متبادل الفاظ کا استعمال ۔۔۔

محمد امین

لائبریرین
اس سلسلے میں تین چار تحاریر لکھیں تھیں کبھی۔ امید ہے پڑھ کر افاقہ ہو گا۔
زبان کا تغیر
زبان کا تغیر اور اردو وکی پیڈیا
کچھ غلط فہمیاں

تو میری مودبانہ گزارش ہے کہ جناب من، میرے ماہرین، میرے اساتذہ: آپ بہت اچھے لوگ ہیں۔ مجھ سے بھی زیادہ قابل اور صاحب علم۔ لیکن آپ کا طرز عمل طوفان کو دیکھ کر آنکھیں بند کرلینے والا ہے۔ آپ یہ بات ماننے کو تیار نہیں کہ زبان بدل رہی ہے۔ اور زبان اہل زبان سے ہوتی ہے۔ زبان ٹھونسی نہیں جاتی۔ زبان وہی زندہ رہتی ہے جو گلی محلوں میں اور لوگوں کی زبانوں پر ہوتی ہے۔ لغات اور اصطلاحاتی کتابیں زبان کا قبرستان بن جاتے ہیں۔ جن میں مردہ الفاظ کے کتبے بھی دیکھنا کوئی
پسند نہیں کرتا۔ میری دعا ہے کہ اردو وکی پیڈیا اردو کا ایسا ہی کوئی قبرستان نہ بن جائے۔

بہت خوب شاکر :) جزاک اللہ۔۔ اللہ تمہیں سلامت رکھے اور علم میں ترقی دے۔
 

محمد امین

لائبریرین
ماشاء اللہ بہت خوب لکھا ہمارے دوست صاحب نے۔ :)
زبان کے تغیر میں موصوف نے جابجا انگریزی کا حوالہ دیا ہے۔ لیکن کیا عربی میں تغیر واقع ہوا؟ فارسی میں ہوا لیکن کس طرح کہ انہوں نے انگریزی الفاظ مستعار لینے کے بجائے اصطلاحات کے فارسی متبادلات تخلیق کیے۔ جس کے نتیجہ میں جدید فارسی نے جنم لیا لیکن دیکھ لیں کوئی بھی فارسی کی کتاب-رسالہ نہیں- اٹھا کر۔ کس طرح اصطلاحات کے فارسی متبادلات استعمال کیے گئے ہیں۔
تو زبان کا تغیر قدرتی چیز ہے تو صرف انگریزی تغیر ہی کیوں؟؟ عربی و فارسی تغیر کیوں نہیں؟؟
شاید اس لیے کہ ہم عام سے اردو دانوں کو عربی یا فارسی آتی ہی نہیں۔ یا ہر اصطلاح کے پیچھے ایک تصور کام کررہا ہوتا ہے، جیسے دوست بھائی نے -کی بورڈ- کی مثال پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ تو پھر جناب یہ اشتراکیت، سرمایہ داریت، اشتمالیت کی اصطلاحات کیوں متعارف کروائی گئیں؟ ان کے پیچھے بھی تو جہان معانی پوشیدہ ہے۔ بات اتنی ہے کہ ہم چڑھتے سورج کی اقتدا کرنا جانتے ہیں۔ اور انگریزی جیسی زبان کا اس وقت آفتاب نصف النہار پر ہے اس لیے ہمیں یہ الفاظ زبان کا تغیر کے فلسفہ کے نام پر ہضم کرنا ہی پڑیگا، چاہے دنیا کی دیگر زبانیں اسی فلسفہ کے تحت اپنی زبان کو اپنی اصل سے جوڑ رہی ہوں، خود انگریزی کی مثال اس سلسلے میں کافی ہے۔
اور ویکیپیڈیا میں اگر کوئی اصطلاح سمجھ نہ آرہی ہے تو اس اصطلاح پر موجود صفحہ کھول کر پڑھنے کی زحمت گوارا کی جاسکتی ہے۔
لیکن اگر انگریزی زبان کسی وقت زبان کی موت کا شکار ہوئی تو پھر ہم اپنا سا منہ لیکر رہ جائیں گے جب کہ دوسروں کے پاس اپنی زبان میں وضع کردہ الفاظ موجود ہونگے۔

