شکر ہے بلی تھیلی سے باہر آگئی ہےنبیل صاحب شکریہ!
یہ چارج شیٹ نہیں۔ ریکارڈ کی باتیں ہیں اگر غلط ہیں تو محسن صاحب اور آپ آکر مرکز کے ریکارڈ سے تصدیق کر سکتے ہیں۔
ہاں مجید صاحب!
جو نہیں جانتے اسے سیاسی کہہ سکتے ہیں۔ کیونکہ جب ظہور احمد سولنگی نے نومبر 2007ء میں اوپن فانٹ لائبریری میں پاک نستعلیق "محسن حجازی، شعیب نواز اور ظہور احمد سولنگی" کے نام سے رجسٹرڈ کرایا تھا تو اس وقت پہلے دو رکن تو ادارے میں موجود ہی نہیں تھے (بقول محسن صاحب موصوف نے اکتوبر 2007ء میں استعفی دیا تھا)۔ سولنگی صاحب یہ حقیقت بھی جانتے ہیں کہ شعیب نواز نے کبھی بھی فانٹ پر مرکز کی طرف سے کام نہیں کیا تو پھر موصوف کا نام کس چکر میں۔ محسن صاحب فانٹ ٹیم کا چارج ان کے حوالے کر چکے تھے تو ان کا نام کس حیثیت سے جبکہ کہ پاک نستعلیق فانٹ کی بجائے سولنگی صاحب ان دنوں پاک نوری نستعلیق پر کام کر رہے تھے۔ اس طرح مذکورہ تاریخ میں ان تینوں کا پاک نستعلیق فانٹ کی بیٹا ریلیز سے دفتری ریکارڈ کے مطابق فردا فردا تعلق نہیں تھا۔ وہ ادارے (مرکز فضیلت، مقتدرہ قومی زبان) کی چیز تھی اور عوامی فلاح کے لیے بلامعاوضہ جاری کر دی گئی۔ موصوف نے بغیر کسی اتھارٹی کی اجازت کے اس کو اپنے اور اپنے ساتھیوں کے نام سے رجسٹر کروا دیا۔ تمام باتیں ریکارڈ پر ہیں اور سولنگی صاحب بھی بخوبی جانتے ہیں۔
لہذا وہ جو حقیقت آشنا نہیں وہ "اگر من میدانستم کہ این چہ چکر است چرا از شما می پرسیدم البتہ حالی کم کم فہمیدم کہ این چہ چکر سیاسی ھست"۔ کہہ سکتے ہیں۔
نبیل صاحب کا ایک بار پھر شکریہ
سب سے پہلے یہ واضح ہو جائے کہ اوپن فانٹ لائبریری کون سی ایسی ایجنسی یا ادارہ ہے جس کے پاس پیٹینٹ رجسٹر کرنے کے اختیارات ہیں،یہ تو اوپن کلپ آرٹ کے تحت چلنے والا ایک پراجیکٹ ہے جسے ہم جیسے رضاکار لوگ مل جل کر چلاتے ہیں؟ظہور احمد سولنگی نے نومبر 2007ء میں اوپن فانٹ لائبریری میں پاک نستعلیق "محسن حجازی، شعیب نواز اور ظہور احمد سولنگی" کے نام سے رجسٹرڈ کرایا تھا تو اس وقت پہلے دو رکن تو ادارے میں موجود ہی نہیں تھے (بقول محسن صاحب موصوف نے اکتوبر 2007ء میں استعفی دیا تھا)۔ سولنگی صاحب یہ حقیقت بھی جانتے ہیں کہ شعیب نواز نے کبھی بھی فانٹ پر مرکز کی طرف سے کام نہیں کیا تو پھر موصوف کا نام کس چکر میں۔ محسن صاحب فانٹ ٹیم کا چارج ان کے حوالے کر چکے تھے تو ان کا نام کس حیثیت سے جبکہ کہ پاک نستعلیق فانٹ کی بجائے سولنگی صاحب ان دنوں پاک نوری نستعلیق پر کام کر رہے تھے۔
شکر ہے بلی تھیلی سے باہر آگئی ہے
