مشاعرہ ---- فی البدیہہ اشعار کہیں۔

شوکت پرویز

محفلین
کھولا نہ گیا، دیکھا نہ گیا، اُس گنجِ سُخن کا باب ہیں ہم
اے اہلِ زمانہ قدر کرو، کمیاب نہیں، نایاب ہیں ہم
قطرے سا نظر آتے ہیں مگر مت چھیڑ ہمیں سیلاب ہیں ہم
اپنوں کے لئے زمزم ہیں مگر دشمن کے لئے تیزاب ہیں ہم
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
کھولا نہ گیا، دیکھا نہ گیا، اُس گنجِ سُخن کا باب ہیں ہم
اے اہلِ زمانہ قدر کرو، کمیاب نہیں، نایاب ہیں ہم
قطرے سا نظر آتے ہیں مگر مت چھیڑ ہمیں سیلاب ہیں ہم
اپنوں کے لئے زمزم ہیں مگر دشمن کے لئے تیزاب ہیں ہم
بہت خوب۔۔۔
 
ہم خیر سے کافر باللہ ہیں اور مؤمن بالانسان ہیں پر
کہتے ہیں ہمیں سب منکرِ دیں، نافرمانِ ارباب ہیں ہم
(ارباب: رب کی جمع)

مزمل شیخ بسمل میاں بحر ذرا چھوٹی ہی دیا کرو۔ تاکہ ہم سے سخن نا آشنا بھی طبع آزمائی کر سکیں۔ اب اتنی طویل بحر کے لیے خیالات کہاں سے لائے بندہ، وہ بھی فی البدیہ۔ یہاں تو خیر سخنوروں نے غزلون کی غزلیں فی البدیہ لکھ ڈالیں!
 

محمداحمد

لائبریرین
ہم خیر سے کافر باللہ ہیں اور مؤمن بالانسان ہیں پر
کہتے ہیں ہمیں سب منکرِ دیں، نافرمانِ ارباب ہیں ہم
(ارباب: رب کی جمع)

مزمل شیخ بسمل میاں بحر ذرا چھوٹی ہی دیا کرو۔ تاکہ ہم سے سخن نا آشنا بھی طبع آزمائی کر سکیں۔ اب اتنی طویل بحر کے لیے خیالات کہاں سے لائے بندہ، وہ بھی فی البدیہ۔ یہاں تو خیر سخنوروں نے غزلون کی غزلیں فی البدیہ لکھ ڈالیں!


بھیا! آپ کے شعر کی تعریف کر کے ہم اپنا ایمان خراب نہیں کرنا چاہتے۔ :)

ویسے واقعی چھوٹی بحر میں کہنا آسان ہوتا ہے کہ بڑی بحروں میں کہنے کے لئے طبیعت میں بہت زیادہ روانی ہو تب ہی مزہ آتا ہے۔ ویسے آج مزمل بھائی کہاں ہیں۔ ہمارا تو خیال تھا کہ روز ایک نیا مصرعہ دیا جائے گا۔ اگر یہی فارمیٹ ہے تو مزمل بھائی یا کوئی اور دوست نیا مصرعہ "لانچ" کر دیں۔ :)
 
بھیا! آپ کے شعر کی تعریف کر کے ہم اپنا ایمان خراب نہیں کرنا چاہتے۔ :)

ویسے واقعی چھوٹی بحر میں کہنا آسان ہوتا ہے کہ بڑی بحروں میں کہنے کے لئے طبیعت میں بہت زیادہ روانی نہ ہو تب ہی مزہ آتا ہے۔ ویسے آج مزمل بھائی کہاں ہیں۔ ہمارا تو خیال تھا کہ روز ایک نیا مصرعہ دیا جائے گا۔ اگر یہی فارمیٹ ہے تو مزمل بھائی یا کوئی اور دوست نیا مصرعہ "لانچ" کر دیے۔ :)

ایمان خراب کرنے پر کیا موقوف ہے۔ یہاں لوگوں کو۔۔۔ بس چھوڑیے۔
ہاہاہا۔۔ نہیں واقعی مجھے کافی دقت ہوئی اتنی بڑی بحر میں لکھنے میں۔ یہ آپ مذاق کر رہے ہیں ناں؟!
کیا یہ دھاگہ کھلے 24 گھنٹے ہو گئے؟!
 

محمداحمد

لائبریرین
ایمان خراب کرنے پر کیا موقوف ہے۔ یہاں لوگوں کو۔۔۔ بس چھوڑیے۔
ہاہاہا۔۔ نہیں واقعی مجھے کافی دقت ہوئی اتنی بڑی بحر میں لکھنے میں۔ یہ آپ مذاق کر رہے ہیں ناں؟!
کیا یہ دھاگہ کھلے 24 گھنٹے ہو گئے؟!


