دفتر بیٹھا سوچ رہا ہوں
میں نے تم بن چائے پی لی
ٹھنڈی شربت چائے بالکل
تیری یادوں جیسی ہے
کاغذ سارے بکھر گئے ہیں
ٹیبل بے ترتیب ہوئی ہے
پھر بھی ایسا لگتا مجھ کو
پاس کہیں تم بیٹھی ہو
سوچ ذرا سی بکھر گئی ہے
تم سے دور ہوئے تو جانا
سچ میں تم بن دنیا خالی
آنکھ نمی سے شاید بچ لے
لیکن دل ویران ہوا ہے
سچ میں دل ویران ہوا ہے