فرخ منظور
لائبریرین
اُسی کے ہجر کا شاید یہ طاؤس بھی ستایا ہے
لیے پھرتا ہے اپنی پشت پر داغوں کا گل دستہ
واہ! بہت خوب فرخ بھائی!! کیا اچھا خیال ہے! بالکل نئی بات کی ہے!
پہلے مصرع میں وزن کا چھوٹا سا نقص آرہا ہے ۔ اسے ایک نظر دیکھ لیجئے تو شعر چمک جائے گا ۔
ظہیر بھائی۔ اب دیکھیے۔ یہ کیسا ہے؟
اسیرِ عشق ہے اور مبتلائے ہجر ہے طاؤس
لیے پھرتا ہے اپنی پشت پر داغوں کا گل دستہ
آخری تدوین: