گُلِ یاسمیں
لائبریرین
یہ تو سراسر زیادتی ہو گئی اس لیے اسے سرسری طور پہ نہیں لینا چاہئے۔ کیک رس نہ سہی کیک ہی لے آئے کوئیسارس کھا گئی۔ سارے سورس ختم اب۔
یہ تو سراسر زیادتی ہو گئی اس لیے اسے سرسری طور پہ نہیں لینا چاہئے۔ کیک رس نہ سہی کیک ہی لے آئے کوئیسارس کھا گئی۔ سارے سورس ختم اب۔
یہ رس کیوں کہلاتا ہے جبکہ یہ سوکھا ہوتا ہے۔ انگریزی میں اسے rusk کہتے ہیں شاید اس لئے
سورس یا سارس ، مرضی کی ادائیگی منتخب کیجئے مگر یہ source ہی ہے اسے sarus مت سمجھیے گا۔کچھ ہمیں بھی تعلیم کردیں۔ کہ سورس اور سارس میں کوئی فرق تو نہیں۔
آنے والی نسلیں الٹا ہمیں سکھانے میں لگی ہیں۔تعلیم بالغاں کی ایک آدھ کلاس ہونی تو چاہئے اردو محفل میں ورنہ سارے سبق بھولتے گئے تو آنے والی نسلوں کو کیا سکھایا جا سکتا۔
ہمارا داخلہ بھی کروا دیا جائے۔
یہ منحصر کرے گا آپ کی سکلز پر کہ آپ کو آتا کیا کیا ہے یا پھر کچھ نہیں آتاتو از سرنو سیکھنا پڑے گا۔سیکھے بنا محض آئیڈیا کی بنیاد پرکام کرنا رسکی اور نقصان کا حامل ہو سکتا ہے۔ مثال کے طورمیں انتہائی ہائی رسک کماڈتی مارکیٹ میں سونے کے فیوچرز کا لین دین کرتا ہوں اور مجھے تقریبا پانچ سال لگے اس مارکیٹ کو سمجھنے اور اس سے اچھی سٹیبل انکم جنریٹ کرنے میں۔تو کچھ سورس آف انکم کے آئیڈیاز دیں جن سے کمائی شروع کی جا سکتی ہو
مطلب کہ اگر آپ سکھائیں اپنا ہنر یہاں تو ہم سب بھی اگلے پانچ سال میں اچھے خاصے امیر ہو سکتے ہیں۔یہ منحصر کرے گا آپ کی سکلز پر کہ آپ کو آتا کیا کیا ہے یا پھر کچھ نہیں آتاتو از سرنو سیکھنا پڑے گا۔سیکھے بنا محض آئیڈیا کی بنیاد پرکام کرنا رسکی اور نقصان کا حامل ہو سکتا ہے۔ مثال کے طورمیں انتہائی ہائی رسک کماڈتی مارکیٹ میں سونے کے فیوچرز کا لین دین کرتا ہوں اور مجھے تقریبا پانچ سال لگے اس مارکیٹ کو سمجھنے اور اس سے اچھی سٹیبل انکم جنریٹ کرنے میں۔
آنے والی نسلیں ۔۔۔ ہاں سکھاتی تو ہیں لیکن جو جانے والی نسلیں سکھاتی ہیں وہ سب بھی اگلی نسلوں میں منتقل ہونا چاہئےآنے والی نسلیں الٹا ہمیں سکھانے میں لگی ہیں۔
جانے والوں کو سکون سے جانے دیںجو جانے والی نسلیں سکھاتی ہیں وہ سب بھی اگلی نسلوں میں منتقل ہونا چاہئے
ایک نقطے نے محرم سے مجرم بنا دیاسورس یا سارس ، مرضی کی ادائیگی منتخب کیجئے مگر یہ source ہی ہے اسے sarus مت سمجھیے گا۔
بہت اہم۔ خاص طور پر کماڈتی مارکیٹ اور خاص الخاص کوئی بھی فیوچرز مارکیٹیہ منحصر کرے گا آپ کی سکلز پر کہ آپ کو آتا کیا کیا ہے یا پھر کچھ نہیں آتاتو از سرنو سیکھنا پڑے گا۔سیکھے بنا محض آئیڈیا کی بنیاد پرکام کرنا رسکی اور نقصان کا حامل ہو سکتا ہے۔
ایویں ہی۔جانے والوں کو سکون سے جانے دیں
بہت دلچسپ ہے آجکل کے بچوں سے سیکھنا۔ وہ بہت کچھ جانتے ہیں جو ہمیں سیکھنے میں محنت لگتی ہےآنے والی نسلیں الٹا ہمیں سکھانے میں لگی ہیں۔
بالکل ایسا ہی ہے۔بہت دلچسپ ہے آجکل کے بچوں سے سیکھنا۔ وہ بہت کچھ جانتے ہیں جو ہمیں سیکھنے میں محنت لگتی ہے
آپ اپنی بات کریں ہم نے تو جو بھی سکھایا وہ انہوں نے خوب سیکھامگر جو بڑے انھیں سکھانا چاہتے ہیں، بچے انھیں کم کم ہی سیکھ پاتے ہیں۔
