مسلمان آخر کیوں مکہ کے مقدس مقامات کی تخریب کاری کے خلاف کچھ نہیں کہتے؟ - جیروم ٹیلر

نایاب

لائبریرین
نایاب بھائی، میرے والد، تایا اور دیگر کئی عزیزوں اور بزرگوں نے انہیں دیکھا ہوا ہے۔ یہ وضاحت بھی کرتا چلوں کہ میرا تعلق ایک کٹر بریلوی گھرانے سے ہے اور مجھے پیدائش کے چند ہی روز بعد 'سلام کروانے کے لئے' حضرت علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ کے مزار پر لے جایا گیا تھا۔
محترم بھائی چونکہ آپ نے انہیں " بے دین و ملحد " کی صف میں ذکر کیا ۔ اس لیئے وضاحت مانگی ۔ کہ شاید آپ کی ذاتی ملاقات رہی اور آپ ان کے "ظاہر و باطن " سے بذات خود آگاہ ہیں ۔
 

عاطف بٹ

محفلین
بھائی بہت سی چیزیں جو سعودیوں کے لیے توہم پرستی اور مشرکانہ ہو سکتی ہیں وہ کئی مسلمانوں کے ایمان و عقیدے کا حصہ ہیں۔ میں نے مثال عرض کی کہ ائمہ کے مزارات شیعوں کے لیے روضۂ اطہر کے بعد سب سے متبرک اور مقدس مقامات تھے۔ اُن کے مزارات کو سعودیوں نے اپنی شریعت کا نشانہ کیوں بنایا؟ مسلمانوں کے نزدیک تو مندر میں پوجا اور بت پرستی بھی شرک ہے تو اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ کوئی مسلمان شخص ہندوؤں کے مقدس مقامات ڈھاتا پھرے۔ گرجا گھر میں بھی جو ہوتا ہے وہ یقینا ایک مسلمان کے لیے ناجائز اور شرک ہے، لیکن کیا خلیفہ دوم حضرت عمر نے یروشلم کا کوئی گرجا اس بنیاد پر ڈھایا؟
آپ آلِ سعود کے مغرب نواز ریاستی قابضین سے سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ جیسی اخلاقیات کی توقع کررہے ہیں؟ افسوس کہ آپ کن کو کس کے ساتھ ملا کر بات کرنا چاہ رہے ہیں!
 

حسان خان

لائبریرین
جب آپ کسی ریاست کو مذہبی ریاست کا درجہ دیتے ہیں تو اس میں اسی طرح ہی ہوتا ہے۔ خود پاکستان میں قادیانیوں کو آئینی طور پر غیرمسلم قرار دینا بھی اس کی ایک مثال ہے۔ اسی پر آپ نے ایک دھاگے میں بحث بھی کی ہے۔

شاید اسی لیے میں ریاست اور مذہبی کٹر پنے کے بیچ تین طلاقوں کی بات کرتا ہوں۔

ساجد بھائی، میں آپ سے سو فیصد متفق ہوں مگر یہاں بحث اس ورثے کی تاریخی و ثقافتی نہیں بلکہ مذہبی حیثیت پر کی جارہی ہے اور اس میں تو مختلف مسالک کے ہاں اختلاف پایا جاتا ہے، جس سے کوئی بھی انکار نہیں کرسکتا۔

بھائی، مسالک کا اختلاف تو قیامت تک رہے گا۔ لیکن مسلک کا اختلاف ہونا بھی اس بات پر مجبور نہیں کرتا کہ ہم ایک دوسرے کے مقدسات کا احترام نہ کریں۔ اور دوسری بات، ائمہ کے وہ مزارات شیعوں نے نہیں، بلکہ سنی خلفا نے بنوائے تھے اس لیے ان کی مذہبی حیثیت بھی سعودیوں کے قبضے سے پہلے متنازعہ نہیں تھی۔
 

