نیرنگ خیال

لائبریرین
نین بھائی! تقریریں لکھنے والے تو استاد نہیں ہوتے..........وہ تو کرنے والے ہوتے ہیں نااصل استاد..........:):)
جو استاد ہوتے ہیں۔۔۔ وہ لکھتے ہیں۔۔ چلیں میں آپکو استاد نہیں کہتا۔۔۔ :p تجربہ کار کہہ لیتا ہوں ان کاموں میں :devil:
 

آبی ٹوکول

محفلین
محبت : ایسی خو جو کسی ایک شئے کا کسی دوسری شئے کی طرف ایسا میلان پیدا کردے کہ جسکی علت حسن و خوبی ہو تو ایسی خو کو محبت کہتے ہیں ۔
عشق : جیسا کہ اسکی لغوی ترکیب سے بھی ظاہر ہے۔ کہ کسی شئے کو اپنے اندر کمال استغراق سے جذب کرلینے اور پھر اسے اپنا جزو حیات بنا لینے کا نام ہے جسے صوفیہ کی اصطلاح میں فنا یا بے خودی بھی کہتے ہیں
 

مغزل

محفلین
محبت ایک دائرہ کار میں محدود رہتی ہے ابتدا سے اختتام تک کہیں نہ کہیں پابندِ سلاسل نظر آتی ہے جب کہ عشق بحرِ بے کنار ہے۔۔۔ اسے مجبور ہونا نہیں آتا ۔۔ فنا کے سفر پر گامزن رہنا ہی اس کی زندگی ہے۔۔۔ ۔کانچ کی سیڑھی کی مانند کہ ہر قدم پھونک پھونک کر رکھیں۔۔۔ ۔یہاں قدم بہکا وہاں عشق اپنے مقام سے ہٹ گیا۔۔۔ ۔ سنبھال سنبھلا کر رکھنا پڑتا ہے عشق کو۔۔۔ ۔عشق میں رہ گزر دشوار ترین لیکن پاؤں کے چھالوں کا گننا ممنوع۔۔۔ ۔شکایت کرنا اس کی حدت کو کم کردیتا ہے۔۔۔ ۔ہر پل رہنے والی تپش کی مانند یہ دل کا احاطہ کیئے رکھتا ہے۔۔۔محبت مانگتی ہے۔۔۔ اور عشق تو صرف دیتا ہے۔۔۔ ۔۔
بھئی سبحان اللہ سبحان اللہ سبحان اللہ ۔۔۔ ہمیں تو خبر ہی نہ تھی کہ بلال میاں کے دھاگے میں ہماری گڑیا اتنے سُچے قیمتی موتی پرو دیں گی ورنہ ہم تو لڑنے آئے تھے بلال سے کہ ہمیں منسلک کیوں نہیں کیا ۔۔۔ سبھی احباب کی رائے اپنی جگہ آپ مسلم مگر ہماری بٹیا رانی نے جس کمال سلیقہ مندی سے محبت اور عشق کے موتیوں کو جس طرح اس دھاگے میں پرو دیا ہے اس کے بعد مزید کسی نکتہ آفرینی اور دلیل کی ضرورت ہی باقی نہیں گڑیا رانی کو آپ کے بھیا ٖ اور بھابھی کی جانب سے بہت بہت دعائیں اورمبارکباد سدا سلامت رہو گڑیا رانی ۔۔ بھئی آخر کو گڑیا کس کی ہو آپ ۔۔ :):angel:

