مصطفی جاگ گیا ہے - تبصرے

زیک

مسافر
آل محمد ص خاص ہی ہیں۔ نبی پاک سے نسبت ہونا اعزاز کی بات ہے تاہم بے جا تفاخر بھی مناسب نہیں۔
کیا ان کو اذیت دینے اور مارنے والے مسلمانوں کا بھی یہی خیال تھا؟ آپ کا لکھا ایک ماڈرن خیال ہے

کیا یہ خاصیت صرف آل محمد کے لئے ہے؟ فقہا نے قریش اور عرب کی فضیلت و خاصیت پر صدیوں جو صفحات کالے کئے انہیں جلا دیں؟
 

سید رافع

محفلین
اب یہاں دوسروں کے اخلاص کا فیصلہ کیا جائے گا! جو صرف خدا کا اختیار ہے۔
عجیب احمق ہو کہ ہر شئے کا سادہ جواب ہے کہ اسکا اختیار اللہ کے پاس ہے۔ تم پر بے حد جبر ہوا ہے یا جبریہ کا کوئی فرد گزرا ہے تمھارے اسلاف میں۔ سو سخت خوف زدہ ہو۔

اخلاص کسی کی اس بہتری چاہنے کو کہتے ہیں جس میں اللہ اور اسکے رسول کی تمام حدود کے اندر رہا جائے۔ اب جو شخص حدود کے علم کو اللہ کی ذات تک اپنی حماقت سے محدود مانتا ہو وہ بھلا کیا جانے کہ مخلص کون ہوتا ہے اور اخلاص کیا ہوتا ہے۔
 

علی وقار

محفلین
کیا ان کو اذیت دینے اور مارنے والے مسلمانوں کا بھی یہی خیال تھا؟ آپ کا لکھا ایک ماڈرن خیال ہے

کیا یہ خاصیت صرف آل محمد کے لئے ہے؟ فقہا نے قریش اور عرب کی فضیلت و خاصیت پر صدیوں جو صفحات کالے کئے انہیں جلا دیں؟
میرے خیال میں، مسلم کے لیے نبی پاک ﷺ سے بڑھ کر کوئی نہیں۔ ان کی آل اولاد سے محبت ہونا فطری بات ہے۔ مگر، اس سے بڑھ کر کچھ نہیں۔ کیا انہیں اس نسبت سے دیگر پر فوقیت حاصل ہے؟ میرا خیال ہے، ایسا نہیں ہے۔
 

سید رافع

محفلین
آل محمد ص خاص ہی ہیں۔ نبی پاک ﷺ سے نسبت ہونا اعزاز کی بات ہے تاہم بے جا تفاخر بھی مناسب نہیں۔

میرے خیال میں، اکثر محفلین مسلسل یہی نکتہ بیان کرنے کی اپنی سی کوشش کر رہے ہیں۔ :)

یہ ویڈیو آپ نے زکوۃ کے میل کچیل کو غیر ضروری ثابت کرنے کے لیے پیش کی تھی۔ غامدی جیسے آل محمد ص کے انکاری کو یہی مخمسہ درپیش ہے کہ ہدایت تو کوئی بھی دے سکتا ہے جیسا کہ غامدی۔ اب اس سے پوچھو کہ خمس میں بنی ہاشم کا حصہ کیوں ہے اور کیا وجہ ہے کہ نبی کریم ﷺ کے خاندان کے مستحقین، خاص طور پر سادات بنی ہاشم کے وہ افراد جو زکوٰۃ نہیں لے سکتے، اس کے حقدار ہوتے ہیں؟

مختلف حقیقتیں چھپنے سے اسکی جگہ فساد لے لیتے ہیں۔

مثلا اللہ کی حقیقت چھپ جائے تو الحاد کا فساد جگہ بنا لے گا۔ محمد ص کی حقیقت چھپ جائے تو نصرانیت، یہودیت اور مشرک دنیا کے وسائل اور آخرت کے امور پر قابض ہو جائیں گے۔ اگر آل محمد ص کی حقیقت چھپ جائے تو غیر مخلص مسلمان طرح طرح کی تشریحات سے انسانوں پر جبر کریں گے۔

