قادری صاحب تو اس محفل کے چند نابغہ روزگار ہستیوں میں سےہیں جو فارسی، عربی، اردو، پنجابی انگریزی کے علاوہ خطاطی پر بھی عبور رکھتے ہیں۔
آپ نے املا کی طرف اشارہ کیا، میں آپ کو یہ بتاتا ہوں کہ انہیں یونی کوڈ کی بابت بھی علم نہیں کہ یہ کیا کہہ رہے ہیں اورکر کیا رہے ہیں۔
نقطوں اور حروف کی خالی کشتیوں کے جدا جدا کردار کے فوائد:
چونکہ اردو کا رسم الخط ایک معتدبہ حد تک عربی و فارسی رسوم الخط ہی کی توسیع (extension) ہے اور یہ پاکستان میں بولی اور لکھی جانے والی قریب قریب تمام زبانوں کا بھی یکساں رسم الخط ہے، اِس لیے سب پاکستانی زبانیں اب اِسی ایک کوڈ چارٹ (0880) اور حروف کی خالی کشتیوں کی مدد سے لکھی جاسکتی ہیں۔ ایک نقطہ، دو نقطے، تین نقطے، چار نقطے، چھوٹی طوئے، نقطے اُلٹے چاہیے ہوں یا سیدھے، وغیرہ، کا کسی بھی حرف کے اوپر یا نیچے لکھنا ممکن ہوگیا ہے۔ بلکہ نقطے کے اوپر چھوٹی طوئے اور حرف کے نیچے ش کے اوپر والے تین نقطے لگانا بھی ممکن ہے۔
نقطوں اور حروف کی جدا جدا حیثیت کی وجہ سے اردو بصری حرف شناسی (optical Character Recognition) میں بھی بہت سہولت متوقع ہے۔
سب سے بڑی بات یہ ہے کہ صرف 22 شکلوں کی مدد سے تمام پاکستانی زبانوں کا لکھا جانا ممکن ہوگیا ہے۔ بہت کم الفاظ کے استعمال کی وجہ سے Rendering میں بھی آسانی در آئی ہے۔
یعنی ان کے مطابق، اب ہر حرف کی کشتی پر الگ سے نقطے لگیں گے۔
اب آئیے دیکھتے ہیں کہ یونی کوڈ میں جو رجسٹر کیا جا رہا ہے، اس کی حیثیت کیا ہے۔ دوسری پی ڈی ایف دستاویز کھولئے:
There is a need to encode dot patterns used in Arabic letters for pedagogical and other
purposes, as exemplified in the original proposal L2/06-039 and related documents.
یعنی کہ انہیں تدریسی مقاصد کے لیے جگہ دی جارہی ہے نہ کہ diacritics کے طور پر۔ اچھا مزید آگے پڑھئے:
These would be given characters properties as follows (in the syntax of the
UnicodeData.txt file):
08nn;---NAME---;Sk;0;AL;;;;;N;;;;;
The line-breaking behavior of these characters would be similar to ordinary Arabic letters
or symbols. They should also be allowed as parts of identifiers.
یعنی اس پیرے میں یہ کہا جا رہا ہے کہ ان نقطوں کو کوئی خصوصی حيثیت حاصل نہیں، یہ عام عربی حروف کی طرح یونی کوڈ کی اصطلاح میں spacing characters ہیں۔ spacing character وہ ہوتے ہیں جنہیں ٹائپ کیا جائے تو وہ جگہ گھیریں جیسے ب، پ لیکن اعراب spacing characters نہیں ہیں۔ تو انہیں جو جگہ دی جا رہی ہے، بطور diacritics نہیں دی جا رہی۔
مزید تصدیق کے لیے:
08nn;---NAME---;Sk;0;AL;;;;;N;;;;;
یہ لائن دیکھ لیجئے یہ یونی کوڈ ڈیٹا بیس کے اندرونی فارمیٹ کی نوٹیشن ہے اور انہیں کوئی نہیں پڑھ پایا ہوگا۔ ظاہر ہے جہاں اردو لکھنا پڑھنا محال ہو، وہاں ایک ٹیکنیکل فارمیٹ کو پڑھنا ویسے ہی جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔
اب ذرا چارٹ کھول کر دیکھئے تومعلوم ہوگا کہ ان حروف کو گول دائرے پر ویسے نہیں دکھایا گیا جیسے کہ اعراب ہوتے ہیں یہ عام حروف ہیں۔
اب یہاں سے آپ معاملات میں درک کا اندازہ کر لیجئے کہ انہیں اول تو اندازہ ہی نہیں کہ یونی کوڈ کی technicalities ہیں کیا، کہا کیا جا رہا ہے، ان کا اپنا موقف کیا ہے وغیرہ وغیرہ۔
وجہ اس کی سادہ سی ہے کہ Addision & Wesley کہ ہاں سے شائع ہونے والی کتاب Unicode Standard کسی بھی صاحب نے دیکھنے کی زحمت گوارا نہیں کی ماسوائے کوڈ چارٹس کی ورق گردانی کے، جو اس کے پہلے آٹھ ابواب design principles سے بحث کرتے ہیں، وہ کسی کے علم میں ہی نہیں ہیں کہ ان کے مطالعے کے لیے اچھی خاصی computer science literacy درکار ہے۔
یعنی دو ہی باتیں ہیں، انہیں خود نہیں پتہ کہ ہو کیا رہا ہے، یا پتہ تو ہے لیکن دوسروں کو احمق سمجھا جا رہا ہے۔ شاید یہ بات نظر انداز کی جا رہی ہے کہ اس محفل پر siemens سے لے کر NASA تک اور Pantagone تک کے لوگ موجود ہیں۔
میں نے ریکارڈ کی تصیح ضروری سمجھی، مرکز کے احباب کو بھی مفت میں فائدہ پہنچا دیا وگرنہ تمام عمر شاید انہیں علم نہ ہوتا کہ ہو کیا رہا ہے۔
بہرطور، اردو اور اسلام کے نام پر جہاں اور بہت خاک بیچی جا رہی ہے، وہاں اس سے بھی کوئی فرق نہیں پڑتا۔
میری کسی سے کوئی ذاتی مخاصمت نہیں، یہ سطور فقط قومی فریضے کے طور پر گھسیٹ رہا ہوں تاکہ احباب حقیقت سے آگاہ رہیں اور بات ریکارڈ پر آ جائے۔
لکھنے کو بہت کچھ کہا جا سکتا ہے لیکن:
ہم ہنس دیئے، ہم چپ رہے، منظور تھا پردہ تیرا۔
سو ان تمام معاملات سے ہم اغماض برتیں گے۔
لیکن یہ سنگین تکنیکی غلطی سامنے لانا میں ایک computer scientist کی حیثیت سے اپنا فرض سمجھتا ہوں۔