ویسے مکتبِ عشق میں تو بعض اوقات بچے بھی استاد ہوتے ہیں اور بوڑھے بھی شاگرد
صحیح کہا جی آپ نے ۔محبت ایک دائرہ کار میں محدود رہتی ہے ابتدا سے اختتام تک کہیں نہ کہیں پابندِ سلاسل نظر آتی ہے
جب کہ عشق بحرِ بے کنار ہے۔۔۔ اسے مجبور ہونا نہیں آتا ۔۔ فنا کے سفر پر گامزن رہنا ہی اس کی زندگی ہے۔۔۔ ۔کانچ کی سیڑھی کی مانند کہ ہر قدم پھونک پھونک کر رکھیں۔۔۔ ۔یہاں قدم بہکا وہاں عشق اپنے مقام سے ہٹ گیا۔۔۔ ۔
سنبھال سنبھلا کر رکھنا پڑتا ہے عشق کو۔۔۔ ۔عشق میں رہ گزر دشوار ترین لیکن پاؤں کے چھالوں کا گننا ممنوع۔۔۔ ۔شکایت کرنا اس کی حدت کو کم کردیتا ہے۔۔۔ ۔ہر پل رہنے والی تپش کی مانند یہ دل کا احاطہ کیئے رکھتا ہے۔۔۔
محبت مانگتی ہے۔۔۔ اور عشق تو صرف دیتا ہے۔۔۔ ۔۔
شکریہ!صحیح کہا جی آپ نے ۔
بہت شکریہ بھیا!واہ
کیا خوب لکھا ہے آپ نے۔
موتی پروئے ہیں۔
سبحان اللہ
محبت مانگتی ہے۔۔۔ اور عشق تو صرف دیتا ہے۔۔۔ ۔۔
کیا خوب لکھا ہے، ایسے فقرات اندر تک بے چین کر دیتے ہیں۔
سبحان اللہع: جوانوں کو پیروں کا استاد کر
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ اقبال
جتنا بتا دیا ہے کافی نہیں ہے منےاتنا زبردست جواب
اور بھی کمنٹس کا انتظار رہے گا۔
نہیںجتنا بتا دیا ہے کافی نہیں ہے منے
اب تم چاہتے ہو میں دوبارہ ڈانٹ کھاؤں
اب تم چاہتے ہو میں دوبارہ ڈانٹ کھاؤں
اور کوئی مجھے ڈانت سکتا بھی ہے کوئیکس سے ڈانٹ کھانی ہے؟ مدیحہ سے یا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ ؟؟؟؟
اور ہاں، اب کے بازو کی کیا کیفیت ہے؟ پلستر اتارا کہ نہیں ابھی؟
داد دیے بنا چارہ نہیں!محبت ایک دائرہ کار میں محدود رہتی ہے ابتدا سے اختتام تک کہیں نہ کہیں پابندِ سلاسل نظر آتی ہے
جب کہ عشق بحرِ بے کنار ہے۔۔۔ اسے مجبور ہونا نہیں آتا ۔۔ فنا کے سفر پر گامزن رہنا ہی اس کی زندگی ہے۔۔۔ ۔کانچ کی سیڑھی کی مانند کہ ہر قدم پھونک پھونک کر رکھیں۔۔۔ ۔یہاں قدم بہکا وہاں عشق اپنے مقام سے ہٹ گیا۔۔۔ ۔
سنبھال سنبھلا کر رکھنا پڑتا ہے عشق کو۔۔۔ ۔عشق میں رہ گزر دشوار ترین لیکن پاؤں کے چھالوں کا گننا ممنوع۔۔۔ ۔شکایت کرنا اس کی حدت کو کم کردیتا ہے۔۔۔ ۔ہر پل رہنے والی تپش کی مانند یہ دل کا احاطہ کیئے رکھتا ہے۔۔۔
محبت مانگتی ہے۔۔۔ اور عشق تو صرف دیتا ہے۔۔۔ ۔۔
جیاب تم چاہتے ہو میں دوبارہ ڈانٹ کھاؤں