محفلین کی اکثریت اسی قسم کے غیر مخلص مسلمانوں کے قبضے میں ہے بلکہ انکی زکوۃ، مال، وقت، عورتیں اور بچے و کاروبار انہیں مسلمانوں کے قبضے میں ہے۔

آل محمد ص کو قرآن کی طرح چومنے اور ہاتھ پر بوسہ لینے کا محل سمجھتے ہیں یہ لوگ۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ مکرر اس بات کو کہا جائے چاہے ناگوار ہی کیوں نہ محسوس ہو۔

آل محمد ہی قرآن کی صحیح تشریح کریں گے۔ یہ دونوں قیام قیامت تک جدا نہ ہوں گے۔ ہر مسلمان آل محمد ص پر درود اسی لیے پڑھ رہا ہے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
میرے خیال میں، مسلم کے لیے نبی پاک ﷺ سے بڑھ کر کوئی نہیں۔ ان کی آل اولاد سے محبت ہونا فطری بات ہے۔ مگر، اس سے بڑھ کر کچھ نہیں۔ کیا انہیں اس نسبت سے دیگر پر فوقیت حاصل ہے؟ میرا خیال ہے، ایسا نہیں ہے۔
جس کا اظہار امت نے خلفاء کے انتخاب سے کر دیا تھا۔ اور یہ اول اوائل کی بات ہے کوئی نئی بات نہیں۔
 

اربش علی

محفلین
عجیب احمق ہو کہ ہر شئے کا سادہ جواب ہے کہ اسکا اختیار اللہ کے پاس ہے۔ تم پر بے حد جبر ہوا ہے یا جبریہ کا کوئی فرد گزرا ہے تمھارے اسلاف میں۔ سو سخت خوف زدہ ہو۔

اخلاص کسی کی اس بہتری چاہنے کو کہتے ہیں جس میں اللہ اور اسکے رسول کی تمام حدود کے اندر رہا جائے۔ اب جو شخص حدود کے علم کو اللہ کی ذات تک اپنی حماقت سے محدود مانتا ہو وہ بھلا کیا جانے کہ مخلص کون ہوتا ہے اور اخلاص کیا ہوتا ہے۔
عن أسامة بن زيد رضي الله عنهما، قال:
بَعَثَنَا رسولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم إلى الحُرَقَةِ من جُهَيْنَةَ فَصَبَّحْنَا القَوْمَ على مِيَاهِهِم، ولَحِقْتُ أنا ورجلٌ من الأنصارِ رجلًا منهم، فلما غَشِينَاهُ، قال: لا إله إلا الله، فَكَفَّ عنه الأَنْصَارِيُّ، وطَعَنْتُهُ بِرُمْحِي حَتَّى قَتَلْتُهُ، فَلَمَّا قَدِمْنَا المدينةَ، بَلَغَ ذَلِكَ النبيَّ صلى الله عليه وسلم فقال لي: «يا أسامةُ، أَقَتَلْتَهُ بَعْدَ مَا قَالَ: لا إلهَ إلَّا اللهُ؟!» قُلْتُ: يا رسولَ اللهِ، إنما كان مُتَعَوِّذًا، فقال: «أَقَتَلْتَهُ بعد ما قال: لا إلهَ إلَّا اللهُ؟!» فَمَا زَالَ يُكَرِّرُهَا عَلَيَّ حتى تَمَنَّيْتُ أَنِّي لم أَكُنْ أَسْلَمْتُ قَبْلَ ذَلِكَ اليَوْمِ.


اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ نے قبیلہ جہینہ کی ایک شاخ حرقہ کی طرف (مہم پر) بھیجا۔ ہم نے ان لوگوں کو صبح کے وقت ان کے پانیوں پر انھیں جالیا۔ اسامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اور ایک انصاری آدمی قبیلہ جہینہ کے ایک شخص تک پہنچے اور جب ہم نے اسے گھیرلیا تو اس نے کہا ”لا الہ الا اللہ“۔ انصاری صحابی نے تو (یہ سنتے ہی) ہاتھ روک لیا لیکن میں نے اپنا نیزہ مار کر اسے قتل کر دیا۔ جب ہم مدینہ آئے تو اس واقعہ کی خبر نبی ﷺ تک پہنچی۔ آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا:’’اسامہ! کیا تم نے کلمہ لا الہ الا اللہ کا اقرار کرنے کے بعد بھی اسے قتل کر ڈالا؟‘ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اس نے صرف جان بچانے کے لیے اس کا اقرار کیا تھا۔ آپ ﷺ نے پھر فرمایا: ”کیا تم نے اسے ’لا الہ الا اللہ‘ کا اقرار کرنے کے بعد قتل کر ڈالا؟“ آپ ﷺ یہ جملہ بار بار مجھ سے کہتے رہے یہاں تک کہ میرے دل میں یہ خواہش پیدا ہو گئی کہ کاش میں اس دن سے پہلے مسلمان ہی نہ ہوا ہوتا۔

