یوں کرتے ہیں کہ جواب آن غزل لکھتے ہیں، اس طرح اس غزل کی بہتر سمجھ آئے گی۔ پہلے میں کچھ لکھتا ہوں۔ بعد میں دوسرے دوست بھی طبع آزمائی کر سکتے ہیں۔
عرض کیا ہے۔۔۔
ورزش میں لگائی ہم نے جان، کیا کیجیے
بنتی نہیں ہے جان مری جان، کیا کیجیے
ہم کرتے ہیں ان سے لطیف سامذاق
وہ کرتے ہیں باں باں، کیا کیجیے
کہیں غزل جو غالب کی زمین میں
ان پہ گزرے ہےگراں، کیا کیجیے
وہ بولیں تو گویا ٹراتے ہوں مینڈک
مگر وہ گائیں تو بندھ جاتا ہے سماں، کیا کیجیے
اور بتائیں کیا کیجیے۔۔۔؟
یہاں تو اور ارکین کو بھی "آمد" ہو رہی ہے۔اس وقت تک بھرکس سے بڑھ کر کچومر بن چکا ہوگا۔