عاطف بٹ
محفلین
عمارات مسلمانوں کا ورثہ کبھی بھی نہیں رہیں کیونکہ ان کے پیش نظر ہمیشہ ہی دنیوی نہیں بلکہ اخروی کامیابی و کامرانی رہی ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ اگر کسی سے اس کا ورثہ چھن جائے تو اس کو چاہئے کہ وہ اسے دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کرے، نہ کہ کسی چیز کو ورثہ ڈکلئیر کردے۔مسلمانوں میں علم تو چودہویں صدی میں ہی ختم ہو گیا تھا، اب وہ ورثہ کہاں رہا؟ ہمارے سائنسدان اسلاف جیسے ابنِ رشت، الرازی اور ابنِ سینا کی کتابیں مغرب نے پڑھ پڑھ کر علم کی نئی نئی راہیں نکالنا شروع کر دیں اور ہم یہاں بیٹھے قدیم مذہبی اور فقہی گتھیاں سلجھاتے رہے۔ ایسے میں لے دے کر مذہبی عمارات ہی ایک نمایاں ورثہ رہ جاتا تھا جو آلِ سعود کی شریعت کے ہاتھوں دستبرد کی نذر ہو گئے۔