(صحیح بخاری: 6872)


وعن أسامة بن زيد قال : بعثنا رسول الله صلى الله عليه و سلم إلى أناس من جهينة فأتيت على رجل منهم فذهبت أطعنه فقال : لا إله إلا الله فطعنته فقتلته فجئت إلى النبي صلى الله عليه و سلم فأخبرته فقال : أقتلته وقد شهد أن لا إله إلا الله ؟ قلت : يا رسول الله إنما فعل ذلك تعوذا قال : فهلا شققت عن قلبه ؟ (2/285) 3451 - [ 6 ] ( صحيح ) وفي رواية جندب بن عبد الله البجلي أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : كيف تصنع بلا إله إلا الله إذا جاءت يوم القيامة ؟ . قاله مرارا . رواه مسلم

اور حضرت اسامہ بن زید کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ ہمیں قبیلہ جہینہ کے لوگوں کے مقابلہ پر بھیجا چناچہ ( ان کے مقابلہ کے دوران) میں ایک شخص پر جھپٹا اور اس پر نیزہ کا حملہ کرنا چاہا کہ اس نے (لاالہ الا اللہ) کہہ دیا لیکن میں نے اس میں اپنا نیزہ پیوست کر کے اس کو قتل کردیا۔ پھر جب میں رسول کریم ﷺ کی خدمت میں واپس آیا اور آپ سے یہ واقعہ بیان کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا (صد افسوس) کہ تم نے اس صورت میں قتل کردیا جب کہ اس نے (لاالہ الا اللہ) پڑھ تھا؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا اس نے محض قتل سے بچنے کے لئے کلمہ پڑھا تھا! آپ ﷺ نے فرمایا تو تم نے اس کا دل چیر کر کیوں نہیں دیکھا لیا تھا؟ اور جندب ابن عبداللہ بجلی نے جو روایت نقل کی ہے اس میں یہ الفاظ ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا جب قیامت کے دن کلمہ (لا الہ الا اللہ) اپنے پڑھنے والے یعنی (مقتول) کی طرف سے جھگڑتا ہوا تمہارے پاس آئے گا تو اس وقت تم اس کو کیا جواب دو گے۔ آنحضرت ﷺ نے (خوف دلانے کے لئے) یہ الفاظ کئی بار ارشاد فرمائے۔ (مسلم)

(مشکوٰۃ المصابیح: 3431)

إِنَّ ٱللَّهَ عَ۔ٰلِمُ غَيْبِ ٱلسَّمَ۔ٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۚ إِنَّهُۥ عَلِيمٌۢ بِذَاتِ ٱلصُّدُورِ
(فاطر: 38 )

اور یہاں دیکھیں خود رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کیا خطاب کیا جا رہا ہے(تم انھیں نہیں جانتے، ہم انھیں جانتے ہیں)، اور آپ یہاں سید اور غیر سید کے اخلاص کا فیصلہ سناتے پھر رہے ہیں۔

وَمِمَّنْ حَوْلَكُم مِّنَ ٱلْأَعْرَابِ مُنَ۔ٰفِقُونَ ۖ وَمِنْ أَهْلِ ٱلْمَدِينَةِ ۖ مَرَدُوا۟ عَلَى ٱلنِّفَاقِ لَا تَعْلَمُهُمْ ۖ نَحْنُ نَعْلَمُهُمْ ۚ سَنُعَذِّبُهُم مَّرَّتَيْنِ ثُمَّ يُرَدُّونَ إِلَىٰ عَذَابٍ عَظِيمٍۢ

تمھارے گردوپیش میں جو بدوی رہتے ہیں ان میں بہت سے منافق ہیں اور اسی طرح خود مدینہ کے باشندوں میں بھی منافق موجود ہیں جو نفاق میں طاق ہوگئے ہیں۔ تم انھیں نہیں جانتے ، ہم انھیں جانتے ہیں۔ قریب ہے وہ وقت جب ہم ان کو دوہری سزا دیں گے ، پھر وہ زیادہ بڑی سزا کے لیے واپس لائے جائیں گے۔
(التوبہ: 101)

فیصلے صادر کرنے سے پہلے یہ آیات بھی پڑھ لیں۔
أَفَنَجۡعَلُ ٱلۡمُسۡلِمِينَ كَٱلۡمُجۡرِمِينَ
کیا ہم مسلمانوں (فرماں برداروں) کو مثل گناه گاروں کے کردیں گے؟

مَا لَكُمۡ كَيۡفَ تَحۡكُمُونَ
تمھیں کیا ہو گیا ہے؟ کیسے فیصلے کر رہے ہو؟

أَمۡ لَكُمۡ كِتَٰبٞ فِيهِ تَدۡرُسُونَ
کیا تمھارے پاس کوئی کتاب ہے جس میں تم یہ پڑھتے ہو؟

إِنَّ لَكُمۡ فِيهِ لَمَا تَخَيَّرُونَ
کہ اس میں تمھاری من مانی باتیں ہوں؟

أَمۡ لَكُمۡ أَيۡمَٰنٌ عَلَيۡنَا بَٰلِغَةٌ إِلَىٰ يَوۡمِ ٱلۡقِيَٰمَةِ إِنَّ لَكُمۡ لَمَا تَحۡكُمُونَ
یا پھر کیا تمھارے لیے روزِ قیامت تک ہم پر کچھ عہد و پیمان ثابت ہیں کہ تمھیں وہی کچھ ملے گا جس کا تم حکم لگاؤ؟
(القلم: ۳۵-۳۹)
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
میرے خیال میں، مسلم کے لیے نبی پاک ﷺ سے بڑھ کر کوئی نہیں۔ ان کی آل اولاد سے محبت ہونا فطری بات ہے۔ مگر، اس سے بڑھ کر کچھ نہیں۔ کیا انہیں اس نسبت سے دیگر پر فوقیت حاصل ہے؟ میرا خیال ہے، ایسا نہیں ہے۔
سادات کی فوقیت اور تعظیم و تکریم کی وجہ ہی نسبت رسول ہے۔ ایک کو یہ نسبت حاصل ہے اور دوسرے کو نہیں۔ تو جس کو نسبت رسول حاصل ہے اس کی تعظیم و تکریم اس بنا پر کی جائے گی۔

عالم اور جاہل برابر نہیں ہو سکتے کیوں کہ ایک کے ساتھ علم کی نسبت ہے اور دوسرے کے ساتھ جہل کی۔

کملی دنیا رِیس کریندی ڈھولے دی
 
آخری تدوین:

علی وقار

محفلین
آل محمد ہی قرآن کی صحیح تشریح کریں گے۔ یہ دونوں قیام قیامت تک جدا نہ ہوں گے۔ ہر مسلمان آل محمد ص پر درود اسی لیے پڑھ رہا ہے۔
سر! آل محمد ﷺ ہی قرآن کی صحیح تشریح کریں گے۔ یہ آپ کا فرمانا ہے۔ ٹھیک ہے، مان لیتے ہیں۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ آل محمد ﷺ ہر بڑے مسلک میں موجود ہیں۔ قرآن پاک کی کئی تفاسیر آل محمد ﷺ نے ہی کی ہیں جن میں فرق واضح ہیں۔ اگر اس کے باوصف آل محمد ﷺ کی قرآن کے حوالے سے کی گئی ہر تشریح درست ہے تو پھر ٹھیک ہے، آپ کی بات مان لیتے ہیں۔

ویسے بات ماننے والی ہے نہیں رافع بھائی۔ :) ذرا سوچیے گا۔
 

علی وقار

محفلین
سادات کی فوقیت اور تعظیم و تکریم کی وجہ ہی نسبت رسول ہے۔ ایک کو یہ نسبت حاصل ہے اور دوسرے کو نہیں۔ تو جس کو نسبت رسول حاصل ہے اس کی تعظیم و تکریم اس بنا پر کی جائے گی۔

عالم اور جاہل برابر نہیں ہو سکتے کیوں کہ ایک کے ساتھ علم کی نسبت ہے اور دوسرے کے ساتھ جہل کی۔

کملی دنیا رِیس کریندی ڈھولے دی
یہ آپ کا عقیدہ ہے، آپ اس پر قائم رہیں۔ ہم آل محمد ﷺکے ساتھ محبت میں غلو نہیں کر سکتے ہیں۔ والسلام!
 

