محمد فضولی بغدادی کے چند تُرکی اشعار

حسان خان

لائبریرین
فضولی، ائیله‌دی آهنگِ عیش‌خانهٔ روم
اسیرِ محنتِ بغداد گؤردۆڲۆن کؤنلۆم
(محمد فضولی بغدادی)

اے فضولی! جس میرے دل کو تم نے اسیرِ رنجِ بغداد دیکھا تھا، اُس نے عیش خانۂ رُوم [کی جانب کوچ کر جانے] کا عزم و ارادہ کر لیا [ہے]۔

Füzūlī, eylədi āhəng-i ‘eyş-xānə-i Rūm
Əsīr-i mihnət-i Bağdād gördügüŋ köŋlüm
 

حسان خان

لائبریرین
دیارِ هجرده سیلِ ستم‌دن اۏلدو خراب
فضایِ عشق‌ده آباد گؤردۆڲۆن کؤنلۆم
(محمد فضولی بغدادی)

جس میرے دل کو تم نے فضائے عشق میں آباد دیکھا تھا وہ دیارِ ہجر میں سیلابِ ستم سے خراب [و ویران] ہو گیا [ہے]۔

Diyār-i hicrdə seyl-i sitəmdən oldı xarāb
Fəzā-yi ‘eşqdə ābād gördügüŋ köŋlüm
 

حسان خان

لائبریرین
فراقېن اۏدونو گؤردۆکجه موم تک اریدی
ثبات و صبرده فولاد گؤردۆڲۆن کؤنلۆم
(محمد فضولی بغدادی)

جس میرے دل کو تم نے ثبات و صبر میں فولاد [جیسا] دیکھا تھا وہ آتشِ فراق کو دیکھ دیکھ کر موم کی مانند پگھل گیا۔

جمہوریۂ آذربائجان کے لاطینی رسم الخط میں:
Fəraqın odunu gördükcə mum tək əridi
Səbatü səbrdə fulad gördügün könlüm


تُرکیہ کے لاطینی رسم الخط میں:
Firâkın odunu gördükçe mum tek eridi
Sebât ü sabrda fûlâd gördüğün gönlüm
 

حسان خان

لائبریرین
نه گؤردۆ باده‌ده بیلمن که اۏلدو باده‌پرست
مُریدِ مشربِ زُهّاد گؤردۆڲۆن کؤنلۆم
(محمد فضولی بغدادی)

جس میرے دل کو تم نے زاہدوں کے مسلک و مشرب کا مُرید دیکھا تھا، میں نہیں جانتا کہ اُس نے شراب میں کیا دیکھا کہ وہ شراب پرست ہو گیا۔

جمہوریۂ آذربائجان کے لاطینی رسم الخط میں:
Nə gördü badədə bilmən ki, oldu badəpərəst
Mürid məşrəbi-zöhhad gördügün könlüm


تُرکیہ کے لاطینی رسم الخط میں:
Ne gördü bâdede bilmen ki oldu bâde-perest
Mürîd-i meşreb-i zühhâd gördüğün gönlüm


× ایک نُسخے میں 'مُریدِ مشربِ زُهّاد' کی بجائے 'مُریدِ مشرب و زُهّاد' نظر آیا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
حکمتِ دنیا و مافیها بیلن عارف دئڲیل
عارف اۏلدور بیلمه‌یه دنیا و مافیها نه‌دیر

(محمد فضولی بغدادی)
دنیا و مافیہا کی حِکمت کو جاننے والا شخص عارف نہیں ہے، [بلکہ] عارف وہ ہے جسے یہ نہ معلوم ہو کہ دنیا و مافیہا کیا ہے.

جمہوریۂ آذربائجان کے لاطینی رسم الخط میں:
Hikməti-dünyavü mafiha bilən arif degil
Arif oldur, bilməyə dünyavü mafiha nədir


تُرکیہ کے لاطینی رسم الخط میں:
Hikmet-i dünyâ vü mâfîhâ bilen ârif değil
Ârif oldur bilmeye dünyâ vü mâfîhâ nedir
 

حسان خان

لائبریرین
بودور فرقی کؤنۆل محشر گۆنۆنۆن روزِ هجران‌دان
کیم اۏل جان دؤندرر جسمه، بو جسمی آیېرېر جان‌دان

(محمد فضولی بغدادی)
اے دل! روزِ محشر کا روزِ ہجراں سے فرق یہ ہے کہ وہ جسم میں جان واپس لے آئے گا، جبکہ یہ جسم کو جان سے جدا کرتا ہے۔

Budur fərqi, könül, məhşər gününün ruzi-hicrandan
Kim, ol can döndərər cismə, bu cismi ayırır candan.