میری تمام صاحبان عقل سے گذارش ہے کہ وہ اس http://openfontlibrary.org/ سائٹ کو غور سے دیکھیں اس کے بعد مرکز میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ سب کچھ سامنے لایا جائے گا، یہ جو فونٹ کا قصہ ہے وہ بھی اور وہ کام جو مرکز میں اردو کے نام پر ہو رہا ہے اور موصوف اس کے انچارج ہیں وہاں پر جو پرائیویٹ کمپنی کا کام ہورہا ہے اور کتنے لوگ کام پر لگے ہوئے ہیں سب کچھ لایا جائے گا اور کون کیا کام کر رہا ہے وہ بھی بتایا جائے گا موصوف کو میرے سامنے اس کے باس نے آفس میں یونسکو کے کام کے پئسے دیے تھے نہ صرف اس کو بلکہ اور افسران کو بھی اور پاک نستعلیق کا پاک نوری نستعلیق کی جانب کیوں سفر ہوا وہ بھی سب کچھ ثبوتوں کے ساتھ سارے ڈاکیومینٹ اسکین فارمیٹ میں یہاں اپلوڈ کیے جائیں گے۔ لہٰذا تھوڑا انتظار کیا جائے۔
مرکز کی ویب سائیٹ ایک عرصے سے بند چلی آ رہی تھی، اس کمیونیٹی پلیٹ فارم کو پاک نستعلیق فانٹ کی ترویج کے لیے استعمال کیا گیا ۔ چند ڈالر سالانہ کے عوض اچھی ہوسٹنگ سروس خریدنےکی بجائے کئی ہزار ڈالر کے ویب سرور یونٹ کا خریدا جانا کوئی اچھی نیت کی نشان دہی نہیں کرتا جبکہ آپ کے پاس اس کی دیکھ بھال کی اہلیت نہ ہو اس سے بڑھ کہ آپ کو اسکی سرے سے ضرورت ہی نہ ہو۔
یہاں پر جس کمپنی کا لنک دیا گیا ہے ان کی ویب سائٹ پر درج ہے:
we Use "special Tools" Such As Govertment Approved Standard Localization Glossary For Urdu And Pashto Languages, Standard Urdu Spell Checker, Unicode Based Nastleeq Font For Desktop Publishing, We Are The Only Company To Provide Dtp Services In Urdu Script, commputational Grammar Code Of Urdu For Machine Translation Softwares. Transliteration Codes For Middle Eastern Languages, To Know Further Please, Click..here.مجھے یہ پوچھنا ہے کیا اردو کی کمپیوٹیشنل گرائمر تیار ہو چکی ہے؟ اگر ہو چکی ہے تو شاید اسی سرکاری ادارے نے تیار کی ہوگی؟ اور اگر اسی ادارے نے تیار کی ہے تو پھر ایک پرائیویٹ کمپنی اسے کس حیثیت میں بیچ رہی ہے؟ اور یہ کتنے میں مل جائے گی؟
مجھ نے محسن نے چونکہ تصدیق چاہی ہے اس لیے اپنے ناقص علم کے مطابق جواب دینے کی کوشش کروں گا۔میں نے اپنے گزشتہ چند پیغامات میں اس بات کا تذکرہ کیا ہے کہ کیا آپ اس محفل کو یہ بتانا پسند فرمائیں گے کہ پروگرام مینیجر مشینی ترجمہ بننے کے بعد آپ نے 30 جون 2007ء کو جو پروٹائپ مرکز کے حوالے کرنا تھا وہ آخر وقت تک کیوں حوالے نہیں کیا گیا یا بنا نہیں سکے؟
یہ پروٹو ٹائپ تو میں اب بھی پیش کر سکتا ہوں مع سورس کوڈ اور اسی پر مجھے ڈگری بھی دی گئی ہے، لاہور سے تصدیق کروائی جاسکتی ہے۔
2۔کیا آپ کی پسند کے مطابق آپ کے اپنے ساتھی منتخب کرنے کا موقع نہیں دیا گیا؟
کیا دو آدمی مل کر خاک بھاڑ جھونکیں گے؟ آپ ادارے میں میرٹ کا بول بالا کیوں نہیں کرتے؟ واقعی با صلاحیت افراد کیوں نہیں رکھتے؟ کیوں؟ کیوں ایسا ہے کہ میرا ایک کارکن کسی اور کام میں مشغول رہا؟
3۔کیا آپ نے انتظامیہ کہ تبدیلی کے بعد تمام تر کام روک نہیں دیا تھا کہ جب تک آپ کو پراجیکٹ مینیجر نہیں بنایا جاتا آپ ادارے کے حوالے کچھ نہیں کریں گے؟
