یہ کس استاد نے ایسے ڈرایا ہے بتاؤ تو۔۔۔
ابھی استادی اس کی بھی نکالیں تو مزا آئے
کہ ہم بھی تو کسی استاد سے کم تو نہیں صاحب
ہمیں بھی اپنے ’شیروں‘ سے بھڑالیں تو مزا آئے
سنجیدگی سے نہ لینا جیا اور زہرا۔۔۔ یہ ’شیر‘ مذاق میں ہی لکھا ہے۔ یا لکھے ہیں!
میاں فیصل، یہ لفظِ اصل اصلاً ’اصل‘ ہوتا ہے
تمہارے نام کے ’صَل‘ میں الف سے کچھ نہیں ہوتا
یہ سوچا، ہم بھی لکھیں شعر اور مقبول ہو جائیں
مگر پہنچے یہاں تو سامنے استاد بیٹھے تھے
یہ کس استاد نے ایسے ڈرایا ہے بتاؤ تو۔۔۔
ابھی استادی اس کی بھی نکالیں تو مزا آئے
کہ ہم بھی تو کسی استاد سے کم تو نہیں صاحب
ہمیں بھی اپنے ’شیروں‘ سے بھڑالیں تو مزا آئے
سنجیدگی سے نہ لینا جیا اور زہرا۔۔۔ یہ ’شیر‘ مذاق میں ہی لکھا ہے۔ یا لکھے ہیں!
کافی آزاد شاعری ہو رہی ہے یہاں تو
چلیں ہم بہی کچھ کوشش کرتے ہیں
ایسے بہی ہیں مہربان
دعوتوں کے موسموںمیں
جب ملیں تو یوں ملیں
جیسے جانتے نہیں
اک بار جو بولا بیگم کچھ تو پکا لیجیے
تنک کے بولی کہ خود ھی بنا لیجیے
آٹا ھے نہ تیل ھے نہ دال ھے نہ سبزی
سو دل ھی بچا ھے اس کو جلا لیجیے
یہ سوچا، ہم بھی لکھیں شعر اور مقبول ہو جائیں
مگر پہنچے یہاں تو سامنے استاد بیٹھے تھے
جن پہ شاعر بڑے بڑے حیراںبجز تک بندیوں کے ہم سے اب تک کچھ نہ ہو پایا
عروض و بحر کے گھن چکروں کو نا سمجھ پایا