زیک

مسافر
میرے خیال میں، مسلم کے لیے نبی پاک ﷺ سے بڑھ کر کوئی نہیں۔ ان کی آل اولاد سے محبت ہونا فطری بات ہے۔ مگر، اس سے بڑھ کر کچھ نہیں۔ کیا انہیں اس نسبت سے دیگر پر فوقیت حاصل ہے؟ میرا خیال ہے، ایسا نہیں ہے۔
پہلی بات یہ کہ میں صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ آپ کا یہ خیال تمام صدیوں کے سب مسلمانوں کا نہیں ہے بلکہ ماڈرن (زمان کے اعتبار سے) سنیوں کا ہے۔ میں بھی کافی حد تک آپ سے متفق ہوں۔

دوسری بات یہ کہ آل محمد کون ہیں۔ کچھ لوگ جو مساوات کے شدید حامی ہیں وہ اس سے مراد امت لیتے ہیں۔ لیکن اگر آپ اکثریت کی طرح اس سے نسب مراد لیں تب بھی دو مسائل جنم لیتے ہیں:
۱۔ آجکل کے کسی سید کا ڈی این اے ٹیسٹ کروائیں تو کافی مختلف پیٹرنل ہیپلوگروپ ملیں گے یعنی باپ کی لائن سے ان کا شجرہ علی سے نہیں ملتا دعوے کے باوجود۔
۲۔ میتھمیٹیکل ماڈلنگ سے آسانی سے یہ بات دکھائی جا سکتی ہے کہ اگر آج کوئی بھی نسب محمد سے ہے تو انسانوں اور خاص طور پر مشرق وسطیٰ اور اس کے ارد گرد کے علاقوں کے باشندوں کی اکثریت آل محمد ہے۔
 

سید رافع

محفلین
اور یہاں دیکھیں خود رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کیا خطاب کیا جا رہا ہے(تم انھیں نہیں جانتے، ہم انھیں جانتے ہیں)، اور آپ یہاں سید اور غیر سید کے اخلاص کا فیصلہ سناتے پھر رہے ہیں۔
آپ واقعی تحریر سے اس کا مطلب نکالنے سے معذور ہیں۔ یہ خطاب تو اسامہ بن زید سے ہے کہ انہوں نے کافر کو کلمہ پڑھ لینے کے بعد کیوں مار دیا نہ کہ رسول کریم ص سے۔ آپ نے اسے رسول ص کی جانب منسوب کر دیا۔ آپ کچھ وقت لیں سمجھنے میں ورنہ ایک کی لڑی میں قرآن کی 6666 آیت اور کئی ہزار احادیث لکھ ڈالیں۔ پانی پیں اور اپنی نیت پر غور کریں کہ میں آیا میں توحید سے محبت کر رہا ہوں، رسول ص سے محبت کے لیے یہ سب کر رہا ہوں یا کیا وجہ ہے؟ اپنے اخلاص کو ٹٹولیں ہے کہ نہیں۔
تمھارے گردوپیش میں جو بدوی رہتے ہیں ان میں بہت سے منافق ہیں اور اسی طرح خود مدینہ کے باشندوں میں بھی منافق موجود ہیں جو نفاق میں طاق ہوگئے ہیں۔ تم انھیں نہیں جانتے ، ہم انھیں جانتے ہیں۔
یہ خطاب مسلمانوں سے ہے اور آپ سمجھ رہے ہیں کہ رسول ص سے ہے۔ کچھ ہوش کے ناخن لو۔
فیصلے صادر کرنے سے پہلے کہ آیات بھی پڑھ لیں۔
أَفَنَجۡعَلُ ٱلۡمُسۡلِمِينَ كَٱلۡمُجۡرِمِينَ
کیا ہم مسلمانوں (فرماں برداروں) کو مثل گناه گاروں کے کردیں گے؟

