قصے ہڈیاں توڑنے کے

آپ کی کل کتنی ہڈیاں ٹوٹی ہیں؟

  • صفر

    Votes: 18 48.6%
  • 1

    Votes: 11 29.7%
  • 2

    Votes: 4 10.8%
  • 3

    Votes: 2 5.4%
  • 4

    Votes: 2 5.4%
  • 5

    Votes: 0 0.0%
  • 6 یا زائد

    Votes: 0 0.0%

  • Total voters
    37

سیما علی

لائبریرین
صورتحال یوں بنی کہ انگلی ٹیڑھی ہو چکی ہے اوردیکھ کر دل دکھ جاتا ہےلیکن سب اپنا کیا دھرا ہی تو ہے..
رمضان گزرنے کا انتظار کیا ہے اب ارادہ ہےسرجن کو دکھانے کا..
مالک بہتری کرے کیونکہ اُنگلی میں پلاسٹر بھی نہیں لگ سکتا اس لئیے احتیاط لازم ہے ۔۔اللّہ اچھا کردے آمین
 

زیک

مسافر
دو مہینےپہلے کی بات ہے
بیٹی کو کالج سے لینے گئی گاڑی پارک کرکے تھوڑا آگے چلی تو وہاں بناہوا اسپیڈ بریکر نظر نہ آیا
نتیجتا پاوں رپٹا اور چاروں شانے چت...
خیر اٹھ کر دیکھا تو الٹےہاتھ کی چھنگلی مخالف سمت میں( پیچھے)مڑی ہوئی تھی
اسکو اپنے ہاتھ سے واپس جگہ پر کیا
تھوڑا ہلاجلا کر دیکھا
رات میں ایکسرے کروایا تو اس نے کہا کہ ہڈی ٹھیک ہے
سوچا ٹھیک ہوجائے گی مگر ایک مہینے تک نہ درد گیا نہ سوجن ...
امریکہ سے آئے ڈاکٹر ماموں سے ملنے گئی تو ڈانٹ پڑی کہ یہ فریکچر ہے فورا دکھاو
ڈاکٹر نے دیکھ کر کہا بال والا فریکچر ہے
اس انگلی کو رنگ فنگر کی سپورٹ کے ساتھ سیدھا باندھ کر رکھیں
مگر ہائے لاپرواہی دو تین دن باندھا پھر چھوڑ دیا
صورتحال یوں بنی کہ انگلی ٹیڑھی ہو چکی ہے اوردیکھ کر دل دکھ جاتا ہےلیکن سب اپنا کیا دھرا ہی تو ہے..
رمضان گزرنے کا انتظار کیا ہے اب ارادہ ہےسرجن کو دکھانے کا..
اب تو سرجن توڑ کر ٹھیک کرے گا۔ پھر جب صحیح جڑ جائے گی تو فزیوتھراپی بھی کروانی پڑے گی
 

