تو قینچی چل ہی گئی ، مجھے معلوم تھا ۔قدیر احمد نے کہا:کہہ لو دوستو کہہ لو جو بھی کہنا ہے ۔ جب میں واپس آیا تو تم لوگوں کو کہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملنی ۔
لگے ہاتھوں یہ بھی بتا دوں کہ یہاں میری آمد نہ ہونے کی ایک وجہ محفل کے ارکان سے ناراضگی بھی ہے ۔ محفل کے سابقون الاولون ساتھیوں میں سے ایک کا کہنا ہے کہ محفل ہائی جیک ہو چکی ہے ۔ فی الحال میرا بھی یہی خیال ہے ۔
شاید چند ماہ بعد محفل کا ماحول بہتر ہو جائے ۔ تب آپ انشاءاللہ مجھے یہاں دیکھ سکیں گے ۔
محب علوی نے کہا:قدیر یار بہت ہی افسوس کی بات ہے ، تم سے باتیں نہیں بن رہی تو صاف کہو کہ ابھی دماغ کام نہیں کررہا یہ لغو بہانے کیوں بنا رہے ہو
میں نے تو ایک پورا منصوبہ بنا رکھا ہے کہ کیسے تم سے پنجہ لڑانا ہے اور اس کام کے لیے شمشاد تو میدان میں کود چکے ہیں۔ ظفری اور رضوان بھی آتے جاتے شریک ہوجائیں گے مگر تم تو یوں غائب ہو جیسے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ٹھہرو سینگوں والی مثال نہیں دینے لگا میں
آ جاؤ اور ذرا سیدھے ہو کر آنا کہ اب سارے سیدھے ادھے ہی آ رہے ہیں۔
قدیر احمد نے کہا:تو قینچی چل ہی گئی ، مجھے معلوم تھا ۔قدیر احمد نے کہا:کہہ لو دوستو کہہ لو جو بھی کہنا ہے ۔ جب میں واپس آیا تو تم لوگوں کو کہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملنی ۔
لگے ہاتھوں یہ بھی بتا دوں کہ یہاں میری آمد نہ ہونے کی ایک وجہ محفل کے ارکان سے ناراضگی بھی ہے ۔ محفل کے سابقون الاولون ساتھیوں میں سے ایک کا کہنا ہے کہ محفل ہائی جیک ہو چکی ہے ۔ فی الحال میرا بھی یہی خیال ہے ۔
شاید چند ماہ بعد محفل کا ماحول بہتر ہو جائے ۔ تب آپ انشاءاللہ مجھے یہاں دیکھ سکیں گے ۔
محب آپ افسوس کررہے ہیں؟ حالانکہ آپ جانتے ہیں کہ میں محفل کے ناظمین کے لیے ایک مستقل دردِ سر ہوں ۔ ان کو مسلسل میری پوسٹس پر نظر رکھنی پڑتی ہے ، کہ کہیں کوئی “مخرب الاخلاق“ بات نہ کہ دوں
شمشاد نے کہا:قدیر صاحب آپ جو چاہیں لکھیں، اسپرو کی کمی نہیں ہے لیکن محفل کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے۔ اور آپکو تو پتہ ہی ہو گا کہ غیرمہذب اور غیرشائستہ الفاظ لکھنا ایک پڑھے لکھے رکن کو زیب نہیں دیتا۔
مذاق اپنی جگہ لیکن اگر مزاح پر زور دیں تو دوسرے بھی لطف اندوز ہوں گے۔
ہم تو ویسے بھی سلسلہ یوسفیہ کے مرید ہیں۔
قدیر احمد نے کہا:کہہ لو دوستو کہہ لو جو بھی کہنا ہے ۔ جب میں واپس آیا تو تم لوگوں کو کہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملنی ۔