عاطف بٹ

محفلین
محترم بھائی چونکہ آپ نے انہیں " بے دین و ملحد " کی صف میں ذکر کیا ۔ اس لیئے وضاحت مانگی ۔ کہ شاید آپ کی ذاتی ملاقات رہی اور آپ ان کے "ظاہر و باطن " سے بذات خود آگاہ ہیں ۔
میرے بزرگوں نے انہیں دیکھا ہے اور سینکڑوں بار دیکھا ہے، اور وہ خود اولیاءاللہ کے ماننے والے ہیں تو یہ ناممکن ہے کہ وہ اپنے ہی نظریے سے وابستہ کسی بات کی مخالفت کریں۔
ذوالفقار بُندو سائیں کے ساتھ تو میرے ایک عزیز خود جوا کھیلتے رہے ہیں۔ انہوں نے ہی مجھے یہ بھی بتایا کہ ستر اور اسی کی دہائی میں جب حضرت علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ کے مزار کے اندر ایک خاص جگہ جوا ہوا کرتا تھا تو منظر کیا ہوتا تھا۔
 

عسکری

معطل
وقت اگر " بادشاہ وقت " کو اک رات کی مہلت دے دیتا تو " سبز گنبد " بھی صرف تصویروں میں باقی رہ جاتا ۔۔۔
مگر وقت نے بھتیجے کے ہاتھوں وہ کھیل دکھایا کہ مٹانے والے خواب ہوئے اور ہر آنے والا " سبز گنبد " کا محافظ ٹھہرا۔۔۔ ۔
فیصل نے کچھ نہیں کرایا تھا جناب یہ تو ابتدا میں ہی عبدالعزیز نے صفایا کرا دیا تھا ۔اگر یہ آپ کی طرف سے نا ہوتا تو میرا جواب مختلف ہوتا پر میں آپکی قدر کرتا ہوں ۔ فیصل 1964 سے لے کر 1975 تک بادشاہ رہے تھے اور گیارہ سال میں انہوں نے کئی بار مدینہ مکہ کے دورے کیے اور اس وقت بقیع کلئیر تھا جیسے آج کینکہ ان کے والد نے 40 سال پہلے ہی یہ تمام مزارات گرا دیں تھیں جو بقیع اور مالا کے علاوہ جہاں بھی تھیں ۔ اگر حکومت کو یہ خیال 50 سال بعد آیا کہ سبز گنبد گرانا ہے کون روکنے والا تھا 1922 میں یا 1926 تک جب یہ گروہ تھا ایک ۔ تو میں اس پر کیا کہوں آپ بتائیں؟ 1922 میں جو کام کیا تھا انہوں نے اس وقت نا ریڈیو تھا نا میڈیا نا ٹی وی انہیں 100 میٹر دور گنبد خضرا نظر نا آیا کہ 50 سال بعد جب عبدلعزیز -سعود گزار چکے فیصل کے دور میں آخری رات یہ کام ہونا تھا؟(n) 1922 مین جب یہ کام ہوا یہ بادشاہت نہیں گروہ تھا جو 1932 کو بادشاہت بنا تب کون روکنے والا تھا کہ آخری گنبد کھڑا رہا بس؟ ان کا ایسا کوئی ارادہ ہی نہیں تھا ۔
 

عاطف بٹ

محفلین
بھائی، مسالک کا اختلاف تو قیامت تک رہے گا۔ لیکن مسلک کا اختلاف ہونا بھی اس بات پر مجبور نہیں کرتا کہ ہم ایک دوسرے کے مقدسات کا احترام نہ کریں۔ اور دوسری بات، ائمہ کے وہ مزارات شیعوں نے نہیں، بلکہ سنی خلفا نے بنوائے تھے اس لیے ان کی مذہبی حیثیت بھی سعودیوں کے قبضے سے پہلے متنازعہ نہیں تھی۔
مزارات کسی نے بھی بنوائے ہوں، ان کا وجود کبھی بھی مسلمانوں کے درمیان کوئی ایسا معاملہ نہیں رہا جس پر اجماعِ امت ہوگیا ہو۔
 