شعیب بھائی۔ دنیا میں ر روز کوئی نہ کوئی زبان اپنی موت مر رہی ہے۔ زبان کا تحفظ اچھی چیز اور بہت ضروری ہے۔ مگر تحفظ کی بجائے اصطلاحات اور الفاظ ٹھونسنے کو "عوام" نہیں قبول کرتی۔ اکا دکا اصطلاحات کی حد تک تو قبولِ عام میں نے دیکھا ہے مگر بڑے پیمانے پر اس طرح معرب و مفرس الفاظ کا نفاذ ممکن نہیں۔ شعر و ادب کے بغیر آپ زبان میں تبدیلی نہیں لا سکتے۔ اور یہ تو آپ مانتے ہی ہونگے کہ وکی یا کوئی بھی ویب سائٹ شعر و ادب کے زمرے میں نہیں آتی۔

جب آجکل کے ادبا و شعرا نے ہی اردو کو سہل لکھنا شروع کردیا ہے تو یہ مساعی جمیلہ بے اثر ہی رہیں گی۔ سرکار میں خود کو کوئی بڑی توپ چیز نہیں سمجھتا، بس تھوڑا بہت بچپن ہی سے ادب پڑھنے کا رجحان رہا تو اپنے ساتھیوں کی نسبت بہتر اور معرب اردو ہمیشہ سے میری زبان پر جاری رہی ہے۔ اور اس کی سزا مجھے یہ ملی کہ میں دنیا سے کٹ گیا اور اپنے ہی دوستوں میں اکیلا رہ گیا۔ میرے منہ کھولنے سے قبل ہی مجھے تاکید کی جاتی کہ "اردو میں بات کر۔۔۔" تو بتائیے میں معاشرے سے کٹ کر کہاں جاؤں؟ نتیجۃً میں نے بھی وہی زبان اختیار کی جو کہ معاشرے میں رائج ہے۔

ظاہر ہے اس صورتِ حال سے تکلیف مجھے بھی ہوتی ہے مگر اس کا یہ حل نہیں ہے کہ وہ اصطلاحات رائج کرنے کی کوشش کی جائے کہ جو آج سے سو سال قبل بھی لوگوں کو مشکل لگتی تھیں۔

اگر آپ نے ابنِ صفی کے نوول پڑھے ہوں تو ان میں جگہ جگہ ایسی سچویشنز موجود ہیں کہ جب کوئی کردار مناسب درجے کی اردو بولتا تو دوسرے افراد اسے "دقیق و ثقیل اردو" قرار دیتے، حالانکہ ابنِ صفی نے 50 سال قبل لکھنا شروع کیا تھا۔ بات یہی ہے کہ انہوں نے زمانے کی رفتار بھانپ لی تھی کہ کس طرح لکھنے پر قبولِ عام مل سکتا ہے۔ انہوں نے زمانے کی چال پر اثر انداز ہونے کی کوشش نہیں کی حالانکہ جتنی ریڈر شپ ان کی تھی، آنے والی صدی میں بھی کسی کو نہیں ملے گی۔ طوفان سے ٹکرانے والے تو طوفان میں ضم ہوجاتے ہیں۔
 
بہت بہتر امین بھائی!تو پھر کیا کیا جائے؟ انگریزی الفاظ من وعن قبول کرلیں؟؟
آپ نے جو مثال دی ہے تو واضح رہے کہ اصطلاحات عام بول چال میں استعمال تو نہیں ہوتی۔ یہ تو صرف فنی مباحث میں ہی استعمال ہوتی ہیں۔ جنہیں پڑھنے والے یہ نہیں کہیں گے اردو بولو پیارے۔ وہاں تو عام زبان بول ہی نہیں سکتے۔
بلاغت اور فصاحت الگ الگ چیز ہے۔
 
