محبت کے موضوع پر اشعار!

شمشاد

لائبریرین
اِک پشیمان سی حسرت مُجھے سوچتا ہے
اب وُہی شہر محبت سے مُجھے سوچتا ہے
(نوشی گیلانی)
 

شمشاد

لائبریرین
ہم تری محبت کے جُگنوؤں کی آمد پر
تِتلیوں کے رنگوں سے راستے سجائیں گے
(نوشی گیلانی)
 

ہما

محفلین
مُحبت کے حوالوں میں ۔
کِسی بے درد حالوں میں
کُچھ ہو گیا شامل
کہ جیوں ہے سوالوں میں
ہما!
 

شمشاد

لائبریرین
میں تیرِگی میں محبّت کی اِک کہانی ہوں
کوئی چراغ سا عنوان مری تلاش میں ہے
(نوشی گیلانی)
 

عمر سیف

محفلین
شمشاد اوپر دوسرے مصرعے میں لفظ ‘ موئی ‘ کی بجائے ‘ کوئی‘ ہونا چاہئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مرتے تو شہیدانِ محبت بھی ہیں امجد
جاتے ہیں مگر سوئے عدم اور طرح سے
 

شمشاد

لائبریرین
مژگاں کی محبت میں جو انگشت نما ہوں
لگتی ہے مجھے تیر کے مانند ہر انگشت
(غالب)
 

عیشل

محفلین
کبھی ویران رستوں پر
کوئی انجان سی دستک
اگر تم کو سنائی دے
صدا کی شکل میں آکر کہے
محبت نام ہے میرا
پلٹ کر دیکھنا مت تم
کہ اس کارِ محبت میں
اذیت ہی اذیت ہے!!!
 

شمشاد

لائبریرین
میں حیرت و حسرت کا مارا خاموش کھڑا ہوں ساحل پر
دریائے محبت کہتا ہے آ کچھ بھی نہیں پایاب ہیں ہم
(شاد عظیم آبادی)
 

عمر سیف

محفلین
تیرے لبوں سے محبت کے قصے سنتے ہیں تو بہت روتے ہیں
اپنے ہاتھوں پہ تیرا ہاتھ دیکھتے ہیں تو بہت روتے ہیں
نجانے تُو اجنبی ہو گیا ہے یا ہمارے ہاتھ کی انگلیاں
کہ گیلی ریت پہ تیرا نام لکھتے ہیں تو بہت روتے ہیں
 

شمشاد

لائبریرین
وارستہ اس سے ہیں کہ محبت ہی کیوں نہ ہو
کیجے ہمارے ساتھ عداوت ہی کیوں نہ ہو
(غالب)
 
Top