سیما علی
لائبریرین
کیا واقعی رحمان فارس کی شاعری ہے یہ ۔
اکلوتی ملاقات میں تو یہ غزل سنائی تھی موصوف نے
بیٹھے ہیں چین سے کہیں جانا تو ہے نہیں
ہم بے گھروں کا کوئی ٹھکانا تو ہے نہیں
عید کے دسترخوان پر بہاولپوری سوغات
فِرنی تھوڑی جلی ھوئی ھے، دُودھ اُبل کر راکھ ھُوا
سیخ کباب تو جیسے بالکل بھسم شُدہ انگارے ھیں !
شربت میں پٹرول کی بُو ھے، بریانی میں شُعلوں کی
تکّا بوٹی چکھ کر دیکھو، بالکل آتش پارے ھیں !
بیٹھ کے ٹھنڈے کمروں میں یُوں آگ نگلنا ٹھیک نہیں
فارس ! اب باورچی بدلو، کھانا جلنا ٹھیک نہیں
رحمان فارس
علوی صاحب
یہ ایک اور شعر
تُو میرے رُوکھے پن پر تلملا نئیں
مَیں جتنا بے مروّت اب ھُوں، تھا نئیں
آپ درست کہہ رہے ہیں اچھے شعر بھی کہے ہیں پرگردن میں سرکاری سریا بھی تو ہے۔۔۔۔۔۔پھر اس کم عمری میں ایڈیشنل کمشنر اِن لینڈ ریوینو ۔۔۔
آخری تدوین: