عنوان دیکھا تو لکھا تھا مردوں کی بیٹھک۔ اندر آکر دیکھا تو انتہائی مایوسی ہوئی۔ یعنی اتنا سکوت اور اتنے ادب آداب کہ الامان۔ بھائیو ذرا خواتین کے کارنر میں جاکر دیکھئے کیا کیا تیر چلائے جاتے ہیں اور یہاں آپ سب اتنے نک سک سے بیٹھے ہیں کہ جیسے بردکھوے کے انتظار میں ہوں۔ نہ کوئی ہلا گُلا نہ کوئی شور شرابا۔ اب ایسی بیٹھک کو مردوں کی بیٹھک کی تہمت کون دے بھلا؟ ہمارے گاؤں میں جب مرد بیٹھتے ہیں تو اپنی باتوں سے ایک سماں باندھ دیتے ہیں۔ خبروں، افواہوں، تجزیوں کا ایک طومار ہوتا ہے جو تھمنے کا نام نہیں لیتا۔ یہاں یک فقری مراسلوں سے جو بیٹھک تشکیل دینے کا سامان ہو رہا ہے اس پر تو فی الحال مایوسی سے افسوس ہی کرسکتے ہیں۔ صاحبو کوئی چُٹکلا چھوڑو، کوئی افواہ تراشو، کوئی خبر لاؤ کہ احساس ہو کہ پاسبان عقل و دانش کی محفل ہے یہ (واضح رہے کہ پاسبان دروازے کے باہر کھڑا ہوتا ہے اس کے اندر نہیں)۔ سو کون ہے جو پہل کرے گا؟