یہاں پہنچے تو شاہ صاحب نے گاڑی روک دی۔نیچے اتر کر پانی کی طرف دیکھتے رہے اور توبہ توبہ کا ورد کرتے رہے۔
ہم نے پوچھا شاہ صاحب کیا ہوا۔کہنے لگے وہ نیچے پانی دیکھ رہے ہو۔تین ہزار سے زائد لوگوں کی اجتماعی قبر ہے۔
ایک دم سے ماحول افسردہ ہوگیا تھا۔شاہ صاحب کا دعوی تھا کہ 2005ء کے ہولناک زلزلے میں یہاں پہاڑوں نے اپنی جگہ چھوڑ دی تھی جس کی وجہ سے تین گاوں ملبے تلے دب گئے۔شاہ صاحب اپنی ڈیوٹی بھی اس وقت یہیں کہیں بتا رہے تھے۔ان کے بقول سکولوں میں بچے اپنی کلاسز لے رہے تھے جب پہاڑ کا ایک بڑا حصہ دو سے تین گاوں کھا گیا۔
واللہ اعلم