بھئی اب تو برادرم امین سے ہمدردری ہو رہی ہے۔
کاش اس کا تراں نکل جائےبزم سے بدگماں نکل جائےہاتھ مَل مَل کے روتے ہیں ہمدمتیرسے جب کماں نکل جائےموجزن ہو خیال بسکٹ کاحسرتِ ٹافیاں نکل جائےاور چاچو سعود کے دل سےبانگِ ہمدردیاں نکل جائےوہ وہاں سے یہاں پہ آجائےپھر یہاں سے وہاں نکل جائےکون جانے نبیل کے دل سےکب کوئی ناگہاں نکل جائےعائشہ اور نائمہ کے طفیلخوفِ شمشادگاں نکل جائےدیر ہوجائے نہ مقدّس کواور سخن رائیگاں نکل جائےکون جانے امین کیا شے ہےکب کہاں کو میاں نکل جائے
دانت کریدینے کا آلہ ۔ ہاہاہااہاہاااہاااہیا اللہ۔۔۔ خامہ ہے انگشت بہ دنداں، کیا کیجے
مصرع آخر الذکر میں ’’ میاں ‘‘ متخلص شامل ہیں ۔ یعنی کسی بھی ’’میاں ‘‘ کا ہوسکتا ہے ۔۔سرکار۔۔۔۔ آخری شعر پر مقطع کا گماں ہوتا ہے۔۔۔ میں چوری کرلیتا ہوں
اجی قبلہ لکھ کر تو دیا ہے ۔ کہ ہاں جی سر پر گومڑ نکلنے کا شاخسانہ ہے ۔ ہاہاہاااہہااابہت خوب محمود بھائی، بہت اچھے۔ یہ سر پر چوٹ لگنے کا شاخسانہ ہے کیا؟
ڈئیر لٹل ڈول۔ یس یو ڈونٹ اسٹوپ لافنگ، ہاہہاہا۔۔۔ہی ہی ہی ہی ہی
آئی کانٹ اسٹاپ لافنگ
ہی ہی ہی بھیاڈئیر لٹل ڈول۔ یس یو ڈونٹ اسٹوپ لافنگ، ہاہہاہا۔۔۔
اری ماں کوئی گلطی ملطی ہوگوا ہو تا مافی دیجے گا ناں ہم ری انگریجی ایسی ہی ہے۔۔۔
اللہ برکت دے۔ یہ کہہ سکتا ہوں۔ (گومڑوں میں نہیں، شاخسانہ میں)اجی قبلہ لکھ کر تو دیا ہے ۔ کہ ہاں جی سر پر گومڑ نکلنے کا شاخسانہ ہے ۔ ہاہاہاااہہااا