ساجد

محفلین
ساجد بھائی، میں آپ سے سو فیصد متفق ہوں مگر یہاں بحث اس ورثے کی تاریخی و ثقافتی نہیں بلکہ مذہبی حیثیت پر کی جارہی ہے اور اس میں تو مختلف مسالک کے ہاں اختلاف پایا جاتا ہے، جس سے کوئی بھی انکار نہیں کرسکتا۔
جی عاطف بھائی ، مسلک اور مذہب کی سُن لیں کہ سعودیہ میں کسی دوسرے مسلک کو دم مارنے کی بھی اجازت نہیں جبکہ وہ خود اپنا عقیدہ پوری دنیا میں ایکسپورٹ کرنے کے لئے ہر حد تک جاتے ہیں بات صاف ہے کہ اگر دوسروں کو وہ گمراہ یا کمتر مسلمان سمجھ کر ان کو رد کرتے ہیں تو ان کے افعال کو کوئی قبولیت کی سند کیوں دے گا؟۔ وہاں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حضور نعت پڑھنا جرم ہے جبکہ ان کا سرکاری ٹی وی گھنٹوں بادشاہ کی شان میں مختلف قبائلی وفود کو منظوم ہدیہ عقیدت پیش کرتے دکھاتا ہے۔ وہاں اسلام کی تشریح کیا ہے؟ یہی کہ جو تم سے اختلاف رکھے وہ کم سے کم مردود ہے اور بہت ساری کتابیں عام دستیاب ہیں جن میں ان کے عقیدے سے اختلاف کرنے والوں کے لئے اس سے بھی سخت الفاظ استعمال کئے گئےہیں۔
کیا دوسروں کو کم تر گرداننے والوں اور علمی اختلاف برداشت نہ کرنے والوں کی نیت پہ بھروسہ کیا جا سکتا ہے کہ انہوں نے کس نیت کے تحت یہ تباہی کی؟۔ ان کے ایک مفتی اعظم کا بیان تھا کہ روضہ مقدس کو زمین کے برابر ہونا چاہئیے۔
عراق مین بھی تاریخی مزارات ہیں اور شام میں بھی ۔ ذرا دیکھئے کہ کیا شیعہ اور سنی مسلک کے ان درباروں پر افیمی اور چرسی بیٹھتے ہیں؟۔ کتنا زنا ہوتا ہے؟۔ اگر یہ کام ہمارے برصغیر میں ہوتا ہے تو اس کی بھی مذمت کی جانی چاہئیے اور حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ ایسے کاموں کا سد باب کریں۔ نا کہ دوسروں کے عقائد کو مجروح کرتے ہوئے اپنا برانڈڈ اسلام نافذ کرنے پر تُل جائیں۔
 

نایاب

لائبریرین
میرے بزرگوں نے انہیں دیکھا ہے اور سینکڑوں بار دیکھا ہے، اور وہ خود اولیاءاللہ کے ماننے والے ہیں تو یہ ناممکن ہے کہ وہ اپنے ہی نظریے سے وابستہ کسی بات کی مخالفت کریں۔
ذوالفقار بُندو سائیں کے ساتھ تو میرے ایک عزیز خود جوا کھیلتے رہے ہیں۔ انہوں نے ہی مجھے یہ بھی بتایا کہ ستر اور اسی کی دہائی میں جب حضرت علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ کے مزار کے اندر ایک خاص جگہ جوا ہوا کرتا تھا تو منظر کیا ہوتا تھا۔
محترم بھائی ۔ میری مراد " بابا چھتری والے اور حیدر سائیں " سے تھی ۔اور جن سے ملاقات رہی میری ۔
جہاں تک " جوے کی بات ہے ۔ تو " بادشاہی مسجد " بھی گمراہ فاسق لوگوں نے اپنے کریہہ مقاصد کے لیئے استعمال کی اور اب بھی ہوتی ہے ۔
 

حسان خان

لائبریرین
مزارات کسی نے بھی بنوائے ہوں، ان کا وجود کبھی بھی مسلمانوں کے درمیان کوئی ایسا معاملہ نہیں رہا جس پر اجماعِ امت ہوگیا ہو۔

سو سے زیادہ فرقوں کے ہوتے ہوئے کس اجماعِ امت کی بات کرتے ہیں؟ ابھی تو نماز میں ہاتھ باندھنے اور کہاں باندھنے پر ہی اجماع نہیں ہوا۔ :p
ائمۂ اہلِ بیت کے مزارات کی زیارت شیعہ مسلمانوں کے عقیدے کا حصہ ہے۔ بریلوی مسلمان بھی کم و بیش یہی عقیدہ رکھتے ہیں۔ لہذا سب کو اس کا احترام کرنا چاہیے۔
 
