یرے سامنے کئی لڑکوں کی مثالیں موجود ہیں جن کو میں نے یہاں رُلتے ، بگڑتے دیکھا ہے ۔ میں ان میں سے ایک مثال یہاں لکھ رہی ہوں مگر میرا لکھنے کا مقصد دل آزاری نہیں ہے نا ہی طنز کرنا نا ہی ہرٹ کرنا ، اس لئے اسکو صرف پڑھا جائے یہ نا سمجھا جائے کہ میں لڑکوں پر کوئی طنز کر رہی ہوں ۔ مگر جو بھی دیکھا ہے سب سچائی ہے ۔
لڑکے نہایت ہی غیر ذمے دار ، ہوا کرتے ہیں ،
میرے ہی ٹاؤن میں ایک لڑکا (جو کہ کراچی کا ہے ) عمر چوبیس سال ، آج سے دو سال پہلے انگلینڈ میں سٹوڈنٹ ویزہ پے آیا ،۔ بہت سے خواب پڑھائی کے لے کر ساتھ ، اور جب وہ اس ملک میں آگیا ،۔ آتے ساتھ ہی اس نے پڑھائی چھوڑ دی ، اور ایک لڑکی کے چکروں میں پڑ گیا ۔۔ اس لڑکی کو اپنے بس میں کرلیا تاکے وہ اس سے شادی کرکے اسے یہاں پکا سیٹل کروادے گی ۔ کچھ عرصہ اسکے ساتھ رہا اور جب شادی کا وقت آیا تو اس لڑکی نے شادی کسی اور سے کرلی کہ یہ تو خود جمعہ جمعہ آٹھ دن ہوئے آیا ہے ابھی خود سٹوڈنٹ ہے اسے کیا سپورٹ دے گا یہ ۔ اس سٹوڈنٹ لڑکے نے اس کے غم میں شراب پینی شروع کردی پب ، بار ،نائٹ کلب یہ اسکے زندگی کا حصہ بن گئے ۔ اب کچھ وقت اور آگے ہوا تو اسے کچھ ہوش آئی اور پھر اس ملک میں سیٹل ہونے کو پر تولنے لگا ، اور ایک گوری کے ساتھ ایگرمنٹ کر بیٹھا کہ اتنے پیسے لے لو اور مجھ سے شادی کرکے یہاں سیٹل کرادو ، جیسے ہی پیپرز مل گئے تم اپنے راستے ، میں اپنے راستے
ہوا یہ ہے گہ اب تک وہ اسے ہزاروں پاؤنڈ کما کر دے چکا ہے اسی چکر میں ۔۔ نو گھنٹے کام کرتا ہے ۔ اور جتنے بھی پیسے ملتے ہیں وہ سب اس گوری کے حوالے کرتا گیا ، اب جب چھے سات ہزار سے اوپر کی رقم ہوچکی ہے تو وہ گوری اسے چھوڑ کر غائب ہوگئی ہے اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ ،
اور یہ اب شدید ڈپریشن میں ہے ۔ اب کل مجھے کہہ رہا تھا کہ میں کس منہ سے پاکستان واپس جاؤں میرے تو گھر والے مجھے گھسنے ہی ناں دے گے ۔ اور میرا فیوچر تباہ برباد ہوچکا ہے ۔ اس سے بہتر ہے موت آجائے ۔
جیب میں اسکے پیسے نہیں ہیں کہ کچھ لے سکے ۔ پاکستان جائے گا تو اسکے والدین ، جن سے ضد کرکے ہائر ایجوکیشن کے لئے اس ملک میں آیا تھا ، اور صرف دو سال ، دو سال میں آتے ساتھ ہی پڑھائی بھول بیٹھا ، اور ہر ذمے داری کو بھول بیٹھا ،
میں تو اس کی بیتی سن کر ششدر رہ گئی ہوں ، ایک تو اسکی عمر اتنی چھوٹی ، مگر کیسے کیسے کام کر بیٹھا ہے یہ ۔ جو عمراسکی پڑھائی کی تھی ، اسے کیسے کیسے کاموں میں لگا بیٹھا ہے ۔
اب وہ اتنا ڈپریسڈ ہے کہ کچھ پتا نہیں آگے کیا کر بیٹھے ۔
میں نے بھی اگنور کر رکھا ہے ۔ کہ اب بھگتو ، مگر میں سوچنے پے مجبور ہوگئی تھی کہ دیکھو تو ذرا ،
اللہ ان سب بے عقلوں کو نیک ہدایت دے ۔ اور نیک راستے پے چلنے کی توفیق دے ۔
یہ ایک مثال ہی نہیں ہے طالوت ، میرے سامنے اپنی آنکھوں دیکھی ہزاروں ایسی مثالیں ہیں ان سٹوڈنس لڑکوں کی ، جو پاکستان سے پڑھائی کے بہانے آتے ہیں مگر آتے ساتھ ہی کچھ سے کچھ اور ہوئے
اگر میں ایک کے بعد ایک لکھنی شروع کی تو دن گزر جائے گا
جبکہ خواتین ایسی لاپراوہ ، غیر ذمے دار ، اور آوارہ نہیں ہوتیں اسی لئے وہ پڑھائی میں بھی ان لڑکوں سے ، اور کئی شعبوں میں آگے نکل جایا کرتی ہیں ،
یہ لڑکے ہی ہوتے ہیں لا ابالی ، اور غیر سنجیدہ ، پڑھائی میں بھی ، اور کچھ اور باتوں میں بھی ،