× مصرعِ ثانی کا یہ متن بھی نظر آیا ہے:
"که اۏل جان دؤندریر جسمه، بو جسمی آیېرېر جان‌دان"
لیکن ہر دو صورتوں میں مفہوم ایک ہی ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ای فضولی زاهد ار دعوایِ عقل ائیلر نه سود
نفیِ ذوقِ عشق‌دیر جهلینه عینِ اعتراف

(محمد فضولی بغدادی)
اے فضولی! اگر زاہد عقل کا دعویٰ کرتا ہے تو کیا فائدہ؟۔۔۔ [اُس کی جانب سے] ذوقِ عشق کی نفی اُس کی جہالت کا عین اعتراف ہے۔

Ey Füzuli, zahid ər də'vayi-əql eylər, nə sud,
Nəfyi-zövqi-eşqdir, cəhlinə eyni-e'tiraf
 

حسان خان

لائبریرین
آرتېرېر ایّامِ هجرانېن سِرِشکیم حِدّتین
مُدّتِ ایّام مَی کیفیّتین ائیلر فُزون

(محمد فضولی بغدادی)
تمہارے ہجر کے ایّام میرے اشکوں کی حِدّت و شِدّت و تیزی و تُندی میں اضافہ کر دیتے ہیں۔۔۔۔ ایّام کا طُولِ زماں (یعنی یوموں کا گذرتے رہنا) شراب کی کیفیّت و نشہ کو افزوں کر دیتا ہے۔

جمہوریۂ آذربائجان کے لاطینی رسم الخط میں:
Artırır əyyami-hicranın sirişkim hiddətin,
Müddəti-əyyam mey keyfiyyətin eylər füzun.


تُرکیہ کے لاطینی رسم الخط میں:
Artırır eyyâm-i hicrânın sirişkim hiddetin
Müddet-i eyyâm mey keyfiyyetin eyler füzûn
 

حسان خان

لائبریرین
وئرمه‌ین جانېن سنه بولماز حیاتِ جاودان
زندهٔ جاوید اۏنا دئرلر که قُربان‌دېر سانا

(محمد فضولی بغدادی)
جو شخص تمہیں اپنی جان نہیں دیتا وہ حیاتِ جاوداں نہیں پاتا
زندۂ جاوید اُس شخص کو کہتے ہیں کہ جو تم پر قُربان ہے

مصرعِ اول کا مزید تحت اللفظی ترجمہ:
تمہیں اپنی جان نہ دینے والا [شخص] حیاتِ جاوداں نہیں پاتا

Verməyən canın sənə bulmaz həyati-cavidan,
Zindeyi-cavid ona derlər ki, qurbandır sana.
 

حسان خان

لائبریرین
ای که اهلِ عشقه سؤیلرسن ملامت، ترکین ائت
سؤیله کیم ممکن‌مۆدۆر تغییرِ تقدیرِ خُدا؟

(محمد فضولی بغدادی)
اے [تم] کہ اہلِ عشق کو ملامت کرتے ہو، اِس [ملامت و مذمّت] کو ترک کر دو!۔۔۔۔ بتاؤ کہ کیا تقدیر خُدا کو تبدیل کرنا ممکن ہے؟

Ey ki, əhli-eşqə söylərsən məlamət, tərkin et!
Söylə kim, mümkünmüdür təğyiri-təqdiri-Xuda?


بعض مُدوّنان و شارحانِ دیوانِ فضولی نے مندرجۂ بالا بیت کے مصرعِ اول کو یوں تعبیر کیا ہے:
ای که اهلِ عشقه سؤیلرسن: ملامت ترکین ائت!
اے [تم] کہ اہلِ عشق کو کہتے ہو: "ملامت کو ترک کر دو"

لیکن میری نظر میں اول الذکر مفہوم ارجَح ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
دوزخه گیرمز سِتمیندن یانان
قابلِ جنّت دئڲیل اهلِ عذاب

(محمد فضولی بغدادی)
تمہارے ستم کے باعث جلنے والا [شخص] دوزخ میں داخل نہیں ہوتا۔۔۔ اہلِ عذاب قابلِ جنّت نہیں ہے۔

Duzəxə girməz sitəmindən yanan,
Qabili-cənnət degil əhli-əzab.
 

حسان خان

لائبریرین
یار کوییندا، مسلمان‌لار، گر اۏلسایدې یئریم
کافرم گر روضهٔ رضوانه ائیلردیم هوس

(محمد فضولی بغدادی)
اے مسلمانو! اگر کُوئے یار میں میرا مسکن ہو جاتا تو مَیں کافر ہوں اگر روضۂ رضوان (یعنی بہشت) کی آرزو و رغبت کرتا!