مکمل جھوٹ کا پلندہ۔ میں یہاں ٹیم ممبر کی حیثیت سے آیا تھا قلیل تنخواہ پر، میں نے کبھی تنخواہ میں اضافے یا ترقی کا مطالبہ نہیں کیا آج تک۔ سوال کرنا میری سرشت میں داخل ہی نہیں۔ مجھے بتائیے کہ پراجیکٹ منیجر بن کر کیا مجھے بعد میں انڈسٹری میں ہم پلہ ملازمت مل جاتی؟ میں اپنی کیرئیر پلاننگ کے بارے میں بہت محتاط ہوں۔ انتظامیہ کی تبدیلی کے باوجود میں نے اپنی کوششیں مختلف انداز میں جاری رکھیں، میں اس بارے میں بھی تفصیلی عرض کرتا ہوں
4۔آپ نے ebmt میں موجود ڈیٹا کو کیوں داخل نہیں کیا تھا؟
آپ کو میرے گرم مزاج کا اندازہ بھی غالبا اسی ڈیٹا ہی کی سبب ہوا ہو گا کیونکہ میں افسران بالا کے سامنے کم سے کم تین بار آپ کو اس ڈیٹا کے معیار و صحت کے حوالے سے بری طرح لتاڑ چکا ہوں، ثبوت کے لیے ڈیٹا ابھی پیش کر سکتا ہوں، دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا۔تاہم اس کے باوجود یہ ڈیٹا استعمال کیا گيا۔
5۔کمپیوٹیشنل گرامر کی موجودگی سے کیوں انکار کیا تھا؟
آپ یہ جانتے بھی ہیں کہ کمپیوٹیشنل گرامر ہوتی کیا ہے؟؟؟ چلیئے یہ تو اچھا ہوا اس بابت آپ نے خود اشارہ کر دیا۔ قارئین کرام! دھوکہ دہی میں ایک یہ بات بھی شامل ہے کہ کیبنیٹ کو رپورٹ کیا گیا تھا کہ کمپیوٹیشنل گرامر دسمبر 2006 میں تیار کی جا چکی ہے۔ لطف کی بات ہے کہ اس بات کا مجھے بھی علم نہیں تھا کہ یہ اوپر یہ بتایا گيا ہے۔ وہ تو بعد ازاں جب اہم عہدے پر براجمان افراد کو ہٹائے جانے کے بعد فائلیں میرے سامنے لائی گئیں اور مجھے کہا گیا کہ اس کی تصدیق کرتے ہیں آپ؟ میرے تو پاؤں تلے سے زمین نکل گئی میں نے صاف انکار کر دیا کہ یہ صریحا ریاست کے ساتھ دھوکہ دہی ہے، میں کمپیوٹیشنل گرامر کو جانتا ہوں ایسی کوئی چیز تیار نہیں ہوئی یہاں پر۔ اور میں نے ارباب اقتدار کو بھی کہا کہ بہتر ہوگا کہ کیبنیٹ کو صاف بتا دیا جائے کہ غلط بیانی کی گئی ہے وگرنہ کبھی بھی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہوئیں تو آپ کو لینے کے دینے پڑ جائیں گے۔ سو اوپر یہ اطلاع دے دی گئی کہ سابق عہدے داران نے غلط بیانی کی ہے۔ موقع پر اکبر صاحب بنفس نفیس بھی موجود تھے اگر ضمیر نما کوئی چیز ہے تو انہیں یاد ہو گا کہ میرے مزاج کی گرمی کا پہلا اندازہ انہیں اس روز اس دھوکہ دہی پر میرا جلال دیکھ کر ہو گیا ہوگا۔
کمپیوٹیشنل گرائمر اسے کہتے ہیں:
اردو کی کمپیوٹیشنل گرائمر
ڈچ کی کمپیوٹیشنل گرائمر
کیا آپ کے پاس اس قسم کی کوئی چیز موجود ہے؟؟؟ اگر ہے تو پیش کیجئے
شاکر عزیر! آپ لسانیات کے طالب علم کی حیثیت سے میری بیان کی تصدیق یا تردید کیجئے کہ میں صحیح کہہ رہا ہوں کمپیوٹیشنل گرائمر کی بابت تاکہ بات صاف ہو جائے۔
6۔ڈیٹا کی موجودگی سے کیوں انکار کیا تھا۔ اور صرف 260 فقرات پر کیوں رک گئے تھے؟
اور اس پر ری آردڑنگ کا کام مکمل نہ کر سکنے کی بنیادی کیا تھی؟
