لڑکوں کی واپسی

طالوت

محفلین
"موقع پرست" "ابن الوقت" کیسے کیسے شاندار الفاظ کا ذخیرہ ہے اردو زبان میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
واقعی
"سارے جہاں میں دھوم ہماری زبان کی ہے"
وسلام
 

طالوت

محفلین
:grin:دو اور مشہور لفظ
دیدہ دلیری۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈھٹائی
واقعی
"سارے جہاں میں دھوم ہماری زبان کی ہے" :grin:
وسلام
:laugh:
:laugh:
:laugh:
:blush:
 

جیا راؤ

محفلین
اس کو یہاں شفٹ کر لیا ہم نے۔۔

طالوت نے کہا:
کمال ہے :mad:
اسلیئے میں اکثر اپنی آراءچھپائے رکھتا ہوں کیونکہ مجھے پتا ہے کہ فورا عورت دشمنی ، مرادنہ تعصب کا لیبل لگا دیا جائے گا
ڈھٹائی کی حد ہوتی ہے :beating:

ہم نے تو ایسا کوئی لیبل لگانے کا نہیں سوچا تھا (کیونکہ عورت دشمنی۔۔ مردانہ تعصب جیسے خیالات میرے ذہن میں کوشش کے باوجود نہیں آتے، شاید ایسا ماحول دیکھا نہیں اس لئے۔) اگر آپ کو خود سے ایسا لگا تو کچھ تو وجہ ہوگی۔۔۔ کہیں چور کی۔۔۔۔۔۔۔ :grin:
 

شمشاد

لائبریرین
یہاں کوئی مہمان نہیں، سب ایکدوسرے کے میزبان ہی ہیں۔ مہمان بن جائیں تو خاطر تواضع کرنی پڑے گی۔
 

شہزاد وحید

محفلین
شہزاد بڑے طوفانی انداز میں سلسلہ جوڑا ہے ۔۔۔ فخر کرنے کا حق تو ہر قابل کو ہونا چاہیے لیکن فخر کرنے اور اترانے میں فرق ضرور رکھنا چاہیئے ۔۔ (لیکن میرا نہیں خیال کہ یہاں ابتک بے جا فخر کا اظہار کیا کسی نے) اور بھائی پاکستان کی کیا بات ہے یہاں جو نہیں پڑھے وہی سب سے زیادہ "کامیاب" ہوئے" ورنہ بی اے کی شرط ختم کرنے کی کیا ضرورت تھی ؟

ویسے یہاں صرف لڑکوں کی کامیابی کے حوالے سے بات کی جا رہی ہے اس کے علاوہ ساری گفتگو ہنسی مذاق ہے کہ حالات کی سنگینیوں سے فرار کی ایک کوشش اور کچھ نہیں
وسلام
بھائی موضوع یہی تو ہے کہ لڑکیاں پوزیشنز لے جاتی ہے اور لڑکے بس گلیوں چوراہوں میں کھڑے رہتے ہے۔مس جیا رائو یہی تو بار بار کہہ رہی ہیں۔ایسے میں ہم نے ایک بات کہہ دی تو کوئی مضائقہ نہیں۔ہے نا؟
 

شہزاد وحید

محفلین
مس، پاکستان کی نوجوان نسل پر جتنا بوجھ پچھلے کچھ سالوں میں بڑھا ہے، وہ ایک ریکارڈ ہے۔آپ پڑھی لکھی ہو، حالات کی سنگینی کا اندازہ ہوگا آپ کو بھی۔مہنگائی بہت زیادہ ہے، کمانے کے زریعے بہت کم ہیں، اور ایک دوسرے کے مقابلے میں کی جانے والی نئی نئی شوبازی کی رسموں نے جینا دو بھر کر رکھا ہے۔
امیر طبقے کو کوئی مسلئہ نہیں، غریب طبقہ بھی منہ سے کہتا ہے کہ ہم غریب ہیں ہم نہیں کر سکتے، اور شامت ہم درمیانے درجے والوں کی آتی ہے، جو کر بھی نہیں سکتے اور کہہ بھی نہیں سکتے، اور پھر پریشانیاں شروع ہو جاتی ہیں۔خیر یہ ایک الگ موضوع ہے، میں بتانا چاہ رہا تھا کہ پاکستانی نوجوان نسل کو اتنا آپ خراب نا سمجھے۔بہت سے بچے صرف فکر معاش کی وجہ سے پڑھنا چھوڑ دیتے ہیں یا پھر پرھتے ہی نہیں۔گلیون چوراہوں میں کھڑے ہونے والوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے۔آپ جس محلے میں رہتی ہو وہاں اگر 200 لڑکے ہیں تو کتنے چوراہوں میں کھڑے ہوتے ہیں؟ صرف 10، ہے نہ۔اب ان 10 کی وجہ سے ان 190 کو بھی قصوروار نہ ٹھرائیے۔
لڑکیاں پوزیشنز لیتی ہیں تو یمیں کوئی مسلئہ نہیں، محنت کرتی ہیں نمبر لے جاتی ہیں، سمپل، لیکن اب وقت ہیں کہ اب یہ پوزیشنز پولڈرز پاکستان کو معاشی فائدہ بھی پہنجائیں۔
 