Yar kuyində, müsəlmanlar, gər olsaydı yerim
Kafərəm gər rövzeyi-rizvanə eylərdim həvəs.

× مصرعِ اول کا یہ متن بھی نظر آیا ہے:

یار کوییندا گر اۏلسایدې، مسلمان‌لار، یئریم
Yar kuyində gər olsaydı, müsəlmanlar, yerim
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
'جعفر بیگ' کی مدح میں کہے گئے قصیدے میں ایک جا محمد فضولی بغدادی کہتے ہیں:
سروَرا، سن چشمهٔ احسان و بحرِ لُطف‌سن
تشنهٔ شهدِ وصالېن‌دېر فضولی ناتوان

(محمد فضولی بغدادی)
اے سروَر! آپ چشمۂ احسان و بحرِ لُطف ہیں، [جبکہ] فضولیِ ناتواں آپ کے شہدِ وصال کا تشنہ ہے۔

جمہوریۂ آذربائجان کے لاطینی رسم الخط میں:
Sərvəra, sən çeşmeyi-ehsanü bəhri-lütfsən,
Təşneyi-şəhdi-vüsalındır Füzuli natəvan


تُرکیہ کے لاطینی رسم الخط میں:
Ser-verâ sen çeşme-i ihsân ü bahr-i lûtfsun
Teşne-i şehd-i visâlindir Fuzûlî nâ-tüvân
 

حسان خان

لائبریرین
محمد فضولی بغدادی ایک حمدیہ غزل کے مطلع میں فرماتے ہیں:
يَا مَنْ أَحَاطَ عِلْمُكَ الأَشْيَاءَ كُلَّهَا
نه ابتدا سنه مُتصوَّر، نه انتها!

(محمد فضولی بغدادی)
اے کہ تمہارے علم نے کُل اشیاء کو احاطے میں لیا ہوا ہے (یعنی تمام اشیاء تمہارے علم کی حدود میں شامل ہیں)۔۔۔ تمہارے لیے نہ ابتداء تصوّر کی جا سکتی ہے، نہ انتہا!

جمہوریۂ آذربائجان کے لاطینی رسم الخط میں:
Ya mən əhatə elmükəl-əşya’ə külləha,
Nə ibtida sənə mütəsəvvər, nə intəha.


تُرکیہ کے لاطینی رسم الخط میں:
Yâ men ahâta ilmüke’l-eşyâe külleha
Ne ibtidâ sana mutasavver ne intihâ


× باکو، جمہوریۂ آذربائجان سے شائع ہونے والے نُسخے میں 'مُتصوَّر/mütəsəvvər' کی بجائے 'مُتصوِّر/mütəsəvvir' ثبت کیا گیا ہے، جو میری نظر میں درست نہیں ہے، کیونکہ ثانی الذکر 'تصوّر کرنے والے' کو کہتے ہیں، جبکہ اول الذکر کا مفہوم 'تصوّر شدہ' 'یا تصوّر ہونے والا' ہے۔ یہاں مفہوم کے لحاظ سے واو پر فتحہ ہی مناسب معلوم ہوتا ہے۔ اگر واو پر کسرہ کے ساتھ اِس لفظ کو استعمال کیا جائے تو مصرعے کا مفہوم یہ بنے گا: نہ ابتدا تمہیں تصوّر کرتی ہے، نہ انتہا!
تُرکیہ اور ایران کے شائع شدہ نُسخوں میں لفظ کا درج کردہ تلفظ درست نظر آیا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
علمدارِ لشکرِ حُسینی حضرتِ عبّاس بن علی میدانِ کربلا میں رجَز خوانی کرتے ہوئے کہتے ہیں:
اگر دریایه دۆشسه تیغِ آتش‌بارېمېن عکسی
شُعاعیندن اۏلور دریادا هر بیر قطره بیر اخگر

(محمد فضولی بغدادی)
اگر دریا پر میری تیغِ آتش بار کا عکس گِر جائے تو اُس کی شعاع سے دریا میں ہر ایک قطرہ ایک اخگر میں تبدیل ہو جائے گا۔
× اخگر = انگارا

Əgər dəryayə düşsə tiği-atəşbarımın əksi,
Şüaindən оlur dəryada hər bir qətrə bir əхgər.


