محبت مشوروں پندو نصیحت
اور تاویلوں کے تابع تو نہیں ہوتی
محبت خود بتاتی ہے کہاں کس کا ٹھکانہ ہے
کسے آنکھوں میں رکھنا ہے کسے دل میں بسانا ہے
رہا کرنا ہے کس کو اور کسے زنجیر کرنا ہے
مٹانا ہے کسے دل سے کسے تحریر کرنا ہے
گھروندہ کب گِرانا کہاں تعمیر کرنا ہے
محبت مشوروں پندونصیحت
اور تاویلوں کے تابع تو نہیں ہوتی
اُسے معلوم ہوتا ہے سفر دشوار کتنا ہے
کسی کی چشمِ گِریہ میں چھپا اقرار کتنا ہے
شجر جو گرنے والا ہے وہ سایہ دار کتنا ہے
سفر کی ہر صعوبت اور تمازت یاد رکھتی ہے
جسے سارے بھلا ڈالیں محبت یاد رکھتی ہے
محبت مشوروں پندونصیحت
اور تاویلوں کے تابع تو نہیں ہوتی
کہ اِس کا رستہ ہرگز رضی ویراں نہیں ہوتا
وہیں امکان ہوتا ہے جہاں امکاں نہیں ہوتا
محبت راستوں میں ایک الگ رستہ بناتی ہے
جہاں کوئی نہیں سُنتا وہاں قصّہ سناتی ہے
محبت مشوروں پندونصیحت
اور تاویلوں کے تابع جو نہیں ہوتی
اُسے کیا راستوں میں پھول کتنے دھول کتنی ہے
کسی نازک سمے میں جو ہوئی تھی بھول کتنی ہے
اُسے کیا پھول سے ہاتھوں میں اب تک خار کتنے ہیں
کہ دشمن گھات میں بیٹھے پسِ دیوار کتنے ہیں
اُسے کیا شام کیسی تلخیء ایام کیسی ہے
اُسے کیا زندگی کس کی کسی کے نام کیسی ہے
اُسے کیا چاہتوں میں صورتِ آلام کیسی ہے
محبت مشوروں پندونصیحت
اور تاویلوں کے تابع تو نہیں ہوتی
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
محبت کے موسم
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
زمانے کے سب موسموں سے نرالے
بہار و خزاں اُن کی سب سے جدا
الگ اُن کا سوکھا الگ ہے گھٹا
محبت کے خطّے کی آب و ہوا
ماوراء اُن عناصر سے جو
موسموں کے تغیّر کی بنیاد ہیں
یہ زمان و مکاں کے کم و بیش سے
ایسے آزاد ہیں
جیسے صبحِ ازل جیسے شامِ فنا
شب و روزِ عالم کے احکام کو
یہ محبت کے موسم نہیں مانتے
رفاقت کی خوشبو سے خالی ہو جو
یہ کوئی ایسا منظر نہیں دیکھتے
وفا کے علاوہ کسی کام کو
یہ محبت کے موسم نہیں مانتے ( امجد اسلام امجد )
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