محمد وارث
لائبریرین
ویسے اگر جلدوں کی تعداد سے دیکھیں تو فخرالدین رازی کی مفاتیح الغیب المشہور تفسیر الکبیر کی اصل بتیس 32 جلدیں تھیں اور علامہ آلوسی کی تیس جلدیں، لیکن ہو سکتا ہے کہ صفحوں کی تعداد روح المعانی کی زیادہ ہو۔ میں نے دونوں ہی نہیں دیکھیںواہ بھائی، آپ تو جب آتے ہیں چھاجاتے ہیں۔
ویسے تو تاریخ میں اور بھی بڑی تفاسیر کے نام ملتے ہیں۔ لیکن دستیاب تفاسیر میں علامہ آلوسی سید محمود بغدادی کی تفسیر روح المعانی کا کوئی ثانی نہیں۔
تفسیر الکبیر کی اہمیت اس لیے بھی زیادہ ہے کہ یہ بارہوں صدی عیسوی کی کتاب ہے اور اسے سے پہلے عموما تفسیر بالقرآن یا احادیث ہی بیان کی جاتی تھیں اور کتابیں بھی مختصر ہوتی ہونگی۔ امام رازی نے بہت تفصیل سے اسے لکھا ہے ظاہر ہے اس میں بہت سی چیزیں آ گئی ہونگی۔ علامہ آلوسی کی تفسیر انیسویں صدی کی ہے یعنی قریب سات سو سال بعد کی اور ظاہر ہے کہ علامہ صاحب کے پاس تفاسیر کو تفاصیل سے لکھنے کی نظیریں موجود ہونگی۔