غلام ربانی فدا
محفلین
اس نے اڑن شاہ کولے کر شیطانوں اورچڑیلوں کی بستیوں کی طرف لے جانے لگا۔ اڑن شاہ نے ہمیشہ ہی کی طرح سندھی کو یہ کہہ کر اڑن چھو ہوگیا
اس نے اپنے چراغ کو رگڑا جس میں سے ایک جن اور اس کے ساتھ ساتھ سو اور جن نمودار ہوئے اس نے جنوں کے اس فوج کو سندھی کے حوالہ کرتے ہوئے کہا لے جا یہ فوج اسے تو جو حکم کرے گا تمہارے حکم کی تعمیل یہ کریں گے تو ان سب کا کمانڈر ان چیف ہوا یہ سار کے سارے تیرے ما تحتی میں کام کریں گے ۔لیکن ہاں سن ! جاتے وقت بستی والوں کو گزند نہ پہنچانا اور اڑن شاہ کو بستی میں سے ہر گز نہ لے جانا ورنہ بستی والے بھی تمہارے پیچھے ہو لیں گے ۔سندھی کو اپنے آقا سند باد جہازی کی بات یاد ہی نہ رہی اور وہ بستی سے اڑن شاہ کو لیکر گذرنے لگا بستی والوں نے جو اڑن شاہ کو اڑتے دیکھا آسمان میں تو سب کے سب حیرت زدہ ہو گئے اور پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے ساری بستی سندھی کے پیچھے ہو لیاس پر جہاز باد سندھی نے کہا "میں مانتا ہوں کہ میرا نام آپ کے نام کے مشابہ ہے لیکن میرے پاس تو اونٹ تک نہیں ہے چہ جائکہ بڑا بحری جہاز "
لیکن اڑن شاہ کو اکثر یہ حاضری مہنگی پڑتی کیوں کہ اڑن چھو کھانے پینے کی انتہائی شوقین تھی اور بھینس کی طرح موٹی ہو گئی تھی اور ہر وقت اڑن شاہ سے نت نئی فرمائشیں کیا کرتی۔ اسوقت بھی وہ اڑن شاہ سے میکڈانلڈز کی نئی ڈیل ”نگٹس اور اعریبین پراٹھا“ کھانے کے موڈ میں تھی۔۔اڑن چھو دراصل اس کی محبوبہ تھی جو اس کو جس وقت جہاں بھی آواز دیتی تو یہ حاضر ہو جاتا۔
لیکن اڑن شاہ کو اکثر یہ حاضری مہنگی پڑتی کیوں کہ اڑن چھو کھانے پینے کی انتہائی شوقین تھی اور بھینس کی طرح موٹی ہو گئی تھی اور ہر وقت اڑن شاہ سے نت نئی فرمائشیں کیا کرتی۔ اسوقت بھی وہ اڑن شاہ سے میکڈانلڈز کی نئی ڈیل ”نگٹس اور اعریبین پراٹھا“ کھانے کے موڈ میں تھی۔۔
یہ بات سنتے ہی ابرار الحق نے جوتا اتارا اور پیچھے لپکا کہ ہر ایرے غیرے کو میرا باپ بنائے جا رہے ہو؟طاہر شاہ نے اپنے بالوں کو جھٹکا دیا تو تینوں دم بخود رہ گئے اور بے اختیار انگلیاں دانتوں تلے دب گئیں۔ جن کے منہ سے بے اختیار نکلا "باپ رے! یہ تو ابرار الحق کا بھی پاپ میں باپ نکلا"