ابن توقیر

محفلین
1998ء میں ٹانگ کی ہڈی ٹوٹی تھی۔ کافی پرانی بات ہے لیکن یاداشت میں محفوظ ہے کہ آپریشن سے کیس خراب ہوگیا تھا اور ایک ڈیڑھ ماہ میں جو ریکوری ممکن تھی وہ سال سے زیادہ عرصہ لے گئی۔
کٹی پتنگ لوٹنے کے چکر میں پتا ہی نہیں لگا اور کھیتوں سے سڑک پر جا پہنچا۔بائیک والا بے چارہ اپنی مجبوری میں تیز رفتاری سے جا رہا تھا اچانک آنے والی مصیبت سے سنبھل نہیں پایا اور مجھے ساتھ لیے سڑک پر کئی فٹ گھسیٹتے سائیڈ فٹ پاتھ پر جا چڑھا۔
اسے اللہ نے محفوظ رکھا لیکن یہاں چراغوں میں روشنی نہیں رہی۔
وہاں سے ایمرجنسی ایک مقامی سرجن کے پاس لے گئے تھے جس نے آپریٹ کرکے راڈ ڈال دیا۔ پتا نہیں فرق کہاں لگا کہ راڈ سے انفکشن ہوگئی اور گزرتے وقت کے ساتھ تکلیف شدید ہوتی گئی۔
خیر جب معاملہ زیادہ بگڑا تو کمپلیکس اسلام آباد موجود پمز میں مہینوں خوار ہوئے۔ وہاں بھی شفا نصیب میں نہیں تھی تو مختلف جگہوں سے ہوتے پنڈی ابرار سرجری پہنچ گئے۔ ڈاکٹر صاحب کے بقول اس عمر میں ہڈی خود جڑ سکتی تھی اور راڈ ڈالنا غلط فیصلہ تھا جس سے شاید کیس خراب ہوگیا۔انہوں نے اپنی ٹریٹمنٹ شروع کی مزید آپریشن بھی کیے۔ اللہ نے کرم کیا اور ڈیڑھ ماہ بعد اپنے قدموں پر چلنے کے قابل ہوگیا۔
یہ ذکر ضرور کردوں بائیک والے بہت اچھے لوگ تھے معافی تلافی اور ہمدردی کے لیے شروع میں ساتھ کافی دوڑے لیکن تب والد صاحب حیات تھے انہوں نے کہا ہمارے بچے کی غلطی ہے معافی تو ہماری بنتی ہے آپ سے کوئی گلہ گزاری نہیں۔لیکن پھر بھی پورا سال اکثر وہ چکر لگاتے ہی رہے۔
 

ابن توقیر

محفلین
یہاں لکھنے کے بعد ابھی بے بے حضور سے ذکر ہوا تو اماں کہہ رہی ہیں کہ پتنگ نہیں تھی جس کے پیچھے یہ کارنامہ کیا۔
مجھے شاید بھول گیا ہے مگر وہ کہہ رہی ہیں تب تم اپنوں دوستوں کے ساتھ چھوٹے چھوٹے پتھروں پر شاپر کی کٹنگ چڑھا کر اوپر پھینکتے تھے جس سے پتھر نیچے گر جاتا تھا اور موم کا ٹکڑا ہوا کے دباؤ سے اڑنے لگتا تھا اس ٹکڑے کو پکڑنے کے چکر میں یہ سارا کارنامہ ہوا۔
توبہ یقین نہیں آ رہا کہ میں اس وقت اس طرح کے چن چڑھایا کرتا تھا!
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
یہاں لکھنے کے بعد ابھی بے بے حضور سے ذکر ہوا تو اماں کہہ رہی ہیں کہ پتنگ نہیں تھی جس کے پیچھے یہ کارنامہ کیا۔
مجھے شاید بھول گیا ہے مگر وہ کہہ رہی ہیں تب تم اپنوں دوستوں کے ساتھ چھوٹے چھوٹے پتھروں پر شاپر کی کٹنگ چڑھا کر اوپر پھینکتے تھے جس سے پتھر نیچے گر جاتا تھا اور موم کا ٹکڑا ہوا کے دباؤ سے اڑنے لگتا تھا اس ٹکڑے کو پکڑنے کے چکر میں یہ سارا کارنامہ ہوا۔
توبہ یقین نہیں آ رہا کہ میں اس وقت اس طرح کے چن چڑھایا کرتا تھا!
اللہ توبہ۔۔۔ کیسے کیسے خطرناک چن چڑھائے آپ نے بھائی۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
بعد میں گھڑی کے جی پی ایس سے علم ہوا کہ حادثے سے پہلے رفتار بیس پچیس میل فی گھنٹہ تھی۔

سائیکل سے اچھلا تو سیدھا منہ بل گرا۔ باقاعدہ سڑک پر فیس پلانٹ۔ ناک اور منہ سڑک پر رگڑے گئے۔ عینک ٹوٹ کر اتر گئی۔

