اس طرح تو ہو جائیں گےالف عین سے ایک خواہش کا اظہار
لیجے جناب مجھ سے میرا عین لیجیے
اور اپنی آئی ڈی کا الف مجھ کو دیجیے
یکسانیت سے نام کی اکتا گیا ہوں میں
تبدیلی چاہتا ہوں، میرا سات دیجیے
وہ کل تو آج ہو چکی، عارف عزیز جی
اب انتظار میں ہیں تمہارے ہی سارے دوست
وہ ’کل‘ تو تھی نہیں جو کبھی آتی ہی نہیں
’کل کل‘ میں بھاگ ہی نہ لیں سارے بچارے دوست!!
عارف عزیز تو آچکے اور گفتگو میں شریک ہیں
سودے سلف کی بات کریں اور بن سعیداس کش مکش میں آج یہ تک بند الجھ گیا
محفل میں حظ اٹھائیں یا سودہ سلف کو جائیں
اپنے خلیل یار ہیں کب یہ کھلائیں گےسودا سلف کا کیا ہے ، وہ کل آہی جائے گا
محفل میں منتظر ہیں سبھی یار ، سارے دوست
بھائی نبیل آپ پدھاریں گے کب یہاں
ہم کو تو مارے ڈالے ہے بس انتظارے دوست( انتظارِ دوست)
عزیز از جاں برادر خلیل
آپ کی محبت کے ہم ہیں قتیل
آپ کی خاطر ہم آ تو گئے لیکن
آگے کام نہیں کرتی ہماری عقل قلیل
اطلاقیہ لکھنا کہیں آساں تو نہیں تھاآگئے ہیں تو بہت اچھا کیا اے مہرباں
شعر کہنے کا کوئی لکھ ڈالیے اطلاقیہ
ایک محسن حجاز کا سا تھا،
ایسا اطلاقیہ بنایا تھا
جس سے تقطیعَ شعر ممکن تھی
پھر نہ جانے کہاں گئے وہ بھی
ہاں بھتیجے سعود نے بھی کہا
وہ بھی اطلاقیہ بنائیں گے
دوست شاکر نے اپنا کام کیا
وہ سبھی قافیہ بنائیں گے
کچھ پتہ ہی نہیں ہوا کیا پھر
پھر کوئی پیش رفت ہی نہ ہوئی
بھول بیٹھے یہ کام، کرنے لگے
سارے ’اطلاق کار‘ ’شاعےری‘
ہم گفتگو کو ایک سے دو پر چلائیں گےڈسپلے پک
مسٹر نبیل، آپ کی تصویر ہے کہاں
اپنی نہیں تو اور کسی کی لگائیے
کرتے ہیں بات ہم یہاں اپنی تمام اب
موقع ملے تو آپ اسے آگے بڑھائیے
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
الف عین سے ایک خواہش کا اظہار
لیجے جناب مجھ سے میرا عین لیجیے
اور اپنی آئی ڈی کا الف مجھ کو دیجیے
یکسانیت سے نام کی اکتا گیا ہوں میں
تبدیلی چاہتا ہوں، میرا سات دیجیے
ایک الف عین ، ایک عین اور عین
کیا تماشہ ہے ’ چشم ِ الفت ‘‘ کا۔۔۔۔
اس طرح تو ہو جائیں گے
ہم دونوں ہی اک آدمی
شاید اسی کو کہتے ہیں
من تو شدم تو من شدی
فصیل عظیم بھائی کراچی تو آئیےاپنے خلیل یار ہیں کب یہ کھلائیں گے
محفل میں سب کو قیمہ مقلی کے پراٹھے
لیجئے ہم نے اب بدل ڈالی
وہ جو تصویر سب کو دکھتی تھی
وہ جو پہلے تھی صوفیوں والی
اس میں تم کچھ بزرگ لگتے تھے
عمر اب کافی گھٹ گئی شاید
کوئی معجون کھا لیا جیسے