لیجے ہمارا شعر : چچا جان مرحوم کی زمین میں

میں سراپا نماز ہوں اے عشق
تو اذاں دے رہا ہے ، حیرت ہے
م۔م۔مغل
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
بھئی سبحان اللہ سبحان اللہ سبحان اللہ ۔۔۔ ہمیں تو خبر ہی نہ تھی کہ بلال میاں کے دھاگے میں ہماری گڑیا اتنے سُچے قیمتی موتی پرو دیں گی ورنہ ہم تو لڑنے آئے تھے بلال سے کہ ہمیں منسلک کیوں نہیں کیا ۔۔۔ سبھی احباب کی رائے اپنی جگہ آپ مسلم مگر ہماری بٹیا رانی نے جس کمال سلیقہ مندی سے محبت اور عشق کے موتیوں کو جس طرح اس دھاگے میں پرو دیا ہے اس کے بعد مزید کسی نکتہ آفرینی اور دلیل کی ضرورت ہی باقی نہیں گڑیا رانی کو آپ کے بھیا ٖ اور بھابھی کی جانب سے بہت بہت دعائیں اورمبارکباد سدا سلامت رہو گڑیا رانی ۔۔ بھئی آخر کو گڑیا کس کی ہو آپ ۔۔ :):angel:

لیجے ہمارا شعر : چچا جان مرحوم کی زمین میں

میں سراپا نماز ہوں اے عشق
تو اذاں دے رہا ہے ، حیرت ہے
م۔م۔مغل
بے حد شکریہ بھیا!
اتنی حوصلہ افزائی کا !
اور اتنی ڈھیر ساری محبت کا تو کوئی شکریہ بنتا ہی نہیں کیونکہ ادا ہو نہیں سکتا:happy:
 

باباجی

محفلین
سب سے پہلے تو شکوہ کہ مجھے اس دھاگے میں ٹیگ کیوں نہیں کیا گیا
اور دوسری بات یہ کہ اچھا کیا :)میں آجکل کافی بیزار ہو رہا ہوں
آج اس دھاگے پر نظر پڑی تو دل چاہا کہ کچھ لکھا جائے ۔۔۔۔شاید انہی دو جذبات کی وجہ سے کہ جنہیں یہاں بیان کرنے کو کہا گیا ہے

تو بات ہورہی ہے عشق اور محبت کی
واہ دو جذبے اور جذبات سے گندھے ہوئے جذبے

ایک جس میں پھولوں سی نرمی، ماں کی گود کی آنچ جیسی گرمی، کہ جس میں لہروں کی آواز موسیقی لگے، ماں ڈانٹے تو مسکرا جائیں
ہر وقت اچھا لگے۔۔۔ فون بجے تو دل دھڑکے، دروازے کی ہر دستک پہ چونکنا ۔۔ واہ

دوسرا جذبہ جس میں ایک کی ہستی دوسرے کی مستی پر وارے جاتی ہے
گل و گلزار ہونے کو مٹی میں ملنا ہوتا ہے
کہیں تپتے تھل میں بھٹکنا ہوتا ہے
تو کہیں کسی کے عشق میں اسی کے کہنے پر دار پر کھنچنا پڑتا ہے
دوئی پاس پھٹکتی نہیں، ذات کہیں ٹکتی نہیں اسی پر نگاہ رہتی ہے
آنکھ بند ہو تو سامنے ہوتا ہے کھلی ہو تو بھی ہٹنے کا سوال ہی نہیں
تکلیف میں سکون ، سکون میں قرب ہوتا ہے
اس کے حصے کی تکلیفوں کو اپنا کر راحت ملتی ہے، اس کی رضا رہ جاتی ہے
میں مُک جاتی ہے
جو وہ کہے کرنا ہوتا ہے، جو مانگے دینا ہوتا ہے

"جے یار میرا، مرے دُکھ وِچ راضی
سُکھ نوں چُلھے پاواں"
(اگر میرا یار میرے دُکھ میں راضی ہے توسُکھ کو چولہے میں جھونک دوں)

کسی نے کبھی بتایا تھا لفظ "عشق" کا مفہوم
ع: عبادت
ش: شرع
ق: قربانی
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
اور دوسری بات یہ کہ اچھا کیا :)میں آجکل کافی بیزار ہو رہا ہوں
آج اس دھاگے پر نظر پڑی تو دل چاہا کہ کچھ لکھا جائے ۔۔۔ ۔شاید انہی دو جذبات کی وجہ سے کہ جنہیں یہاں بیان کرنے کو کہا گیا ہے

تو بات ہورہی ہے عشق اور محبت کی
واہ دو جذبے اور جذبات سے گندھے ہوئے جذبے

ایک جس میں پھولوں سی نرمی، ماں کی گود کی آنچ جیسی گرمی، کہ جس میں لہروں کی آواز موسیقی لگے، ماں ڈانٹے تو مسکرا جائیں
ہر وقت اچھا لگے۔۔۔ فون بجے تو دل دھڑکے، دروازے کی ہر دستک پہ چونکنا ۔۔ واہ

دوسرا جذبہ جس میں ایک کی ہستی دوسرے کی مستی پر وارے جاتی ہے
گل و گلزار ہونے کو مٹی میں ملنا ہوتا ہے
کہیں تپتے تھل میں بھٹکنا ہوتا ہے
تو کہیں کسی کے عشق میں اسی کے کہنے پر دار پر کھنچنا پڑتا ہے
دوئی پاس پھٹکتی نہیں، ذات کہیں ٹکتی نہیں اسی پر نگاہ رہتی ہے
آنکھ بند ہو تو سامنے ہوتا ہے کھلی ہو تو بھی ہٹنے کا سوال ہی نہیں
تکلیف میں سکون ، سکون میں قرب ہوتا ہے
اس کے حصے کی تکلیفوں کو اپنا کر راحت ملتی ہے، اس کی رضا رہ جاتی ہے
میں مُک جاتی ہے
جو وہ کہے کرنا ہوتا ہے، جو مانگے دینا ہوتا ہے

"جے یار میرا، مرے دُکھ وِچ راضی
سُکھ نوں چُلھے پاواں"
(اگر میرا یار میرے دُکھ میں راضی ہے توسُکھ کو چولہے میں جھونک دوں)

کسی نے کبھی بتایا تھا لفظ "عشق" کا مفہوم
ع: عبادت
ش: شرع
ق: قربانی
زبردست

سب سے پہلے تو شکوہ کہ مجھے اس دھاگے میں ٹیگ کیوں نہیں کیا گیا
یہ جوابِ شکوہ ہے کہ میں نے تو ٹیگ کیا تھا اور آپ اتنے دنوں بعد آئے اس دھاگے میں۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بھئی سبحان اللہ سبحان اللہ سبحان اللہ ۔۔۔ ہمیں تو خبر ہی نہ تھی کہ بلال میاں کے دھاگے میں ہماری گڑیا اتنے سُچے قیمتی موتی پرو دیں گی ورنہ ہم تو لڑنے آئے تھے بلال سے کہ ہمیں منسلک کیوں نہیں کیا ۔۔۔ سبھی احباب کی رائے اپنی جگہ آپ مسلم مگر ہماری بٹیا رانی نے جس کمال سلیقہ مندی سے محبت اور عشق کے موتیوں کو جس طرح اس دھاگے میں پرو دیا ہے اس کے بعد مزید کسی نکتہ آفرینی اور دلیل کی ضرورت ہی باقی نہیں گڑیا رانی کو آپ کے بھیا ٖ اور بھابھی کی جانب سے بہت بہت دعائیں اورمبارکباد سدا سلامت رہو گڑیا رانی ۔۔ بھئی آخر کو گڑیا کس کی ہو آپ ۔۔ :):angel:
لیجے ہمارا شعر : چچا جان مرحوم کی زمین میں​
آپ جیسوں کی لڑائیاں بھی قسمت والوں کو نصیب ہوتی ہیں لیکن شاید اس دفعہ میری قسمت میں آپ سے لڑنا نہیں تھا;)
میں سراپا نماز ہوں اے عشق
تو اذاں دے رہا ہے ، حیرت ہے​
م۔م۔مغل​
زبردست​
بہت خوب​
 
