دو ہفتے سے ٹریکٹر کا ایکسل ٹوٹا پڑا ہے۔ خیراتی مستری کو کہہ رکھا ہے، اب وہ آ کر درست کر جائے تو ساتھ ہی چل کر بیج اور کھاد دونوں لے آئیں گے۔منجی کو تو اب کاٹنے کا وقت ہے، اب تو گندم لگانے کی تیاری ہے۔ دو چار دنوں میں سعود کاکا شہر جائیں گے گندم کا بیج لانے کو۔
خیراتی مستری کا کچھ پیسا پھنسا ہے ہمارے پاس اس لیے وہ ضرور آئے۔ اس کو معلوم ہے کہ دیر سے کام کیا تو اس کا پرانا پیسا بھی نہیں ملے گا اسے۔ پتا چلا ہے کہ اس کے سلہج کو نمونیا ہو گیا ہے انھیں کو دیکھنے گیا ہوا ہے، لوٹے گا تو آ جائے گا کام کرنے۔خیراتی مستری کی راہ دیکھا کیئے تو فصل کا موسم نکل جاوے گا پر وہ کام کر کے نہیں دے گا۔ آج کل آج کل ہی کرتا رہے گا۔
کسی طرح صابو کو اطلاع کروائیں، وہ اپنے گاؤں سے مستری بھجوا دے گا۔
شمشاد پائیں کماد پونے دی ای لایا جےدیسی تمباکو اور حقہ تو ڈیرے کا لازمی جزو ہووے ہے۔
منجی کو تو اب کاٹنے کا وقت ہے، اب تو گندم لگانے کی تیاری ہے۔ دو چار دنوں میں سعود کاکا شہر جائیں گے گندم کا بیج لانے کو۔
اور کماد کے بغیر کیسے رہویں گے، گُڑ تو ہمارے گاؤں کا ویسے ہی بہت مشہور ہے۔
بھراوا جے اگیتی دا ویلا ٹر گیا تے بڑا نقصان ہو جاوے گادو ہفتے سے ٹریکٹر کا ایکسل ٹوٹا پڑا ہے۔ خیراتی مستری کو کہہ رکھا ہے، اب وہ آ کر درست کر جائے تو ساتھ ہی چل کر بیج اور کھاد دونوں لے آئیں گے۔
شہزاد بھیا پہلے کاٹھا بیجنے کا سوچ رکھا تھا، پھر پشاور سے پونے کا بیج منگوایا ہے۔ اب پونا ہی بیجیں گے۔شمشاد پائیں کماد پونے دی ای لایا جے
ادھر وہ زندہ مٹی، کھیت،لوگ،گلیاں،دستاریں اور عمریں ڈھونڈی جا رہی ہیں...........اول اول جن سے نکل بھاگنے میں کشش بڑی تھی.......اور آخر آخرانہی کا ورد ہوتا ہے زباں پہ........جانے کیا کشش ہوتی ہے ان میںیہاں کیا چل رہا ہے
منجی کہڑی لائی اے ایس ورہے؟شہزاد بھیا پہلے کاٹھا بیجنے کا سوچ رکھا تھا، پھر پشاور سے پونے کا بیج منگوایا ہے۔ اب پونا ہی بیجیں گے۔
فلک شیر بھیا ہم آپ کی باتاں سمجھ نئیں پاویں ہیں۔ ہم سیدھے سادھے دیہاتی لوکاں ہیں اور آپ ہمکا شعراں پڑھ پڑھ کے سُنا رے۔ادھر وہ زندہ مٹی، کھیت،لوگ،گلیاں،دستاریں اور عمریں ڈھونڈی جا رہی ہیں...........اول اول جن سے نکل بھاگنے میں کشش بڑی تھی.......اور آخر آخرانہی کا ورد ہوتا ہے زباں پہ........جانے کیا کشش ہوتی ہے ان میں
شناور اسحاق کا شعر ہے کہ
اول اول گھڑیاں آٹھوں پہروں کے گن گاتی ہیں
آخر آخر کیوں خواب سرائیں زہریلی ہو جاتی ہیں
اور نہ جانے کس کا شعر ہے کہ
عمر اپنی کٹی ہے اسی دھوپ چھاؤں میں
کام کرتے تھے شہر میں ، رہتے تھے گاؤں میں
آہو بھا جی ایتھے بڑی مانگ اے پر ذائقہ بالکل نئیںشہزاد بھائی آدھ میں چھونا اور آدھی باسمتی ہے۔
ابھی سننے میں آ ریا ہے کہ نیا بیچ چھونی بھی آیا ہے۔ اس کا دانہ چھوٹا لیکن موٹا ہووے ہے۔ اور فصل بہت زیادہ ہووے ہے۔ اس چاول کو زیادہ تر افغانی پسند کریں ہیں۔
اتنی مشکل باتیں مجھے سمجھ نہیں آتیںادھر وہ زندہ مٹی، کھیت،لوگ،گلیاں،دستاریں اور عمریں ڈھونڈی جا رہی ہیں...........اول اول جن سے نکل بھاگنے میں کشش بڑی تھی.......اور آخر آخرانہی کا ورد ہوتا ہے زباں پہ........جانے کیا کشش ہوتی ہے ان میں
شناور اسحاق کا شعر ہے کہ
اول اول گھڑیاں آٹھوں پہروں کے گن گاتی ہیں
آخر آخر کیوں خواب سرائیں زہریلی ہو جاتی ہیں
اور نہ جانے کس کا شعر ہے کہ
عمر اپنی کٹی ہے اسی دھوپ چھاؤں میں
کام کرتے تھے شہر میں ، رہتے تھے گاؤں میں