ڈیٹا میرے پاس موجود ہے جو آپ نے ٹائپ کیا ہے، اغلاط سے بھرپور، فحش اغلاط! یہیں پیش کر دیتا ہوں دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا۔ دیگر جس طریقے سے کام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، وہ قطعی لغو و لایعنی ہے، میرا چیلنج ہے کہ اس کے ذریعے کامل مشینی ترجمہ کاری نہیں ہو سکتی، اس کے لیے تدریج کا طریقہ کار ہی اپنانا ہوگا۔ میں احباب کو مرکز کی حکمت عملی کے بارے میں الگ سے بتاؤں گا۔ یہ آپ کا ایک اور جھوٹ ہے کہ 260، اصل تعداد 600 جملوں کے قریب تھی۔
7۔آپ کے بقول آپ نے استعفی 27 اکتوپر 2007ء کو دیا تھا تو چابی جنوری 2008ء تک آپ کے پاس کس حیثیت سے رہی تھی؟
میرا استعفی قبول نہیں کیا گیا تھا مجھے کہا جا رہا تھا کہ آپ ادارہ چھوڑ کر نہ جائیں اس بات کی بھی تصدیق کروائی جا سکتی ہے، تفصیلات بعد میں پیش کرتا ہوں۔
8۔کیا کا استعفی دیتے وقت سابق پی ڈی پر الزام تراشی نہیں کی تھی کہ وہ آنے پر آپ کو نکال دیں گے، حالانکہ کہ عمران رزاق کے سامنے و ۔آپ کو ناراض ہوئے تھے کہ محسن جاؤ اور 30۔جون 2008ء پر وعدہ کے مطابق پروٹوٹائپ حوالے کرو۔
الزام تراشی کیا؟ آپ نے جس جس کو اٹھا کر پھینکنا تھا پھینک دیا۔ وجہ یہ تھی کہ ہمیں دبے لفظوں میں کہا گیا تھا نئی انتظامیہ کے ساتھ کام نہ کیا جائے ان کے لیے مشکلات پیدا کی جائیں اور انہیں بتایا جائے کہ 'فلاں' کے بغیر کام نہیں چل سکتا تو میں نے کہہ دیا تھا کہ:
I'm loyal to the authority not to the personality.
یہ غالبا عمران رزاق وہی ہیں جنہوں نے میرا سی پلس پلس پر مشتمل بصری حرف شناسی کا منصوبہ محض 70 لائنوں کے MatLab سکرپٹ تک محدود کر دیا تھا اور میرے اصرار پر کہا تھا کہ سی پلس پلس بہت مشکل ہے؟
تکنیکی افراد کے لیے:
میں نے بصری حرف شناسی کی بنیاد اس Fast Articifial Neural Network Library پر رکھی تھی جو کرہ ارض کی تیز ترین implementation ہے۔ امیج پراسینگ کے لیے ابتدائی طور پر CxImage کو MFC کے ساتھ استعمال کیا جانا تھا لیکن افسوس صد افسوس۔۔۔
دیگر پروٹو ٹائپ تو میں بہت پہلے ہی تیار کر چکا تھا،اس بابت بھی انشا اللہ ثم انشا اللہ مزید ثبوت پیش کروں گا۔
9۔کیا آپ جس اسامی پر کام کر رہے اس سے متعلقہ ڈگری کے لیے دفتر کی طرف سے نوٹس جاری نہیں ہوئے تھے؟
بالکل جاری ہوئے، جب کبھی تنبیہ کی ضرورت کسی اور معاملے میں پیش آئی تب تب جاری ہوئے، یہی تو میں کہہ رہا ہوں کہ نظریہ ضرورت کے لیے کچھ بھی کر سکتے ہیں آپ۔ میں اس عہدے کے لیے عمر کی لحاظ سے بھی کم تھا اور تعلیم کے اعتبار سے بھی۔ یہ اور بات کہ آپ کو all in one ملنا مشکل تھا۔ تب آپ کو یہ باتیں کیوں یاد نہ آئيں؟
10۔ کیا ایک شخصیت نے آپ کے شروع شروع کے قرضے ایڈجسٹ کروا کر اس کے علاوہ مکمل تنخواہ نہیں دی تھی؟