بہت سے احباب نے عشق اور محبت میں فرق بیان کیے ہیں کافی مزے مزے کے بھی ہیں اور سنجیدہ بھی پر ہر جگہ مجھے ایک ہی چیز دکھائی دی کہ محبت کو کمزور اور عشق کا طاقتور بیان کیا گیاہے۔ ہو سکتا ہےتمام احباب کی نظر میں ایسا ہو پر سوچ عقل اور تلاش سے اور خصوصا بالخصوص محبت سے مجھے جو حاصل ہوا آپ سب سے شئیر کرتا ہوں۔

عشق اور محبت میں فرق!

قرآن مجید نے لفظ محبت استعمال کیا ہے۔ پورے قرآن میں ایک مرتبہ بھی لفظ عشق استعمال نہیں ہوا ۔ اگر لفظ عشق محبت کی انتہائی سٹیج ہے تو پھر اللہ "اشدحبا" کیوں فرما رہا ہے۔ سیدھا لفظ عشق استعمال کرتا معلوم ہو جاتا کہ وہ چاہتا ہے کہ مومن محبت کی انتہا کر دیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی یہ لفظ استعمال نہیں کیا۔ ایرانی شاعری میں یہ لفظ بے تحاشا استعمال ہوا پھر اردو شاعری میں بھی آگیا اور اس قدر استعمال ہوا کہ لفظ محبت کے ہم پلہ قرار پایا۔حالانکہ یہ غلط ہے۔ جس طرح اللہ کو خدا کہنا ٹھیک نہيں کیونکہ بت کو خدا کہتے تھے اللہ کے ننانوے ناموں میں سے ایک نام بھی خدا نہيں ہے اسی طرح محبت کو عشق کہنا غلط ہے

محبت روح کے میلان صحیحہ کا نام ہے۔ عشق میں یہ بات نہیں ہوتی ۔ معشوق معشوق نہيں ہوتا جب تک کوئی عاشق نہ ہو۔ محبوب محبوب ہی ہوتا ہے ۔کوئی محب ہو یا نہ ہو۔

ایک حکیم فرماتے ہیں العشق مرض سوداوی۔ "عشق ایک سوداوی مرض ہے" غالب نے کہا " کہتے ہیں جس کو عشق خلل ہے وہ دماغ کا" حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہا فرماتے ہیں عشق عذاب کی ایک قسم ہے اور کوئی عقل مند اس کو اپنے اوپر مسلط کرنے کے لیے تیار نہیں۔

جوش ملیح آبادی فرماتے ہیں

عشق ایک آنی تشنج ہے جسم کا

محبت ایک ابدی اضطراب ہے روح کا

عشق کا تعلق ہوتا ہے صرف معشوق سے

محبت کا تعلق ہوتا ہے رب سے سب سے

عاشق اپنی جنسی تسکین چاہتا ہے

محب تمام دنیا کے لیے سکون کا طلبگار ہوتا ہے

عشق کا عقاب اڑتا ہے قیس و فرہاد کے سر پر

اور محبت کا نزول ہوتا ہے رحمتہ العالمین کے دھڑکتے ہوئے دل پر


الفاظ گرگٹ کی طرح رنگ بدلتے ہیں کبھی مقامی رنگ کا لبادہ اوڑھ کر جلوہ نمائی کرتے ہیں۔ کبھی استعمال کرنے والوں کی داخلی احساسات کی نمائندگی کرتے ہيں۔ داخلی احساسات کا اظہار کرنے والے معدود چند الفاظ میں سے ایک چھوٹا سا لفظ "محبت" ہے اور یہ مختلف احساسات کی ترجمانی کرتا ہے۔ مثلا

1۔کوئی سب چھوڑ چھاڑ کر جنگل میں اللہ کی تلاش میں نکل جاتا ہے تو اس کو بھی محبت کہیں گے۔

