محمد علم اللہ
محفلین
ابھی ہمزاد یہ باتیں بتا ہی رہا تھا کہ اس کے ابو کے کھانسنے کی آواز سنائی دی ۔اپنے والد کی آواز سن کر تو جیسے میاں اڑن کی روح ہی نکل گئی ۔وہ اپنے ابو سے بہت ڈرتا تھا
چنانچہ وہ گھر سے نکل کھڑا ہوا اور یونہی بے دھیانی میں چلتا ہوا ایک ویرانے میں پہنچ گیاابھی ہمزاد یہ باتیں بتا ہی رہا تھا کہ اس کے ابو کے کھانسنے کی آواز سنائی دی ۔اپنے والد کی آواز سن کر تو جیسے میاں اڑن کی روح ہی نکل گئی ۔وہ اپنے ابو سے بہت ڈرتا تھا
میں۔۔۔ میں۔۔۔ وہی روایتی کہانیوں والا روایتی ہونق ہوں
پھر تو روایتی بزرگی پر بھی کچھ روشنی ڈالی جائے کہ اڑن شاہ جیسے بندے کو نصیحت کرنا ہر ایرے غیرے کا کام نہیں"لیکن یہ روایتی کہانی ہرگز نہیں" بزرگ گویا ہوا۔
وہاں کا حال دیکھ کر اڑن شاہ کا خون کھول اٹھا۔ انہوں نے فوراً دو مونہا پائپ نکالا، اس میں خشک پتوں پر مشتمل جادوئی گولہ باردو بھرا اور دشمنان ملنگاں پر ہلہ بول دیااڑن کھٹولہ سفر کرتے کرتے ایک تنگ و تاریک کوچے میں جا پہنچا جس کا نام تھا "کوچہ دشمنانِ ملنگاں"
بس گانا لگنے کی دیر تھی کہ بابا جی کا غیظ و غضب اس طرح پھٹا جیسے خود کش بمبار کی جیکٹ سپیڈ بریکر پر پھٹتی ہے۔ ان کے غصے کی ایک وجہ تو جادوئی گولہ باردو کو ان سے دور رکھنا تھا دوسری وجہ یہاں بتانے کے قابل نہیں کہ بابا جی کی بھی کوئی عزت ہےدشمنان ملنگاں بھی بے خبر نہیں تھے انہوں نے فوری طور پر "اینٹی جادوئی گولہ شیلڈ" لگانے کی کوشش کی۔ غلطی سے ایک اور بٹن دب گیا، جس پر رات کے عین دو بجے ابرار الحق کا گانا "نچ مجاجن" شروع ہو گیا۔ اڑن شاہ سب کچھ بھول بھال کر اس گانے پر ناچنے لگا۔
پر کتھے جی۔ ملاوٹ اسی وجہ سے جرم ہے کہ اس سے بہت سارے بابے زندہ بچ جاتے ہیں۔۔۔بابا جی نے فیصلہ کیا کہ اب بہت ہوگیا اب میں اس دنیا کو چھوڑ ہی دوں تو بہتر ہے۔ وہ بازار سے زہر کی بوتل خرید لائے اور ساری بوتل پہ ڈالی۔
برج خلیفہ تو دبئی میں تھا۔ کہیں اس نے بھی اڑن شاہ کے جادوئی پائپ کا کش تو نہیں لگا لیا؟جب زہر نے اثر نہ کیا تو بابا جی نے سوچا کہ کام پکا کرنا چاہئے۔ بابا جی نے کروائی ابو ظہبی کی ٹکٹ۔ برج خلیفہ میں ایک کمرہ بک کروایا اور پھر ایک دن برج خلیفہ سے چھلانگ لگا دی ۔
مولوی صاحب نے انتہائی پراسرار انداز سے فرمایابابا جی کو غصہ اس بات پر تھا کہ اتنے سارے گلوکاروں میں ابرار الحق کا گانا ہی کیوں لگا۔۔۔ ۔ آخر کیوں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
ضرور اس سے کوئی گناہ سرزد ہو ہو گا کہ جس کی اتنی بڑی سزا مل رہی ہے۔ وہ انہی خیالوں میں تھے کہ سامنے سے مولوی لکیر فقیر نمودار ہوئے