ملک عدنان احمد
محفلین
حضرت علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ
کی تصنیف بانگ درا کے حصّہ دوم کی غزل
زندگی انساں کی اک دم کے سوا کچھ بھی نہیں
دم ہوا کی موج ہے، رم کے سوا کچھ بھی نہیں
گل تبسم کہہ رہا تھا زندگانی کو مگر
شمع بولی، گریۂ غم کے سوا کچھ بھی نہیں
راز ہستی راز ہے جب تک کوئی محرم نہ ہو
کھل گیا جس دم تو محرم کے سوا کچھ بھی نہیں
زائران کعبہ سے اقبال یہ پوچھے کوئی
کیا حرم کا تحفہ زمزم کے سوا کچھ بھی نہیں
فی الوقت اقبال کی یہ تصنیف میری رسائی میں نہیں ہے، تبھی آپ سے التماس ہے رہنمائی فرمائیے، کیا واقعی یہ اقبال کی شاعری ہے یا نہیں؟
کی تصنیف بانگ درا کے حصّہ دوم کی غزل
زندگی انساں کی اک دم کے سوا کچھ بھی نہیں
دم ہوا کی موج ہے، رم کے سوا کچھ بھی نہیں
گل تبسم کہہ رہا تھا زندگانی کو مگر
شمع بولی، گریۂ غم کے سوا کچھ بھی نہیں
راز ہستی راز ہے جب تک کوئی محرم نہ ہو
کھل گیا جس دم تو محرم کے سوا کچھ بھی نہیں
زائران کعبہ سے اقبال یہ پوچھے کوئی
کیا حرم کا تحفہ زمزم کے سوا کچھ بھی نہیں
فی الوقت اقبال کی یہ تصنیف میری رسائی میں نہیں ہے، تبھی آپ سے التماس ہے رہنمائی فرمائیے، کیا واقعی یہ اقبال کی شاعری ہے یا نہیں؟