پاکستان میں مزارات پر بعض جہلاء کی طرف سے کئیے جانے والی خلافِ شرع باتوں کا حوالہ دیکر سعودیوں کی جانب سے مزارات و آثارِ صحابہ کو تباہ و برباد کرنے کے عمل کو جائز ثابت کرنے کی کوشش کرنے والوں پر افسوس ہی کیاجاسکتا ہے۔۔۔نادان دوست سے دانا دشمن بہہتر۔ وہ قصہ تو آپ نے سنا ہی ہوگا کہ ایک ریچھ کو اپنے آقا سے بہت محبت تھی اور آقا بھی ریچھ کو بہت پسند کرتا تھا۔ کچھ لوگوں نے اسے سمجھایا کہ ریچھ جیسے بے عقل حیوان کے ساتھ دوستی بہتر نہیں لیکن وہ نہ مانا، ایک دن سو رہا تھا اور ریچھ اسکے پاس بیٹھا تھا۔ جب مکھیاں آقا کے چہرے پر آکر بیٹھنے لگیں تو ریچھ انہیں اڑانے لگا،لیکن مکھی کی ضد مشہور ہے، وہ بار بار آکر آقا کی ناک پر بیٹھتی چنانچہ ریچھ صاحب ایک بڑا ساپتھر پکڑ کر لائے اور جونہی ایک مکھی آقا کی ناک پر بیٹھنے لگی، انہوں نےنے آؤ دیکھا نہ تاؤ، وہ پتھر اس پر دے مارا، مکھی کا تو پتہ نہیں لیکن آقا کے چہرے کا قیمہ ہوگیا تھا۔۔۔
 

نایاب

لائبریرین
فیصل نے کچھ نہیں کرایا تھا جناب یہ تو ابتدا میں ہی عبدالعزیز نے صفایا کرا دیا تھا ۔اگر یہ آپ کی طرف سے نا ہوتا تو میرا جواب مختلف ہوتا پر میں آپکی قدر کرتا ہوں ۔ فیصل 1964 سے لے کر 1975 تک بادشاہ رہے تھے اور گیارہ سال میں انہوں نے کئی بار مدینہ مکہ کے دورے کیے اور اس وقت بقیع کلئیر تھا جیسے آج کینکہ ان کے والد نے 40 سال پہلے ہی یہ تمام مزارات گرا دیں تھیں جو بقیع اور مالا کے علاوہ جہاں بھی تھیں ۔ اگر حکومت کو یہ خیال 50 سال بعد آیا کہ سبز گنبد گرانا ہے کون روکنے والا تھا 1922 میں یا 1926 تک جب یہ گروہ تھا ایک ۔ تو میں اس پر کیا کہوں آپ بتائیں؟ 1922 میں جو کام کیا تھا انہوں نے اس وقت نا ریڈیو تھا نا میڈیا نا ٹی وی انہیں 100 میٹر دور گنبد خضرا نظر نا آیا کہ 50 سال بعد جب عبدلعزیز -سعود گزار چکے فیصل کے دور میں آخری رات یہ کام ہونا تھا؟(n) 1922 مین جب یہ کام ہوا یہ بادشاہت نہیں گروہ تھا جو 1932 کو بادشاہت بنا تب کون روکنے والا تھا کہ آخری گنبد کھڑا رہا بس؟ ان کا ایسا کوئی ارادہ ہی نہیں تھا ۔
میرے محترم بھائی میں آپ کی بات کو رد کرنے کے لیئے صرف یہی گزارش کر سکتا ہوں کہ " دعوت والارشاد " کے محکمے میں بالیقین آپ کی واقفیت مجھ سے بڑھ کر ہوگی ۔ کبھی ان کے ساتھ اس موضوع پر بات کر کے جان لیجئے گا کہ یہ " سبز گنبد " کیسے بچ گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔؟
 

عاطف بٹ

محفلین
محترم بھائی ۔ میری مراد " بابا چھتری والے اور حیدر سائیں " سے تھی ۔اور جن سے ملاقات رہی میری ۔
جہاں تک " جوے کی بات ہے ۔ تو " بادشاہی مسجد " بھی گمراہ فاسق لوگوں نے اپنے کریہہ مقاصد کے لیئے استعمال کی اور اب بھی ہوتی ہے ۔
نایاب بھائی، میرا خاندان تقریباً آدھی صدی سے اس علاقے میں آباد ہے۔ ہم اندرونِ شہر اور فصیل شہر سے ملحقہ علاقوں میں جو کچھ ہوتا ہے اس سے بےخبر نہیں۔ بابا چھتری والا اور حیدر سائیں کی شخصیات اہلِ علاقہ سے کوئی ڈھکی چھپی نہیں رہیں!
 

