نگاہ سے تعصب کا چشمہ اتاریں، تو میں نے آپ کے مراسلوں کا حوالہ دے کر یہ بات کی ہے۔ اب یہ الگ بات کہ آپ ایک دفعہ پھر بات گھما کر لفاظی پر آ جائیں گے۔کہاں لکھا ہے یہ؟
نگاہ سے تعصب کا چشمہ اتاریں، تو میں نے آپ کے مراسلوں کا حوالہ دے کر یہ بات کی ہے۔ اب یہ الگ بات کہ آپ ایک دفعہ پھر بات گھما کر لفاظی پر آ جائیں گے۔کہاں لکھا ہے یہ؟
ہم ابھی بھی سوئے ہوئے محل ہی کا حصہ ہیں کہ آنکھوں کی سوئیاں ابھی تک اپنی جگہ گڑھی ہوئی ہیں۔جی ہاں، محفلین بھی، محفل بھی، اور اس میں آپ بھی شامل ہو گئیں۔ آپ کی آنکھ بھی کھل گئی۔ یہ تو سویا ہوا محل معلوم ہوتا تھا۔
میں ہمیشہ آپ سے پوچھ لوں گا۔آپ کے پاس کسی بات کا جواب ہی نہیں ہے۔ جب بھی آپ کے اپنے گھڑے ہوئے موقف کے خلاف دلیل آتی ہے، یا تو اسے ماننے سے انکار کر دیتے ہیں، یا بات گھما کر لفاظی اور جملہ سازی میں مگن ہو جاتے ہیں۔
میں نے بھی اسی مراسلے میں آپ سے ایک سوال پوچھا ہے، ازراہِ کرم توجہ فرمائیں۔
آپ نے ابھی تک میرے سوال کا جواب نہیں دیا۔میں ہمیشہ آپ سے پوچھ لوں گا۔
آئیں دو احادیث کی تطبیق کر لیتے ہیں۔ دونوں ایک ہی حق سنا رہی ہیں۔
رسول ص کو اللہ کی آیت نازل ہوئی پڑھ کر سنا دی۔
فاطمہ ع جنت کی خواتین کی سردار ہیں۔ سمع آیت وہ بھی رسول کی زبان سے انکے لیے عین سعادت ۔
رسول ص کو اللہ سے بڑھ کر اختیار نہیں۔ سو آیت کی تفسیر میں صاف یہ بات خاتون جنت کو سنا دی۔
رسول ص کو اللہ راضی کرے گا یہ آیت بھی موجود۔ جی اللہ۔ اللہ کو رسول ص نہیں۔
رسول ص امت کے اہل کبائر کو جہنم سے شفاعت کے لیے جائیں گے۔ یہ اختیار موجود۔
سو یہ سب باتیں ہیں اور کسی میں کوئی تعارض نہیں۔
عروض نہیں غیب کا علم منتقل ہو رہا ہے۔ لوگ تو اس علم کے لیے لاکھوں صفحات اور زندگیاں لگا گئے ،تو تم چند ڈیجٹل صفحات کے لیے ماتَم کُناں کیوں ہو؟تبصرے والی لڑی نے مراسلوں کی سینچری مکمل کر لی لیکن صاحبِ لڑی کا کوئی ایک مراسلہ ایسا نہیں جو مبہم، مجہول یا گنجلک نہ ہو۔
آپ نے کیا سوال کیا؟آپ نے ابھی تک میرے سوال کا جواب نہیں دیا۔
آپ نے کیا سوال کیا؟
پھر ذرا بتائیں قرآن کی اس آیت کا کیا مقصد ہوا، جس کی بنا پر رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ عمل تھا ؟
وَأَنذِرْ عَشِيرَتَكَ ٱلْأَقْرَبِينَ
(الشعراء: 214)
عروض نہیں غیب کا علم منتقل ہو رہا ہے۔ لوگ تو اس علم کے لیے لاکھوں صفحات اور زندگیاں لگا گئے ،تو تم چند ڈیجٹل صفحات کے لیے ماتَم کُناں کیوں ہو؟
بحثیت مسلمان یہ گفتگو پڑھ کر کر دلی رنج ہوا۔
ایسی زکوٰۃ کا نہ لینا ہی بہتر، جس میں ضرورت مندوں کی عزتِ نفس کو مجروح کیا جاتا ہو۔ انکو اپنے سے کمتر اور حقیر سمجھا جاتا ہو۔ حیرت ہے کہ ذات پات اور رنگ و نسل کی بنیاد پر یہ تفریق آج بھی قائم ہے۔ کالے گورے اور عربی عجمی کا فرق، جو رسولِ پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹایا، وہ کسی اور صورت میں مسلمانوں میں آج بھی موجود ہے۔ افسوس صد افسوس!!