دنیا میں ہر کام سے کمانے کے دو طریقے ہیں۔ ایک یہ کہ رسک لے وہ کام خود کیا جائے اور کمایا جائے دوسرا یہ کہ بجائے خود وہ کام کرنے کے اس کام کو سکھانے کا کام کر کے کمایا جائے۔ جیسے کسی ٹاپ کی یونیورسٹی میں ایم بی اے بزنس کے پروفیسر خود تو بزنس کبھی نہیں کرتے لیکن روزانہ بزنس کرنا سکھاتے ضرور ہیں اسی طرح سٹاک، کماڈٹی یا فاریکس یا کسی بھی فانانشل مارکیٹ میں اکثر لوگ آپ کو ایسے ملیں گے جو جڑ سے لیکر شاخ کے آخری پتے تک انتہائی باکمال طریقے سے پڑھا یا سکھا پاتے ہیں اور اس کی تگڑی فیس بھی چارج کرتے ہیں لیکن حیرت انگیز طور پر خود سٹاک یا کماڈٹی ٹریڈ نہیں کرتے۔ میرے ایک یونیورسٹی کے ٹیچر نے حال ہی میں فری لانسگ سکھانی شروع کی ہے اور فیس بک پر ایک پول شروع کیا کہ نائن ٹو فائیو جاب زیادہ فائدہ مند ہے یا فری لانسگ تو نیچے میں نے جواب دیا کہ دونوں سے بہتر فری لانسگ کے کورس بیچنا ہے تو غصہ کر گئے میری بات کا حالانکہ بات تو میری ٹھیک تھی۔ راز کی بات یہ کہ اوپر بیان کیئے گئے دونوں طریقوں میں سے دوسرا طریقہ زیادہ آسان اور دیر پا ہے یعنی سکھا کر کمانے والا۔ ایسے لوگ آپ کو بہت ملیں گے جو سکھاتے اور کماتے ہیں جبکہ دوسری طرف جو خود کرکے کماتے ہیں ان میں ناکام لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہے اور کامیاب لوگ کسی کے ہاتھ آسانی سے آتے نہیں۔مطلب کہ اگر آپ سکھائیں اپنا ہنر یہاں تو ہم سب بھی اگلے پانچ سال میں اچھے خاصے امیر ہو سکتے ہیں۔
کب کر رہے کلاسز شروع؟
ابتدائی کلاسز سے شروع کیجئے گا۔
میری اپنی تین سال کی بیٹی آئی پیڈ ایسے چلاتی جیسے اس کی اپنی ایجاد ہوں۔ یو ٹیوب پر مطلب کی ویڈیو سرچ کر لینا، ویڈیو کے مطلوب حصہ پر پہنچ جانا وغیرہ اور اس کے علاوہ روز مرہ کے معاملات میں سمجھداری۔ میں تو کہتا ہوں کہ میٹرک میں بچوں کے دس سے بارہ سال ضائع کئیے جاتے ہیں جبکہ آج کل کے بچوں کو دس سال چاہئیے ہی نہیں۔ پانچ سال کا میٹرک کر دینا چاہیے۔اور اس کے بعد مطلوب میدان میں سپیشلائزڈ سکلز سیکھنا شروع تجربہ کے ساتھ۔بہت دلچسپ ہے آجکل کے بچوں سے سیکھنا۔ وہ بہت کچھ جانتے ہیں جو ہمیں سیکھنے میں محنت لگتی ہے
ہماری سکھانے والی اور آپ کی سکھانے والی لسٹ میں فرق ہو گا شاید۔آپ اپنی بات کریں ہم نے تو جو بھی سکھایا وہ انہوں نے خوب سیکھا
مختصر یہ کہدنیا میں ہر کام سے کمانے کے دو طریقے ہیں۔ ایک یہ کہ رسک لے وہ کام خود کیا جائے اور کمایا جائے دوسرا یہ کہ بجائے خود وہ کام کرنے کے اس کام کو سکھانے کا کام کر کے کمایا جائے۔ جیسے کسی ٹاپ کی یونیورسٹی میں ایم بی اے بزنس کے پروفیسر خود تو بزنس کبھی نہیں کرتے لیکن روزانہ بزنس کرنا سکھاتے ضرور ہیں اسی طرح سٹاک، کماڈٹی یا فاریکس یا کسی بھی فانانشل مارکیٹ میں اکثر لوگ آپ کو ایسے ملیں گے جو جڑ سے لیکر شاخ کے آخری پتے تک انتہائی باکمال طریقے سے پڑھا یا سکھا پاتے ہیں اور اس کی تگڑی فیس بھی چارج کرتے ہیں لیکن حیرت انگیز طور پر خود سٹاک یا کماڈٹی ٹریڈ نہیں کرتے۔ میرے ایک یونیورسٹی کے ٹیچر نے حال ہی میں فری لانسگ سکھانی شروع کی ہے اور فیس بک پر ایک پول شروع کیا کہ نائن ٹو فائیو جاب زیادہ فائدہ مند ہے یا فری لانسگ تو نیچے میں نے جواب دیا کہ دونوں سے بہتر فری لانسگ کے کورس بیچنا ہے تو غصہ کر گئے میری بات کا حالانکہ بات تو میری ٹھیک تھی۔ راز کی بات یہ کہ اوپر بیان کیئے گئے دونوں طریقوں میں سے دوسرا طریقہ زیادہ آسان اور دیر پا ہے یعنی سکھا کر کمانے والا۔ ایسے لوگ آپ کو بہت ملیں گے جو سکھاتے اور کماتے ہیں جبکہ دوسری طرف جو خود کرکے کماتے ہیں ان میں ناکام لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہے اور کامیاب لوگ کسی کے ہاتھ آسانی سے آتے نہیں۔