فی البدیہہ شاعری (موضوعاتی / غیر موضوعاتی)

الف عین

لائبریرین
ہم بھی تو ساتھ ساتھ چلتے ہیں
تم اکیلے کہاں رہے فیصل!
بس ذرا وقت کی کمی سی ہے
ورنہ پیچھے نہیں ہٹے فیصل!
 
واق۔عی دن ہے روشنی سے بھرا
رات سے ہم بھی آنکھ کھولے ہیں


(شازی اور طلحہ پاکستان چلے گئے ہیں ۔ آج طلحہ کا پاکستان میں پہلا دن ہے)
 
دفتر بیٹھا سوچ رہا ہوں
میں نے تم بن چائے پی لی
ٹھنڈی شربت چائے بالکل
تیری یادوں جیسی ہے
کاغذ سارے بکھر گئے ہیں
ٹیبل بے ترتیب ہوئی ہے
پھر بھی ایسا لگتا مجھ کو
پاس کہیں تم بیٹھی ہو
سوچ ذرا سی بکھر گئی ہے
تم سے دور ہوئے تو جانا
سچ میں تم بن دنیا خالی
آنکھ نمی سے شاید بچ لے
لیکن دل ویران ہوا ہے
سچ میں دل ویران ہوا ہے
 
دفتر سے میں نکل رہا ہوں
کدھر چلا ہوں کس کی خاطر
بھرا ہوا یہ شہر تمہارا
تم بن سونا سونا ہے
گاڑی میں بیٹھوں تو تم ہو
باہر نکلوں تو بھی تم ہو
سونا مشکل ہو جاتا ہے
چلنا مشکل ہوجاتا ہے
تم بن دفتر بوجھل بوجھل
تم بن گھر بھی کیسا گھر ہے
شازی سچی بات کہوں میں
تم بن فیصل آدھا ہے
 
جب تم میرے پاس نہیں ہو
مجھ کو یہ احساس ہوا ہے
میری سوچ کے ہر پرتو پر
تیری چھاپ ہے کتنی گہری
گھر آنگن سنسان ہوا ہے
دل میرا شمشان ہوا ہے
جب تم میرے پاس نہیں ہو
مجھ کو یہ احساس ہوا ہے
تم بن گھڑیاں کیسے بیتیں
تم بن کھانا پینا مشکل
تم بن دنیا ہے پردیس
تم بن میرا دل انجان
شازی کاٹیں گے ہم مل کر
ان پردیسی لمحوں کو
آج مجھے احساس ہوا ہے
تم بن میری دنیا سونی
تم بن میں کاغذ کا ٹکڑا
تیز ہوا میں اڑتا اڑتا
دور کہیں جا گرتا ہوں
اور یہی کہ پاتا ہوں
تم بن میری دنیا سونی
جب تم میرے پاس نہیں ہو
مجھ کو یہ احساس ہوا ہے
 
ساڑھے تین ہوئے ہیں شب کے
سارے نیند میں ڈوبے کب کے



تم تو شاید نیند میں ڈوبی
فون پہ ایف ایم سنتی ہو
اور اداسی والی غزلیں
سن سن کے سر دھنتی ہو
 

الف عین

لائبریرین
ہجر کا غم بھی کیا عجب شے ہے
نطمیں کیا تیزی سے اترتی ہیں
اور فیصل کی اہلیہ کہ وہاں
جانے کیا عیش ویش کرتی ہیں
 
Top