مَا لَكُمۡ كَيۡفَ تَحۡكُمُونَ
تمھیں کیا ہو گیا ہے؟ کیسے فیصلے کر رہے ہو؟
یہ مشرکین مکہ اور بدنام زمانہ حرامزادے ولید بن مغیرہ کا تذکرہ ہے جو رسول ص کو سخت اذیت دیتا تھا۔ آپ نے یہ آیت مومن مرد پر چسپاں کر دی۔

تم کو قرآن و حدیث پر کئی سال لگانے کی ضرورت ہے۔ اگر کراچی میں رہتے ہو تو مجھ سے سمجھ لو ورنہ یوٹیوب پر کسی بھی عمدہ عالم سے قرآن و تفسیر سمجھ لو۔ یاد رکھو ہر تفسیر اور ہر حدیث میں لوگ اپنی پسند کا سانپ ڈال دیتے ہیں۔ میں نے تمھیں مطلع کر دیا ہے۔ وما علینا الا البلاغ
 

علی وقار

محفلین
پہلی بات یہ کہ میں صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ آپ کا یہ خیال تمام صدیوں کے سب مسلمانوں کا نہیں ہے بلکہ ماڈرن (زمان کے اعتبار سے) سنیوں کا ہے۔ میں بھی کافی حد تک آپ سے متفق ہوں۔

دوسری بات یہ کہ آل محمد کون ہیں۔ کچھ لوگ جو مساوات کے شدید حامی ہیں وہ اس سے مراد امت لیتے ہیں۔ لیکن اگر آپ اکثریت کی طرح اس سے نسب مراد لیں تب بھی دو مسائل جنم لیتے ہیں:
۱۔ آجکل کے کسی سید کا ڈی این اے ٹیسٹ کروائیں تو کافی مختلف پیٹرنل ہیپلوگروپ ملیں گے یعنی باپ کی لائن سے ان کا شجرہ علی سے نہیں ملتا دعوے کے باوجود۔
۲۔ میتھمیٹیکل ماڈلنگ سے آسانی سے یہ بات دکھائی جا سکتی ہے کہ اگر آج کوئی بھی نسب محمد سے ہے تو انسانوں اور خاص طور پر مشرق وسطیٰ اور اس کے ارد گرد کے علاقوں کے باشندوں کی اکثریت آل محمد ہے۔
زیک، میں اس سے امت مراد نہیں لیتا ہوں۔ آل سے مراد نبی پاک ﷺ کے قریبی اعزاء بشمول ازواج مطہرات ہی ہیں۔

آپ کے مراسلے سے معلومات میں بہت اضافہ ہوا۔ یہ تو شاید آپ کی خاص فیلڈ ہے۔
 

سید رافع

محفلین
ویسے بات ماننے والی ہے نہیں رافع بھائی۔ :) ذرا سوچیے گا۔
آپ محض لاجک سے مختلف مسالک کے سید علماء کی تفاسیر لکھنے کی بابت گفتگو کر رہے ہیں۔ نہ آپ کو ان تفاسیر کے نام معلوم نہ ہی ان میں کیا فرق ہے آپکو معلوم۔ یہ تو سخت جہالت کا مقام ہے جس پر کھڑے آپ گفتگو فرما رہے ہیں۔ آپ اپنی نیت کو ٹٹولیں کہ آپکی گفتگو کا مقصد کیا ہے؟

آپ کے پیش نظر یہ ایک شغل میلہ ہے اور آپ شغل فرما رہے ہیں۔ حالانکہ قرآن کھیل اور شغل کی شئے نہیں۔ بے شک آپ مسکرائیے۔ لیکن ذرا سوچیے گا۔
 

الف نظامی

لائبریرین
۱۔ آجکل کے کسی سید کا ڈی این اے ٹیسٹ کروائیں تو کافی مختلف پیٹرنل ہیپلوگروپ ملیں گے یعنی باپ کی لائن سے ان کا شجرہ علی سے نہیں ملتا دعوے کے باوجود۔
After seven generations, less than 1% of your DNA is likely to come from any given ancestor. This is because the amount of autosomal genetic material you receive from an ancestor is expected to halve with each generation