ارے نہیں بھائی ۔۔۔۔! نہ غلطی سے لکھ بیٹھے تھے اپنے طور پر ٹھیک بھی کردیا تھا لیکن اب پھر نظر آ رہا ہے۔ پھر ترمیم کی ہے۔ :)

پہلے لکھا تھا کہ "روانی نہ ہو تو مزہ نہیں آتا" :) اس لئے یہ گڑ بڑ ہوگئی۔ :D
 

محمداحمد

لائبریرین
ویسے 24 گھنٹے تو شاید گزر ہی گئے ہوں گے۔ لیکن اگر کچھ دوست اسی مصرعے پر لکھ رہے ہیں تو اچھی بات ہے۔
 
بھائی یہ دھاگہ بیشک میں نے ہی کھولا ہے۔ مگر چوبیس گھنٹے پورے ہونے پر ہر کسی کو اختیار ہے کہ مصرع چوبیس گھنٹے مکمل ہونے پر بدل دیا جائے۔ اور قافیہ و ردیف اور بحر کی نشاندہی بھی کردی جائے۔ خیر فی الحال میں ہی یہ کام کردیتا ہوں:

دید کی التجا کروں؟ تشنہ ہی کیوں نہ جان دوں؟
پردۂ ناز خود اٹھے، دستِ دعا اٹھائے کیوں؟
قافیہ: آئے، جائے، اٹھائے، چڑھائے، سنائے وغیرہ۔​
ردیف: کیوں​
بحر: بحر رجز مطوی مخبون​
ارکان: مُفتَعِلُن مفاعلن مُفتَعِلُن مفاعلن​
 
مجھ سا فقیر رہگزر، فقر سے باز آئے کیوں؟
ترکِ زمانہ کس لئے؟ دشت میں خاک اڑائے کیوں؟

ذکر فراقِ یار کو شعر میں کیونکہ ڈھالئے؟
نوحۂ دردِ دل مرا، اس کو کوئی سنائے کیوں؟
 
مجھ سا فقیر رہگزر، فقر سے باز آئے کیوں؟
ترکِ زمانہ کس لئے؟ دشت میں خاک اڑائے کیوں؟

ذکر فراقِ یار کو شعر میں کیونکہ ڈھالئے؟
نوحۂ دردِ دل مرا، اس کو کوئی سنائے کیوں؟

مزمل بھائی! ”کیونکر“ کے بجائے ”کیونکہ“ کیونکر آسکتا ہے، کیونکہ ”کیونکہ“ اور ”کیونکر“ الگ الگ ہیں، یہ اشکال میں کیونکر نہ کروں کیونکہ ابھی نوآموز ہوں۔
 
مجھے معلوم نہیں تھا کہ مزمل شیخ بسمل مصرع دے چکے ہیں۔ (جواب نمبر 70)
اِس پوسٹ کو نظر انداز کر دیجئے گا، حذف کرنے کی درخواست کر چکا ہوں۔

ویسے واقعی چھوٹی بحر میں کہنا آسان ہوتا ہے کہ بڑی بحروں میں کہنے کے لئے طبیعت میں بہت زیادہ روانی ہو تب ہی مزہ آتا ہے۔ ویسے آج مزمل بھائی کہاں ہیں۔ ہمارا تو خیال تھا کہ روز ایک نیا مصرعہ دیا جائے گا۔ اگر یہی فارمیٹ ہے تو مزمل بھائی یا کوئی اور دوست نیا مصرعہ "لانچ" کر دیں۔ :)


کسی کو دے کے دل کوئی نوا سنجِ فغاں کیوں ہو
نہ ہو جب دل ہی سینے میں تو پھر منہ میں زباں کیوں ہو
وزن: مفاعیلن چار بار (بحرِ ہزج مثمن سالم)
قوافی: فغاں، زباں، کماں، یہاں، وہاں؛ ردیف: کیوں ہو

احباب طبع آزمائی فرمائیں۔
 
حضرتِ شیخ! آ گئے ہو گر یہاں تو کچھ کہو!
تابِ کلام گر نہ تھی، بزمِ سخن میں آئے کیوں
پہلا مصرع دئے ہوئے وزن سے باہر نکل گیا!
 
مزمل بھائی! ”کیونکر“ کے بجائے ”کیونکہ“ کیونکر آسکتا ہے، کیونکہ ”کیونکہ“ اور ”کیونکر“ الگ الگ ہیں، یہ اشکال میں کیونکر نہ کروں کیونکہ ابھی نوآموز ہوں۔


جو یہ کہے کہ ریختہ، کیونکہ ہو رشکِ فارسی؟
گفتۂ غالب ایک بار، پڑھ کے اسے سنا کہ یوں۔

کیونکہ بجائے کیونکر غلط نہیں ہے۔ :)
 
کھولا نہ گیا، دیکھا نہ گیا، اُس گنجِ سُخن کا باب ہیں ہم
اے اہلِ زمانہ قدر کرو، کمیاب نہیں، نایاب ہیں ہم
قطرے سا نظر آتے ہیں مگر مت چھیڑ ہمیں سیلاب ہیں ہم
اپنوں کے لئے زمزم ہیں مگر دشمن کے لئے تیزاب ہیں ہم



کیا بات ہے بھائی جان زبردست
 
کسی کو دے کے دل کوئی نوا سنجِ فغاں کیوں ہو​
نہ ہو جب دل ہی سینے میں تو پھر منہ میں زباں کیوں ہو​
وزن:​
مفاعیلن چار بار (بحرِ ہزج مثمن سالم)​
قوافی:​
فغاں، زباں، کماں، یہاں، وہاں​
؛ ردیف:​
کیوں ہو​

استاد محترم محمد یعقوب آسی صاحب، یقین کریں میں بھی اس مصرع کو منتخب کرنے میں دو اشعار میں متردد تھا۔ پہلا تو وہی جو اوپر مصرع دیا۔ دوسرا اس زمین میں جو آپ نے بتلائی۔
کوئی نا گفتنی مطلب ہے ان نیچی نگاہوں کا
زباں تک آ نہیں سکتا تو آنکھوں سے بیاں کیوں ہو؟
 
Top