جیہ

لائبریرین
یہاں تو بہت شوردی ہے۔

نانا بتاتے ہیں کہ ان کے ہان ایک بنگالی مہمان (جو پاکستان میں ہی رہ رہا ہے) آیا تھا ۔ تو ان کو جولائی میں کالام کی سیر کرائی گی۔ حالانکہ مہینہ جولائی کا تھا تو وہاں کافی ٹھنڈ تھی۔ بنگالی مہمان نے اپنے بنگالی لہجے میں یہ فقرہ کہا تھا

"ارے بھوئی جب گورمی میں اتنی شوردی ہے تو شوردی میں کتنی شوردی ہوگی" :)
 
لگتا ہے یہ بیداری باقاعدہ بیداری بن گئی ہے۔ اب تو نکلتے سورج کی شعائیں کھڑکی سے دیکھ کر خوش ہو رہے ہیں۔ :) :) :)
 
Top