چلیے اب اگر اس موضوع میں حصہ لے ہی لیا ہے میں نے تو مزید کچھ بات ہو جائے محبت کے متعلق آئیے سب سے پہلے محبت کو دیکھتے ہیں لغت کی نظر میں یہ لفظ محبت آیا کہاں سے اس کا مطلب کیا ہے اور اس کے ماں باپ کون ہیں
محبت لغت کی نظر میں
لغت صرف یہ بتاتی ہے کہ اس لفظ کے ماں باپ کون ہیں؟اس لفظ میں خاندانی اثرات کتنے ہیں ؟ ڈکشنری ان جذبات کو واضح نہیں کر سکتی جن کی نمائندگی الفاظ کرتے ہيں ڈکشنری الفاظ کا نسب بتاتی ہے۔ڈکشنری کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ الفاظ کے ماں باپ کے تعین میں اکثر جھگڑا ہی رہتا ہےیعنی حتمی طور پر نہیں کہا جا سکتا کہ اس لفظ کا یہی ماخذ ہے۔ کچھ الفاظ آپ کو ایسے ملیں گے جن کے ماں باپ ایک زبان سے ہجرت کر کے دوسری زبان میں آئے۔
انگلش میں اکثر لاطینی اور یونانی کے ہیں۔عربی میں عبرانی سریانی زبان کے ہیں ۔اردو میں ہندی،فارسی،عربی کے ہیں۔ مگر کچھ الفاظ اسی زبان کے ہوتے ہیں ان کی پیدائش میں ملاوٹ نہیں ہوتی، لفظ محبت بھی خالصتا عربی ہے چاہت کے اظہار کے جتنےبھی الفاظ ہیں اور جتنی بھی زبانوں میں استعمال ہوئے ہیں ان میں لفظ محبت کو بہت اونچا مقام حاصل ہے۔ یہ اپنے اندر جامعیت رکھتا ہے اس لفظ کا سب سے بڑا اعزازیہ ہے کہ اسے اللہ تعالی نے قرآن میں جگہ دی ہے اس لفظ کو اللہ نے ادا کیا ہے۔
آپ غور سے پڑھیں تاکہ معلوم ہو کہ لفظ محبت کا خاندان کیا ہے؟ اس کے ماں باپ کون ہیں؟
لفظ محبت کے ماں باپ
محبت کا پہلا ماخذ ہے "الحب والحبۃ" (معنی ہے دانہ) اس کی جمع ہے "حبوب و حبان" اللہ تعالی نے ان دونوں الفاظ کو قرآن مجید میں استعمال کیا ہے۔
1۔ الحب"سورہ انعام آیت نمبر 95 ان اللہ فالق الحب والنوی (معذرت کے ساتھ مجھے اعراب ڈالنے نہیں آتے )
یقینا اللہ تعالی دانے اور گٹھلی کو پھاڑ کر (اس سے ایک پودا بناتا ہے)
2۔ "الحبۃ " سورہ بقرہ آیت نمبر 261 کمثل حبۃ انبتت سبع سنابل فی کل سنبلۃ مائۃ حبۃ
راہ اللہ خرچ ہونے والے مال کی مثال اس دانے کی سی ہے جس سے سات بالیں اگتی ہیں اور پھر ہر بال میں سو سو دانے ہوں
قرآن کی آیات سے معلوم ہوا کہ حب اور حبۃ کا معنی ہے بیج، دانہ ۔اگر لفظ محبت کا مادہ حب و حبۃ ہو تو پھر دماغ میں یہ بات آتی ہے کہ بیج میں کون سی ایسی خصوصیات تھیں جن کی بنا پر جذباتی و احساساتی لگاؤ کو محبت کا نام دیا گیا۔
بیج اور محبت میں مطابقت
بیج اسے نشونما کے لیے زرخیز زمین کی ضرورت ہوتی ہے
محبت محبت کو پروان چڑھنے کے لیے ایک زرخیز دل کی ضرورت ہوتی ہے
بیج بیج کو پانی کی ضرورت ہوتی ہے
محبت محبت بھی آنسوؤ ں کی بارش مانگتی ہے
بیج بیج کو گرمی کی ضرورت ہوتی ہے
محبت محبت بھی آتش ہجر و دل و جگر سے گرمی حاصل کرتی ہے