2۔شہری کا اپنے ملک سے وفاداری بھی محبت ہے۔

3۔ماں کا بچے کی نگہداشت بھی محبت ہے۔

4۔بھائی کا بہن کی حفاظت کرتا بھی محبت ہے۔

5۔عاشق اور معشوقہ کی لگن بھی محبت ہے۔


یعنی لگن کو وہ جنسی ہو یا غیر جنسی ہم محبت کہتے ہیں۔اہل یونان نے محبت کی اقسام کی ہیں اور ان کے جدا جدا نام رکھے ہيں۔

عورت و مرد کی محبت کو جس میں جنسی تعلق ہو اسے E-Eos کہتے ہیں۔ مفاد کی غرض سے پریت کو وہ Fhile کہتے ہیں۔ اور خالص پیار کو وہ Agape کہتے ہیں۔
 
چلیے اب اگر اس موضوع میں حصہ لے ہی لیا ہے میں نے تو مزید کچھ بات ہو جائے محبت کے متعلق آئیے سب سے پہلے محبت کو دیکھتے ہیں لغت کی نظر میں یہ لفظ محبت آیا کہاں سے اس کا مطلب کیا ہے اور اس کے ماں باپ کون ہیں


محبت لغت کی نظر میں

لغت صرف یہ بتاتی ہے کہ اس لفظ کے ماں باپ کون ہیں؟اس لفظ میں خاندانی اثرات کتنے ہیں ؟ ڈکشنری ان جذبات کو واضح نہیں کر سکتی جن کی نمائندگی الفاظ کرتے ہيں ڈکشنری الفاظ کا نسب بتاتی ہے۔ڈکشنری کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ الفاظ کے ماں باپ کے تعین میں اکثر جھگڑا ہی رہتا ہےیعنی حتمی طور پر نہیں کہا جا سکتا کہ اس لفظ کا یہی ماخذ ہے۔ کچھ الفاظ آپ کو ایسے ملیں گے جن کے ماں باپ ایک زبان سے ہجرت کر کے دوسری زبان میں آئے۔

انگلش میں اکثر لاطینی اور یونانی کے ہیں۔عربی میں عبرانی سریانی زبان کے ہیں ۔اردو میں ہندی،فارسی،عربی کے ہیں۔ مگر کچھ الفاظ اسی زبان کے ہوتے ہیں ان کی پیدائش میں ملاوٹ نہیں ہوتی، لفظ محبت بھی خالصتا عربی ہے چاہت کے اظہار کے جتنےبھی الفاظ ہیں اور جتنی بھی زبانوں میں استعمال ہوئے ہیں ان میں لفظ محبت کو بہت اونچا مقام حاصل ہے۔ یہ اپنے اندر جامعیت رکھتا ہے اس لفظ کا سب سے بڑا اعزازیہ ہے کہ اسے اللہ تعالی نے قرآن میں جگہ دی ہے اس لفظ کو اللہ نے ادا کیا ہے۔

آپ غور سے پڑھیں تاکہ معلوم ہو کہ لفظ محبت کا خاندان کیا ہے؟ اس کے ماں باپ کون ہیں؟


لفظ محبت کے ماں باپ

محبت کا پہلا ماخذ ہے "الحب والحبۃ" (معنی ہے دانہ) اس کی جمع ہے "حبوب و حبان" اللہ تعالی نے ان دونوں الفاظ کو قرآن مجید میں استعمال کیا ہے۔

1۔ الحب"سورہ انعام آیت نمبر 95 ان اللہ فالق الحب والنوی (معذرت کے ساتھ مجھے اعراب ڈالنے نہیں آتے )

یقینا اللہ تعالی دانے اور گٹھلی کو پھاڑ کر (اس سے ایک پودا بناتا ہے)

2۔ "الحبۃ " سورہ بقرہ آیت نمبر 261 کمثل حبۃ انبتت سبع سنابل فی کل سنبلۃ مائۃ حبۃ
راہ اللہ خرچ ہونے والے مال کی مثال اس دانے کی سی ہے جس سے سات بالیں اگتی ہیں اور پھر ہر بال میں سو سو دانے ہوں

