شہزاد وحید تاریخ میں ہم نے جتنا موقع لڑکیوں کو دیا ہے اس کے حساب سے وہ بھی پیچھے نہیں ۔۔۔ اگر آپ صرف مادام کیوری اور اس کی ایجاد کے بارے میں جان سکیں تو آپ کو یہ شکایت نہیں رہے گی کہ لڑکیوں نے کوئی مفید کام نہیں کیا اور موجودہ حالات میں اگر آپ دیکھیں تو آپ کو ایک طویل فہرست نظر آئے گی خواتین سائینسدانوں کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وسلام
بھائی، میرے خیال سے لڑکیاں چاہ رہی ہیں کہ انہیں ہر حالت میں لڑکوں سے کم نا سمجھا جائے بلکہ لڑکوں کے برابر یا اس سے بھی آگے کی چیز سمجھی جائے۔برابر کے حقوق ملنے چاہیئے لڑکیوں کو۔میں نے کہیں سنا تھا کہ بسوں وغیرہ میں پہلے لیڈیز کے لیئے سیٹ خالی کر دی جاتی تھی لیکن اب جب کے برابر کے حقوق ہیں اور کوئی سیٹ نہیں خالی کرتا، تو بھی سیٹ نہ خالی کرنے والا قصور وار سمجھا جاتا ہے۔
خیر قرآن میں صاف لکھا ہے کہ مردوں کو کچھ معالات میں عورت پر فوقیت دی گئی ہے، جیسے دو مردوں کے مقابلے میں چار خواتین کی گواہی قبول کی جاتی ہے، اور عقل میں بھی قرآن نے مردوں کو اعلی قرار دیا گیا ہے۔اور خواتین کو اس بات سے پشیمان ہونے سے منع کیا گیا ہے اور خواتین کو دوسرے بے شمار خقوق دئیے گئے ہیں۔خیر قرآن میں ایک جگہ یہ بھی لکھا ہے کہ قرآن کو پڑھنے اور سننے والوں میں سے ہر کوئی ہدایت نہیں پاتا بلکہ صرف عقل والے ہی ہدایت پاتے ہیں۔ اور باقی اور بھی گمراہ ہو جاتے ہیں، کیونکہ وہ قرآن کی آیات کا اپنا ہی مطلب نکالتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ آج مسلمانوں کے ہر فرقے کے پاس کوئی نا کوئی قرآن کی آیت کا حوالہ ہوتا ہے۔نکال لاتے ہیں کہیں نہ کہیں سے۔
لیکن ہدایت وہی پاتے ہیں جو عقل والے ہوتے ہیں۔خیر یہ ایک الگ موضوع ہے، میں صرف یہ کہنا چاہ رہا تھا کہ اتنی واضح باتیں سامنے ہونے کے باواجود لوگ مغربی تہزیب سے متاثر ہو کر عورتوں کی برابری اور نا جانے کون کون سے حقوق کی باتیں کرتی ہیں۔تنظیمیں بنائی جاتی ہیں۔جبکہ اسلام میں عورتوں کو زیادہ حقوق دئیے گئے ہیں۔بس ساتھ ساتھ تقدس بھی برقرار رکھا گیا ہے۔حضرت خدیجہ تجارت کرتی تھیں، حضور ص۔ل۔ع۔و کی ایک اور زوجہ چمڑا رنگنے کا کام کرتی تھیں، یعنی اسلام میں عورت کو قید نہیں کیا جاتا، بلکہ پورے حقوق مہیا کئیے جاتے ہیں۔
اس لئیے لڑکیوں کی برتری یا لڑکیوں کی واپسی کو صرف نمبروں کی حد تک سوچنا اور دیکھنا چاہیئے۔