ہیلمٹ پہن رکھی تھی سو سر پر چوٹ نہیں آئی۔ ویسے بعد میں ہیلمٹ پر کوئی رگڑ کے نشان نظر نہیں آئے جس سے لگتا ہے کہ سر زمین سے نہیں ٹکرایا۔ بہرحال ایسے حادثات کے بعد ہیلمٹ تبدیل کرنا لازمی ہے۔

اچھا ہوا یہ ہیلووین رائڈ تھا۔ عام طور سے سائیکلیں ایک دوسرے کے بہت قریب ہوتی ہیں۔ اگر ایسی صورت میں میں گرتا تو دو چار لوگ اور بھی ساتھ شامل ہو جاتے۔ لیکن ہیلووین کے ریلیکسڈ ماحول میں فاصلے بہتر تھے اور میں اکیلا ہی گرا۔
ڈاکٹر نے فینٹانل کا ٹیکہ لگا دیا۔ واہ کیا دوائی ہے احساسِ درد فوری جاتا رہا۔

ہڈیوں کے بعد زخموں کی باری آئی۔ گھٹنے اور بازو پر صاف کر کے پٹی باندھی گئی۔

ناک جہاں سے ٹوٹا تھا وہاں بھی زخم تھا۔ اسے صاف کر کے وہاں ٹانکے لگائے۔

سب سے بڑا زخم اوپر کے ہونٹ کا تھا۔ کافی برے طریقے سے ہونٹ کٹ گیا تھا۔ اس کی صفائی کر کے ٹانکے لگانے میں کچھ وقت لگا۔

اس وقت تک رات کا ایک بج چکا تھا۔ ڈاکٹر نے کہا کہ کچھ دیر میں مجھے فارغ کر دیں گے۔ بیگم کو کال کیا کہ آ کر پک کر لو۔

بیوی آئی اور دوائیاں (اینٹی بائیوٹکس اور درد کی) اور کاغذات لے کر ہم گھر روانہ ہوئے۔

راستے میں فون دیکھا تو سائیکلسٹ دوستوں کے کافی میسج تھے۔ سب حال پوچھ رہے تھے اور یہ کہ کسی مدد کی ضرورت تو نہیں۔

گھر آ کر سو گیا۔
افففف!!! یہ چھوٹی موٹی چوٹیں تو نہیں۔ کافی خطرناک ہیں۔ اللہ نے آپ کو مضبوط اعصاب سے نوازا ہے ورنہ اتنا سب کچھ ہونے کے بعد دوستوں کے میسیجز نہ چیک کر رہے ہوتے! :oops:
آیت الکرسی پڑھ کر گھر سے نکلا کریں۔ اللہ آپ کو اپنی امان میں رکھیں۔ آمین
ابھی پچھلے مہینے ہم نے بچوں کے ساتھ سائیکل چلانا شروع کی۔ دوسرا دن تھا ۔ ہم سائیکل پر خراماں خراماں محو سفر تھے۔ ٹریک پر کافی سارے بچے اور بڑے اپنی اپنی سرگرمیوں میں مصروف تھے۔ ہمارے آگے ایک بچہ جو ایک پیڈل کار چلا رہا تھا وہ اچانک رک گیا۔ اور ہمیں بھی اچانک بریک لگانی پڑی۔ سائیکل تو رک گئی مگر ایک جرک کے ساتھ۔ ہم نے اس جھٹکے سے سنبھلنے کی بہت کوشش کی مگر آہستہ ہی سہی ہم سائیکل سمیت زمین پر آ گرے۔ سیدھے گھٹنے پر ادَھر ادَھر سا بندھا نی پیڈ معلوم نہیں کیسے کھسک گیا اور وہاں پر ایک آدھ انچ کے قطر کے سائز کے برابر گھٹنا چھل گیا۔ سیدھے ہاتھ کی پشت اور انگلیوں پر چھوٹی چھوٹی خراشیں آ گئیں۔ سب سے پہلے ان خراشوں کو دھویا۔ فرسٹ ایڈ لی۔ مگر دل میں آیا کہ کہیں ٹیٹنس کے شاٹس نہ لگوانے ہوں تو ایک جاننے والے ڈاکٹر کو فون کیا اور انہوں نے تسلی کراوائی کہ یہاں ایسا کچھ نہیں ہو گا۔ اصل میں پاکستان میں پچھلے دس سالوں میں تین مرتبہ گھٹنے چھلنے پر ایسا ہو چکا ہے ۔ ۔:LOL:
اب آپ کی کہانی پڑھ کر اپنے آپ پرشرم آ رہی ہے اور ہنسی بھی۔ :rolleyes::biggrin:
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
انگلیوں پر چھوٹی چھوٹی خراشیں آ گئیں۔ سب سے پہلے ان خراشوں کو دھویا۔ فرسٹ ایڈ لی۔ مگر دل میں آیا کہ کہیں ٹیٹنس کے شاٹس نہ لگوانے ہوں تو ایک جاننے والے ڈاکٹر کو فون کیا اور انہوں نے تسلی کراوائی کہ یہاں ایسا کچھ نہیں ہو گا۔
اللہ نے بچت کی ۔۔کبھی کبھی سائیکل سے بہت زیادہ بھی لگ جاتئ ہے ۔۔بہت سارا پیار اور دعائیں آخر ہماری بٹیا ٹہری صنف نازک ۔۔۔۔۔۔
زیک ایک بہت بہت بہادر اور مہم جو آدمی ۂیں 🌟🌟🌟🌟🌟
 

زیک

مسافر
کہیں ٹیٹنس کے شاٹس نہ لگوانے ہوں تو ایک جاننے والے ڈاکٹر کو فون کیا اور انہوں نے تسلی کراوائی کہ یہاں ایسا کچھ نہیں ہو گا۔ اصل میں پاکستان میں پچھلے دس سالوں میں تین مرتبہ گھٹنے چھلنے پر ایسا ہو چکا ہے ۔
ٹیٹنس شاٹ تو دس سال میں ایک دفعہ کافی ہوتی ہے۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ابھی پچھلے مہینے ہم نے بچوں کے ساتھ سائیکل چلانا شروع کی۔ دوسرا دن تھا ۔ ہم سائیکل پر خراماں خراماں محو سفر تھے۔ ٹریک پر کافی سارے بچے اور بڑے اپنی اپنی سرگرمیوں میں مصروف تھے
سائیکل تین پہیوں والی ہوتی تو کیا ہی بات تھی ۔
اب کیسی ہیں آپ؟سائکل کیسی ہے؟
 

صابرہ امین

لائبریرین
سائیکل تین پہیوں والی ہوتی تو کیا ہی بات تھی ۔
اب کیسی ہیں آپ؟سائکل کیسی ہے؟
تین پہیوں والی بڑوں کی سائیکل بھی دستیاب ہوتی ہے۔ پر اصل مزا تو بائیسیکل کا ہوتا ہے۔
ہماری چوٹوں کی دردناک کہانی پڑھی ہوتی تو یہ پوچھنا نہ پڑتا۔۔:p:LOL:
سائیکل کی خیریت سے ہیں۔ آپ کی خیریت نیک مطلوب ہے۔۔ کیسی ہیں آپ؟؟ کوئی نیا ایڈونچر؟؟:LOL:
 

زیک

مسافر
سائیکل تو رک گئی مگر ایک جرک کے ساتھ۔ ہم نے اس جھٹکے سے سنبھلنے کی بہت کوشش کی مگر آہستہ ہی سہی ہم سائیکل سمیت زمین پر آ گرے۔ سیدھے گھٹنے پر ادَھر ادَھر سا بندھا نی پیڈ معلوم نہیں کیسے کھسک گیا اور وہاں پر ایک آدھ انچ کے قطر کے سائز کے برابر گھٹنا چھل گیا۔ سیدھے ہاتھ کی پشت اور انگلیوں پر چھوٹی چھوٹی خراشیں آ گئیں۔
سائیکل سے گرنا عام بات ہے اور ایسی چوٹیں بھی۔ مسئلہ اس وقت ہوتا ہے جب آپ تیز جا رہے ہوں کہ ہڈیاں بھی اکثر ٹوٹتی ہیں۔