زیک صاحب یہ بھی دیکھیے کہ ڈی این اے تو جسم کا سگنیچر ہے روح کے بارے میں کیا کہیں گے۔ انسان تو جسم و روح سے مل کر بنتا ہے۔
 

سید رافع

محفلین
کیا یہ خاصیت صرف آل محمد کے لئے ہے؟ فقہا نے قریش اور عرب کی فضیلت و خاصیت پر صدیوں جو صفحات کالے کئے انہیں جلا دیں؟
آل محمد ص سے متعلق بات چیت فضیلت سے بڑھ کر ذمہ داری اور فطری انتظام ہے۔ عرب حکومتی فقہا نے عربوں پر فخر تو حکومت جمانے کے لیے، چنانچہ اس کا تقابل ہدایت کے تسلسل سے نہیں ہونا چاہیے۔ کوئی گروہ تو قیام قیامت تک رہنا چاہیے جو انبیاء کی پرچھائی ہو۔
 

علی وقار

محفلین
آپ محض لاجک سے مختلف مسالک کے سید علماء کی تفاسیر لکھنے کی بابت گفتگو کر رہے ہیں۔ نہ آپ کو ان تفاسیر کے نام معلوم نہ ہی ان میں کیا فرق ہے آپکو معلوم۔ یہ تو سخت جہالت کا مقام ہے جس پر کھڑے آپ گفتگو فرما رہے ہیں۔ آپ اپنی نیت کو ٹٹولیں کہ آپکی گفتگو کا مقصد کیا ہے؟

آپ کے پیش نظر یہ ایک شغل میلہ ہے اور آپ شغل فرما رہے ہیں۔ حالانکہ قرآن کھیل اور شغل کی شئے نہیں۔ بے شک آپ مسکرائیے۔ لیکن ذرا سوچیے گا۔
رافع بھائی! ایسے بھی گئے گزرے نہیں۔ نام تو معلوم ہوں گے ہی، یہ درست ہے کہ زیادہ تر نہ پڑھی ہوں گی۔ آپ کے سامنے کچھ نام لکھ دیتا ہوں۔ آپ صرف یہ فرما دیجیے کہ پیر کرم شاہ الازہری کی تفسیر سے آپ متفق ہیں، یا سید مودودی کی تفسیر سے۔ دیگر کو ایک طرف رہنے دیجیے۔ :) اختلافی مسائل پر آپ کا کیا موقف ہے؟ یہ سوال سیکھنے کی غرض سے ہے۔



تفسیر رؤفی : شاہ رؤف احمد رافت مجددی

تفہیم القرآن: سید ابوالاعلیٰ مودودی

● خزائن العرفان : علامہ سید نعیم الدین مفسر مرادآبادی

● تفسیر اشرفی : علامہ سید محمد محدث کچھوچھوی + علامہ سید محمد مدنی اشرفی جیلانی

● تفسیر الحسنات : علامہ ابو الحسنات سید محمد قادری

● تفسیر فاضلی : حضرت فضل شاہ قطب عالم

● التبیان : علامہ سید احمد سعید کاظمی

● ضیاء القرآن : علامہ پیر کرم شاہ ازہری

● جمال الایمان : علامہ سید محمد ذاکر شاہ

● تفسیر نور القرآن : علامہ ابو النصر منظور احمد شاہ

● تفسیر میزان الاديان : سید دیدار علی شاہ محدث الوری

● تفسیر حقانی : حضرت سید شاہ حقانی مارہروی

● کشف القلوب المعروف بہ تفسیر قادری : مولانا سید محمد عمر حسینی قادری

● تفسیر تنزیل : سید بابا قادری حیدر آبادی

● التبیان : علامہ سید احمد سعید کاظمی

● تفسیر اظہار العرفان : مولانا سید محمد ممتاز اشرفی

● قرآن القرآن : حضرت شاہ كلیم اللہ شاہ جہاں آبادی

● تفسیر انوری : شیخ حاجی عبد الوہاب بخاری

● تفسیر عزیزی : علامہ شاہ عبد العزیز محدث دہلوی

● معالمات الاسرار فی مکاشفات القرآن : مولانا حکیم سید محمد حسن صاحب امروہوی
 
Top