مسلمان آخر کیوں مکہ کے مقدس مقامات کی تخریب کاری کے خلاف کچھ نہیں کہتے؟ - جیروم ٹیلر

عسکری

معطل
اور ایرانیوں، ترکوں اور افغانوں کے پاس اسلام کہاں سے آیا۔ کیا اللہ تعالیٰ نے ان پر اسلام براہ راست نازل کیا :eek: یا انہوں نے بھی عربوں ہی سے اسلام سیکھا؟؟؟
لو جی یوسف بھائی کو تو بھول ہی گئے تھے ہم :mrgreen: اسلام کا منبع جزیرہ عرب تھا اور اسلامی متبرک ہستیاں عرب تھیں اور قراآن عربی میں نازل ہوا ۔پر اس عربی میں نہیں نا وہ یہ لوگ تھے اب عرب عرب نہیں رہے بلکہ مغربی کلچر میں رنگے جا چکے ہیں ۔بس بات ختم کرو ۔
 

حسان خان

لائبریرین
اور ایرانیوں، ترکوں اور افغانوں کے پاس اسلام کہاں سے آیا۔ کیا اللہ تعالیٰ نے ان پر اسلام براہ راست نازل کیا :eek: یا انہوں نے بھی عربوں ہی سے اسلام سیکھا؟؟؟

مطلب ہم سب غیر عرب اس وجہ سے موجودہ عربوں کے تلوے چاٹتے رہیں؟
 

ذوالقرنین

لائبریرین
اسی لیے میں ذاتیات یا فرقوں کے خلاف ہوں۔ بات کہاں سے شروع ہوئی اور پہنچی مذہب اسلام تک۔ اپنے آپ کو مسلمان کہنے والے اسلام کو قومیتوں میں تقسیم کرنے لگے۔ پتا نہیں بات کہاں تک جا پہنچے۔
اس وقت مجھے ایک اکابر کا قول یاد آ رہا ہے۔ اور اسی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے رخصت ہوا چاہتا ہوں۔ قول ہے؛
"ایک جاہل سو عالموں پر بھاری ہے۔"
واللہ اعلم بالصواب
 

عسکری

معطل
اسی لیے میں ذاتیات یا فرقوں کے خلاف ہوں۔ بات کہاں سے شروع ہوئی اور پہنچی مذہب اسلام تک۔ اپنے آپ کو مسلمان کہنے والے اسلام کو قومیتوں میں تقسیم کرنے لگے۔ پتا نہیں بات کہاں تک جا پہنچے۔
اس وقت مجھے ایک اکابر کا قول یاد آ رہا ہے۔ اور اسی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے رخصت ہوا چاہتا ہوں۔ قول ہے؛
"ایک جاہل سو عالموں پر بھاری ہے۔"
واللہ اعلم بالصواب
آپ نے مجھے پانی سے گاڑی چلانے والا پاکستانی انجینئر یاد دلا دیا :biggrin::rollingonthefloor:
 

حسان خان

لائبریرین
اپنے آپ کو مسلمان کہنے والے اسلام کو قومیتوں میں تقسیم کرنے لگے۔

بھائی یہ اُن کو جواب دیا ہے جن کہ نزدیک عرب ہی اسلام کے امین ہیں اور اس بنا پر وہ عربوں کو تمام غیر عرب مسلمانوں سے برتر سمجھتے ہیں۔ اگر میں یا میرے اجداد مسلمان تھے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں موجودہ عربوں کا احسان مند رہوں، ان کی دست بوسی کرتا رہوں یا انہیں کسی بھی طرح خود سے برتر سمجھوں۔
 

عسکری

معطل
بھائی یہ اُن کو جواب دیا ہے جن کہ نزدیک عرب ہی اسلام کے امین ہیں اور اس بنا پر وہ عربوں کو تمام غیر عرب مسلمانوں سے برتر سمجھتے ہیں۔ اگر میں یا میرے اجداد مسلمان تھے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں موجودہ عربوں کا احسان مند رہوں، ان کی دست بوسی کرتا رہوں یا انہیں کسی بھی طرح خود سے برتر سمجھوں۔
او بھائی ٹینشن نا کر ہم نہیں سمجھتے ہم توکبھی کبھی مار بھی دیتے ہیں انہیں کب ہم نے ان کی عزت افزائی کی ؟:biggrin:
 