اور ہمارے بھائی لوگ اس فرق کو ملحوظ نہ رکھتے ہوئے تبادلۂ خیال کررہے ہیں۔ ایک علمی رسالہ میں دقیق علمی اصطلاحات ہی ملے گی خواہ انگریزی میں ہی کیوں نہ ہوں، اور جسے پڑھ کر ایک عام سے آدمی کا سر گھومنا لازمی ہے، سمجھنا تو دور کی بات۔ لیکن کیا انگریزی، عربی والے فرار اختیار کررہے؟
 

محمد امین

لائبریرین
بہت بہتر امین بھائی!تو پھر کیا کیا جائے؟ انگریزی الفاظ من وعن قبول کرلیں؟؟
آپ نے جو مثال دی ہے تو واضح رہے کہ اصطلاحات عام بول چال میں استعمال تو نہیں ہوتی۔ یہ تو صرف فنی مباحث میں ہی استعمال ہوتی ہیں۔ جنہیں پڑھنے والے یہ نہیں کہیں گے اردو بولو پیارے۔ وہاں تو عام زبان بول ہی نہیں سکتے۔
بلاغت اور فصاحت الگ الگ چیز ہے۔

آپ درست فرما رہے ہیں محترم بھائی۔ میں کل اردو وکی پر کچھ پڑھ رہا تھا اور ایک لامتناہی دائرے (infinite loop) میں پھنس گیا۔ جو اصطلاحات معلوم نہیں تھیں اور وکی پر ہی ویکھی تھیں، انہیں دیکھتے دیکھتے اصل مضمون کہیں دور رہ گیا۔۔۔ بہرحال اللہ آپکا جذبہ سلامت رکھے اور آپ کو آپ کی نیت کے مطابق کامیابی عطا فرمائے۔۔
 
آپ درست فرما رہے ہیں محترم بھائی۔ میں کل اردو وکی پر کچھ پڑھ رہا تھا اور ایک لامتناہی دائرے (infinite loop) میں پھنس گیا۔ جو اصطلاحات معلوم نہیں تھیں اور وکی پر ہی ویکھی تھیں، انہیں دیکھتے دیکھتے اصل مضمون کہیں دور رہ گیا۔۔۔ بہرحال اللہ آپکا جذبہ سلامت رکھے اور آپ کو آپ کی نیت کے مطابق کامیابی عطا فرمائے۔۔
آمین۔ ظاہر سی بات ہے ابتدا میں دشواری ہوگی لیکن پھر یہ لامتناہی قسم کے دائرے کی بھی انتہا آہی جائیگی۔ :)
 