قرآن کی آیات سے معلوم ہوا کہ حب اور حبۃ کا معنی ہے بیج، دانہ ۔اگر لفظ محبت کا مادہ حب و حبۃ ہو تو پھر دماغ میں یہ بات آتی ہے کہ بیج میں کون سی ایسی خصوصیات تھیں جن کی بنا پر جذباتی و احساساتی لگاؤ کو محبت کا نام دیا گیا۔

بیج اور محبت میں مطابقت

بیج اسے نشونما کے لیے زرخیز زمین کی ضرورت ہوتی ہے

محبت محبت کو پروان چڑھنے کے لیے ایک زرخیز دل کی ضرورت ہوتی ہے

بیج بیج کو پانی کی ضرورت ہوتی ہے

محبت محبت بھی آنسوؤ ں کی بارش مانگتی ہے

بیج بیج کو گرمی کی ضرورت ہوتی ہے

محبت محبت بھی آتش ہجر و دل و جگر سے گرمی حاصل کرتی ہے

بیج بیج کو زمین میں چھپاؤ ایک دن ظاہر ہو جاتا ہے

محبت محبت کو لاکھ چھپاؤ یہ بھی چھپتی نہیں

بیج بیج جب جوان ہو جاتا تو لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں کھا کریا جلا کر۔ پکا کر یا لگا کر

محبت محبت جب پھیلتی ہے تو ہر طرف سکون ہی سکون ہوتا ہے

بیج بیج کی مختلف اقسام ہیں

محبت محبت کی بھی مختلف اقسام ہیں۔محبت آثاری، محبت افعالی، محبت صفاتی اور محبت ذاتی

بیج بیج جب پودا بنتا ہے تو اس پھر پھو ل لگتے ہیں

محبت محبت کا بیج جب پودا بنتا ہے اس پر نیکی اور احسان کے پھول لگتےہیں

بیج بیج پودے کی بنیادہے ،مغزہے

محبت محبت بھی حیات انسانی میں سب سے موثر ہے کائنات کا اصل ہے


2۔ محبت کا دوسرا ماخذ حب ہے

معنی ہے سفیدی۔صفائی اسی سے بنا ہے حبب الاسنان معنی ہے دانتوں کی سفیدی، دانتوں کی برابر قطار۔ اس معنی کے پس منظر میں محبت کو محبت اس لیے کہتے ہیں اس میں لالچ نہیں ہوتا یہ مفاد سے صاف ہوتی ہے ۔جس میں لالچ ہو وہ محبت نہیں ہوس ہوتی ہے۔

3۔ تیسرا ماخذ حب معنی "بلند ہونا نمودار ہونا" اسی سے حباب الما ء(پانی کا بلبلہ) بنا ہے بعض لوگوں نے محبت کو حباب الماء سے مشتق مانا ہے اگر لفظ محبت کا ماخذ پانی کا بلبلہ ہے تو پھر سوچنا پڑے گا محبت میں اور بلبلے میں کیا مطابقت ہے؟ بلبلہ جوش کی نشاندہی کرتا ہے دو وجہ سے بلبلے بنتے ہيں اوپر سے زور ہو یا نیچے سے زور ہو ۔ کوئی چیز آگ پر رکھی جائے تو جوش کی وجہ سے بلبلے بنتے ہیں بارش تیزی سے برسے تو بلبلے بنتے ہيں جب کسی کی چاہت دل میں جوش مارے حسن مضطرب کر دے اور وہ جوش ظاہر ہو تو اس کیفیت کو محبت کہتے ہیں۔

