سید ذیشان
محفلین
ایک پاو پکوڑے اور ایک گلاس پیپسی بمع نان، 250 روپے میں برا سودا نہیں۔ خاص طور پر اگر موسم بھی پکوڑانہ ہو!فی بندہ ایک پاؤ پکوڑے بھی کافی ہوتے ہیں ویسے۔
ایک پاو پکوڑے اور ایک گلاس پیپسی بمع نان، 250 روپے میں برا سودا نہیں۔ خاص طور پر اگر موسم بھی پکوڑانہ ہو!فی بندہ ایک پاؤ پکوڑے بھی کافی ہوتے ہیں ویسے۔
یہ کل سے کافی شیئر ہو رہا ہے سوشل میڈیا پہ۔یہ کسی نے مری کے ایک ہوٹل کا بِل شیئر کیا ہے۔ پکوڑے 600 روپے کلو، اور کوک جس کی قیمت 80 روپے ہے وہ 160 کی۔ اس پر مستزاد یہ کہ سروس چارجز بھی ڈالے گئے ہیں!
ویسے قیمت پوچھنے میں کوئی حرج بھی نہیں ہے اور پوچھنی بھی چاہئے، لیکن فیملی کے ساتھ جانے والے لوگ اور ان میں بھی خصوصاً نئے شادی شدہ افراد شاید اس سلسلے میں ہچکچاہٹ محسوس کرنے میں حق بجانب ہوں گے۔بھائی جان نے خریدنے سے پہلے قیمت پوچھنا بھی گوارا نہیں کیا۔
ٹرانسپورٹ والے تو ہر جگہ ایسے ہی ہوتے ہیں۔ میں نے آج تک کوئی مہذب اور تمیزدار ٹرانسپورٹ والا نہیں دیکھا، ڈائیوو کو مستشنیٰ کر کے۔سب سے برا رویہ ٹرانسپورٹ مافیا کا ہے۔
ایک دفعہ ایک یونیورسٹی ٹرپ تین بسوں میں ایوبیہ خانسپور گیا ہوا تھا۔ ڈرائیوروں نے وقت سے پہلے واپسی کے لیے شور مچانا شروع کر دیا۔ جس پر لڑکوں سے کچھ کھٹ پٹ ہوئی۔ واپسی پر مری جی پی او سٹاپ پر انھوں نے بس روک لی۔ وہاں پہلے ہی وہ اطلاع دے چکے تھے۔ اور پھر ٹراسپورٹ والوں نے خوب ٹھکائی کی لڑکوں کی۔ ایک دو شدید زخمی بھی ہوئے۔
اپنے پکوڑے ساتھ لے کے جائیو بھائی۔یہ جاننے کے لئے کہ آیا واقعی ہی مری کا بائیکاٹ کیا جائے یا نہیں ادارہ جلد ہی مری جانے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ قضیے کی گہرائی تک پہنچا جا سکے- وغیرہ وغیرہ
ابھی شکر کریں کہ اس نے بل کے پیسے بل میں نہیں ڈالے، ورنہ 10 روپے اس کاغذ کے بھی ڈال دیتا تو زیادہ حیرت نہ ہوتی۔بالکل درست کہا۔ اور اگر نرخ پوچھ بھی لیے ہونگے تو سروس چارجز 500 روپیہ کسی خریدار کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہونگے!
جی جی۔ مری اور رمضان میں پکوڑوں کی مانگ کافی زیادہ ہوتی ہے۔مری کے راستے میں دیکھا گیا ہے کہ لوگ پکوڑوں کے لیے کچھ زیادہ ہی جذباتی ہوتے ہیں۔
جی، یہی بات میں شروع میں عرض کر چکا ہوں۔ٹرانسپورٹ والے تو ہر جگہ ایسے ہی ہوتے ہیں۔ میں نے آج تک کوئی مہذب اور تمیزدار ٹرانسپورٹ والا نہیں دیکھا، ڈائیوو کو مستشنیٰ کر کے۔
جی، یہی بات میں شروع میں عرض کر چکا ہوں۔
فی بندہ ایک پاؤ پکوڑے بھی کافی ہوتے ہیں ویسے۔
آپ کی بات درست ہے لیکن شاید آپ نے "خوش خوراک" لوگوں کو کھاتے ہوئے نہیں دیکھا۔ ایک پاؤ پکوڑے تو چکھنے چکھنے میں ہی کھا جائیں۔ایک پاو پکوڑے اور ایک گلاس پیپسی بمع نان، 250 روپے میں برا سودا نہیں۔ خاص طور پر اگر موسم بھی پکوڑانہ ہو!
پچھلے سال رمضان میں فروٹ کا بائیکاٹ بھی چلا تھا۔ویسے اسی سے خیال آیا کہ رمضان میں کھجور اور فروٹ وغیرہ کا بھی بائیکاٹ کرنا چاہئے۔
ویسے یاد آیا کہ وہاں انڈے کے پکوڑے بھی وافر ملتے ہیں، یعنی ابلا ہوا انڈا بیسن میں ڈبو کر تلا جاتا ہے۔ کہیں وہی نہ کھائے ہوں انھوں نے۔آپ کی بات درست ہے لیکن شاید آپ نے "خوش خوراک" لوگوں کو کھاتے ہوئے نہیں دیکھا۔ ایک پاؤ پکوڑے تو چکھنے چکھنے میں ہی کھا جائیں۔
وہ میرے خیال میں "پیس" کے حساب سے بِکتے ہیں نہ کہ کلو کے حساب سے۔ یہاں سیالکوٹ میں بھی ملتے ہیں۔ویسے یاد آیا کہ وہاں انڈے کے پکوڑے بھی وافر ملتے ہیں، یعنی ابلا ہوا انڈا بیسن میں ڈبو کر تلا جاتا ہے۔ کہیں وہی نہ کھائے ہوں انھوں نے۔
جی یاد آیا۔ ایسا ہی ہے۔وہ میرے خیال میں "پیس" کے حساب سے بِکتے ہیں نہ کہ کلو کے حساب سے۔ یہاں سیالکوٹ میں بھی ملتے ہیں۔
لیکن اب اس کا فیصلہ کون کرے کہ بِل ادا کرنے والے خوش خوراک تھے یا نہیں؟ اس پر بھی تحقیق کی اشد ضرورت ہے!آپ کی بات درست ہے لیکن شاید آپ نے "خوش خوراک" لوگوں کو کھاتے ہوئے نہیں دیکھا۔ ایک پاؤ پکوڑے تو چکھنے چکھنے میں ہی کھا جائیں۔
درست فرمایا قبلہ اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ لوگ زیادہ ہوں، ہم تو 12 گلاسوں سے حساب لگا رہے ہیں کہ 12 لوگ تھے لیکن اکثر میاں بیوی یا بچے وغیرہ اپنے گلاس شئیر بھی کر لیتے ہیں۔ اب بال کی کھال اتارنا انتہائی ضروری ہے!لیکن اب اس کا فیصلہ کون کرے کہ بِل ادا کرنے والے خوش خوراک تھے یہ نہیں؟ اس پر بھی تحقیق کی اشد ضرورت ہے!
عبداللہ محمد صاحب جا رہے ہیں نا کھوج لگانے۔لیکن اب اس کا فیصلہ کون کرے کہ بِل ادا کرنے والے خوش خوراک تھے یہ نہیں؟ اس پر بھی تحقیق کی اشد ضرورت ہے!