نیرنگ خیال
لائبریرین
اس کےلیےآپ اس دھاگے کی دوسری پوسٹ دیکھیے،،،وہاں تیلی مل جائے گی آپ کو
مجھے تو ذیلی پوسٹ میں ایسی کوئی بات نظر نہیں آرہی
جن کےپہلےسے ہی خراب ہوں اُن کےاور کیاخراب ہوں گے
اس کےلیےآپ اس دھاگے کی دوسری پوسٹ دیکھیے،،،وہاں تیلی مل جائے گی آپ کو
جن کےپہلےسے ہی خراب ہوں اُن کےاور کیاخراب ہوں گے
کیوں بھائی عنوان کیوں پسند نہیں آیاآپ کویار بھائی لوگوں جان چھوڑ دو اس دھاگے کی۔
عنوان ہی اچھا نہیں ہے تو پھر باقی سب باتیں
یہ لوگ نہیں چھوڑیں گے انہیں مزہ آتا ہے ایسے دھاگوں میں
کیوں بھائی عنوان کیوں پسند نہیں آیاآپ کو
بچے نہیں ہیں بچوں والے ہین بچے تو ہم ہیںسہی کہا آپ نے یہ سب گندے بچے ہیں۔
بچے نہیں ہیں بچوں والے ہین بچے تو ہم ہیں
آپ کب بڑےہوں گیںبچے نہیں ہیں بچوں والے ہین بچے تو ہم ہیں
جب میرے بچے جوان ہوں گےآپ کب بڑےہوں گیں
احمد بھائی یہ باتیں یہیں کرنے میں مزا آتا ہے۔ وہاں ہم لوگ نہیں جاتے۔۔۔یہی باتیں کرنی ہیں تو یہاں آ جائیں۔ آپ سب
سمجھانے پر بھی لعاب کی جان نہیں چھوڑنے والے تم لوگ۔احمد بھائی یہ باتیں یہیں کرنے میں مزا آتا ہے۔ وہاں ہم لوگ نہیں جاتے۔۔۔
ہم تو خود پان کی پچکاریاں مارنے والے ہیں۔۔۔۔سمجھانے پر بھی لعاب کی جان نہیں چھوڑنے والے تم لوگ۔
پھر کیا نتیجہ نکلا؟ لعاب پاک ھوتا ھے یا پلید
مصر پراحمدبن طولون کی حکومت تھی .حکمران لوگوں پر ظلم ڈھارھےتھے،منکرات میں اضافہ ھوگیاتھا.لوگ خاصے پریشان تھے،حاکم کے پاس جاکر شکایت کرنےکی کسی میں جرات نہ تھی. ڈرتھاکہ اگرشکوہ کیاتوالٹے مصیبت میں پھنس جائیں گے لیکن علمائے حق ہردورمیں کلمہ حق جابر حکمران کے سامنے کہتے آئے ھیں.ابو الحسن بنان بن محمد حمدان بن سعید اپنے وقت کے مشہورعالم اورزہاد تھے.وہ حاکم کےسامنے پیش ھوئے اورحکومت کی غلطیوں کی نشاندھی کی.اس کو ظلم وستم پرٹوکااورحق بیان کیا. ابن طولون سے حق کیسے براداشت ھوتا.طولون کواس حق گوئی پر بہت غصہ آیا.حکم دیاکہ اس کوگرفتارکرکے قیدخانے میں ڈال دیاجائے.حکم کی تعمیل ھوئی اوراگلاحکم بھی جاری ھوگیاکہ ابوالحسن کوبھوکے شیر کے سامنے ڈال دیاجائے.
ایک بہت بڑے ببرشیر کوکئ دنوں تک بھوکارکارکھاگیا.
لوگوں میں منادی کروائی گئ کہ منظردیکھنےکےلیے جمع ھوجائیں.ایک بہت بڑے میدان میں لوگ اکٹھے ھوئے.شیخ ابو الحسن کوہتھکڑیاں لگائے ھوئے میدان میں لایاگیا.شیرکوپنجرے سے نکالاگیااورشیخ ابوالحسن کو شیرکے سامنے سامنے ڈال دیاگیا.مجمع میں شیخ ابوالحسن کے شاگرد اورچاہنے والے بھی تھے.یہ دیکھ کران کی چیخیں نکل گئیں.لوگوں نے دم روک لئے ،ان کاخیال تھاکہ چشم زدن میں شیرشیخ ابوالحسن کے ٹکڑے ٹکڑے کردے گا.مگر دیکھنے والوں نے دیکھاشیر ان کی طرف تیزی سے لپکا.قریب ھواان کےجسم کوسونگھنے لگ گیااور پھر ایسامحسوس ھواکوئی طاقت شیر کو شیخ ابوالحسن سے دور کررھی ھے اور لوگوں نے دیکھا شیر بڑے ادب سے دور ھٹ کر کھڑاھوگیا.
لوگوں نے بلند آواز سے لاالہ الااللہ اور اللہ اکبر پکارناشروع کردیا.ابن طولون کاسر شرم سے جھک گیا.اس نے حکم دیاکہ شیخ کو باعزت رھاکردیاجائے.اس متقی اور زاہد سے لوگوں نے سوال کیا:ابوالحسن!جب شیر آپ کی بڑھ رھاتوآپ کیاسوچ رھےتھے.جواب دیا"مجھے قطعاکوئی خوف اورڈرمحسوس نھیں ھوا.میں تواس وقت یہ سوچ رھاتھاکہ درندے کے منہ نکلنے والالعاب پاک ھوتاھے یاپلید."
پھر فرمایا: بلاشبہ اللہ کاوعدہ سچاھے.
بے شک اللہ ان لوگوں کی طرف دفاع کرتاھے جو ایمان لائے ،بے شک اللہ کسی ایسے شخص کو پسند نہیں کرتا جو بڑا خائن ،بہت ناشکراھو(سورۃ الحج:38 )
جی بہت شکریہنیلم! آپ کو ایک مشورہ دوں؟
اس تاگے کا نام بدل لیجئے۔ بہت سے شکوے از خود ختم ہو جائیں گے۔
بزرگوں کے اقوال، حکایات کا احترام اپنی جگہ، سب جانتے ہیں کہ ایمانیات اور عقائد کا منبع قرآن و حدیث ہے۔
اللہ نیکی کی توفیق عطا فرمائے۔
آپ نے نہیں پڑھا کیاپھر کیا نتیجہ نکلا؟