احوال ملاقات دیر سے پیش کرنے پر ہم معذرت چاہتے ہیں ، دفتری مصروفیات کی وجہ سے وقت نہ ملا سکا ۔
محترم
خالد محمود چوہدری بھائی کی جانب سے دی گئی
دعوت پر عید ملن دعوت ملاقات کا پروگرام ایڈونس میں ترتیب دے دیا گیا تھا اور اس دعوت میں شریک محفلین کی جانب آئندہ ملاقات میں شمولیت کی یقین دہانی بھی کرادی گئی تھی ، بس وقت اور دن کا طے کرنا باقی تھا ۔
جناب عزت مآب مفتی
سید عمران صاحب نے
منصوبۂ تقریبِ ملاقات برائے اسلام آباد، راولپنڈی اور قرب و جوار کے احباب والی لڑی میں محفلین کراچی کی عیدملن ملاقات کے انعقاد کی خواہش کا اظہار کر ڈالا ۔ ان کی خواہش کے احترام میں محفلین کراچی نے لبیک کہتے ہوئے اپنی جانب سے ملاقات میں شرکت کی ہامی بھر لی اور یوں تیئس جون بمقام بہادرآباد پروگرام فائنل ہو گیا ۔
چناچہ ہم ہفتے کی رات بھی صبح وقت پر جاگنے کے لیے آلارم لگا کر سوئے کہ ہم نے سنا رکھا ہے کہ جو سوتا ہے وہ کھوتا ہے ( یہاں مراد پنجابی زبان والا کھوتا نہیں ،ہمیں معلوم ہے کہ شرپسند لازمی اس کا فائدہ اٹھا کر ہنگامہ برپا کرسکتے ہیں ۔)
آلارم کے جاگنے کے ساتھ ہی ہم بھی جاگ گئے اور اٹھا کر دعوت ملاقات میں جانے کی تیاری میں مصروف ہوگئے ، دوران تیاری ذہن میں آئے خیال کی تردید کی خاطر عمران بھیا کو کال لگائی اور اس بھٹکانے والے خیال کو ذہن سے جھٹک کر دوبارہ تیاری میں خود کو مصروف کر دیا ۔
بیگم صاحبہ کو بیدار کرکے گیٹ لاک کرنے کا کہا اور اپنی موٹر سائکل کو اسٹارٹ کر کے منزل ملاقات کی جانب عازمین سفرہوگئے ۔
ویسے دن کے وقت میں اگر ہم اپنے گھر یعنی اورنگی سے بہادر آباد کا سفر کریں تو ٹریفک کے بے انتہا رش کی وجہ سے سفر کا دورانیہ کم از کم 40 سے 45 منٹ کا ہوتا ، مگر اس دن ہم صرف 20 منٹ میں بہادرآباد ملک ہوٹل پر موجود تھے ۔وہاں پہنچ کر ہمیں احساس ہوا کہ ہم اپنے پچھلے دیر سے آنے کے تمام ریکارڈ توڑ چکے ہیں کیونکہ ہم مقام ملاقات پر واحد محفلین تھے جو نمائندہ اردو محفل کے طور پر موجود تھے ۔
اچانک ہمارے ذہن میں دوبارہ احساس تنہائی کی وجہ سے وہی خیال آیا جس کا ذکر ہم اوپر بھی کر چکے ہیں ،اس خیال کے آتے ہی ہم نے فورا عمران بھیا کا نمبر ملایا تو معلوم ہوا کہ موصوف ابھی گھر پر ہی استراحت فرما ہیں اور وقت سے پہلےپہنچنے پر ہمیں شاباش دینے کے بجائے الٹا ہمیں کہا کہ آپ اتنا جلدی کیوں آگئے وقت تو 9 بجے کا مقرر ہے سب وقت پر ہی آئیں گے ۔خیر اب ہم واپس تو گھر جانے سے رہے ،ہم نے وقت گزری کے لیے وہاں بیٹھے کرانتظار کرنا مناسب جانا اور اردگرد کے نظاروں میں خود کو مصروف کرلیا ۔ ہمارے پاس ہی ایک بزرگوں کی جماعت تشریف فرما تھی ۔وہ بزرگ حضرات کسی یوگا کلب کے ممبران تھے اور ناشتے کی غرض سے تشریف لائے ہوئے تھے ۔
اس منظر بینی کے دوران فاخر رضا بھائی کی آمد ہوئی ۔ان سے سلام مصافحہ کرکے خیر خیریت دریافت کی ۔
فاخر رضا بھائی نے بتایا کہ خالد بھائی بھی آس پاس موجود ہیں ، فاخر بھائی خالد بھائی سے رابطے کرنے لگے تو ہم نے آس پاس خالد بھائی کو ڈھوندنا شروع کیا تو پتہ چلا کہ خالد بھائی اور
محمد امین صدیق بھائی دونوں ملک ہوٹل کے ساتھ ہی ایک عمارت کے سائے میں بیٹھے ہم سب کی آمد کا انتظار کر رہے ہیں ، خیر ہم نے انھیں وہاں ہی بیٹھے رہنے کا اشارہ کرکے فاخر بھائی کو لینے چلے گئے۔
واپس آکر خالد بھائی اور امین بھائی سے سلام دعا کر ہی رہے تھے کہ
فہیم بھائی اور
اکمل زیدی بھائی اور
کاشف ملک بھائی بھی تشریف لے آئے ابھی سلام دعا خیریت کا سلسلہ جاری تھا کہ
محمد خلیل الرحمٰن سر بھی تشریف لے آئے ۔ہم سمیت محفلین کی تعداد 8 ہو چکی تھی ۔خالد بھائی نے کاشف بھائی کا تعارف کروایا کہ یہ بھی محفلین ہیں اور بہت قلیل مدت تک محفل میں ان کا آنا جانا بھی رہا ہے۔
اب اس دعوت ملاقات کے میزبان کا انتظار کیا جارہا تھا کہ صاحب تشریف لائیں تو باقاعدہ ملاقات کا آغاز کیا جائے ۔
(جاری ہے)