حسان خان

لائبریرین
چلیں اگر ائمہ اہل بیت کے مزارات سے قطع نظر بھی کریں تو سعودیوں نے کس بنیاد پر مکے میں موجود رسول اللہ کی زوجہ مبارکہ حضرت خدیجہ کا گھر ڈھایا؟ کوئی بھی مسلمان کم از کم اس پر راضی نہیں ہوتا کہ رسولِ خدا کی مبارک بیوی کا مبارک ترین گھر نابود کر دیا جائے اور اس کی جگہ پر عوامی استنجا خانے بنائے جائیں۔
 

عسکری

معطل
چلیں اگر ائمہ اہل بیت کے مزارات سے قطع نظر بھی کریں تو سعودیوں نے کس بنیاد پر مکے میں موجود رسول اللہ کی زوجہ مبارک کا گھر ڈھایا؟ کوئی بھی مسلمان کم از کم اس پر راضی نہیں ہوتا کہ رسولِ خدا کی مبارک بیوی کا مبارک ترین گھر نابود کر دیا جائے۔
کیوں ہوٹل بنانا تھا بھائی جان حاجی آتے ہیں رہیں گے :grin:
 
نایاب بھائی، میرا خاندان تقریباً آدھی صدی سے اس علاقے میں آباد ہے۔ ہم اندرونِ شہر اور فصیل شہر سے ملحقہ علاقوں میں جو کچھ ہوتا ہے اس سے بےخبر نہیں۔ بابا چھتری والا اور حیدر سائیں کی شخصیات اہلِ علاقہ سے کوئی ڈھکی چھپی نہیں رہیں!
آپ بالکل غلط بات کر رہے ہیں، میں خود اندرون بھاٹی گیٹ کا رہنے والا ہوں، ہم لوگ قدیم لاہوری ہیں۔ موچی دروازے کی مشہور "لوہاروں والی گلی" ساری کی ساری ہمارے ہی خاندان پر مشتمل تھی (اگر چہ اب اس گلی میں کوئی مکان بھی ہم لوگوں کی ملکیت میں نہیں رہا :) )، میں نے ایسی کوئی بات نہیں سنی جسکا تاثر آپ دینے کی کوشش کررہے ہیں۔
 

عاطف بٹ

محفلین
سو سے زیادہ فرقوں کے ہوتے ہوئے کس اجماعِ امت کی بات کرتے ہیں؟ ابھی تو نماز میں ہاتھ باندھنے اور کہاں باندھنے پر ہی اجماع نہیں ہوا۔ :p
ائمۂ اہلِ بیت کے مزارات کی زیارت شیعہ مسلمانوں کے عقیدے کا حصہ ہے۔ بریلوی مسلمان بھی کم و بیش یہی عقیدہ رکھتے ہیں۔ لہذا سب کو اس کا احترام کرنا چاہیے۔
چلیں اگر ائمہ اہل بیت کے مزارات سے قطع نظر بھی کریں تو سعودیوں نے کس بنیاد پر مکے میں موجود رسول اللہ کی زوجہ مبارکہ حضرت خدیجہ کا گھر ڈھایا؟ کوئی بھی مسلمان کم از کم اس پر راضی نہیں ہوتا کہ رسولِ خدا کی مبارک بیوی کا مبارک ترین گھر نابود کر دیا جائے اور اس کی جگہ پر عوامی استنجا خانے بنائے جائیں۔
اگر آپ بھول گئے ہیں تو میں ایک بار پھر واضح کردوں کہ میں سعودیوں کا وکیل نہیں ہوں۔ آپ کو یہ سب اعتراضات ہیں تو براہ راست سعودی حکومت سے رابطہ کرلیجئے یا کوئی ایسی تنظیم بنائیے جو اتنی بااثر ہو کہ سعودیوں کے کسی فیصلے پر اثر انداز ہوسکے۔
 

نایاب

لائبریرین
نایاب بھائی، میرا خاندان تقریباً آدھی صدی سے اس علاقے میں آباد ہے۔ ہم اندرونِ شہر اور فصیل شہر سے ملحقہ علاقوں میں جو کچھ ہوتا ہے اس سے بےخبر نہیں۔ بابا چھتری والا اور حیدر سائیں کی شخصیات اہلِ علاقہ سے کوئی ڈھکی چھپی نہیں رہیں!
محترم بھائی
"ہاتھ کنگن کو آرسی کیا "
حیدر سائیں کا مزار ابھی اپنی جگہ موجود ہے ۔ بابا چھتری والے کا منتقل ہوگیا ہے ۔
جب ان کا عرس آئے تو نگاہ و عقل کو ہمراہ رکھتے عرس کی رات مزار پر گزار دیکھئے گا ۔
آپ پر ان شا اللہ ان بزرگان کی " ملحدی و بے دینی " کھل جائے گی ۔
شرط صرف اتنی " کہ درود شریف کا ورد زبان پر ہو اور نگاہ سچ کی تلاش میں بھٹکتے تماشوں میں محو نہ ہو "
 