یہ ذاتی سوال ہے۔ تاہم لیکن میں حق گوئی سے نہیں گھبراتا۔ بالکل کیا تھا، دونوں اصحاب میرے محسن ہیں، ان کی شفقت ہے، لیکن کسی احسان کی وجہ سے جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ نہیں کہا جا سکتا۔ یہ دو باتیں الگ ہیں۔ خلط مبحث مت کیجئے۔
11۔ کیا آپ نے طارق حمید سے حاصل کردہ یورو میں رقم واپس کی تھی؟
یہ پھر ذاتی سوال ہے تاہم جواب دیتا ہوں۔ جی بالکل نہیں کی، میری پانچ ماہ کی تنخواہ سے دفتر کی طرف سے ادائیگی کی گئی تھی۔ اس کے لیے شکریہ۔ میں تعصب یا بغض میں اندھا ہرگز نہیں ہوں کہ ہر چیز کی نفی کرتا چلا جاؤں، میں مشکور ہوں۔ اجرکم من اللہ احسن الجزا۔ یہاں جو بات ہو رہی ہے وہ تو اور پہلو اور نہج پر ہے۔ کیا میں نے کبھی آپ کے یہاں کئے گئے مراسلات سے تعرض کیا کبھی؟ اگرچہ مجرمانہ غفلت ہی سہی لیکن کیا یہ مروت اور احسان مندی کا خاموش اعتراف نہیں؟ ایسی باتوں کو محسوس کرنے کے لیے حساس دل درکار ہے۔ ویسے کل رقم دو سو یورو تھی۔
یہاں بھی میں نے نہیں دیگر احباب نے سوال کئے ہیں اس کے بعد مجھے کہا گیا کہ میں کیوں خاموش ہوں اور اس کے بعد آپ میری ذاتیات کے پیچھے محض خوف میں لٹھ لے کر پڑ گئے ہیں۔
12۔ آپ کے بقول یہ ساری باتیں تو قصہ پارینہ ہو گئی ہیں، نہیں محسن صاحب اداروں میں ریکارڈ موجود رہتا ہے؟
آپ کے ہاں ریکارڈ کا کوئی تقدس نہیں، ابھی یہ تو کل ہی کی بات ہے کہ آپ کے ہاں خریداری کی فائلوں کے نوٹ پورشن پھاڑ کر دوبارہ لکھے گئے خرد برد چھپانے کے لیے۔ مجھے دستخط کے لیے کہا گیا، میں دو روز کے لیے چھٹی کر گیا تاآنکہ افسران بالا پشاور کے دورے سے واپس آجائیں تو مجھ پر کسی قسم کا دباؤ نہیں ڈالا جا سکے گا۔ اب کس کس چیز کی تفصیل لکھی جائے۔۔۔
13۔ کیا آپ کو ادارے کی طرف سے پیغام نہیں ملا کہ آپ کے جمع کرائے جانے والے کوائف درست کام نہیں کر رہے؟
لایعنی سوال محض طوالت کے لیے کیا گيا ہے۔ اگر ادارے کی پاس کوائف نہیں تھے تو پھر ادارہ کیا ہے۔
14۔ کیا آپ نے آ کر ان کوائف کی صحت کے بارے میں بتانے سے انکار نہیں کیا؟
لایعنی سوال محض طوالت کے لیے کیا گيا ہے۔ ایضا۔
مجھ نے محسن نے چونکہ تصدیق چاہی ہے اس لیے اپنے ناقص علم کے مطابق جواب دینے کی کوشش کروں گا۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ گرامر کیا ہے۔ گرامر کے بعد ہی ہم کمپیوٹیشنل گرامر کی طرف بڑھ سکیں گے۔ سادہ الفاظ میںگرامر کسی زبان کے ان قوانین کا نام ہے جو الفاظ اور حروف کو اکٹھا کرتے ہیں اور ایسے اکٹھا کرتے ہیں کہ ان سے معانی پیدا ہوسکیں۔ کسی زبان کی گرامر ریاضی سے مشابہہ ہے لیکن ریاضی نہیں۔ اس میں ہمیشہ دو جمع دو چار نہیںہوتا۔ گرامر میں کئی استثنائی صورتیں ہوتی ہیں جنھیں ہم روزمرہ سمجھ کر آگے بڑھ جاتے ہیں لیکن یہی استثنائی صورتیں جب زبان کی کمپیوٹر سے عمل کاری کے ذیل میں آتی ہیںتو ہمیںکمپیوٹر کو یہ صورتیں سمجھانے کے لیے اچھی خاصی تگ و دو کرنی پڑتی ہے۔
