خاور بلال
محفلین
السلام علیکم!
اس تھریڈ پر اچھی خاصی گفتگو ہوچکی ہے، اکثر احباب اس معاملے میں دونوں طرف کی غلطی مانتے ہیں جو بلاشبہ ایک صحیح طرز عمل ہے، جبکہ مذہب بیزار، نام نہاد روشن خیال اور لبرل حضرات بغلیں بجاتے پھر رہے ہیں، اور انہیں اس خون خرابے کے پیچھے اپنے نظریے کی فتح محسوس ہورہی ہے۔
مذہب بیزار طبقے کی پرورش میں بھی اصل میں مذہبی ٹھیکیداروں کاہی ہاتھ ہے، ایک طرف نام نہاد مولویوں نے مذہب کی آڑ میں نفرتیں پھیلائی ہیں، کولہو کے بیل کی طرح مذہب کو بھی صرف ٹوپی، داڑھی اور پائنچے کے گرد ہی گھمایا ہے۔ شیعہ کافر کے نعرے ایجاد کیے ہیں۔لگتا ہے دیوبند مکتبہ فکر کے کچھ انتہا پسند عناصر بچے کے کان میں اذان دینے کیساتھ کافر کافر شیعہ کافر کہنا نہیں بھولتے۔ مساجد کے واش رومز میں شیعہ مخالف چاکنگ ایبسٹریکٹ آرٹ کا منظر پیش کررہی ہوتی ہے۔ جبکہ دوسری طرف بھی مذہب کو مذاق بنادیا گیا ہے امام حسین (رض) کی انقلابی فکر کو پس پشت ڈال کر روایات و خرافات کا ایسا تانا بانا بن دیا گیا ہے کہ اچھا بھلا آدمی چکرا کر رہ جاتا ہے۔ علامہ طالب جوہری رونے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے کربلا کا نقشہ اس طرح کھینچتے ہیں جیسے خود وہاں موجود تھے اور کسی درخت پر چڑھے سارا منظر دیکھ رہے تھے۔ یہ مذہبی کھیل تو ایک عرصے سے جاری ہے لیکن اب ایک تیسرا عنصر بھی اس میں شامل ہوگیا ہے جو اپنے آپ کو روشن خیال کہتا ہے۔ایک وقت تھا جب لبرل طبقہ اتنا روشن خیال ضرور ہوتا تھا کہ اپنی فکر کو مذہب سے justify نہیں کرتا تھا۔ لیکن اب ایسے لوگوں کی تعداد کثیر ہوگئی ہے جو ہر غلط کام مذہب کے نام پر کرتے ہیں، پوری مسلم دنیا میں ایسے لوگ موجود ہیں جو اسلام کے شاندار قالین میں سیکولر ازم کے ٹاٹ کا پیوند لگانے کے لئے کوشاں رہتے ہیں، اس فعل قبیح کیلئے وہ طرح طرح کے جواز فراہم کرتے ہیں۔ وہ کبھی مغرب کا حوالہ دیتے ہیں، کبھی معتزلہ کی عقل پرستی کا، وہ کبھی غزالی کو کوستے ہیں اور کبھی ابن رشد کے قصیدے پڑھتے ہیں۔ نام یہ اسلام کا لیتے ہیں رال ان کی مغرب پر بہتی ہے۔ تاریخ نے ایسا منظر کبھی نہیں دیکھا ہوگا کہ بدعنوانوں کے سرپرستوں، قاتلوں، چوروں اور لٹیروں نے اپنی بد اعمالیوں کے جواز میں کبھی مذہب کو پیش کیا ہو۔۔۔ لیکن پرویز مشرف اور الطاف بھائی تو اس سے بھی آگے کھڑے ہیں۔ آخر کھیلنے کے لئے کوئی اور چیز نہیں رہ گئی؟ یہ لوگ مذہب سے ہی کیوں کھیلتے ہیں؟
اس تھریڈ پر اچھی خاصی گفتگو ہوچکی ہے، اکثر احباب اس معاملے میں دونوں طرف کی غلطی مانتے ہیں جو بلاشبہ ایک صحیح طرز عمل ہے، جبکہ مذہب بیزار، نام نہاد روشن خیال اور لبرل حضرات بغلیں بجاتے پھر رہے ہیں، اور انہیں اس خون خرابے کے پیچھے اپنے نظریے کی فتح محسوس ہورہی ہے۔
مذہب بیزار طبقے کی پرورش میں بھی اصل میں مذہبی ٹھیکیداروں کاہی ہاتھ ہے، ایک طرف نام نہاد مولویوں نے مذہب کی آڑ میں نفرتیں پھیلائی ہیں، کولہو کے بیل کی طرح مذہب کو بھی صرف ٹوپی، داڑھی اور پائنچے کے گرد ہی گھمایا ہے۔ شیعہ کافر کے نعرے ایجاد کیے ہیں۔لگتا ہے دیوبند مکتبہ فکر کے کچھ انتہا پسند عناصر بچے کے کان میں اذان دینے کیساتھ کافر کافر شیعہ کافر کہنا نہیں بھولتے۔ مساجد کے واش رومز میں شیعہ مخالف چاکنگ ایبسٹریکٹ آرٹ کا منظر پیش کررہی ہوتی ہے۔ جبکہ دوسری طرف بھی مذہب کو مذاق بنادیا گیا ہے امام حسین (رض) کی انقلابی فکر کو پس پشت ڈال کر روایات و خرافات کا ایسا تانا بانا بن دیا گیا ہے کہ اچھا بھلا آدمی چکرا کر رہ جاتا ہے۔ علامہ طالب جوہری رونے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے کربلا کا نقشہ اس طرح کھینچتے ہیں جیسے خود وہاں موجود تھے اور کسی درخت پر چڑھے سارا منظر دیکھ رہے تھے۔ یہ مذہبی کھیل تو ایک عرصے سے جاری ہے لیکن اب ایک تیسرا عنصر بھی اس میں شامل ہوگیا ہے جو اپنے آپ کو روشن خیال کہتا ہے۔ایک وقت تھا جب لبرل طبقہ اتنا روشن خیال ضرور ہوتا تھا کہ اپنی فکر کو مذہب سے justify نہیں کرتا تھا۔ لیکن اب ایسے لوگوں کی تعداد کثیر ہوگئی ہے جو ہر غلط کام مذہب کے نام پر کرتے ہیں، پوری مسلم دنیا میں ایسے لوگ موجود ہیں جو اسلام کے شاندار قالین میں سیکولر ازم کے ٹاٹ کا پیوند لگانے کے لئے کوشاں رہتے ہیں، اس فعل قبیح کیلئے وہ طرح طرح کے جواز فراہم کرتے ہیں۔ وہ کبھی مغرب کا حوالہ دیتے ہیں، کبھی معتزلہ کی عقل پرستی کا، وہ کبھی غزالی کو کوستے ہیں اور کبھی ابن رشد کے قصیدے پڑھتے ہیں۔ نام یہ اسلام کا لیتے ہیں رال ان کی مغرب پر بہتی ہے۔ تاریخ نے ایسا منظر کبھی نہیں دیکھا ہوگا کہ بدعنوانوں کے سرپرستوں، قاتلوں، چوروں اور لٹیروں نے اپنی بد اعمالیوں کے جواز میں کبھی مذہب کو پیش کیا ہو۔۔۔ لیکن پرویز مشرف اور الطاف بھائی تو اس سے بھی آگے کھڑے ہیں۔ آخر کھیلنے کے لئے کوئی اور چیز نہیں رہ گئی؟ یہ لوگ مذہب سے ہی کیوں کھیلتے ہیں؟