فی البدیہہ شاعری (موضوعاتی / غیر موضوعاتی)

الف عین سے ایک خواہش کا اظہار

لیجے جناب مجھ سے میرا عین لیجیے
اور اپنی آئی ڈی کا الف مجھ کو دیجیے
یکسانیت سے نام کی اکتا گیا ہوں میں
تبدیلی چاہتا ہوں، میرا سات دیجیے
عین عین بھائی
گو ساتھ چاہیئے ’گلِ رعنا‘ کو دیکھیے
اک چہرہ چاہیئے، رخِ ’زیبا‘ کو دیکھیئے
یکسانیت سے نام کی اکتا گیے ہیں آپ
’جوہی‘ کو، ’سروری‘ کو، ’تمنا‘ کو دیکھیئے
 
’’ اچھا ہوا کہ تو نے فراموش کردیا ‘’
ورنہ خلیلِ یار بھی محمود تھا کبھی ۔۔۔

رفتہ رفتہ وہ میری ہستی کا ساماں ہوگئے
آپ سے پھر تم ہوئے ، پھر تم کا عنواں ہوگئے
بھائی محمود الرشید اب آپ ہی کچھ بولیے
انتظارِ یار میں ہم خود تو بے جاں ہوگئے
 
کیا کہیں اور کیا سنائیں عشق میں تم کو خلیل
ہم کبھی محمود ہوتے تھے ، مغزّل ہوگئے !!
:angel:
غزل اس نے چھیڑی مجھے ساز دینا
ذرا عمرِ رفتہ کو آواز دینا
مغزل ہوئے ہیں وہ محمود ہوکر
میں حامد ہوں ان کا مجھے ساز دینا
 

الف عین

لائبریرین
محمود ہو گئے ہیں مغزل تو ڈر یہ ہے
اعجاز عاجز اور مخل ہوں نہ پھر خلیل
فاتح کو آپ نے کبھی مفتوح کر دیا
یوں عالی جی بھی ہو نہ کہیں جائیں پھر علیل؟
 
لفظوں کا پھیر کتنا پریشان کن ہے یار
استادِ محترم نے ہیں گنوائے لفظ چار
عالی جی پانچویں ہیں جو پھر ہوگئے علیل
خالی ہوئے، مخل ہوئے یعنی ہمیں خلیل
 
عزیز از جاں برادر خلیل
آپ کی محبت کے ہم ہیں قتیل
آپ کی خاطر ہم آ تو گئے لیکن
آگے کام نہیں کرتی ہماری عقل قلیل
:love:

بھائی نبیل آگئے اک بار بزم میں
اب کوئی شک نہیں ہے ہمیں ان کے عزم میں
ہم کو کہا خلیل تو خود ہوگئے قتیل
عاقل ہیں عقلِ کل ہیں ، اور ہیں وہی عقیل
 
عارف عزیز تو آچکے اور گفتگو میں شریک ہیں
ابھی آپ ہم کو کہیں کہاںوہ کباب ہیں یا "اڈیک" ہیں
زبانِ میر سمجھے اور کلامِ میرزا سمجھے
مگر فیصل کا لکھا آپ سمجھیں یا خدا سمجھے
کبابوں کو تو ہم سمجھے ، وہی جو ہم بھی کھاتے ہیں
مگرآگے جو ہے اسکو کوئی سمجھے تو کیا سمجھے
 
ابن سعید بیٹھے ہیں چپ چاپ بزم میں
گو کام سارے کرتے ہیں خود آپ بزم میں
اور منتظم ہیں، پر یہ نہیں نظم کہہ چلیں
حالانکہ ایسے لوگ ہیں کمیاب بزم میں

اک ساتھ نہ ہو پاتے ہیں نظم اور نظامت
ڈر جاتے ہیں ہم دیکھ کے اشعار کی قامت
شبنم بھی یہاں خوشبو بھی شعلہ بھی دھواں بھی
تک بندِ سرا سر کو بلا لائی ہے شامت
 

نبیل

تکنیکی معاون
بھائی نبیل آگئے اک بار بزم میں
اب کوئی شک نہیں ہے ہمیں ان کے عزم میں
ہم کو کہا خلیل تو خود ہوگئے قتیل
عاقل ہیں عقلِ کل ہیں ، اور ہیں وہی عقیل

یہ تو آپ کی نظر کرم ہے
ورنہ عزم کہاں اپنا دھرم ہے
کیسی عقل اور کہاں کے عقیل
بس رکھا خدا نے اپنا بھرم ہے

:notworthy:
 
اک ساتھ نہ ہو پاتے ہیں نظم اور نظامت
ڈر جاتے ہیں ہم دیکھ کے اشعار کی قامت
شبنم بھی یہاں خوشبو بھی شعلہ بھی دھواں بھی
تک بندِ سرا سر کو بلا لائی ہے شامت
ایسا تُک بند ہوا کرے کوئی
میرے دکھ کی دوا کرے کوئی
آپ ابنِ سعید شاعر ہیں
کام کچھ بھی کیا کرے کوئی
 
دل کرتاہے،کہ شاملِ بزم ہوں ہم بھی ذیشان
مجبور ہیں بر جستہ کی شر ط کے آ گے لیکن

زمرہ یہ فی البدیہہ ہے ، مشکل ہے بس یہی
شاید تمہیں تلاش ہے آسان کام کی
مشکل میں ڈال کر ذرا اب خود کو دیکھ لو
ہاں غیب سے جو ہو نہ مدد خود ہی آپ کی
 

متلاشی

محفلین

الف عین

لائبریرین
واہ ذیشان نے یہ خوب کیا، خوب کہا
یہی مطلب ہے کہ یہ راہ بھی آساں نکلی
ایسے ہی شعر ’بنایا کرو‘ آسانی سے
چاہے یوں کہہ دو کہ یہ قیس بھی تصویر کے پردے سے بھی عریاں ’نکلی‘
۔۔۔ اس کو کہتے ہیں سب آزاد غزل )
 
Top