محمد امین

لائبریرین
بصد احترام عرض ہے کہ قرآن جس دن نازل ہوا، اسی دن اس پر اعراب ”موجود“ تھے۔
  1. قرآن ”زبانی“ نازل ہوا تھا، تحریری نہیں۔ اور نبی کریم صلکی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے ادا ہونے والے ”زبانی قرآنی آیات“ میں بھی اعراب ”موجود“ تھے ۔ ”بغیر اعراب والے الفاظ“ کو کئی طرح سے پڑھا جاسکتا ہے۔ کیا ابتدا میں قرآنی آیات کو ”اپنی مرضی کے تلفظ“ کے ساتھ پڑھا جاتا تھا، یا یہ تلفظ بھی الفاظ اور حروف کی طرح ”متعین“ تھے۔ اگر متعین تھے اور یقیناً تھے تو ”بغیر اعراب“ کے یہ ممکن ہی نہیں۔ اہل زبان بغیر اعراب کے لکھے ہوئے جملوں کو بھی اعراب کے بغیر درست پڑھ سکتے ہیں۔ جیسے ہم اردو دان ”ملک“ کو سیاق و سباق کے ساتھ بالکل درست اعراب (تلفظ) کے ساتھ پڑھنے پر قادر ہیں۔ اور یہ تو آپ بھی جانتے ہوں گے کہ لفظ ”ملک“ مختلف اعراب کے ساتھ مختلف تلفظ اور مختلف معنی دیتا ہے۔ گویا ”ملک والے ہر جملے“ میں ملک پر الگ الگ اعراب ”موجود“ ہوتے ہیں (لکھے نہیں ہوتے) اور ہم اردو دان اہل زبان اسے بالکل درست اعراب و تلفظ کے ساتھ پڑھنے پر قادر ہوتے ہیں۔
  2. بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ قرآن کو پہلے ”غیر منقوط“ تحریر کیا گیا تھا۔ آوازوں میں فرق کی پہچان کے لئے نقاط بعد ”لگائے“ گئے۔ اسی طرح اعراب بھی بعد میں ”لکھے“ گئے۔ اعراب ”لکھے ہوئے“ نہ ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ کہ وہ تھے ہی نہیں۔ ہم یہ جو اردو لکھ رہے ہیں، اس میں بھی اعراب ”موجود“ ہیں (البتہ لکھے ہوئے نہیں ہیں۔) اور ہم اہل زبان اسے ”بخوبی پہچان“ کر پڑھتے ہیں۔
  3. ”بدعت“ پر تفصیلی گفتگو پھر کبھی کہ بعض لوگ تو اپنی ”بدعت“ کے جواز میں یہ بھی فرماتے ہیں کہ (مثلاًً) جہاز پر سفر کرنا بھی تو ”بدعت“ ہے :) ہر وہ کام، عبادت یا عقیدہ جو ”مذہبی و دینی“ نیت سے کی جائے، اور جس کی مثال دور رسالت صلی اللہ علیہ وسلم اور ادوار صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما میں نہ ملے، وہ بدعت ہے۔ ”دنیوی امور“ میں کوئی شئے یا کام شرعاً بدعت نہیں کہلاتا۔
واللہ اعلم بالصواب

اتنی لمبی وضاحتوں کی ضرورت نہیں تھی ویسے تو۔ یہاں الحمد للہ سارے ہی بہت جاننے والے لوگ ہیں سوائے میرے۔ مجھ جیسے اجہل الجاہلین کو بھی یہ ساری باتیں بچپن سے معلوم ہیں۔ بحمد اللہ تعالیٰ
آپ کے خیال میں قرآن کی سات عدد قراءات کی جو روایات ہیں وہ کیا ہیں؟
اعراب جو آپ دیکھتے ہیں اپنے ملک میں وہ مشہور قراءت کے ہیں۔ باقی قراءات میں الحمد للہ الگ طریقے سے پڑھا جاتا ہے تو تلفظ بدل گیا ۔ جہاں تک بات ہے نحوی اعراب کی تو ان کے بغیر تو کلمہ (گریمر والا) مکمل نہیں ہوسکتا، ظاہر سی بات ہے۔



