بڑے بھیا اکثر "
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے" کی تفسیر بنے نظر آتے ہیں۔۔ ایک بار ہم نے ان سے پوچھا کہ بڑے بھیا ایسی کون سی خواہشیں ہیں جو پوری نہیں ہوئیں تو آگے سےجواب آیا کہ "
حسرت ان غنچوں پہ جو بن کھلے مرجھا گئے" ہم نے پوچھا بھیا ہوا کیا ہے۔۔۔ کچھ تو بتائیے تو گھور کر دیکھا اور جواب آیا ۔۔
ہے کچھ ایسی ہی بات جو ،چُپ ہوں
ورنہ کیا بات کر نہیں آتی
ہم نے تب بھی ہمت نہیں ہاری اور بولے بھیا آپ ہم سے اپنے دل کی بات کر سکتے ہیں تو ایک آہ بھر کر بولے
جب توقع ہی اٹھ گئی غالب
کیوں کسی کا گلہ کرے کوئی
لیکن جو سوال پوچھا تھا۔۔ اس کا آج تک کوئی جواب نہیں ملا۔۔