مزمل شیخ بسمل
محفلین
پہلا مصرع وزن سے نکل گیا شاید؟ ہے نا مزمل شیخ بسمل صاحب!
جی میرے خیال میں ایسا ہی ہے۔
ہاں اگر ”یہاں“ کی بجائے ”یاں“پڑھا جائے تو مصرع وزن میں ہے۔
پہلا مصرع وزن سے نکل گیا شاید؟ ہے نا مزمل شیخ بسمل صاحب!
جی میرے خیال میں ایسا ہی ہے۔
ہاں اگر ”یہاں“ کی بجائے ”یاں“پڑھا جائے تو مصرع وزن میں ہے۔
حضرتِ شیخ! آ گئے ہو گر یہاں تو کچھ کہو! تابِ کلام گر نہ تھی، بزمِ سخن میں آئے کیوںپہلا مصرع دئے ہوئے وزن سے باہر نکل گیا!
حضرتِ شیخ آگئے ہو گر یاں تو کچھ کہوں!
البتہ لفظ ”یاں“ کا قبول و رد شاعر کے ہاتھ میں ہے۔ مصرع اس طرح وزن میں ہو گیا ہے۔
حضرتِ شیخ آپ کا جوشِ خطاب کیا ہواتابِ کلام اگر نہ تھی بزمِ فغاں میں آئے کیوں
مزمل شیخ بسمل اور جناب محمد احمد
لگتا ہے کچھ گزارا ہو گیا مگر سچی بات یہ ہے اس پر مطمئن نہیں ہوں۔
کیا ہم جیسے غیر شاعر بےبحری شعر کہہ سکتے ہیں یہاں؟
کیا ہم جیسے غیر شاعر بےبحری شعر کہہ سکتے ہیں یہاں؟
ہمارے حساب سے تو گزارا نہیں بلکہ بہت اچھا ہو گیا ہے۔
مزید بہتری کی گنجائش تو بہرحال ہوتی ہی ہے۔
بہت شکریہ مزمل بھائی ! نئے مصرعے پر طبع آزمائی کی کوشش کرتے ہیں۔
ویسے تو ہم بھی دوستو! حاضر جواب ہیں مگر
لیکن کسی سے کیا کہیں، اپنے ہوئے پرائے کیوں
کیا ہم جیسے غیر شاعر بےبحری شعر کہہ سکتے ہیں یہاں؟
ہم لوگوں کے لئے اصلاح سخن کا دھاگہ موجود ہے۔
ہائے عَروضِ بے سِرا، اور ہماری بے زری
لکھ دو وہی جو دل میں آئے، بحر کوئی نبھائے کیوں؟
مجھے معلوم نہیں تھا کہ مزمل شیخ بسمل مصرع دے چکے ہیں۔ (جواب نمبر 70)
اِس پوسٹ کو نظر انداز کر دیجئے گا، حذف کرنے کی درخواست کر چکا ہوں۔
کسی کو دے کے دل کوئی نوا سنجِ فغاں کیوں ہو
نہ ہو جب دل ہی سینے میں تو پھر منہ میں زباں کیوں ہو
وزن: مفاعیلن چار بار (بحرِ ہزج مثمن سالم)
قوافی: فغاں، زباں، کماں، یہاں، وہاں؛ ردیف: کیوں ہو
احباب طبع آزمائی فرمائیں۔