مأخوذ از: حدیقة السُعَداء
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
دهر آرا گر بیر سېنېق دیوار گؤرسن، اؤیله بیل
اۏل سُلیمان مُلکۆدۆر کیم چرخ ویران ائیله‌میش

(محمد فضولی بغدادی)
اگر تم دہر میں کوئی شکستہ دیوار دیکھو تو یوں سمجھو کہ وہ [گویا] ملکِ سُلیمان ہے کہ جسے چرخ نے ویران کر دیا ہے۔

جمہوریۂ آذربائجان کے لاطینی رسم الخط میں:
Dəhr ara gər bir sınıq divar görsən, öylə bil,
Ol Süleyman mülküdür kim çərx viran eyləmiş.


تُرکیہ کے لاطینی رسم الخط میں:
Dehr ara ger bir sınık dîvâr görsen eyle bil
Ol Süleyman mülküdür kim çerh viran eylemiş


× اکثر نُسخوں میں یہ بیت موجود نہیں ہے، اور عبدالباقی گؤلپېنارلې کے تصحیح کردہ دیوانِ تُرکیِ فضولی میں اِس غزل کے ذیل میں لکھا ہے کہ یہ غزل صرف استانبول کے نُسخے میں موجود ہے اور اِس کا فضولی سے تعلق مشکوک ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
منه ظُلمِ صریح اۏل کافر ائیله‌ر، کیمسه منع ائتمه‌ز
فُضولی، کُفر اۏلورمو گر دئسه‌م یۏخ‌دور مُسلمان‌لېق؟

(محمد فضولی بغدادی)
وہ کافر [محبوب] مجھ پر ظُلمِ صریح کرتا ہے، [لیکن] کوئی شخص منع نہیں کرتا۔۔۔ اے فضولی! اگر میں کہوں کہ [اب عالَم میں] مُسلمانی موجود نہیں ہے (باقی نہیں رہی) تو کیا کُفر ہو گا؟

جمہوریۂ آذربائجان کے لاطینی رسم الخط میں:
Mənə zülmi-sərih ol kafər eylər, kimsə mən’ etməz,
Füzuli, küfr olurmu gər desəm yoxdur müsəlmanlıq?


تُرکیہ کے لاطینی رسم الخط میں:
Bana zulm-i sarîh ol kâfir eyler kimse men’ etmez
Fuzûlî küfr olur mu ger desem yoktur müselmanlığ
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
اس مصرعے کا تجزیہ کردیں
دهر آرا گر بیر سېنېق دیوار گؤرسن، اؤیله بیل
آرا = درمیان، مابین، وسط، میان
دهر آرا = دہر [کے] درمیان، دہر [کے] مابین، دہر میں
بیر = ایک، کوئی
سېنېق = شکستہ، مخروب
گؤرمک = دیکھنا
گر گؤرسن = اگر تم دیکھو
اؤیله = ویسا، اُس طرح، یوں؛ چنان
بیلمک = جاننا
اؤیله بیل = ویسا جانو، یوں جانو؛ چنان دان (محاورتاً 'گویا' کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔)
 

حسان خان

لائبریرین
دشت توتماق عادتین قۏیموشدو مجنون عشق‌ده
شُهرهٔ شهر اۏلماغېن رسمین من ائتدیم اِختراع

(محمد فضولی بغدادی)
عشق میں بیابان کا رُخ کرنے کی عادت مجنوں نے ڈالی تھی۔۔۔ [لیکن] شُہرۂ شہر (یعنی شہر میں مشہور و بدنام) ہونے کی رسم کو میں نے اِختراع کیا ہے۔

تشریح: شاعر مجنون پر طنز کرتے ہوئے اور خود کو اُس سے برتر بتاتے ہوئے کہہ رہا ہے کہ مجنوں نے حالتِ عشق میں شہر کو تَرک کر کے صحرا و بیابان کا رُخ کر لینے کی روایت کا آغاز کیا تھا، جہاں پر دیوانگی اور مجنونیت کرنا آسان ہے، کیونکہ وہاں انسان زندگی نہیں کرتے جو مجنوں‌ کو سنگِ ملامت کا نشانہ بنا سکیں۔ لیکن میں نے انسانوں کے درمیان شہر میں مشہور و بدنام ہونے کی رسم اِختراع کی ہے، جو کئی درجے زیادہ مشکل ہے۔

جمہوریۂ آذربائجان کے لاطینی رسم الخط میں:
Dəşt tutmaq adətin qoymuşdu Məcnun eşqdə,
Şöhreyi-şəhr olmağın rəsmin mən etdim ixtira’.


تُرکیہ کے لاطینی رسم الخط میں:
Deşt tutmak âdetin koymuştu Mecnun aşkta
Şöhre-i şehr olmağın resmin ben ettim ihtirâ’
 
آخری تدوین:
Top