برادر من!
بوسہ تو ہم سب اپنی اپنی بیویوں کو بھی دیتے ہیں، اپنے بچوں کو بھی دیتے ہیں ۔ ۔ ۔ پھر تو یہ بھی بدعت، حرام یا شرک ہوا (نعوذ باللہ)
  1. ”بدعت“ کا تعلق ”دینی امور“ سے ہوتا ہے۔ ”دنیوی امور“ سے نہیں۔ اب آپ خود دیکھ لیں کہ جو لوگ ایک دوسرے کو (مرد، مرد کو، عورت، عورت کو، ازواج ایک دوسرے کو، والدین بچوں کو) بوسہ دیتے ہیں، وہ ”دینی و مذہبی فریضہ“ سمجھ کر دیتے ہیں یا ”دنیوی امور“ سمجھ کر
  2. اسی طرح جو لوگ بزرگان دین کے مزار کو ”بوسہ“ دیتے ہیں، وہ اسے ”دنیوی امور“ سمجھ کر ایسا کرتے ہین یا ”دینی جوش و جذبہ“ کے تحت ایسا کرتے ہیں۔ پھر فیصلہ خود کر لیں۔
حرام و حلال کا بنیادی اصول یہ ہے کہ:

  1. دینی عقائد و عبادات و رسومات میں صرف اور صرف وہی جائز ہے، جس کا حکم قرآن و صحیح احادیث میں موجود ہے اور جس کا عملی نمونہ دور رسالت صلی اللہ علیہ وسلم اور ادوار صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما میں ملے۔ ان کے علاوہ اور تمام ”دینی عقائد، عبادات اور مذہبی رسومات“ حرام اور بدعت ہیں۔ (مثلاً کسی بھی عالم دین نے کبھی بھی 14 اگست یا 6 ستمبر کی ”تقریبات“ کو ”بدعت“ قرار نہیں دیا لیکن شب برات، محرم اور ربیع الاول وغیرہ کی ”تقریبات“ کے بارے میں آپ بھی علمائے کرام کی رائے جانتے ہیں، اختلاف رائے کے باوجود)
  2. دنیوی معاملات میں سب کچھ جائز و حلال ہے الا یہ کہ جسے قرآن و صحیح احادیث میں ”حرام“ قرار دیا گیا ہو۔ مثلاَ تمام جانور کھانے کے لئے حلال ہیں ماسوائے ان جانوروں کے، جنہیں حرام قرار دیا ہو۔ اسی طرح تمام اعمال حلال ہیں ماسوائے ان اعمال کے جنہیں قرآن و احادیث میں حرام قراردیا گیا ہو
واللہ اعلم بالصواب


بیویوں کا حوالہ ہم نے تو نہیں مانگا تھا۔ ہم نے مردوں کی بات کی آپ عورتوں کو بیچ میں لے آئے۔۔۔۔۔ :cautious:

ہم نے تو فقط اتنا سا پوچھا تھا کہ کسی کے سنگِ مزار کو چومنا شرک و بدعت کیسے قرار پائے گا؟ حلال وہ ہے جسے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حلال قرار دیا اور حرام وہ جسے اللہ اور اس کے رسول نے حرام کہا۔ باقی جن باتوں کے لیے خاموشی اختیار کی ان میں کلام ہے۔

ویسے تو کچھ مخالفینِ "بدعات" بڑے زور و شور سے ختمِ بخاری مناتے ہیں اور اس دن لاؤڈ اسپیکر پر نعت خوانی کرتے ہیں اور لنگر کا بھی خاص اہتمام ہوتا ہے۔۔۔ کچھ لوگ ایسے ہیں جو اندرا گاندھی کو بھی انوائٹ کر کے منچ پر بٹھا دیتے ہیں۔۔۔ :D
 

