نوید صادق
محفلین
سانس لینے کو رک گیا تھا میں
آپ سمجھے کہ میں نہیں شاید
آپ جائیں گے چھوڑ کر محفل!!!
اس طرح کون سوچ سکتا ہے؟؟
سانس لینے کو رک گیا تھا میں
آپ سمجھے کہ میں نہیں شاید
شعر والے اگر نہیں ملتے
شئیر والوں سے رابطہ کر لو
تم نے ڈھونڈا نہیں یہیں شاید
یہ ہے فیصل کی سر زمیں شاید
تھی جو اک شخص کے ’تکلم‘ سے
اب وہ گرمی یہاں نہیں شاید
دوستوں کو نظر نہیں شاید
میرے احوال پر نہیں شاید
ہم بھی چپ تھے کہ تھے نہیں شاید
ڈھونڈیے، ہوں یہیںکہیں شاید
اس سے آگے کی سوچیے صاحب!
دھوپ آنگن میں بڑھتی جاتی ہے
یہ مرا ملک، میرا پیارا وطن
اس کی حالت خلش بڑھاتی ہے
آپ جائیں گے چھوڑ کر محفل!!!
اس طرح کون سوچ سکتا ہے؟؟
روز فتنے نئے جگاتی ہے
یہ لجا سانحے بڑھاتی ہے
بات کھل کر کرو تو بہتر ہے
گفتگو راستے سجھاتی ہے
باپ رے باپ ایسی باتیں بھی
شعر میں کوئی نظم کرتا ہے ؟؟
فرض کرتے ہیں ، کہد یا ہوتا !
ورنہ یہ کون ہضم کرتا ہے ؟؟
کون اقبال کو سمجھ پایا
کون اس ملک سے ہوا مخلص
کوئی ہو تو بتاوء، دکھلاوء
کوئی زردار اور کوئی شریف
کوئی الطاف کی بھی لاوء نظیر
ایک سے ایک ہے نمونہ یہاں
ایک سے ایک ہے ہمارے پاس
اور کتنے ہیں, کیا کیا نام گنوں
بوجھ بڑھتا ہے، سوچتا ہوں اگر
دل گھٹا جا رہا ہے، پاکستان!
کیا تھا، کیا ہو گیا ہے، پاکستان!
میرا لکھا جو ہضم ہو نہ سکے
ہاجمولہ کی گولیاں بھیجوں
آس تھی اک نویدِ صادق کی
یاس کی سب دلیل گزرے ہیں
گو شکم پر نہیں مگر دل پر
شعر تیرے ثقیل گزرے ہیں
شام سے دل بجھا بجھا سا ہے
میں نے دیکھا ہے خبر نامہ آج
الٹے سیدھے بیان ہیں سب کے
کوئی ایسا نہیں سیاست میں
کوئی ایسا نہیں حکومت میں
جس سے امید رکھ سکیں کوئی
بھائی صاحب! عجیب حال ہے آج