دوست

محفلین
محترمی شعیب، آپ اور ہم اصل میں دو انتہاؤں پر کھڑے ہیں۔ آپ اردو کی اماؤں فارسی اور عربی سے ادھار اٹھائی اصطلاحات کے حق میں ہیں، ہم یہی کام انگریزی سے کرنے کے حق میں ہیں۔ مانگنا آپ نے بھی ہے اور مانگنا ہم نے بھی، بس ہماری مصیبت اتنی ہے کہ لوگوں کو سمجھ آ جائے اور وہ اردو کو جتنی اہمیت دیتے ہیں اس سے بھی بدک کر بھاگ نہ جائیں۔ یہاں یہ بحث پہلے بھی کئی بار ہو چکی ہے اور اردو وکی پیڈیا والوں کو بڑی چنگی طراں پتا ہے کہ اردو محفل کا اصطلاحات سازی کے ضمن میں موقف کیا ہے۔ ہم صارف کی آسانی کو زبان اردو کو عربی اور فارسی کے ٹیکے لگانے پر افضل گردانتے ہیں۔ پچھلے سات صفحات جو نتیجہ میں اخذ کر سکا ہوں وہ یہ ہے کہ آپ وکی پیڈیائی اصطلاحات نافذ کرنے کے بارے میں بہت پر امید ہیں۔ اگر اوپر والی تین تحاریر پڑھ کر بھی آپ کا یہی خیال ہے؛ اور وکی پیڈیا کی ان اصطلاحات کی "مقبولیت عام" دیکھتے ہوئے بھی آپ کا یہی خیال ہے تو مندرجہ ذیل اقدامات کو فروغ دے کر اس "اردوئے وکی پیڈیا" کو عظیم الشان ترقی دی جا سکتی ہے۔
1۔ وکی پیڈیائی اردو کی نصابی کتب تیار کی جائیں۔
2۔ جماعت اول سے بچوں کے لیے قاعدے لکھے جائیں جس میں کی بورڈ، ماؤس، انٹرنیٹ و بین قسم ٹیکنالوجی کو اردو میں لپیٹ کر پیش کیا جائے۔
3۔ اردو وکی پیڈیا اپنی اردو اصلاحات کی اسناد جاری کرے جیسے اوریکل اور مائیکروسافٹ کرتے ہیں۔ اس سے نہ صرف آمدنی ہو گی بلکہ صارفین "اردو" سیکھ بھی سکیں گے۔
4۔ آج تک کی کی گئی اردو اصطلاحات سازی کی پھٹیاں اکھیڑ کر دوبارہ سے جوڑی جائیں اور یہ کام وکی پیڈیا کے ماہرین سر انجام دیں۔ سائنس سے لے کر ٹیکنالوجی اور ریاضی تک تمام کی تمام اصلاحات کو اردوایا جائے۔ اس سلسلے میں وکی پیڈیا کو "خانہ فرہنگ پاکستان" قسم کے ادارے میں بدلا بھی جا سکتا ہے۔
5۔ ایک عدد اردو وکی پیڈیا پبلک اسکول سسٹم کا اجراء کیا جائے جو قوم کے معماروں کو پہلی جماعت سے ہی اصلی تے وڈی اردو کی تعلیم دے۔
اور اس دوران پاکستانی یہ غیر اردو اصطلاحات استعمال کرتے ہوئے ترقی کرتے رہیں گے۔
میرا خیال ہے اس دھاگے سے ان سبسکرائب کروا لینا چاہیے۔ اب یہاں بس بحث برائے بحث ہوگی۔
وما علینا الالبلاغ
 

دوست

محفلین
اور جاتے جاتے صرف ایک مردے کا ذکر کروں گا۔
سوال: آلہ مکبر صوت کہاں گیا؟
جواب: اسی اصطلاحی کتاب میں جہاں اسے تخلیق کیا گیا تھا۔ جو خود کسی لائبریری کے گوشے میں پڑی سڑ رہی ہو گی۔
 
جزاک اللہ۔ میں نے کسی مخصوص صفحے کی یا مضمون کی بات نہیں کی۔ عمومی بات کی تھی۔
اب تو انگریزی والوں سے گزارش کرنا ہوگا کہ بھائیو! ذرا آسان اصطلاحات تخلیق کریں تاکہ ہم بھی انہیں آسان اردو میں ڈھال سکے۔ :p
ویکیپیڈیا والوں کے سامنے صرف کمپیوٹر اور انٹرنیٹ سے متعلق مواد کی فراہمی نہیں ہے ہر شعبۂ علم کا مواد اکٹھا کرنا ہے جہاں اس طرح کی کوششیں ناگزیر ہوتی ہیں۔ آپ ذرا طب کی قدم کتابیں دیکھیں کیسی اردو استعمال ہوئی ہے۔
 
شاکر بھائی سے دست بستہ گزارش ہے کہ وہ گذشتہ صدی میں تجدد سے متاثرمصری و شامی ادباء کے موقف کا جائزہ لیں اور انکے مقابل آنے والے طبقہ کے موقف کا بھی۔ اور آج کی عرب دنیا کے علمی رسائل و کتب ملاحظہ کرلیں۔ پتہ چل جائیگا کس موقف کو کئی دہائیوں کے بعد عوام نے شرف قبولیت بخشا۔
اور یہ امید کے چراغ ہم نے یوں ہی نہیں جلائے، حالات سامنے ہیں ہمارے۔ :)
امید ہے تلخ نوائی کو معاف رکھیں گے۔
والسلام مع الاکرام
 
Top