا نہ گیا
شمشاد لائبریرین جولائی 24، 2008 #78 صرف اِک حسرتِ اظہار کے پر تو ہیں ندیم میری غزلیں ہوں کہ نظمیں کہ فسانے میرے (احمد ندیم قاسمی)
ر راجہ صاحب محفلین جولائی 25، 2008 #79 عروج پر ہے مرا درد ان دنوں ناصر مری غزل میں دھڑکتی ہے وقت کی آواز ناصر کاظمی
شمشاد لائبریرین جولائی 4، 2010 #80 میں چمن میں کیا گیا گویا دبستاں کُھل گیا بلبلیں سُن کر مرے نالے غزل خواں ہو گئیں (چچا)