غزل

شمشاد

لائبریرین
بے درد، سُنتی ہو تو چل، کہتا ہے کیا اچھی غزل
عاشق تیرا، رُسوا تیرا، شاعر تیرا، اِنشا تیرا
(ابن انشاء)
 

راجہ صاحب

محفلین
غزل کا روپ دوں تنہائی میں پڑھوں تجھ کو
اگر ہو بس میں تو لفظوں میں ڈھال لوں تجھ کو

اعزاز احمد آذر
 

شمشاد

لائبریرین
اب شہر میں اُس کا بدل ہی نہیں کوئی ویسا جانِ غزل ہی نہیں
ایوانِ غزل میں لفظوں کے گلدان سجاؤں کس کے لیے
(ناصر کاظمی)
 

شمشاد

لائبریرین
اب میری غزل کا بھی تقاضہ ہے یہ تجھ سے
انداز و ادا کا کوئی اسلوب نیا ہو
(اطہر نفیس)
 

راجہ صاحب

محفلین
یونہی بے سبب نہ پھرا کرو، کوئی شام گھر بھی رھا کرو
وہ غزل کی سچی کتاب ہے اسے چپکے چپکے پڑھا کرو
 

شمشاد

لائبریرین
وہ میری غزل کا آئینہ تھا
ہر شخص یہ بات جانتا تھا
ہر سمت اُسی کا تذکرہ تھا
ہر دل میں وہ جیسے بس رہا تھا
(محسن نقوی)
 

شمشاد

لائبریرین
میں چمن میں کیا گیا گویا دبستاں کُھل گیا
بلبلیں سُن کر مرے نالے غزل خواں ہو گئیں
(چچا)
 

شمشاد

لائبریرین
اب شہر میں اُس کا بدل ہی نہیں کوئی ویسا جانِ غزل ہی نہیں
ایوانِ غزل میں لفظوں کے گلدان سجاؤں کس کے لیے
(ناصر کاظمی)
 

مغزل

محفلین
غزل آباد ہے دل میرا ارمانوں کی رونق سے
کہ جینے کا سلیقہ حسرتِ ناکام دیتی ہے۔
ناز غزل
 

صائمہ شاہ

محفلین
مجھ سے اچھی غزل کوئی تجھ سا غزل سرا کوئی
دنیا میں ہو اگر کوئی واضح کرو مثال سے
مجھکو ہیں کام اور بھی کچھ تو کرو میرا خیال
آتے ہو جب خیال میں جاتے نہیں خیال سے
 
Top