محسن حجازی
محفلین
محترم خرم صاحب!
آپ کے دھاگے پر ہم نے خیالات کا اظہار فرمایا جس کے سبب اور لوگوں کو بھی ہمت ہوئی اور دھاگہ طوالت پکڑ گیا بلکہ ماشااللہ جنرل صاحب کے اقتدار کی طرح جلد ختم ہوتا نظر نہیں آتا کہ جو لوگ ملنے کی خواہش رکھتے ہیں، مل چکنے پر تاثرات یہاں درج کریں گے جو نہیں مل سکیں گے وہ بڑھکیں مارتے رہیں گے کہ مل کے تو دیکھو! ۔ اس سلسلے میں اگر آپ کو یاد ہو کہ ہماری ڈیل ہوئی تھی سو اس دھاگے کے لمبے ہونے پر ہمارا حصہ ہمیں پہنچا دیجئے کہ وضع داری کا یہی تقاضا ہے۔ یہ بھی ہم واضح کرتے چلیں کہ لین دین (خصوصا لین) کے معاملات میں ہم بے حد حسا س واقع ہوئے ہیں تاہم دین کے معاملات میں عموما عفو درگزر سے کام لیتے ہیں۔
فاروق بھائی کا نام بھی ہم نے زد زبان ہر خاص و عام کر دیا سو ان کو بھی بل بھجوا دیا ہے اور اپنے معتمد کو تاکیدا کہہ دیا ہے کہ ان سے ہمارے خصوصی مراسم ہیں سو نقد کے سوا کچھ نہ لیا جائے اور نقد ہی لیا جائے خوامخواہ چیک بنوانا مشکل ہوتا ہے اور تعلق میں شک اور بدگمانی کا بھی اندیشہ رہتا ہے۔
خیر مذاق برطرف۔
تعبیر آپی بہت شکریہ! جی میں آپ کا چھوٹا بھائی ہوں ڈانٹ ڈپٹ اچھی لگتی ہے۔ ملوں گا تو ڈانٹ لیجئے کا جتنا جی کرے۔ ویسے مجھے لگتا ہے کہ میں نے آپ کو دیکھا ہوا ہے۔ مطلب ذہن میں آپ کا خاکہ سا موجود ہے۔
بوچھی آپی وہ لندن میں نہیں ہیں۔ وہ Durhum میں تھیں اب شفٹ ہوگئی ہیں کہاں؟ یہ یاد نہیں آرہا کیوں کہ کافی عرصے سے آن لائن نہیں آ رہیں۔ ویسے وہ ڈاکٹر ہیں۔ جب ایم بی بی ایس کر رہی تھیں تو ہم ایک ہی کمرے میں پڑھا کرتے تھے۔ یعنی میں ان کے کمرے میں ہی گھسا رہتا تھا۔ وہ اپنی کتابیں پڑھا کرتی تھیں اور میں ریفریجریشن کے پیچھے لگا ہوا تھا Jet planes کے اے سی پلانٹ کے نقشے دیکھتا اور ذہن نشین کرتا رہتا تھا۔ پھر یوں ہوتا کہ ہم دونوں کتابیں چھوڑ کر باتوں میں لگ جاتے کہ فلاں ماموں تو اس کزن نے یہ تو وہ۔ پھر اچانک ان کو وقت ضائع ہونے کا احساس ہوتا اور وہ اچانک چیختیں محسن کے بچے! نکل جاؤ میرے کمرے سے! پھر باتیں؟ پھر وہ نانی اور میری امی کو آوازیں دیتیں میں کہتا اچھا اچھا اب نہیں بولتا بس؟ وعدہ؟ پھر ہم اپنی اپنی کتابوں میں منہ دئیے ادھر ادھر کی سوچتے کچھ پڑھتے پھر کسی ایک کو ئی خیال آتا پھر باتیں۔۔۔ پھر ڈانٹ۔۔۔ پھر معافی تلافی سو یونہی دن بھر چلتا میں ان کا landline نمبر دیکھ کر دوں گا۔
کچھ اور لوگوں کے نام