اللہ کافروں کے لیے ایک مثال بیان کرتا ہے نوح اور لوط کی بیوی کی۔۔۔ آپکے علم میں ہے کہ یہ آیات رسول ص کی ازواج مطہرات کے لیے نازل ہوئیں جب انہوں نے ایک راز کھول دیا تھا؟ضَرَبَ اللّ۔ٰهُ مَثَلًا لِّلَّ۔ذِيْنَ كَفَرُوْا امْرَاَتَ نُ۔وْحٍ وَّامْرَاَتَ لُوْطٍ ۖ كَانَتَا تَحْتَ عَبْدَيْنِ مِنْ عِبَادِنَا صَالِحَيْنِ فَخَانَتَاهُمَا فَلَمْ يُغْنِيَا عَنْهُمَا مِنَ اللّ۔ٰهِ شَيْئًا وَّقِيْلَ ادْخُلَا النَّارَ مَعَ ال۔دَّاخِلِيْنَ
اللہ کافروں کے لیے ایک مثال بیان کرتا ہے نوح اور لوط کی بیوی کی، وہ ہمارے دو نیک بندوں کے نکاح میں تھیں پھر ان دونوں نے ان کی خیانت کی سو وہ (نبی) اللہ کے غضب سے بچانے میں ان (بیویوں) کے کچھ بھی کام نہ آئے، اور کہا جائے گا کہ دونوں دوزخ میں داخل ہونے والوں کے ساتھ داخل ہو جاؤ۔
وَضَرَبَ اللّ۔ٰهُ مَثَلًا لِّلَّ۔ذِيْنَ اٰمَنُوا امْرَاَتَ فِرْعَوْنَ ۢ اِذْ قَالَتْ رَبِّ ابْنِ لِىْ عِنْدَكَ بَيْتًا فِى الْجَنَّ۔ةِ وَنَجِّنِىْ مِنْ فِرْعَوْنَ وَعَمَلِ۔هٖ وَنَجِّنِىْ مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِيْنَ
اور اللہ ایمان داروں کے لیے فرعون کی بیوی کی مثال بیان کرتا ہے، جب اس نے کہا کہ اے میرے رب! میرے لیے اپنے پاس جنت میں ایک گھر بنا اور مجھے فرعون اور اس کے کام سے نجات دے اور مجھے ظالموں کی قوم سے نجات دے۔
وَمَرْيَ۔مَ ابْنَتَ عِمْرَانَ الَّتِىٓ اَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيْهِ مِنْ رُّوْحِنَا وَصَدَّقَتْ بِكَلِمَاتِ رَبِّهَا وَكُ۔تُبِهٖ وَكَانَتْ مِنَ الْقَانِتِيْنَ
اور مریم عمران کی بیٹی (کی مثال بیان کرتا ہے) جس نے اپنی عصمت کو محفوظ رکھا پھر ہم نے اس میں اپنی طرف سے روح پھونکی اور اس نے اپنے رب کی باتوں کو اور اس کی کتابوں کو سچ جانا اور وہ عبادت کرنے والو ں میں سے تھی۔
(التحریم: 10-12)
اسی ویڈیو کی مجھے تلاش تھی۔ شکریہ یہاں شیئر کرنے کے لیے۔
جی، یقیناً میرے علم میں یہ بات ہے، اور ان آیات سے قبل اسی بات کو قرآن بیان کر رہا ہے،مگر یہ نکتہ یہاں زیرِ بحث نہیں۔ یہاں کسی برگزیدہ ہستی سے نسبت کی بنا پر گناہوں کے بےضرر ہو جانے کے آپ کے دعوے پر بحث ہو رہی ہے۔اللہ کافروں کے لیے ایک مثال بیان کرتا ہے نوح اور لوط کی بیوی کی۔۔۔ آپکے علم میں ہے کہ یہ آیات رسول ص کی ازواج مطہرات کے لیے نازل ہوئیں جب انہوں نے ایک راز کھول دیا تھا؟
اصل میں تمھارے پیش نظر بحث و مباحثہ ہے اور اسکی بھی تمیز تمکو نہیں کہ سوال پوچھو یا دلیل قائم کرو۔ جس بحث و مباحثے کے لیے کل ہی تم سلام کر کے جا چکے ہو، آج دوبارہ پھر وہی کر رہے ہو۔ تم منتشر الخیال جذباتی انسان ہو۔قُلْ إِنْ أَدْرِىٓ أَقَرِيبٌۭ مَّا تُوعَدُونَ أَمْ يَجْعَلُ لَهُۥ رَبِّىٓ أَمَدًا
کہو ، ” میں نہیں جانتا کہ جس چیز کا وعدہ تم سے کیا جارہا ہے وہ قریب ہے یا میرا رب اس کے لئے کوئی لمبی مدت مقرر فرماتا ہے۔
عَ۔ٰلِمُ ٱلْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَىٰ غَيْبِهِۦٓ أَحَدًا
وہ عالم الغیب ہے ، اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا ،
إِلَّا مَنِ ٱرْتَضَىٰ مِن رَّسُولٍۢ فَإِنَّهُۥ يَسْلُكُ مِنۢ بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِۦ رَصَدًۭا
سواے اس رسول کے جسے اس نے (غیب کی کوئی خبر دینے کے لیے) پسند کرلیا ہو ، تو اس کے آگے اور پیچھے وہ محافظ لگا دیتا ہے۔
لِّيَعْلَمَ أَن قَدْ أَبْلَغُوا۟ رِسَ۔ٰلَ۔ٰتِ رَبِّهِمْ وَأَحَاطَ بِمَا لَدَيْهِمْ وَأَحْصَىٰ كُلَّ شَىْءٍ عَدَدًۢا
تاکہ وہ جان لے کہ انھوں نے اپنے رب کے پیغامات پہنچادیے، اور وہ ان کے پورے ماحول کا احاطہ کیے ہوئے ہے اور ایک ایک چیز کو اس نے گن رکھا ہے۔ “
(الجن: 25-28 )
پھر وہی بحث۔ تمہیں محبت کس سے ہے؟ اپنی ذات یا اپنی انا سے؟ تم کو کل ہی سمجھایا تھا اثر اور سزا کا فرق۔جی، یقیناً میرے علم میں یہ بات ہے، اور ان آیات سے قبل اسی بات کو قرآن بیان کر رہا ہے،مگر یہ نکتہ یہاں زیرِ بحث نہیں۔ یہاں کسی برگزیدہ ہستی سے نسبت کی بنا پر گناہوں کے بےضرر ہو جانے کے آپ کے دعوے پر بحث ہو رہی ہے۔
میں کیوں قرآن کی ایک آیت ہی لکھوں جناب؟ یہ تمام آیات ایک ہی خیال پر مربوط ہیں، اور وہ ہے علمِ غیب، جس کا ابھی آپ نے دعویٰ کیا۔ ا ب جب قرآن سے آپ کی بات کے خلاف دلیل پیش کی، تو غلطی مان لینے کے بجاے اپنے معمول کے مطابق بات گھما دی۔آپ نے اگر یہی کچھ کرنا ہے، تو اپنے آپ ہی سے بحث کریں، کیوں کہ آپ کے لیے صرف آپ کے نظریات اور خیالات ہی درست ہیں، خواہ وہ کتنے ہی غلط اور بے بنیاد ہوں۔ ابھی تک آپ اپنے کسی بھی نظریے کے حق میں ایک بھی دلیل نہ پیش کر سکے، اور اپنے خلاف دلائل کا کوئی عقلی جواب دینے کے برعکس بات کو گھما دینا آپ کا شیوہ رہا۔اصل میں تمھارے پیش نظر بحث و مباحثہ ہے اور اسکی بھی تمیز تمکو نہیں کہ سوال پوچھو یا دلیل قائم کرو۔ جس بحث و مباحثے کے لیے کل ہی تم سلام کر کے جا چکے ہو، آج دوبارہ پھر وہی کر رہے ہو۔ تم منتشر الخیال جذباتی انسان ہو۔