4۔ چوتھا ماخذ حب معنی ہے استقلال یعنی ڈٹے رہنا جمے رہنا "اسی سے بنا ہے احب البعیر ۔اونٹ کا ماندہ اور بیمار ہو کر ایک جگہ پڑے رہنا " اب اگر محبت کو احب البعیر سے مشتق مانا جائے تو پھر محبت کا مفہوم کچھ یوں ہو گا کسی چیز سے چاہ اور انس اس قدر دل میں پختہ ہو جائے کہ مصائب کے پہاڑ بھی ٹوٹ پڑیں تو ٹس سے مس نہ ہو اس استقلال کو ہم محبت سے تعبیر کریں گے۔

5۔ پانچواں ماخذ حب ہے جمع حباب ہے معنی ہے بڑا گھڑا یاپانی سے لبا لب مٹکا۔ اسی مصدر کے پس منظر میں سوال ہو گا کہ محبت کو محبت کیوں کہتے ہیں ؟ اسی لیے کہ جس طرح بھرے ہوئے مٹکے میں آپ اور پانی نہیں ڈال سکتے ڈالیں گے تو نقصان ہو گا اسی طرح جس دل میں محبوب کی یاد ہوتی ہے وہاں کسی دوسرے کی یاد داخل نہیں ہو سکتی۔

6۔ چھٹا ماخذ حب ہے معنی ہے وہ چار لکڑیاں جن پر گھڑا رکھا جاتا ہے یہ لکڑیاں مٹکے کا بوجھ برداشت کر لیتی ہیں ۔ محبت کو محبت اس لیے کہتے ہیں کہ جب دل میں آجائے تو پھر آدمی ہر دکھ تکلیف برداشت کر لیتا ہے۔


 

پردیسی

محفلین
بہت سے احباب نے عشق اور محبت میں فرق بیان کیے ہیں کافی مزے مزے کے بھی ہیں اور سنجیدہ بھی پر ہر جگہ مجھے ایک ہی چیز دکھائی دی کہ محبت کو کمزور اور عشق کا طاقتور بیان کیا گیاہے۔ ہو سکتا ہےتمام احباب کی نظر میں ایسا ہو پر سوچ عقل اور تلاش سے اور خصوصا بالخصوص محبت سے مجھے جو حاصل ہوا آپ سب سے شئیر کرتا ہوں۔

عشق اور محبت میں فرق!

قرآن مجید نے لفظ محبت استعمال کیا ہے۔ پورے قرآن میں ایک مرتبہ بھی لفظ عشق استعمال نہیں ہوا ۔ اگر لفظ عشق محبت کی انتہائی سٹیج ہے تو پھر اللہ "اشدحبا" کیوں فرما رہا ہے۔ سیدھا لفظ عشق استعمال کرتا معلوم ہو جاتا کہ وہ چاہتا ہے کہ مومن محبت کی انتہا کر دیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی یہ لفظ استعمال نہیں کیا۔ ایرانی شاعری میں یہ لفظ بے تحاشا استعمال ہوا پھر اردو شاعری میں بھی آگیا اور اس قدر استعمال ہوا کہ لفظ محبت کے ہم پلہ قرار پایا۔حالانکہ یہ غلط ہے۔ جس طرح اللہ کو خدا کہنا ٹھیک نہيں کیونکہ بت کو خدا کہتے تھے اللہ کے ننانوے ناموں میں سے ایک نام بھی خدا نہيں ہے اسی طرح محبت کو عشق کہنا غلط ہے

محبت روح کے میلان صحیحہ کا نام ہے۔ عشق میں یہ بات نہیں ہوتی ۔ معشوق معشوق نہيں ہوتا جب تک کوئی عاشق نہ ہو۔ محبوب محبوب ہی ہوتا ہے ۔کوئی محب ہو یا نہ ہو۔

ایک حکیم فرماتے ہیں العشق مرض سوداوی۔ "عشق ایک سوداوی مرض ہے" غالب نے کہا " کہتے ہیں جس کو عشق خلل ہے وہ دماغ کا" حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہا فرماتے ہیں عشق عذاب کی ایک قسم ہے اور کوئی عقل مند اس کو اپنے اوپر مسلط کرنے کے لیے تیار نہیں۔

