اس بارے میں دو باتیں ہیں
ایک تو یہ کہ یہ کسی ایک ادارے کی بات میں نہیں کر رہی. کلاس کے سبھی سٹوڈنٹس کو ایک جیسے استاد ملتے ہیں مگر سب اسے اور طرح سے لیتے ہیں جیسا کہ اوپر سر ظہور والی اور اسی کلاس کے آج اوسم اوسم والی مثال میں نے دی. لہزا غالب گمان ہے کہ میرا ذہن ہی ایسا ہے اس میں اساتذہ کا کوئی قصور نہیں. مجھ میں جو کچھ بھی ہے وہ اللہ تعالی کا دیا ہوا ہے اور جو برائیاں اور کوتاہیاں ہیں وہ خالصتا میری ہیں. میں اپنے اساتذہ کی انتہا سے بھی زیادہ عزت کرتی ہوں اور میرے سامنے کوئی ان کو یوں نہیں کہہ سکتا چاہے مجھے کہہ لے کوئی مسئلہ نہیں، کیونکہ میں زندگی اپنی آسودگی کے لیے اور اللہ کی رضا کے حصول کے لیے جی رہی ہوں. کوئی مجھے جو بھی سمجھے یا کہے، کچھ فرق سرے سے پڑتا ہی نہیں حتی کہ اس انٹرویو میں بھی کسی حوالے سے اس نیت سے کچھ فیبریکیٹ نہیں کیا گیا کہ مجھے اچھا سمجھا جاوے. جو ہوں اپنے لیے ہوں. آپ مجھے بے حد عزیز ہیں لٹرلی اور بھی یہاں بہت سے لوگ اور اسی لیے خلوص دل سے اپنی کم علمی اور مزید تحقیق کی گنجائش کا اعتراف کر رہی تھی اور کہہ رہی تھی کہ مجھے سکھا دیا جائے. آپ سے بھی کہتی ہوں کہ میری استاد کا رتبہ پائیے اور مجھے راہ راست پر لائیے میں مکمل طور پر تیار ہوں یا میرے اساتذہ کے بارے میں مت فرمائیے!
دوسری بات یہ ہے کہ انٹرویوز آج تک میں نے جو سنے ہیں ان میں اس طرح کی بات نہیں ہوتی.
بہر حال آئی مائینڈ اٹ!
پہلی بات تو یہ ہے کہ میں آپ سے معذرت چاہتی ہوں اگر آپ کو میرا سوال ناگوار گزرا ہے۔ میرا صرف اور صرف سوال کرنے کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ آیا آپ کے اساتذہ مذہب کے پوئنٹ آف ویو سے سائنس کو کتنا پڑھا رہے ہیں اور اگر پڑھا رہے ہیں تو کیا کسی نے کبھی بیچ کے راستے کی بات کی ہے یا نہیں۔ اس سے زیادہ میری کھوج کو کوئی مقصد نہیں تھا
اور نا ہی میرا مقصد خدا نا کرے آپ کے اساتذہ کو تنقید کا نشانہ بنانا تھا۔ میرا ایسا کوئی ارادہ کبھی بھی نہیں تھا۔
یہ میں نے صرف معلومات کے لئے پوچھا تھا کہ دوسرے شہروں کی یونیورسٹیوں میں کس طرح مذہب کو لے کر سائنس پڑھائی جا رہی ہے کیونکہ اگر میں یہاں کراچی کی بات کروں تو میرے اپنے گھر میں کافی بایولوجسٹس پائے جاتے ہیں اور ان کے بھی کافی یونیورسٹیز کے دوست احباب وغیرہ ہیں تو کبھی ایسی کوئی بات سننے میں آئی نہیں۔
صرف یہی بات تھی
میں آپ سے ایک بار پھر معذرت چاہتی ہوں
جہاں تک میرا آپ کو پڑھانے کی بات ہے تو جناب میں قرآن کے حوالے سے کسی کو بھی تعلیم دینے سے بے انتہا گھبراتی ہوں۔ میں صرف علماء کی تحقیقات پر بھروسہ کرتی ہوں۔ وہ الگ بات ہے کہ صرف کسی ایک پر توکل نہیں کرتی بلکہ کوشش ہوتی ہے کہ ہر مکتبہ فکر کے عالم کی بات سنوں کیونکہ غلطیاں تو علماء سے بھی ہو سکتی ہیں
میں نے اب تک ارتقاء پر ڈاکٹر اسرار احمد کے ہی دلائل سنے ہیں اور کہیں کہیں ان کی بھی بات سمجھ نہیں آئی ہے سو میری معلومات تو بہت ہی ناقص ہیں۔ ارادہ ہے اور بھی اسکالرز کی تحقیق اس پر پڑھوں