اتنی قرآنی آیات ایک ساتھ لکھ دیں۔ نہ قرآن کا احترام کہ ایک ایک لفظ ہدایت لینے کے لیے ہے نہ حدیث کا احترام نہ سمجھ۔ بس لکھے جا رہے ہو۔ قرآن کا ایک لفظ یا ایک آیت لکھو۔
آپ کے مراسلوں ہی سے انا اور خودستائی کا تأثر مل رہا ہے۔ میں کم از کم غلطی پر ہوں تو تسلیم کر لیتا ہوں۔ جہاں تک سمجھانے کی بات ہے، آپ بصد افسوس اپنا ایک بھی نظریہ نہ سمجھا سکے، جس بات کے گواہ اور بھی کئی لوگ ہیں۔پھر وہی بحث۔ تمہیں محبت کس سے ہے؟ اپنی ذات یا اپنی انا سے؟ تم کو کل ہی سمجھایا تھا اثر اور سزا کا فرق۔
پھر وہی مسئلہ ہے کہ آل محمد ص خاص کیوں ہیں؟ ان کو ہی کیوں چنا؟
مطلب میں آپ کو دھوکہ دینے کے لیے بات کو گھما رہا ہوں؟ اس سے کیا حاصل ہو گا مجھے؟میں کیوں قرآن کی ایک آیت ہی لکھوں جناب؟ یہ تمام آیات ایک ہی خیال پر مربوط ہیں، اور وہ ہے علمِ غیب، جس کا ابھی آپ نے دعویٰ کیا۔ ا ب جب قرآن سے آپ کی بات کے خلاف دلیل پیش کی، تو غلطی مان لینے کے بجاے اپنے معمول کے مطابق بات گھما دی۔آپ نے اگر یہی کچھ کرنا ہے، تو اپنے آپ ہی سے بحث کریں، کیوں کہ آپ کے لیے صرف آپ کے نظریات اور خیالات ہی درست ہیں، خواہ وہ کتنے ہی غلط اور بے بنیاد ہوں۔ ابھی تک آپ اپنے کسی بھی نظریے کے حق میں ایک بھی دلیل نہ پیش کر سکے، اور اپنے خلاف دلائل کا کوئی عقلی جواب دینے کے برعکس بات کو گھما دینا آپ کا شیوہ رہا۔
تعداد حق کو ظاہر نہیں کرتی۔ بعض انبیاء کی بات پر ایک بھی ایمان نہیں لایا۔ میرے مراسلوں کا مقصد محبت کی اصل تک لے جانا ہے۔ اب تم جو بھی سمجھو۔آپ کے مراسلوں ہی سے انا اور خودستائی کا تأثر مل رہا ہے۔ میں کم از کم غلطی پر ہوں تو تسلیم کر لیتا ہوں۔ جہاں تک سمجھانے کی بات ہے، آپ بصد افسوس اپنا ایک بھی نظریہ نہ سمجھا سکے، جس بات کے گواہ اور بھی کئی لوگ ہیں۔
آل محمد ص خاص ہی ہیں۔ نبی پاک ﷺ سے نسبت ہونا اعزاز کی بات ہے تاہم بے جا تفاخر بھی مناسب نہیں۔پھر وہی مسئلہ ہے کہ آل محمد ص خاص کیوں ہیں؟ ان کو ہی کیوں چنا؟