جوش ملیح آبادی فرماتے ہیں

عشق ایک آنی تشنج ہے جسم کا

محبت ایک ابدی اضطراب ہے روح کا

عشق کا تعلق ہوتا ہے صرف معشوق سے

محبت کا تعلق ہوتا ہے رب سے سب سے

عاشق اپنی جنسی تسکین چاہتا ہے

محب تمام دنیا کے لیے سکون کا طلبگار ہوتا ہے

عشق کا عقاب اڑتا ہے قیس و فرہاد کے سر پر

اور محبت کا نزول ہوتا ہے رحمتہ العالمین کے دھڑکتے ہوئے دل پر


الفاظ گرگٹ کی طرح رنگ بدلتے ہیں کبھی مقامی رنگ کا لبادہ اوڑھ کر جلوہ نمائی کرتے ہیں۔ کبھی استعمال کرنے والوں کی داخلی احساسات کی نمائندگی کرتے ہيں۔ داخلی احساسات کا اظہار کرنے والے معدود چند الفاظ میں سے ایک چھوٹا سا لفظ "محبت" ہے اور یہ مختلف احساسات کی ترجمانی کرتا ہے۔ مثلا

1۔کوئی سب چھوڑ چھاڑ کر جنگل میں اللہ کی تلاش میں نکل جاتا ہے تو اس کو بھی محبت کہیں گے۔

2۔شہری کا اپنے ملک سے وفاداری بھی محبت ہے۔

3۔ماں کا بچے کی نگہداشت بھی محبت ہے۔

4۔بھائی کا بہن کی حفاظت کرتا بھی محبت ہے۔

5۔عاشق اور معشوقہ کی لگن بھی محبت ہے۔


یعنی لگن کو وہ جنسی ہو یا غیر جنسی ہم محبت کہتے ہیں۔اہل یونان نے محبت کی اقسام کی ہیں اور ان کے جدا جدا نام رکھے ہيں۔

عورت و مرد کی محبت کو جس میں جنسی تعلق ہو اسے E-Eos کہتے ہیں۔ مفاد کی غرض سے پریت کو وہ Fhile کہتے ہیں۔ اور خالص پیار کو وہ Agape کہتے ہیں۔
آہا ۔۔ کیا خوب ہے ۔۔۔
سو فیصد متفق ۔۔۔ ہمارا بھی یہی موقف ہے
اگر آپ یہ سب نہ لکھتے تو ہم لکھتے۔۔۔مگر شاید اس سے مختصر اور مختلف انداز میں ۔
اب چونکہ آپ نے عشق و محبت اور پیار پر اتنا جامع تجزیہ لکھ مارا ہے تو ہم سوچ رہے ہیں کہ ہم ابھی بھی طفل مکتب ہیں۔ہمیں ابھی اور خاک چھاننی ہے
خوش رہیں
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ہاں بئی کسی نتیجہ پر پہنچے یا ابھی وہیں اٹکے ہو۔۔۔ :shock:
مجھے تو ضرورت نہیں اب اس دھاگے پر کوئی تفصیلی جواب دینے کی۔۔۔ :cowboy:
 

نگار ف

محفلین
محبت " م" سے ہے ۔ مطلب مفاد کو ہمراہ رکھتی ہے
عشق " ع " سے ہے ۔ عجز علم کو ساتھ رکھتا ہے ۔
محبت " جسم و روح " کی پیاس ہے ۔
عشق صرف " روح " کی معراج ہے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
محبت میں " دوئی " کے احساس میں " انا " کی راہ پر چلتی ہے ۔خود کو مضبوط کرتی ہے ۔
عشق " انا " کی راہ چھوڑ " عجز " پر قائم ہوتا ہے ۔ مٹاتا ہے خود کو " ایک " ہوتا ہے ۔
زبردست
 
Top