عاطف بٹ

محفلین
آپ بالکل غلط بات کر رہے ہیں، میں خود اندرون بھاٹی گیٹ کا رہنے والا ہوں، ہم لوگ قدیم لاہوری ہیں۔ موچی دروازے کی مشہور "لوہاروں والی گلی" ساری کی ساری ہمارے ہی خاندان پر مشتمل تھی (اگر چہ اب اس گلی میں کوئی مکان بھی ہم لوگوں کی ملکیت میں نہیں رہا :) )، میں نے ایسی کوئی بات نہیں سنی جسکا تاثر آپ دینے کی کوشش کررہے ہیں۔
غزنوی صاحب، آپ ذرا بتادیجئے کہ جن'پانچ ہستیوں' کا میں نے ذکر کیا تھا ان میں سے کتنی کو آپ جانتے ہیں۔ باقی بحث اس کے بعد کرتے ہیں!
 

عسکری

معطل
میرے محترم بھائی میں آپ کی بات کو رد کرنے کے لیئے صرف یہی گزارش کر سکتا ہوں کہ " دعوت والارشاد " کے محکمے میں بالیقین آپ کی واقفیت مجھ سے بڑھ کر ہوگی ۔ کبھی ان کے ساتھ اس موضوع پر بات کر کے جان لیجئے گا کہ یہ " سبز گنبد " کیسے بچ گیا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔؟
فیصل والی بات بالکل جھوٹ ہے کوئی اور ہے تو آپ بتائیں ہمیں بھی علم ہو ۔ کیونکہ آج بھی سعودی گورمنٹ کو کوئی روکنے والا نہیں جیسے کہ 1922 میں نہیں تھا اور یہ بلکہ افسوسناک بات ہے کہ ایک ایسا آدمی جو امریکہ کا تیل بند کرنے کے جرم میں قتل کیا گیا اسے اس طرح کہا جائے۔ اور وہ بھی آخری رات 11 سالہ دور حکومت کے بعد کوئی عقل والا یہ بات نہیں مان سکتا۔ اور وہ بھی تیسری سعودی توسیع جو کنگ فیصل نے کرائی تھی اس کے بعد اسے خیال آیا کیا کہ اف یہ کام بھول گیا کل اٹھ کر کروں گا؟ اور گورمنٹ کا سسٹم یک منٹی ہے جیسے؟ ارے بھئی پروگرام پرپوز ہوتا ہے انجئینئرز فیسیبلٹی بناتے ہیں پھر ایستیمیٹ بنتا ہے اور آکر میں کانٹریکٹ کے پیپر شاہی محل بھیجے جاتے ہیں تا کہ جب بادشاہ کو ٹائم ملے وہ سائن کرے اور خود آ کر اینٹ رکھے پہلے یا توڑے چلو۔ پھر اس کے بعد اگر سائن کرنے کی رات بے چارہ مارر گیا تو اس کا بھائی خالد اپنے مرے ہوئے بھائی کی بات پوری نا کرا سکتا ؟ اس کے بعد فہد اور عبداللہ بھی ؟کیا یہ لوجیکل بات ہے جناب ۔
 

حسان خان

لائبریرین
اگر آپ بھول گئے ہیں تو میں ایک بار پھر واضح کردوں کہ میں سعودیوں کا وکیل نہیں ہوں۔ آپ کو یہ سب اعتراضات ہیں تو براہ راست سعودی حکومت سے رابطہ کرلیجئے یا کوئی ایسی تنظیم بنائیے جو اتنی بااثر ہو کہ سعودیوں کے کسی فیصلے پر اثر انداز ہوسکے۔

عاطف بھائی، میں آپ سے صرف اس لیے کہہ رہا ہوں کہ تھوڑی دیر پہلے آپ ہی مقدس مقامات کے انہدام کا شرک، بدعت اور اجماع کے نام پر مذہبی جواز پیش کر رہے تھے۔
 
Top