( یہ میں نے کوئی آپ لڑکوں کو طنز و تیر برسانے کو نہیں شئیر کیا ، اس لئیے اس پے کوئی رپلائی نا دے ۔ یہ کیونکہ میرے سے اس سٹوڈنٹ کی بات ہورہی تھی تو مجھے معلوم ہے تو میں نے آپ سبکو سنانے کے لئے شئیر کیا ہے لہذا کوئی غلط مطلب نا نکالے )
لڑکے نہایت ہی غیر ذمے دار ، ہوا کرتے ہیں ،
میرے ہی ٹاؤن میں ایک لڑکا (جو کہ کراچی کا ہے ) عمر چوبیس سال ، آج سے دو سال پہلے انگلینڈ میں سٹوڈنٹ ویزہ پے آیا ،۔ بہت سے خواب پڑھائی کے لے کر ساتھ ، اور جب وہ اس ملک میں آگیا ،۔ آتے ساتھ ہی اس نے پڑھائی چھوڑ دی ، اور ایک لڑکی کے چکروں میں پڑ گیا ۔۔ اس لڑکی کو اپنے بس میں کرلیا تاکے وہ اس سے شادی کرکے اسے یہاں پکا سیٹل کروادے گی ۔ کچھ عرصہ اسکے ساتھ رہا اور جب شادی کا وقت آیا تو اس لڑکی نے شادی کسی اور سے کرلی کہ یہ تو خود جمعہ جمعہ آٹھ دن ہوئے آیا ہے ابھی خود سٹوڈنٹ ہے اسے کیا سپورٹ دے گا یہ ۔ اس سٹوڈنٹ لڑکے نے اس کے غم میں شراب پینی شروع کردی پب ، بار ،نائٹ کلب یہ اسکے زندگی کا حصہ بن گئے ۔ اب کچھ وقت اور آگے ہوا تو اسے کچھ ہوش آئی اور پھر اس ملک میں سیٹل ہونے کو پر تولنے لگا ، اور ایک گوری کے ساتھ ایگرمنٹ کر بیٹھا کہ اتنے پیسے لے لو اور مجھ سے شادی کرکے یہاں سیٹل کرادو ، جیسے ہی پیپرز مل گئے تم اپنے راستے ، میں اپنے راستے
ہوا یہ ہے گہ اب تک وہ اسے ہزاروں پاؤنڈ کما کر دے چکا ہے اسی چکر میں ۔۔ نو گھنٹے کام کرتا ہے ۔ اور جتنے بھی پیسے ملتے ہیں وہ سب اس گوری کے حوالے کرتا گیا ، اب جب چھے سات ہزار سے اوپر کی رقم ہوچکی ہے تو وہ گوری اسے چھوڑ کر غائب ہوگئی ہے اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ ،
اور یہ اب شدید ڈپریشن میں ہے ۔ اب کل مجھے کہہ رہا تھا کہ میں کس منہ سے پاکستان واپس جاؤں میرے تو گھر والے مجھے گھسنے ہی ناں دے گے ۔ اور میرا فیوچر تباہ برباد ہوچکا ہے ۔ اس سے بہتر ہے موت آجائے ۔
جیب میں اسکے پیسے نہیں ہیں کہ کچھ لے سکے ۔ پاکستان جائے گا تو اسکے والدین ، جن سے ضد کرکے ہائر ایجوکیشن کے لئے اس ملک میں آیا تھا ، اور صرف دو سال ، دو سال میں آتے ساتھ ہی پڑھائی بھول بیٹھا ، اور ہر ذمے داری کو بھول بیٹھا ،
میں تو اس کی بیتی سن کر ششدر رہ گئی ہوں ، ایک تو اسکی عمر اتنی چھوٹی ، مگر کیسے کیسے کام کر بیٹھا ہے یہ ۔ جو عمراسکی پڑھائی کی تھی ، اسے کیسے کیسے کاموں میں لگا بیٹھا ہے ۔
اب وہ اتنا ڈپریسڈ ہے کہ کچھ پتا نہیں آگے کیا کر بیٹھے ۔
میں نے بھی اگنور کر رکھا ہے ۔ کہ اب بھگتو ، مگر میں سوچنے پے مجبور ہوگئی تھی کہ دیکھو تو ذرا ،
اللہ ان سب بے عقلوں کو نیک ہدایت دے ۔ اور نیک راستے پے چلنے کی توفیق دے ۔
یہ ایک مثال ہی نہیں ہے طالوت ، میرے سامنے اپنی آنکھوں دیکھی ہزاروں ایسی مثالیں ہیں ان سٹوڈنس لڑکوں کی ، جو پاکستان سے پڑھائی کے بہانے آتے ہیں مگر آتے ساتھ ہی کچھ سے کچھ اور ہوئے
اگر میں ایک کے بعد ایک لکھنی شروع کی تو دن گزر جائے گا
جبکہ خواتین ایسی لاپراوہ ، غیر ذمے دار ، اور آوارہ نہیں ہوتیں اسی لئے وہ پڑھائی میں بھی ان لڑکوں سے ، اور کئی شعبوں میں آگے نکل جایا کرتی ہیں ،
یہ لڑکے ہی ہوتے ہیں لا ابالی ، اور غیر سنجیدہ ، پڑھائی میں بھی ، اور کچھ اور باتوں میں بھی ،
( یہ میں نے کوئی آپ لڑکوں کو طنز و تیر برسانے کو نہیں شئیر کیا ، اس لئیے اس پے کوئی رپلائی نا دے ۔ یہ کیونکہ میرے سے اس سٹوڈنٹ کی بات ہورہی تھی تو مجھے معلوم ہے تو میں نے آپ سبکو سنانے کے لئے شئیر کیا ہے لہذا کوئی غلط مطلب نا نکالے )