لگے ہاتھوں یہ بھی بتا دوں کہ یہاں میری آمد نہ ہونے کی ایک وجہ محفل کے ارکان سے ناراضگی بھی ہے ۔ محفل کے سابقون الاولون ساتھیوں میں سے ایک کا کہنا ہے کہ محفل ہائی جیک ہو چکی ہے ۔ فی الحال میرا بھی یہی خیال ہے ۔
شاید چند ماہ بعد محفل کا ماحول بہتر ہو جائے ۔ تب آپ انشاءاللہ مجھے یہاں دیکھ سکیں گے ۔
بدتمیز نے کہا: قدیر کا دماغ نہ جانے کب سے نہیں چل رہا۔ شک ہے کہ پیدائشی طور پر یہ ایسے ہیں۔
قدیر پنجا نہیں لڑاتے۔ یہ اکثر سینگھ لڑائے پائے گئے ہیں۔ بڑی عید کے نزدیک تو ان کی مانگ چھوٹے بچوں میں بہت ہو جاتی ہے۔ بچے ان کی اور “پھیڈو“(نر بھیڑ) کی ٹکریں بہت شوق سے دیکھتے ہیں۔ آپ بھی پنجہ کے بجائے سر کی مالش کریں۔ نہیں تو ظفر سے پوچھ لیں ان کی تو 10 سال سے بڑی سخت قسم کی مالش ہو رہی ہے۔ اب تو سینگھ گم ہی ہو گئے ہیں۔
ظفر احمد نے کہا:قدیر کا دماغ ہم صحیح رہنے دیں گے تو وہ کچھ اور سوجنے کے قابل ہوگا نا
ہم نے اسکے اس تھریڈ کا ستیا ناس کر ڈالا ہے وہ اسی لئے بہکی بہکی باتیں کر رہے ہیں؟
سر کی مالش کی آپکو زیادہ ضرورت ہیے کیونکہ ابھی تمھارے سینکھ گم نہیں ہوئے۔ اگر کہو تو دوسرا طریقہ بھی ہے سینکھ غائب کرنے کا۔ پر رہنے دو آپ کے پاس ایک یہی تو ہتھیار ہے اپنی حفاظت کرنے کا۔
کیونکہ قدیر پنجا تو لڑاتے نہیں تم سے سینکھ ہی لڑاتے ہیں تم نے ہی اسکی یہ عادت خراب کی ہے۔ جب قدیر کا نام دیکھا وہیں گھس گئے سینکھ لڑانے
بدتمیز نے کہا:میں تمہاری شان میں بھی کوئی “مخرب الاخلاق“ قسم کا قصیدہ پڑھ دوں اور یقین جانوں منتظمین کو بھی اس پر کوئی اعتراض کرنے کا موقع نہ ملے لیکن یہ جو ظفر کو تم سے پیار ہوا پڑا ہے اس سے ہاتھ ہولا رکھنا پڑتا ہے۔ وہ میری جان کو آنے میںدیر نہیں کریں گے۔
ظفر احمد نے کہا:ارے یہ کیا کہ رہے ہو تم میں میں سمجھتا تھا کہ تم صرف قدیر کی شان میں مرسیہ ہی پڑھ سکتے ہو ۔ آج کل تم نے یہ کام بھی شروع کر دیا ہے کیا اور ہاں مجھ سے بچ کر رہنا میں تو بہت کچھ کر سکتاہے۔
پر کرونگا نہیں۔
ظفر احمد نے کہا:کرشمہ تو کرشمہ کپور ہی دکھا سکتی ہے
ابھی ایک دوست نے مھٹائی کھلائی ہے کہ رہا ہے کہ میٹھا کھا کر میٹھا ہی بولو۔ اس لئے آج میٹھی میٹھی باتیں ہوگیں۔
لیکن منہ کا ذایقہ تبدیل کرنے کے لئے تھوڑا سا نمکین بھی جو جائے تو کوئی مذائقہ نہیں؟
بدتمیز نے کہا:کس خوشی میں مٹھائی کھلا دی؟ میٹھا بولیں یا نمکین میرا کام چھکے لگانا ہے
نہیں؟بدتمیز نے کہا:آپ سرکاری آفیسر تو نہیں ؟
بدتمیز نے کہا:نہیں حرام کے نظرئیے سے نہیں کہا تھا۔ دفتر سے نیٹ پر چھکے کھا رہے ہیں تو اتنی آزادی تو سرکاری آفسیرز کو ہوتی ہے نہ
اور سفارش کا کیا کرنا دولت سے سب کچھ خریدا جا سکتا ہے ایمان تک