مشاعرہ ---- فی البدیہہ اشعار کہیں۔

دیکھ لیجئے! کتنی سانجھ ہے یہاں ہم آپ میں!
بہر حال، آج تو آپ کے دیے ہوئے مصرعے پر شعر کہیں جائیں گے، کہ قاعدہ یہی ہے۔
بہت آداب
 
حضرتِ شیخ! آ گئے ہو گر یہاں تو کچھ کہو!
تابِ کلام گر نہ تھی، بزمِ سخن میں آئے کیوں
پہلا مصرع دئے ہوئے وزن سے باہر نکل گیا!


حضرتِ شیخ آگئے ہو گر یاں تو کچھ کہوں!

البتہ لفظ ”یاں“ کا قبول و رد شاعر کے ہاتھ میں ہے۔ مصرع اس طرح وزن میں ہو گیا ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت شکریہ مزمل بھائی ! نئے مصرعے پر طبع آزمائی کی کوشش کرتے ہیں۔ :)


ویسے تو ہم بھی دوستو! حاضر جواب ہیں مگر
لیکن کسی سے کیا کہیں، اپنے ہوئے پرائے کیوں
 

محمداحمد

لائبریرین
حضرتِ شیخ آگئے ہو گر یاں تو کچھ کہوں!

البتہ لفظ ”یاں“ کا قبول و رد شاعر کے ہاتھ میں ہے۔ مصرع اس طرح وزن میں ہو گیا ہے۔


کچھ آگے پیچھے کرکے یوں بھی ہوسکتا ہے۔ کیا کہتے ہیں جناب آسی صاحب اور مزمل بھائی۔۔۔۔!

حضرتِ شیخ کچھ کہیں، آہی گئے یہاں اگر
تابِ کلام گر نہ تھی، بزمِ سخن میں آئے کیوں
 

محمداحمد

لائبریرین
حضرتِ شیخ آپ کا جوشِ خطاب کیا ہوا​
تابِ کلام اگر نہ تھی بزمِ فغاں میں آئے کیوں​

مزمل شیخ بسمل اور جناب محمد احمد
لگتا ہے کچھ گزارا ہو گیا مگر سچی بات یہ ہے اس پر مطمئن نہیں ہوں۔


ہمارے حساب سے تو گزارا نہیں بلکہ بہت اچھا ہو گیا ہے۔ :)

مزید بہتری کی گنجائش تو بہرحال ہوتی ہی ہے۔
 
بہت شکریہ مزمل بھائی ! نئے مصرعے پر طبع آزمائی کی کوشش کرتے ہیں۔ :)


ویسے تو ہم بھی دوستو! حاضر جواب ہیں مگر
لیکن کسی سے کیا کہیں، اپنے ہوئے پرائے کیوں


ہائے عَروضِ بے سِرا، اور ہماری بے زری
لکھ دو وہی جو دل میں آئے، بحر کوئی نبھائے کیوں؟ :p
 
مزمل شیخ بسمل اس بار پکا امتحان لینے کا ارادہ لگتا ہے، خیر کوشش فرض تھی

کوئی وہاں سے آئے کیوں، کوئی وہاں پہ جائے کیوں​
وہ ہے نگر عدو کا جب، کوئی ہمیں ستائے کیوں​
دھوکہ ہے اُس کی ہر ادا، پہلی خطا معاف تھی​
کس کو پڑی ہے یہ مگر، پھر وہ فریب کھائے کیوں​
میرا نصیب نا سہی، کوئی مجھے گلہ نہیں​
مجھ کو جو وہ نہ مل سکا، کوئی اُسے بھی پائے کیوں​
جوگ ہیں عمر بھر کا یہ، روگ ہیں جب محبتیں​
کوئی بھی ہوش مند ہو، روگ یہ پھر لگائے کیوں​
ملتا نہ ہو جو روزگار، کرنا ہو کچھ تو کیا کرے​
کوئی نہ ہو جو راستہ، کسب نہ پھر کمائے کیوں​
 
ہم لوگوں کے لئے اصلاح سخن کا دھاگہ موجود ہے۔:)

یہ دھاگہ ہر ایک کے لئے ہے جو شاعری سے واقعی لگاؤ رکھتا ہے۔
ہم اپنی منتخب کردہ بحر میں بہت لکھتے ہیں جو طبع آزمائی کی وجہ سے آسان ہے۔
قادر الکلامی کے لئے بحر طبیعت سے ہٹ کر ہونا ضروری ہے۔ ورنہ قادرالکلامی نہیں پیدا ہوسکتی۔
موزوں طبیعت بھی چند ایک بحور تک موقوف ہوتی ہے۔ اور ان بحر میں شعر کہہ لینا بہت آسان سا کام ہے۔
اچھا شعر تو مہینوں سالوں میں ہی کوئی ایک ہو پاتا ہے، مگر مشقِ سخن بہر حال بے سود نہیں۔

پہلے روانہ کر دیا موت کو، پھر خود آئے ہیں
چال چلو تو اس طرح، جھوٹ نظر ہی آئے کیوں؟
 
مجھے معلوم نہیں تھا کہ مزمل شیخ بسمل مصرع دے چکے ہیں۔ (جواب نمبر 70)
اِس پوسٹ کو نظر انداز کر دیجئے گا، حذف کرنے کی درخواست کر چکا ہوں۔




کسی کو دے کے دل کوئی نوا سنجِ فغاں کیوں ہو
نہ ہو جب دل ہی سینے میں تو پھر منہ میں زباں کیوں ہو
وزن: مفاعیلن چار بار (بحرِ ہزج مثمن سالم)
قوافی: فغاں، زباں، کماں، یہاں، وہاں؛ ردیف: کیوں ہو

احباب طبع آزمائی فرمائیں۔

ہماری درخواست ہے کہ اتوار بتاریخ 30 جون ، جناب محمد یعقوب آسی صاحب کا مندرجہ بالا شعر طرحی مصرع کے طور پر استعمال کیا جائے۔ آج بروز ہفتہ مزمل شیخ بسمل بھائی کا مصرع طرح استعمال کیجیے
 
کہنے کو ہم بھی ہیں بہت خاموش لیکن کیا کریں
جب کوئی ظلم و ستم کرے، تو چپ سادھی جائے کیوں؟

لکھنے میں یوں تو سب ہی ہیں مجھ سے بھلے غزل نویس
پھر بھی حجازؔ گر لکھے، تو نابغہ کہلائے کیوں؟
 
Top