استثنائی صورتوں کی انگریزی میں سادہ سی مثال فعل حال مطلق میں He, She, It کی صورت میں فعل کے ساتھ S یا Es کا اضافہ ہے جو صرف سادہ فقروں میں ہوگا۔ جب ہم کمپیوٹری گرامر کی بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ کمپیوٹر متعلقہ زبان کو "سمجھ" رہا ہے۔ اس سمجھنے کے پیچھے عملی کاری کی ایک لائن ہوتی ہے جو قدم بہ قدم لاگو کی جاتی ہے۔ جملے کو پہچاننا، اس کے بعد جملے میں مختلف حصوں کو پہچاننا۔ جن میں فعلی حصہ، مفعولی حصہ اور فاعلی حصہ شامل ہیں۔ میں نے "حصہ" اس لیے استعمال کیا چونکہ فاعل، فعل اور مفعول یک لفظی نہیں کثیر لفظی بھی ہوسکتے ہیں۔ ملاحظہ کیجیے
اسلم | نے کار | دھوئی۔
میرے بھائی اسلم | نے بڑے تایا ابو کی | کار دھوئی۔
یہ اردو کی ایک مثال ہے۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ نچلے فقرے میں فاعل اور مفعول یک لفظی نہیں، یہ کثیر لفظی حصے ہیں۔ اگرچہ اسلم اور تایاابو ہی اصل "مرکز" ہیں لیکن ان کے معاون الفاظ بھی اسی حصے میں شامل ہونگے۔ کمپیوٹر کے لیے ان الفاظ کو ان کے "فعل" یعنی فنکشن کے لحاظ سے جاننا بہت ضروری ہے۔ اسکے لیے ہر ہر تفصیل کو گرامر کے قوانین کی صورت میں بطور کوڈ لکھا جاتا ہے۔ متعلقہ حصہ شناخت کیسے کرنا ہے، اس میں موجود ہیڈ کیسے نکالنا ہے، اس کے آگے پیچھے کے الفاظ کو کیا ٹیگ دینے ہیں، آیا وہ اسم صفت ہیں یا حروف جار ہیں ۔۔۔۔ اس کے علاوہ استثنائی صورتیں جو قدم قدم پر رستہ روکتی ہیں۔ اگر فاعل مذکر ہے تو دھوتا ہے آئے گا، مونث ہے تو دھوتی ہے آئے گا۔ وغیرہ وغیرہ۔ یعنی کمپیوٹر کو گرامر سمجھانے کے لیے لسانیات اور کمپیوٹر کا گہرا علم ہونا ضروری ہے۔ لسانیات میں میں سادہ پارٹس آف سپیچ ٹیگنگ سے لے کر ترجمے تک میں گرامر کا استعمال ہوتا ہے۔ موخر الذکر میں کام بڑھ جاتا ہے۔ آپ کو بیک وقت دو زبانوں کو پروسیس کرنا پڑتا ہے۔ جس کا ترجمہ کرنا ہے پہلے اسکے لیے۔ جملوں کو توڑیں۔الفاظ کو آبائی حالتوں میں لائیں، یعنی اگر" کرتا ہے" تو اس کی آبائی حالت "کرنا" ہوگی یعنی نارمل فعل۔ الفاظ کو ٹیگ کریں، اس کے بعد ان کا فنکشن نکالیں، یعنی آیا یہ اسم صفت ہے، فعل ہے، حرف جار ہے کیا ہے۔ اس کے بعد دوسری زبان میں اسی لحاظ سے تلاش کریں۔ پہلے لغت کے لحاظ سے کہ متعلقہ لفظ کے کیا کیا معانی بن سکتے ہیں، پھر ہر ایک "امیدوار" کو اس جملے کے سیاق و سباق کے لحاظ سے چیک کرکے موزوں ترین منتخب کیا جائے اور اس کے بعد اس پر متعلقہ "حالات" لاگو کیے جائیں۔ یعنی زمانہ، جنس کے لحاظ سے تخصیص کی صورت میں متعلقہ Inflextion کا استعمال، اس کے ساتھ موزوں حروف جار کا اضافہ وغیرہ۔
