علی وقار
محفلین
میرا خیال ہے کہ میرے پاس جواب موجود ہے، نوح پیغمبر تھے، کنعان پیغمبر نہ تھا۔نوح علیہ السلام کے پاس اللہ کا عطا کردہ غیب کا علم تھا۔خود بھی کچھ نہیں کر سکتے۔ مقدر کو دعا بدل سکتی ہے۔ اچھی صحبتیں بھی دعا حاصل کرنے اور برے مقدر کو بدلنے ذریعہ ہے۔
کنعان اوباش، مکار اور فطین مرد تھا۔ علم سب تھا،باپ سے ڈھٹائی کر رہا تھا۔ قرآن میں مذکور ہے کہ پہاڑی پر چڑھ گیا اور سیدنا نوح آواز دیتے رہے گئے کہ کشتی میں سوار ہو جا آج ڈوبنے سے کوئی نہیں بچ سکتا۔ لیکن اسکا عقیدہ یہ تھا کہ میری لاجک کہہ رہی ہے کہ پہاڑی اونچا محفوظ مقام ہے۔
یوں تو دونوں ہی سید تھے۔ ہے نا یہی بات!
آخری تدوین: