صابرہ امین
لائبریرین
شاید عشق بازی کہنا چاہ رہے ہوں گے گوگل بھیا!میں نے گوگل کے اردو ٹرانسلیٹر سے فلرٹ کا ترجمہ پوچھا تو اُس نے جواب دیا
اشکبازی
شاید عشق بازی کہنا چاہ رہے ہوں گے گوگل بھیا!میں نے گوگل کے اردو ٹرانسلیٹر سے فلرٹ کا ترجمہ پوچھا تو اُس نے جواب دیا
اشکبازی
واہ!شاہد باز سے ایک قصہ یاد آ گیا۔ 1960ء کی دہائی کے شروع میں صہبا لکھنوی نے اپنے ماہنامہ ادبی رسالے "افکار" کا جوش نمبر نکالا تو اس میں شاہد احمد دہلوی کا ایک مضمون تھا "جوش، دیدہ و شنیدہ" اور اس میں کچھ ایسی باتیں تھیں جو جوش کو پسند نہیں آئیں سو جوش نے ایک جوابی اور سخت مضمون لکھا، " ضربِ شاہد بہ فرقِ شاہد باز" یعنی شاہد کی ضرب، شاہد باز کے سر پر۔ یہ مضمون شاہد احمد دہلوی کو پسند نہیں آیا کہ جوش نے ان کے علاوہ ان کے دادا ڈپٹی نذیر احمد کے زبان و بیان پر بھی گرفت کی تھی۔ جواب الجواب میں شاہد احمد دہلوی نے اپنے ادبی مجلے "ساقی" کا پورا جوش نمبر نکال دیا جو انتہائی ضخیم ہے اور جوش پر تنقید بلکہ جوش کی تنقیص سے بھرا ہوا ہے!
ان ادبی چشمکوں اور بحث مباحثوں کو محمد طفیل مرحوم نے "نقوش" کے "ادبی معرکے نمبر" کی دو جلدوں میں اکھٹا کر دیا ہے جس میں فارسی شاعروں سے لے کر عہد حاضر کے شعرا، اُدبا، محققوں کی دلچسپ اور معلوماتی تحریریں شامل ہیں۔واہ!
وہ بھی کیا زمانہ ہوگا جب جریدوں میں ادبی لڑائی ہوتی ہوگی۔
اب تو تحقیق و تدقیق سے بھرپور اس طرح کی لڑائی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔
بہت پیارے وارث بھائی اگر ہمیں فلرٹ کا اُردُو متبادل نہ ملا تو کونسی قیامت آجائے گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہمیں اور بہت سی باتوں کےبھی تو اُردُو ورژن دستیاب نہیں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مگر اِس بہانے آپ نے کیا ہی انمول چیز کا پتا بتادیاکہ میرے نطق نے بوسے مری زباں کے لیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔محمد طفیل،اللہ تعالیٰ اُنھیں کروٹ کروٹ جنت الفردوس میں جگہہ عطا فرمائے ، آمین!ان ادبی چشمکوں اور بحث مباحثوں کو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس ادبی معرکے نمبر میں پاکستان کے مشہور کارٹونسٹ جاوید اقبال کے خاکے بھی شامل ہیں۔ میں نے کسی زمانے میں یہ خاکے اسکین کر کے لگائے تھے، جوش اور شاہد احمد دہلوی کا ایک خاکہ جن کا ذکر اوپر ہوا ہے۔بہت پیارے وارث بھائی اگر ہمیں فلرٹ کا اُردُو متبادل نہ ملا تو کونسی قیامت آجائے گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہمیں اور بہت سی باتوں کےبھی تو اُردُو ورژن دستیاب نہیں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مگر اِس بہانے آپ نے کیا ہی انمول چیز کا پتا بتادیاکہ میرے نطق نے بوسے مری زباں کے لیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔محمد طفیل،اللہ تعالیٰ اُنھیں کروٹ کروٹ جنت الفردوس میں جگہہ عطا فرمائے ، آمین!
ÙÙÙØ´ Ø§Ø¯Ø¨Û ÙØ¹Ø±Ú©Û ÙÙبر : Free Download, Borrow, and Streaming : Internet Archive
درست کہا آپ نے- اگر نئی نسل گوگل بھیا سے اردو سیکھے گی تو سوچیں کہ اردو کا مستقبل کیا ہوگا۔شاید عشق بازی کہنا چاہ رہے ہوں گے گوگل بھیا!
دیکھنا پڑے گا کہ اس مردہ گھوڑے میں جان کون ڈال دیتا ہے!ویسے اس لڑی میں عوام کی دلچسپی ختم ہونے میں نہیں آ رہی۔۔ جس تندہی سے کام جاری و ساری ہے، ان شا اللہ مطلب ڈھونڈ کر ہی دم لیں گے محفلین۔
نیوز ایڈیٹنگ تو ہم بھی کرتے ہیں۔ معاشقہ سے کام چلائیں تو اوپر سے آواز آجاتی ہے: بد ترین اردو۔میں نے ایک نیوز ایڈیٹر سے فلرٹ کا مطلب پوچھا تو انہوں نے بتلایا کہ ہم تو لفظ معاشقہ سے کام چلا لیتے ہیں۔
ویسے اس لڑی میں عوام کی دلچسپی ختم ہونے میں نہیں آ رہی۔۔ جس تندہی سے کام جاری و ساری ہے، ان شا اللہ مطلب ڈھونڈ کر ہی دم لیں گے محفلین۔
فی الحال تو ہم ہی ہم ہیں۔۔۔ مردہ گھوڑا دفن بھی نہیں ہو پارہا، نہ کوئی اس کی قبر بنانے دے رہا ہے۔۔۔دیکھنا پڑے گا کہ اس مردہ گھوڑے میں جان کون ڈال دیتا ہے!
اس لفظ کو رواج دینا پڑے گا، میں نے پہلی بار سنا ہے۔جعلی عاشق کو متعاشق کہا جا سکتا ہے ؟
اگر ہاں تو فلرٹ کو متعاشقہ یا متعاشقی کہا جا سکتا ہے
جان ڈالنے کا تو نہیں معلوم، پر سب حضرات اپنا اپنا حصہ بقدر جثہ بخوشی ضرور ڈال رہے ہیں۔ بھئی کچھ محاسن شاعری ، عیوب بیان ، نظم کے لوازمات، نثر لکھنے کے اصول و ضوابط وغیرہ وغیرہ پر بھی بات کیجئے کہ ہم لوگوں کا بھی کچھ بھلا ہو۔ سب کی سوئی اسی لڑی میں اٹکانے پر شکیب بھیا خصوصی مبارکباد کے مستحق ہیں۔دیکھنا پڑے گا کہ اس مردہ گھوڑے میں جان کون ڈال دیتا ہے!
جی جی ضرور رواج دیجئے اگرچہ توبہ کا محل بنتا ہے۔ 😀اس لفظ کو رواج دینا پڑے گا، میں نے پہلی بار سنا ہے۔
بھائی ابو ہاشم، کیجیے توبہ!جی جی ضرور رواج دیجئے اگرچہ توبہ کا محل بنتا ہے۔ 😀
آپ پھر بھی نہ کیجئے گا! بھابھی سے بات کرنا پڑے گی۔ آثار اچھے نہیں۔بھائی ابو ہاشم، کیجیے توبہ!