میں اور میرے اکثر دوست کلپ لیس پیڈل استعمال کرتے ہیں جس میں جوتے پیڈل سے جڑے ہوتے ہیں۔ کبھی کبھی رکتے ہوئے جوتا بروقت پیڈل سے الگ نہ کیا جائے تو آپ دھم سے سائیکل سمیت گر جاتے ہیں۔

ہاتھوں پر میں گرمیوں میں بھی فنگرلیس دستانے پہن کر سائیکلنگ کرتا ہوں۔ ایک تو پسینے سے بھی بچت ہو جاتی ہے اور دوسرے ہاتھ زمین پر لگنے سے خراش سے بھی۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
تین پہیوں والی بڑوں کی سائیکل بھی دستیاب ہوتی ہے۔ پر اصل مزا تو بائیسیکل کا ہوتا ہے۔
ہماری چوٹوں کی دردناک کہانی پڑھی ہوتی تو یہ پوچھنا نہ پڑتا۔۔:p:LOL:
سائیکل کی خیریت سے ہیں۔ آپ کی خیریت نیک مطلوب ہے۔۔ کیسی ہیں آپ؟؟ کوئی نیا ایڈونچر؟؟:LOL:
موءدبانہ عرض ہے کہ تمامتر چوٹوں کی دردناک کہانی پوری توجہ سے پڑھنے کے بعد ہی ہمدردی جتائی۔ ہاں تو لیجئیے مزے بائیسکل کے۔ پھر ایک پہیے والی چلانے کی بھی کوشش کیجئیے گا۔ مزا آئے گا۔

ہم بخیریت ہیں واللہ۔ ایڈونچر بس یہیں تک محدود کہ اتنے دنوں کے لگاتار کام اور مہمان نوازیوں سے اکتائے بیٹھے ہیں۔ کچھ اور سوجھتا نہیں تو یہاں محفل میں دھرنا دے کر بیٹھ جاتے ہیں۔ ہاں البتہ ذہن میں کچھ چل تو رہا ہے قابل عمل۔ دیکھئے کب ارادہ پورا ہو۔
 

زیک

مسافر
سائیکل تین پہیوں والی ہوتی تو کیا ہی بات تھی ۔

تین پہیوں والی بڑوں کی سائیکل بھی دستیاب ہوتی ہے۔ پر اصل مزا تو بائیسیکل کا ہوتا ہے۔
تین پہیوں والی ٹیڈپول سائیکل جس کے آگے دو پہیے ہوتے ہیں وہ کافی اچھی رہتی ہے اور کئی لوگوں کو خوب رفتار سے چلاتے بھی دیکھا ہے۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
موءدبانہ عرض ہے کہ تمامتر چوٹوں کی دردناک کہانی پوری توجہ سے پڑھنے کے بعد ہی ہمدردی جتائی۔ ہاں تو لیجئیے مزے بائیسکل کے۔ پھر ایک پہیے والی چلانے کی بھی کوشش کیجئیے گا۔ مزا آئے گا۔

ہم بخیریت ہیں واللہ۔ ایڈونچر بس یہیں تک محدود کہ اتنے دنوں کے لگاتار کام اور مہمان نوازیوں سے اکتائے بیٹھے ہیں۔ کچھ اور سوجھتا نہیں تو یہاں محفل میں دھرنا دے کر بیٹھ جاتے ہیں۔ ہاں البتہ ذہن میں کچھ چل تو رہا ہے قابل عمل۔ دیکھئے کب ارادہ پورا ہو۔
ہماری کہانی آپ کو دردناک لگی۔ ہیں ں ں ں ں!! :D:D:D ہاں پہلے ہمیں بھی لگتی تھی مگر محترمی زیک کی کہانی پڑھ کر خواہ مخواہ خفت ہونے لگی۔۔
 
Top