عاطف بٹ

محفلین
میں خود بھی آلِ سعود کی کئی باتوں کا سخت ناقد اور شدید مخالف ہوں مگر تاریخ گواہ ہے کہ مسلمانوں کا ورثہ علم، دانش اور حکمت رہے ہیں، نہ کہ قبریں، مزارات اور آستانے۔ میں دعوے سے کہتا ہوں کہ مذکورہ مقاماتِ مقدسہ اگر پاکستان میں ہوتے آج ان کے اردگرد دنیا کے سب سے بڑے منشیات فروشی، جوے اور فحاشی کے اڈے چل رہے ہوتے۔ اگر کسی کو میری بات سے اختلاف ہو تو جا کر وطنِ عزیز میں موجود مزارات کے قرب و جوار کا بنظرِ غائر مشاہدہ کرلے، اس پر حقیقت واضح ہوجائے گی۔
 

عسکری

معطل
میں خود بھی آلِ سعود کی کئی باتوں کا سخت ناقد اور شدید مخالف ہوں مگر تاریخ گواہ ہے کہ مسلمانوں کا ورثہ علم، دانش اور حکمت رہے ہیں، نہ کہ قبریں، مزارات اور آستانے۔ میں دعوے سے کہتا ہوں کہ مذکورہ مقاماتِ مقدسہ اگر پاکستان میں ہوتے آج ان کے اردگرد دنیا کے سب سے بڑے منشیات فروشی، جوے اور فحاشی کے اڈے چل رہے ہوتے۔ اگر کسی کو میری بات سے اختلاف ہو تو جا کر وطنِ عزیز میں موجود مزارات کے قرب و جوار کا بنظرِ غائر مشاہدہ کرلے، اس پر حقیقت واضح ہوجائے گی۔
آہمممم آہممم آپ ہم ملنگوں کو بیچ میں نا لائیں عاطف بھائی یہ مزہبی معاملہ ہے ملنگی نہیں:whistle:
 

حسان خان

لائبریرین
مسلمانوں کا ورثہ علم، دانش اور حکمت رہے ہیں، نہ کہ قبریں، مزارات اور آستانے۔

مسلمانوں میں علم تو چودہویں صدی میں ہی ختم ہو گیا تھا، اب وہ ورثہ کہاں رہا؟ ہمارے سائنسدان اسلاف جیسے ابنِ رشت، الرازی اور ابنِ سینا کی کتابیں مغرب نے پڑھ پڑھ کر علم کی نئی نئی راہیں نکالنا شروع کر دیں اور ہم یہاں بیٹھے قدیم مذہبی اور فقہی گتھیاں سلجھاتے رہے۔ ایسے میں لے دے کر مذہبی عمارات ہی ایک نمایاں ورثہ رہ جاتا تھا جو آلِ سعود کی شریعت کے ہاتھوں دستبرد کی نذر ہو گئے۔
 

حسان خان

لائبریرین
میں دعوے سے کہتا ہوں کہ مذکورہ مقاماتِ مقدسہ اگر پاکستان میں ہوتے آج ان کے اردگرد دنیا کے سب سے بڑے منشیات فروشی، جوے اور فحاشی کے اڈے چل رہے ہوتے۔ اگر کسی کو میری بات سے اختلاف ہو تو جا کر وطنِ عزیز میں موجود مزارات کے قرب و جوار کا بنظرِ غائر مشاہدہ کرلے، اس پر حقیقت واضح ہوجائے گی۔

اسی لئے تو ان مقاماتِ مقدسہ کے 'محفوظ' ہونے پر اللہ کا شکر ادا کررہا ہوں۔ :)

لہذا آپ کے نزدیک مناسب یہ ہے کہ بجائے ایسے اڈے ختم کرنے کے پورے مزارات ہی ڈھا دیے جائیں؟ یہ کیسا نرالا طریقہ ہے محفوظ کرنے کا؟ یاد رہے آلِ سعود نے ان مذکورہ اڈوں کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنی شرعی تعبیر کی وجہ سے وہ مزارات ڈھائے تھے۔
 
Top