زینب: سیاست پر بے لاگ منہ پھٹ تبصرے۔ بہت کم خواتین حالات حاضرہ سے شغف رکھتی ہیں سو تجسس ہے کہ پتہ تو چلے کہ کرتی کیا ہیں انٹرویو کے لیے بھی قابو نہیں آ رہیں۔
اعجاز انکل: کافی پہلے سے انہیں جانتا ہوں۔ لیکن ہندستان جانے والوں میں سے کچھ واپس نہیں آئے تو ڈر لگتا ہے۔
وارث سخنور اور فاتح: ایک سے مل چکا ہوں لیکن ایک دفعہ نہیں ملنا چاہتا، مسلسل نشست رہے تو کیا بات ہے۔ ہر ہفتے چائے اور سگریٹ پر ادبی گفتگو ہو اور روز کچھ ان لوگوں سے سیکھنے کو ملے۔ یہ لوگ وہ ہیں جو عہد حاضر میں اپنی زبان و ادب پر دسترس رکھتے ہیں باوجود اس کے کہ یہ ان کا ذریعہ معاش نہیں۔ سو اس دہری محنت پر میں انہیں سلام پیش کرتا ہوں۔
میرے ذہن میں ایک بار خیال آیا کہ اگر کبھی Financial Giant بنا تو سب لوگوں کو سال میں ایک بار ایک جگہ اکٹھا کروں گا تقریریں ہوں گی یہ اور وہ۔۔۔ اور یہ کہ مہمانوں کو کسی قسم کے اخراجات نہیں کرنا ہوں گے سوائے اس وقت کے وغیرہ وغیرہ۔ خیر! شیخ چلی کیا بیچتا ہے ہمارے سامنے؟ جو خواب ہم کھلی آنکھوں سے دیکھتے ہیں وہ بند آنکھوں سے کہاں نظرآتے ہیں؟
کچھ اور لوگوں کے بھی نام ابھی ہماری زنبیل میں کلبلا رہے ہیں لیکن یک دم ہم اپنے پتے دکھانے کے قائل نہیں سو ہم دیکھ رہے ہیں کہ کوئی ہم کو بھی ملنا چاہتا ہے کہ نہیں؟
والسلام،
محسن۔
آپ کے دھاگے پر ہم نے خیالات کا اظہار فرمایا جس کے سبب اور لوگوں کو بھی ہمت ہوئی اور دھاگہ طوالت پکڑ گیا بلکہ ماشااللہ جنرل صاحب کے اقتدار کی طرح جلد ختم ہوتا نظر نہیں آتا کہ جو لوگ ملنے کی خواہش رکھتے ہیں، مل چکنے پر تاثرات یہاں درج کریں گے جو نہیں مل سکیں گے وہ بڑھکیں مارتے رہیں گے کہ مل کے تو دیکھو! ۔ اس سلسلے میں اگر آپ کو یاد ہو کہ ہماری ڈیل ہوئی تھی سو اس دھاگے کے لمبے ہونے پر ہمارا حصہ ہمیں پہنچا دیجئے کہ وضع داری کا یہی تقاضا ہے۔ یہ بھی ہم واضح کرتے چلیں کہ لین دین (خصوصا لین) کے معاملات میں ہم بے حد حسا س واقع ہوئے ہیں تاہم دین کے معاملات میں عموما عفو درگزر سے کام لیتے ہیں۔
فاروق بھائی کا نام بھی ہم نے زد زبان ہر خاص و عام کر دیا سو ان کو بھی بل بھجوا دیا ہے اور اپنے معتمد کو تاکیدا کہہ دیا ہے کہ ان سے ہمارے خصوصی مراسم ہیں سو نقد کے سوا کچھ نہ لیا جائے اور نقد ہی لیا جائے خوامخواہ چیک بنوانا مشکل ہوتا ہے اور تعلق میں شک اور بدگمانی کا بھی اندیشہ رہتا ہے۔
خیر مذاق برطرف۔
تعبیر آپی بہت شکریہ! جی میں آپ کا چھوٹا بھائی ہوں ڈانٹ ڈپٹ اچھی لگتی ہے۔ ملوں گا تو ڈانٹ لیجئے کا جتنا جی کرے۔ ویسے مجھے لگتا ہے کہ میں نے آپ کو دیکھا ہوا ہے۔ مطلب ذہن میں آپ کا خاکہ سا موجود ہے۔