شہزاد وحید

محفلین
شہزاد وحید تاریخ میں ہم نے جتنا موقع لڑکیوں کو دیا ہے اس کے حساب سے وہ بھی پیچھے نہیں ۔۔۔ اگر آپ صرف مادام کیوری اور اس کی ایجاد کے بارے میں جان سکیں تو آپ کو یہ شکایت نہیں رہے گی کہ لڑکیوں نے کوئی مفید کام نہیں کیا اور موجودہ حالات میں اگر آپ دیکھیں تو آپ کو ایک طویل فہرست نظر آئے گی خواتین سائینسدانوں کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وسلام
بھائی، میرے خیال سے لڑکیاں چاہ رہی ہیں کہ انہیں ہر حالت میں لڑکوں سے کم نا سمجھا جائے بلکہ لڑکوں کے برابر یا اس سے بھی آگے کی چیز سمجھی جائے۔برابر کے حقوق ملنے چاہیئے لڑکیوں کو۔میں نے کہیں سنا تھا کہ بسوں وغیرہ میں پہلے لیڈیز کے لیئے سیٹ خالی کر دی جاتی تھی لیکن اب جب کے برابر کے حقوق ہیں اور کوئی سیٹ نہیں خالی کرتا، تو بھی سیٹ نہ خالی کرنے والا قصور وار سمجھا جاتا ہے۔
خیر قرآن میں صاف لکھا ہے کہ مردوں کو کچھ معالات میں عورت پر فوقیت دی گئی ہے، جیسے دو مردوں کے مقابلے میں چار خواتین کی گواہی قبول کی جاتی ہے، اور عقل میں بھی قرآن نے مردوں کو اعلی قرار دیا گیا ہے۔اور خواتین کو اس بات سے پشیمان ہونے سے منع کیا گیا ہے اور خواتین کو دوسرے بے شمار خقوق دئیے گئے ہیں۔خیر قرآن میں ایک جگہ یہ بھی لکھا ہے کہ قرآن کو پڑھنے اور سننے والوں میں سے ہر کوئی ہدایت نہیں پاتا بلکہ صرف عقل والے ہی ہدایت پاتے ہیں۔ اور باقی اور بھی گمراہ ہو جاتے ہیں، کیونکہ وہ قرآن کی آیات کا اپنا ہی مطلب نکالتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ آج مسلمانوں کے ہر فرقے کے پاس کوئی نا کوئی قرآن کی آیت کا حوالہ ہوتا ہے۔نکال لاتے ہیں کہیں نہ کہیں سے۔
لیکن ہدایت وہی پاتے ہیں جو عقل والے ہوتے ہیں۔خیر یہ ایک الگ موضوع ہے، میں صرف یہ کہنا چاہ رہا تھا کہ اتنی واضح باتیں سامنے ہونے کے باواجود لوگ مغربی تہزیب سے متاثر ہو کر عورتوں کی برابری اور نا جانے کون کون سے حقوق کی باتیں کرتی ہیں۔تنظیمیں بنائی جاتی ہیں۔جبکہ اسلام میں عورتوں کو زیادہ حقوق دئیے گئے ہیں۔بس ساتھ ساتھ تقدس بھی برقرار رکھا گیا ہے۔حضرت خدیجہ تجارت کرتی تھیں، حضور ص۔ل۔ع۔و کی ایک اور زوجہ چمڑا رنگنے کا کام کرتی تھیں، یعنی اسلام میں عورت کو قید نہیں کیا جاتا، بلکہ پورے حقوق مہیا کئیے جاتے ہیں۔
اس لئیے لڑکیوں کی برتری یا لڑکیوں کی واپسی کو صرف نمبروں کی حد تک سوچنا اور دیکھنا چاہیئے۔
 
Top