کمپیوٹری گرامر کا سافٹویر تخلیق کرنے کے بعد اسے "تربیت" دی جاتی ہے۔ اس سے جملے پروسیس کروائے جاتے ہیں اور جہاں یہ غلطی کرتا ہے اسے ڈی بگ کرکے کوڈ میں ردو بدل و ترمیم کی جاتی ہے۔ زبان ایک وسیع علم ہے، کمپیوٹر سافٹویر کو اسے سیکھنے کے لیے ناصرف گرامر کے قوانین درکار ہیں بلکہ الفاظ کا ذخیرہ بھی درکار ہے جس کو بطور ڈیٹابیس استعمال کرتے ہوئے یہ ترجمہ وغیرہ کرنے کی صلاحیت حاصل کرے۔ تین سو یا چھ سو یا ہزار جملوں اور چند سو الفاظ سے ترجمہ کرنا ممکن نہیں۔ اس کے لیے روزمرہ میں استعمال کے تمام الفاظ کا ذخیرہ درکار ہوگا، ان کی مختلف صورتیں بھی اسی ڈیٹابیس کا حصہ ہونگی، اس کے علاوہ ٹیگ شدہ مواد بھی اس کا حصہ ہوسکتا ہے۔
باقی اللہ بہتر جانتا ہے یا "مقتدرین" کہ کونسی اردو کمپیوٹیشنل گرامر تیار کی گئی ہے اور کیسے تیار کی گئی ہے۔ یہ بھی جان لیجیے کہ کمپیوٹیشنل گرامر ایک مبہم اصطلاح ہے۔ اس کے کئی ماڈل موجود ہیں جو اپنے لحاظ سے پروسیسنگ، ٹیگنگ وغیرہ کرتے ہیں اور جملے کو اپنے حساب سے تقسیم کرتے ہیں اور ضروری نہیں کہ کمپیوٹر کی گرامر اس گرامر سے لگّا کھائے جو آپ کتابوں میں پڑھتے ہیں۔ کمپیوٹر پر کام کرنے کے لیے بہت سی چیزوں کی قربان دینا پڑتی ہے اور بہت سے تصورات کو نئے انداز سے لاگو کرنا پڑتا ہے۔
آخر میں دو رابط۔ اردو مافولوجی اطلاقیہ بیرون ملک مقیم ایک پاکستانی طالب علم محمد ہمایوں نے بطور ریسرچ پروجیکٹ مکمل کیا تھا۔ اس کی استعداد کار بہت محدود ہے اور کام صرف اتنا ہے کہ الفاظ کو ان کے اصل کی طرف لوٹا دیتاہے۔ یعنی اس کی Lemmatization کردیتا ہے۔ "لوٹا دیتا" کو یہ "لوٹانا" کردے گا۔ یاد رہے یہ صرف مارفولوجی پر کام کرتا ہے اور بغیر کسی سیاق و سباق کے۔ یہ صرف ڈیٹابیس سے لفظ کو ملاتا ہے اگر وہ موجود ہے تو اس کا ٹیگ اور لیماٹائزیشن کا سیٹ اٹھا کر پیش کردیتا ہے۔
ڈاکٹر مریم بٹ جرمنی میں مقیم ہیں، ان کے والد کا تعلق لاہور پاکستان سے تھا، ان کا شعبہ بھی کمپیوٹری لسانیات ہے اور انھوں نے اردو گرامر پر خاصا کام کیاہے۔ ان کے ایک آرٹیکل کا ربط یہاں دے رہا ہوں جس سے آپ کو گرامر کے تصورات سمجھنے میں مزید مدد ملے گی۔
معذرت کے ساتھ ۔۔ میرا علم خاصا محدود سا تھا اور مجھے ابھی بھی کئی پہلو تشنہ محسوس ہورہے ہیں تاہم ایک بات واضح کرنے میں امید ہے کامیاب رہا ہوں کہ گرامر کا اطلاق کردینا بچوں کا کھیل نہیں اور وہ بھی مشینی ترجمہ کاری کے لیے۔ اس کے لیے بہت سے ذرائع، ڈھیر سارا وقت اور زرخیز دماغ والے ماہر درکار ہیں جو ہردو شعبوں میں اچھی سلام دعا رکھتے ہوں۔
وسلام
ہاں البتہ میری ذات، حالات اور مزاج پر کافی کیچڑ اچھالنے کی کوشش کی گئی ہے اور قوی امید ہے کہ مزید اچھالا جائے گا لیکن و تعز من تشا و تذل من تشا۔
مجھے اب اندازہ ہوا کہ انصار عباسی اور صالح ظافر قسم کے صحافیوں کو کیا کچھ سہنا پڑتا ہوگا یہاں میں نے تو ایک چھوٹے سے ادارے کی بابت ابھی کچھ خاص کہا بھی نہیں۔ اور تکنیکی باتوں کا کوئی جواب نہیں ہنوز۔
بالکل! آپ کی آپ بیتی کی طرح یہ بات بھی آپ پر عین صادق آتی ہے، لوگ پوچھتے ہیں کہ فونٹ کا نیا ورژن کب آئے گا جواب آتا ہے کہ کیا آپ نے طارق حمید کے پیسے واپس کر دیے؟بہت خوب!