بوچھی آپی وہ لندن میں نہیں ہیں۔ وہ Durhum میں تھیں اب شفٹ ہوگئی ہیں کہاں؟ یہ یاد نہیں آرہا کیوں کہ کافی عرصے سے آن لائن نہیں آ رہیں۔ ویسے وہ ڈاکٹر ہیں۔ جب ایم بی بی ایس کر رہی تھیں تو ہم ایک ہی کمرے میں پڑھا کرتے تھے۔ یعنی میں ان کے کمرے میں ہی گھسا رہتا تھا۔ وہ اپنی کتابیں پڑھا کرتی تھیں اور میں ریفریجریشن کے پیچھے لگا ہوا تھا Jet planes کے اے سی پلانٹ کے نقشے دیکھتا اور ذہن نشین کرتا رہتا تھا۔ پھر یوں ہوتا کہ ہم دونوں کتابیں چھوڑ کر باتوں میں لگ جاتے کہ فلاں ماموں تو اس کزن نے یہ تو وہ۔ پھر اچانک ان کو وقت ضائع ہونے کا احساس ہوتا اور وہ اچانک چیختیں محسن کے بچے! نکل جاؤ میرے کمرے سے! پھر باتیں؟ پھر وہ نانی اور میری امی کو آوازیں دیتیں میں کہتا اچھا اچھا اب نہیں بولتا بس؟ وعدہ؟ پھر ہم اپنی اپنی کتابوں میں منہ دئیے ادھر ادھر کی سوچتے کچھ پڑھتے پھر کسی ایک کو ئی خیال آتا پھر باتیں۔۔۔ پھر ڈانٹ۔۔۔ پھر معافی تلافی سو یونہی دن بھر چلتا میں ان کا landline نمبر دیکھ کر دوں گا۔
کچھ اور لوگوں کے نام
زینب: سیاست پر بے لاگ منہ پھٹ تبصرے۔ بہت کم خواتین حالات حاضرہ سے شغف رکھتی ہیں سو تجسس ہے کہ پتہ تو چلے کہ کرتی کیا ہیں انٹرویو کے لیے بھی قابو نہیں آ رہیں۔
اعجاز انکل: کافی پہلے سے انہیں جانتا ہوں۔ لیکن ہندستان جانے والوں میں سے کچھ واپس نہیں آئے تو ڈر لگتا ہے۔
وارث سخنور اور فاتح: ایک سے مل چکا ہوں لیکن ایک دفعہ نہیں ملنا چاہتا، مسلسل نشست رہے تو کیا بات ہے۔ ہر ہفتے چائے اور سگریٹ پر ادبی گفتگو ہو اور روز کچھ ان لوگوں سے سیکھنے کو ملے۔ یہ لوگ وہ ہیں جو عہد حاضر میں اپنی زبان و ادب پر دسترس رکھتے ہیں باوجود اس کے کہ یہ ان کا ذریعہ معاش نہیں۔ سو اس دہری محنت پر میں انہیں سلام پیش کرتا ہوں۔
میرے ذہن میں ایک بار خیال آیا کہ اگر کبھی Financial Giant بنا تو سب لوگوں کو سال میں ایک بار ایک جگہ اکٹھا کروں گا تقریریں ہوں گی یہ اور وہ۔۔۔ اور یہ کہ مہمانوں کو کسی قسم کے اخراجات نہیں کرنا ہوں گے سوائے اس وقت کے وغیرہ وغیرہ۔ خیر! شیخ چلی کیا بیچتا ہے ہمارے سامنے؟ جو خواب ہم کھلی آنکھوں سے دیکھتے ہیں وہ بند آنکھوں سے کہاں نظرآتے ہیں؟
کچھ اور لوگوں کے بھی نام ابھی ہماری زنبیل میں کلبلا رہے ہیں لیکن یک دم ہم اپنے پتے دکھانے کے قائل نہیں سو ہم دیکھ رہے ہیں کہ کوئی ہم کو بھی ملنا چاہتا ہے کہ نہیں؟
والسلام،
محسن۔