بیج بیج کو زمین میں چھپاؤ ایک دن ظاہر ہو جاتا ہے
محبت محبت کو لاکھ چھپاؤ یہ بھی چھپتی نہیں
بیج بیج جب جوان ہو جاتا تو لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں کھا کریا جلا کر۔ پکا کر یا لگا کر
محبت محبت جب پھیلتی ہے تو ہر طرف سکون ہی سکون ہوتا ہے
بیج بیج کی مختلف اقسام ہیں
محبت محبت کی بھی مختلف اقسام ہیں۔محبت آثاری، محبت افعالی، محبت صفاتی اور محبت ذاتی
بیج بیج جب پودا بنتا ہے تو اس پھر پھو ل لگتے ہیں
محبت محبت کا بیج جب پودا بنتا ہے اس پر نیکی اور احسان کے پھول لگتےہیں
بیج بیج پودے کی بنیادہے ،مغزہے
محبت محبت بھی حیات انسانی میں سب سے موثر ہے کائنات کا اصل ہے
2۔ محبت کا دوسرا ماخذ حب ہے
معنی ہے سفیدی۔صفائی اسی سے بنا ہے حبب الاسنان معنی ہے دانتوں کی سفیدی، دانتوں کی برابر قطار۔ اس معنی کے پس منظر میں محبت کو محبت اس لیے کہتے ہیں اس میں لالچ نہیں ہوتا یہ مفاد سے صاف ہوتی ہے ۔جس میں لالچ ہو وہ محبت نہیں ہوس ہوتی ہے۔
3۔ تیسرا ماخذ حب معنی "بلند ہونا نمودار ہونا" اسی سے حباب الما ء(پانی کا بلبلہ) بنا ہے بعض لوگوں نے محبت کو حباب الماء سے مشتق مانا ہے اگر لفظ محبت کا ماخذ پانی کا بلبلہ ہے تو پھر سوچنا پڑے گا محبت میں اور بلبلے میں کیا مطابقت ہے؟ بلبلہ جوش کی نشاندہی کرتا ہے دو وجہ سے بلبلے بنتے ہيں اوپر سے زور ہو یا نیچے سے زور ہو ۔ کوئی چیز آگ پر رکھی جائے تو جوش کی وجہ سے بلبلے بنتے ہیں بارش تیزی سے برسے تو بلبلے بنتے ہيں جب کسی کی چاہت دل میں جوش مارے حسن مضطرب کر دے اور وہ جوش ظاہر ہو تو اس کیفیت کو محبت کہتے ہیں۔
4۔ چوتھا ماخذ حب معنی ہے استقلال یعنی ڈٹے رہنا جمے رہنا "اسی سے بنا ہے احب البعیر ۔اونٹ کا ماندہ اور بیمار ہو کر ایک جگہ پڑے رہنا " اب اگر محبت کو احب البعیر سے مشتق مانا جائے تو پھر محبت کا مفہوم کچھ یوں ہو گا کسی چیز سے چاہ اور انس اس قدر دل میں پختہ ہو جائے کہ مصائب کے پہاڑ بھی ٹوٹ پڑیں تو ٹس سے مس نہ ہو اس استقلال کو ہم محبت سے تعبیر کریں گے۔
5۔ پانچواں ماخذ حب ہے جمع حباب ہے معنی ہے بڑا گھڑا یاپانی سے لبا لب مٹکا۔ اسی مصدر کے پس منظر میں سوال ہو گا کہ محبت کو محبت کیوں کہتے ہیں ؟ اسی لیے کہ جس طرح بھرے ہوئے مٹکے میں آپ اور پانی نہیں ڈال سکتے ڈالیں گے تو نقصان ہو گا اسی طرح جس دل میں محبوب کی یاد ہوتی ہے وہاں کسی دوسرے کی یاد داخل نہیں ہو سکتی۔
6۔ چھٹا ماخذ حب ہے معنی ہے وہ چار لکڑیاں جن پر گھڑا رکھا جاتا ہے یہ لکڑیاں مٹکے کا بوجھ برداشت کر لیتی ہیں ۔ محبت کو محبت اس لیے کہتے ہیں کہ جب دل میں آجائے تو پھر آدمی ہر دکھ تکلیف برداشت کر لیتا ہے۔