سوال گندم جواب چنا۔
یہیں محفل پر سکرین شاٹس آتے ہی ہوں گے بطور ثبوت فکر مت کیجئے۔ مورخہ سات جون 2007 کو میں پروٹو ٹائپ پیش کر چکا ہوں، ڈیڈ لائن سے لگ بھگ تین ہفتے سے بھی پہلے اور اس بات کو تو سال ہو چکا۔آپ خوب جانتے ہیں کہ پاک نستعلیق فانٹ کے بعد مرکز فضیلت برائے اردو اطلاعیات کا اگلا ٹارگٹ دفتری انگریزی۔ اردو مشینی ترجمہ کا سافٹ ویئر تھا۔ جس کا پروٹوٹائپ آپ نے 30۔ جون 2007ء کو دینا تھا، مگر آپ اپنے استعفی تک بھی ایسا نہ کر سکے۔ سوال صرف یہ تھا۔
باقی اگر کوئی بانس پر چڑھتا اور اترتا رہے تو اس سے اہداف پورے نہیں ہو جاتے۔
وہ سب میرا ہی کیا ہوا کام ہے جسے آپ نئی ٹیم کا کام بتا رہے ہیں، نئی ٹیم تو اگر چھوٹا سا stack ہی implement کر کے دکھا دے تو بہت بڑی بات ہوگی کجا کہ اتنی بڑی کوشش۔آخر میں میں اس محفل کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ انشاء اللہ جس کام کے لیے قبلہ محسن صاحب ایک سال سے زائد عرصہ کے تڑخاتے رہے وہ اسی سہ ماہی میں پاکستان کے دفاتر کے لیے جاری کر دیا جائے گا۔ یہ سارا کام ان کے جانے کے بعد نئی ٹیم نے از سر نو کیا ہے۔
حاضرین کرام! ایک ہی جملے میں دو متضاد باتیں! محسن صاحب نے اہداف پورے نہیں کیے لیکن سرکاری پراجیکٹ کے اہداف پورے ہو گئے ہیں۔اس طرح یہ تو کہا جا سکتا ہے کہ محسن صاحب نے مقررہ اہداف پورے نہیں کیے بلکہ زائد وقت میں بھی پورے نہیں کیے (کیونکہ موصوف کسی عام عہدہ پر نہیں تھے، پروگرام مینیجر مشینی ترجمہ تھے)۔ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ سرکاری وسائل یا پراجیکٹ میں دیے گئے اہداف پورے نہیں ہوئے۔
جناب آپ اور آپ کا آقاؤں سے متعلق باتیں محفل پر تو کیا تنہائی میں بھی زیب نہیں دیتیں!یہاں میں یہ بات بھی واضح کرنا چاہتا ہوں کہ محسن صاحب آپ کی ذات کو میں اور آپ خوب جانتے ہیں۔ وہ باتیں محفل پر زیب نہیں دیتیں۔ اس لیے میں نے صرف ادارے کے حوالے سے بات کی ہے۔
انا اللہ و انا الیہ راجعون!یہ میری آخری پوسٹ ہے۔ اس کے بعد میں اس موضوع پر حاضر نہیں ہو سکوں گا۔ اللہ حامی و ناصر ہو۔